اسلام آباد مندر ایشو پر سب سے دلچسپ موقف سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کا آیا- جن کے بقول " اسلام کے نام پر بنے ملک میں نیا مندر بنانا ریاست مدینہ کی روح کے خلاف ہے
بندہ پوچھے کہ یہ موئی جمہوریت کس آسمانی صحیفے کی دین ہے؟ وہ جمہوریت جس کے طفیل یہ کرپٹ اور بدیانت باریاں لیتے رہے، موروثیت کی نحوستیں برسائیں، آمروں کو دس دس بار وردی سمیت منتخب کرنے کی قسمیں کھائیں، اسلام کے نام پر قائم سرزمین پر باقاعدہ منصوبہ بندی سے یہ اشرافیہ قابض ہوئی، قانون کو امیر غریب پر تقسیم کیا، اپنی اولادوں اور جائیدادوں کو باہر رکھا، تعلیم وصحت جیسی بنیادی ضرورتیں عوام پر اجیرن کر دی، انگریز سامراج کے فرسودہ قوانین عدالتوں اور پولیس میں ابھی تک رائج رکھے جاتے ہو، یہ سب کرتے اسلام کے قلعے کو کچھ نہیں ہوا تو ہندو شہریوں واسطے ایک مندر تعمیر پر کونسا اس قلعے میں دراڑ پڑ جانی ہے
مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کی پھرتیاں دیکھنے لائق ہیں- جن کے لیڈر پہلے عورت کی حکمرانی کو غیر شرعی اور پھر اقتداری دیگ میں حصے دار بن جاتے ہیں- جن کا پہلا اور آخری مقصد اسلام نہیں، اسلام آباد پر قبضہ ہے
قوم کو عجیب نفسیاتی مخمصے میں قید کر رکھا ہے جو اونٹ کو نگلے اور مچھر کو چھانے جاتی ہے- ایک مندر پر طوفان اٹھانے والوں کو خبر ہو کہ اس ملک کا معاشی نظام سودی بنیادوں پر ہے کیا اندرونی اور کیا بیرونی! قیامت اٹھانی ہے تو اس معاملے پر اٹھاؤ جو اسلامی تعلیمات اور اصولوں سے براہ راست متصادم ہے
رہی مندر تعمیر کی بات، ہندو شہریوں کی ایک عبادت گاہ تعمیر کرنے سے ملک کی عزت پر حرف نہیں آۓ گا بلکہ شاید خیر ہی برآمد ہو
بندہ پوچھے کہ یہ موئی جمہوریت کس آسمانی صحیفے کی دین ہے؟ وہ جمہوریت جس کے طفیل یہ کرپٹ اور بدیانت باریاں لیتے رہے، موروثیت کی نحوستیں برسائیں، آمروں کو دس دس بار وردی سمیت منتخب کرنے کی قسمیں کھائیں، اسلام کے نام پر قائم سرزمین پر باقاعدہ منصوبہ بندی سے یہ اشرافیہ قابض ہوئی، قانون کو امیر غریب پر تقسیم کیا، اپنی اولادوں اور جائیدادوں کو باہر رکھا، تعلیم وصحت جیسی بنیادی ضرورتیں عوام پر اجیرن کر دی، انگریز سامراج کے فرسودہ قوانین عدالتوں اور پولیس میں ابھی تک رائج رکھے جاتے ہو، یہ سب کرتے اسلام کے قلعے کو کچھ نہیں ہوا تو ہندو شہریوں واسطے ایک مندر تعمیر پر کونسا اس قلعے میں دراڑ پڑ جانی ہے
مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کی پھرتیاں دیکھنے لائق ہیں- جن کے لیڈر پہلے عورت کی حکمرانی کو غیر شرعی اور پھر اقتداری دیگ میں حصے دار بن جاتے ہیں- جن کا پہلا اور آخری مقصد اسلام نہیں، اسلام آباد پر قبضہ ہے
قوم کو عجیب نفسیاتی مخمصے میں قید کر رکھا ہے جو اونٹ کو نگلے اور مچھر کو چھانے جاتی ہے- ایک مندر پر طوفان اٹھانے والوں کو خبر ہو کہ اس ملک کا معاشی نظام سودی بنیادوں پر ہے کیا اندرونی اور کیا بیرونی! قیامت اٹھانی ہے تو اس معاملے پر اٹھاؤ جو اسلامی تعلیمات اور اصولوں سے براہ راست متصادم ہے
رہی مندر تعمیر کی بات، ہندو شہریوں کی ایک عبادت گاہ تعمیر کرنے سے ملک کی عزت پر حرف نہیں آۓ گا بلکہ شاید خیر ہی برآمد ہو