مہنگائی، اگلی قسط

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
گزشتہ دنوں میں عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتوں نے اس بار پھر سے پاکستانی عوام کا تیل نکالنے کا سامان باہم مہیّا کر لیا ہے۔

دیگر مسائل میں اسٹیٹ بینک سے دی گئی قرضوں کی مد میں شرح سود کی کمی بھی صرف جون کی حد تک تھی اور رواں ماہ سے وہ چھوٹ یا رعایت ختم کی جا رہی ہے۔

اس صورتحال میں رواں ماہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافے کی اگلی قسط عوام النّاس کو دکھائی جائے گی اور اس کے اژالے کے لیئے ان کے پاس سوائے سورۃ النّاس کے ورد کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت پوری دنیا میں کرونا وائرس کی وباء کے باعث ایک معاشی بحران بپا ہے اور اس سے نکلنے کے لیئے اب بہت بڑی بڑی ریاستیں بھی بہت ہاتھ پاوٗں مار رہی ہیں۔
یہ بھی اٹل حقیقت ہے کہ اس بار پاکستان کی معیشت کو ڈبونے میں صرف نون لیگ کا ہی نہیں، بلکہ حکومت سندھ کی بہترین اننگز کا بھی بہت بڑا کردار ہے۔ کراچی کا لاک ڈاوٗن پورے ملک کی صنعت اور معیشت کوہلانے کے لیئے کافی ہے۔ اور اٹھاروہیں ترمیم کے نتیجے میں جو اختیارات کا غلط ترین استعمال اس وقت حکومت سندھ کر رہی ہے، اس سے زیادہ تر جانیں کرونا چھوڑ، غربت کا شکار ہورہی ہیں۔

بہرحال، وفاقی حکومت کو بلکل بری الذّمہ قرار دینا بھی منافقتِ عظیم ہے۔ حکومتی بنچوں میں بیٹھے ہوئے ٹیکنو کریٹ جو کہ ماضی میں پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں ذرداری صاحب کی ’’معاشی معاونت‘‘ کیا کرتے تھے، ان سے یہ حکومت امید لگائے بیٹھی ہے کہ یہ ان کی کشتی بھی پار لگائیں گے۔ خیر پار لگانے پر تو یہ شروع دن سے عمل پیرا ہیں اور اب تک ان کی یکسوئی میں ایک آنے کا بھی فرق نظر نہیں آیا، بلکہ دن بہ دن انکی ہمّت اور حوصلہ ایک قدم آگے ہی جاتے نظر آتے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1286265510275973120
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال بہتر کرنے کے لیئے کوئی گیدڑ سنگھی تلاش نہ کی جائے، بلکہ جو ماضی کی غلطیاں ہیں ان سے سیکھ کر آگے بڑھنے کا نیا منصوبہ بنانا چاہیئے۔

نمبر ایک یہ کہ احتساب کے عمل کو روکنے کی بجائے اب احتساب کرنے والوں سے پوچھنے کا وقت آگیا ہے کہ اب تک ان کی کارکردگی کیا رہی؟ کتنا پیسہ ان اداروں نے خرچ کیا اور کتنا ملک اور قوم کو واپس کیا؟ اس مسئلے پر پارلیمان میں بحث ہونی چاہیئے اور ان اداروں میں ہتری کے لیئے قوانین اور اصول متعارف کروانے چاہیں۔

نمبر دو یہ کہ اب آئی ایم ایف سے بغاوت کے بارے میں سوچنا شروع کردینا چاہیئے۔ وگرنہ اس عوام نے بغاوت کردینی ہے۔ حفیظ شیخ کی تبدیلی اب اب بہت ضروری ہے، اس سے پہلے کہ عوام عمران خان کو تبدیل کر دے۔ یاد رہے، پیٹ کی بھوک تو لوگوں سے پتہ نہیں کیا کیا جرائم کرواتی ہے، پی ٹی آئی سے بغاوت کوئی بڑی بات نہیں۔

نمبر تین یہ کہ حکومت کو چاہیئے کہ آئی ایم ایف کی ٹیکس بڑھاوٗ، بل بڑھاوٗ، قرضہ مکاوٗ پالیسی کی بجائے اپنی اگاوٗ اور اپنی کھاوٗ پالیسی پر عمل کرنا چاہیئے۔

یہ بات تھوڑی گھمبیر ہے، لیکن میں کوشش کرتا ہوں سمجھانے کی۔

زراعت اور معدنیات، یہ کسی بھی ملک کی معیشت کا وہ حصّہ ہیں جو اسی کنگال نہیں ہونے دیتے۔
معدنیات کا استعمال بہرحال بہت دیکھ بھال کر کرنا چاہیئے کیوں کہ ان میں سے اکثر کے ذخائر ایک مرتبہ خالی ہونے کے بعد دوبارہ حاصل نہیں کیئے جا سکتے۔

لہٰذا شارٹ ٹرم کے لیئے انکا استعمال، کوئی معیوب عمل نہیں۔ دوسری طرف زراعت ہے۔ جب کسی ملک کے پاس اپنے کھانے کے لیئے وافر مقدار میں موجود ہو تو اسکو کسی خاص چیز کے لیئے ڈرانا ممکن نہیں ہوتا۔ کوئی بھی اقتصادی پابندی اسکا کچھ خاص نہیں بگاڑ سکتی۔ لیکن ہاں، مہنگائی کی وجہ سے جب اشیاء خوردونوش عام عوام کی قوّت خرید سے باہر ہوجائیں تو کرپشن اور جرائم کو کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا۔ حکومت چاہے جتنی مرضی نیک نیت ہو، اٹھا کر باہر پھینک دی جاتی ہے۔
 

Galaxy

Chief Minister (5k+ posts)
Your courts are the biggest hurdle. The properties of these Dhakoos should have been seized and sold by now. NAB can do all it wants as long as corrupt judges let them walk free ,nothing will change.
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
Your courts are the biggest hurdle. The properties of these Dhakoos should have been seized and sold by now. NAB can do all it wants as long as corrupt judges let them walk free ,nothing will change.
Time of accountability of these accountability institutions. Do a cost vs benefit analysis of these agencies. How much have they spent of the people of Pakistan behind this accountability drama and how much progress they have shown?

Remember, now one should be spared as untouchable... Generals or the Judges.... no one is a holy cow.
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
Your courts are the biggest hurdle. The properties of these Dhakoos should have been seized and sold by now. NAB can do all it wants as long as corrupt judges let them walk free ,nothing will change.

ہر مہم سے پہلے کرپٹ عدلیہ ہٹاؤ مہم ضروری ہے
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
Time of accountability of these accountability institutions. Do a cost vs benefit analysis of these agencies. How much have they spent of the people of Pakistan behind this accountability drama and how much progress they have shown?

Remember, now one should be spared as untouchable... Generals or the Judges.... no one is a holy cow.

ان دونوں جیم کا احتساب کون کرے گا ..ہر احتساب پر ایک جیم پانی پھیر دیتی ہے اور دوسری جیم بالا بالا این آراو دے دیتی ہے
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
Do you know I have already written that in my original post?

یہاں مہنگائی ہی نہیں مار رہی ..اس سے بڑی مصیبت بھی آئی ہوئی ہے ..کرایا داروں کی بے دخلی کی ان کے گھروں سے ..کل ایک وڈیو دیکھ رہی تھی ..حکومت کے پاس فنڈ نہیں ہیں ..انہیں فوری مدد کرنے کی .کورونا کی وجہ سے بہت بڑی تعداد کرایا نہیں دے رہی تھی ..میرا خیال ہے وہ ٹائم ختم ہو چکا ہے جس میں حکومت نے انہیں چھوٹ دی ہوئی تھی مالکان کو اس بات کا پابند کر کے کہ نہ وہ کرایہ مانگ سکتے ہیں اور نہ ہی بے دخل
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
ان دونوں جیم کا احتساب کون کرے گا ..ہر احتساب پر ایک جیم پانی پھیر دیتی ہے اور دوسری جیم بالا بالا این آراو دے دیتی ہے
جی، یہ ان جیم برادران کی جگل بندی نے عوام کا عین تازیانہ بجوا دیا ہے، وہ بھی راگ ’’بھیرویں‘‘ میں۔
لیکن اس سب میں ایک مرکزی کردار ’’نون سے نیب‘‘ کا ہے۔ اس ادارے نے ابھی تک ماسوائے اعلیٰ اداکاری کے کچھ بھی نہیں کیا۔ ان کا بجٹ بھی فوج کے بجٹ کی طرح عوام کے سامنے رکھنا چاہئیے۔

ویسے اگر دیکھا جائے تو جس کام کے لیئے نیب معرضِ وجود میں آئی تھی اگر اس سلسلے میں اس ادارے کی کوئی فیصلہ کن قسم کی طاقت نہیں اور سب کچھ جیم کے جج نے ہی کرنا ہے تو اتنے بڑے ادارے اور اس کے اخراجات کو فلفور ختم کر کے اس پیسے سے غریبوں کا کچھ بھلا کرنا چاہیئے۔

تحریک انصاف کو بھی سمجھنا چاہیئے کہ جب ان کی حکومت کے اختیار میں ہی احتساب کرنے والے ادارے نہیں، تو اسکا راگ الاپنا چھوڑ دیں۔ لیکن جہاں آٹا چوری، چینی کی ذخیرہ اندوزی اور دیگر مسائل ہیں جہاں نہ صرف اختیارات، بلکہ ذمہّ داری بھی حکومت کی ہے، ان مسائل کی طرف ان کا کچھ حال نظر نہیں آرہا۔ کوئی چیز قابو میں نہیں نظر آ رہی۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
یہاں مہنگائی ہی نہیں مار رہی ..اس سے بڑی مصیبت بھی آئی ہوئی ہے ..کرایا داروں کی بے دخلی کی ان کے گھروں سے ..کل ایک وڈیو دیکھ رہی تھی ..حکومت کے پاس فنڈ نہیں ہیں ..انہیں فوری مدد کرنے کی .کورونا کی وجہ سے بہت بڑی تعداد کرایا نہیں دے رہی تھی ..میرا خیال ہے وہ ٹائم ختم ہو چکا ہے جس میں حکومت نے انہیں چھوٹ دی ہوئی تھی مالکان کو اس بات کا پابند کر کے کہ نہ وہ کرایہ مانگ سکتے ہیں اور نہ ہی بے دخل
حکومت کے پاس فنڈ نہیں ہیں، ہمیں پتہ ہے، صرف پتہ یہ کروانا ہے کہ اس حکومت کے پاس ہے کیا؟

یہ درست ہے کہ اس وباء سے پوری دنیا میں ایک معاشی کہرام بپا ہے، لیکن کیا ہمارے پاس اس کا کوئی منصوبہ بھی موجود ہے یا نہیں؟

حکومت صرف امداد پر تو انحصار نہیں کر سکتی۔

خیر، اگر جزوی طور پر مسئلے کو دیکھا جائے تو یہ مالکانِ مکان کو بعد از پچھتانا ہی پڑے گا۔
شائد آپکو یاد ہو کہ ایک مرتبہ یونان میں اولپمک ہوا تھا۔ بعد میں وہاں کی وہ عمارتیں بہت زیادہ قیمت اٹھا گئیں اور کرائے بھی چڑھ گئے۔ لیکن دوسری طرف اولمپک ختم ہونے کے باعث آمدن بھی ختم ہوگئی۔ اس کے بعد ہوا کچھ یوں کہ ان عمارتوں میں رہنے کے لیئے کوئی بندہ ہی نہیں ملتا تھا۔

یہی کچھ حال ان مالکانِ مکان کا بھی ہونا ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ اگلا کرایہ دار کچھ زیادہ کرایہ دے گا؟ لیکن جب ہر طرٖ کرونا کی وجہ سے لوگوں کی آمدن ہی کم ہوجائے گی تو یہ یورپ سے تو کرایہ دار بلوا کر اپنے مکانات کریہ پر چڑھانے سے رہے۔ خریدار بھی نہیں ملیں گے ان پراپرٹیوں کے۔

لیکن یہ بات درست ہے کہ یہ بیچارے لوگ کہاں جائیں گے؟ کیا آشیانے کافی ہیں؟ احساس پروگرام میں اتنی وسعت ہے؟ بی ایس پی کتنی مدد کر سکتا ہے؟