اگر ممتاز قادری کو شہہ دینے والے پیچھے ہٹ کر وعدہ خلافی اور اعلان شدہ انعامی رقم اسکے لوائیقین کو دے دیتے تو ہوسکتا تھا آج پاکستان میں قدرے مسائل کے سلجھاؤ میں کمی آجاتی۔میری اس تحریر کا مقصد عوام میں تشدد کا بڑھاوا ہر گز ہرگز نہیں ہے
بلکہ ایسے مسائل جن کو عدلیہ اور حکمران وقت حل تو کرنا چاہتے ہیں مگر در پیش چونکہ چنانچہ ایسا ہوسکتا تھا ویسا ہوسکتا تھا کے نازک مسائل میں وہ اس قدر گھری ہوئی ہے کہ اسکو ملک اور عوام کی بہتری کیلئے وقت کی کمی کا مسئلہ درپیش آجاتا ہے۔
چھ درجن سالوں سے اتنے ایمان والے خدا ترس " ججز " بھی آکر اس ملک میں فائلوں میں دبے مسائل کے حل نہ ہونے کی وجہ کو بھی وقت کی کمی ہی مورد الزام ٹہراتے نظر آتے ہیں ، کیا مندرجہ ذیل مسائل پر آج تک کوئی جج توجہ دے سکا؟
پنجاب صوبے کے وجود سے نو مولوی صوبہ ( سرائیکی) یا جنوبی پنجاب اپنے پیدائشی مراحل میں پھنسا ہوا ہے گرچہ اسکی پیدائش سے عوام کو فائیدہ بصورت دیگر جنم دینے والوں کا انتقال بھی ہوسکتا ہے۔
کرپشن جو منتج ہوتی ہے خاص طور پر مالی ڈکیتی پر انکے فیصلے یہ ایمان والے کیوں نہیں کرتے۔یہ ڈومیسائل اور کوٹہ سسٹم کا رونا۔
یہ فوج میں لمبے تڑنگے افراد کو بہادر مان کر رکھنا، جبکہ وہ چھوٹے قد کے "بنگلہ دیشی " اچھل اچھل کر بغیر گولی چلائے ان تیس مارخانوں سے آگے نکلے جارہے ہیں ،اور ان جیسے متعدد زیر التوا جو اب افسانے بنتے جارہے ہیں۔
اگر ممتاز قادری کے لوائیقین کو اعلان شدہ انعام دے دیا جاتا تو ایسا گمان غالب ہے کہ بھوک اور مہنگائی سے مرتے افراد ان " کرپٹ " مداریوں کو ممتاز قادری کی طرح غلط یا صحیح قدم اٹھا کر انکا قلع قمع کرنے کی ریت سے اس ملک کو تباہ کرتے افراد میں موت کا خوف کچھ فرق ڈالتا کیونکہ اس بندوق بردار کو یقین ہوتا کہ اسکے لوائیقین کو کم از کم مالی تنگی نہ ہوگی ( اس ملک میں اسکی نظیریں موجود ہیں ) ۔
شاید ان جاگتے باشعوروں تعلیم یافتہذمہ داروں کو وہ کم پڑھے لکھے نشان منزل دکھانے میں کامیاب ہو جاتے۔اب تو گلاس بھی ٹوٹ رہا ہے ، دوران ملازمت درجنوں لاکھ روپے تنخواہیں ،درجنوں خادم ،گھومنے کے لئے پیٹرول ،کھانے کے لئے ملک اور ہزاروں کیوبا فٹ گیس،مفتی دورے جنکا حاصل حصول ریٹائرمنٹ کومؤخر کرانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
اسپر طرہ یہ کہ اپنے ماتحتوں کو منہ زبانی حکم دیکر غیر قانونی کام کرانا اور وقت ضیاع کرکے لاکھوں کی ماہانہ پینشن اور خدام اور دوسری مراعات حاصل کرکے بعد میں انہیں دفاتر میں دلالی کرنا اور تنقیدی زہر افشانی کرنا اور بس۔ اے اللہ اب تو سن لے آخر تو سنے گا بھی یا نہیں؟
بلکہ ایسے مسائل جن کو عدلیہ اور حکمران وقت حل تو کرنا چاہتے ہیں مگر در پیش چونکہ چنانچہ ایسا ہوسکتا تھا ویسا ہوسکتا تھا کے نازک مسائل میں وہ اس قدر گھری ہوئی ہے کہ اسکو ملک اور عوام کی بہتری کیلئے وقت کی کمی کا مسئلہ درپیش آجاتا ہے۔
چھ درجن سالوں سے اتنے ایمان والے خدا ترس " ججز " بھی آکر اس ملک میں فائلوں میں دبے مسائل کے حل نہ ہونے کی وجہ کو بھی وقت کی کمی ہی مورد الزام ٹہراتے نظر آتے ہیں ، کیا مندرجہ ذیل مسائل پر آج تک کوئی جج توجہ دے سکا؟
پنجاب صوبے کے وجود سے نو مولوی صوبہ ( سرائیکی) یا جنوبی پنجاب اپنے پیدائشی مراحل میں پھنسا ہوا ہے گرچہ اسکی پیدائش سے عوام کو فائیدہ بصورت دیگر جنم دینے والوں کا انتقال بھی ہوسکتا ہے۔
کرپشن جو منتج ہوتی ہے خاص طور پر مالی ڈکیتی پر انکے فیصلے یہ ایمان والے کیوں نہیں کرتے۔یہ ڈومیسائل اور کوٹہ سسٹم کا رونا۔
یہ فوج میں لمبے تڑنگے افراد کو بہادر مان کر رکھنا، جبکہ وہ چھوٹے قد کے "بنگلہ دیشی " اچھل اچھل کر بغیر گولی چلائے ان تیس مارخانوں سے آگے نکلے جارہے ہیں ،اور ان جیسے متعدد زیر التوا جو اب افسانے بنتے جارہے ہیں۔
اگر ممتاز قادری کے لوائیقین کو اعلان شدہ انعام دے دیا جاتا تو ایسا گمان غالب ہے کہ بھوک اور مہنگائی سے مرتے افراد ان " کرپٹ " مداریوں کو ممتاز قادری کی طرح غلط یا صحیح قدم اٹھا کر انکا قلع قمع کرنے کی ریت سے اس ملک کو تباہ کرتے افراد میں موت کا خوف کچھ فرق ڈالتا کیونکہ اس بندوق بردار کو یقین ہوتا کہ اسکے لوائیقین کو کم از کم مالی تنگی نہ ہوگی ( اس ملک میں اسکی نظیریں موجود ہیں ) ۔
شاید ان جاگتے باشعوروں تعلیم یافتہذمہ داروں کو وہ کم پڑھے لکھے نشان منزل دکھانے میں کامیاب ہو جاتے۔اب تو گلاس بھی ٹوٹ رہا ہے ، دوران ملازمت درجنوں لاکھ روپے تنخواہیں ،درجنوں خادم ،گھومنے کے لئے پیٹرول ،کھانے کے لئے ملک اور ہزاروں کیوبا فٹ گیس،مفتی دورے جنکا حاصل حصول ریٹائرمنٹ کومؤخر کرانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
اسپر طرہ یہ کہ اپنے ماتحتوں کو منہ زبانی حکم دیکر غیر قانونی کام کرانا اور وقت ضیاع کرکے لاکھوں کی ماہانہ پینشن اور خدام اور دوسری مراعات حاصل کرکے بعد میں انہیں دفاتر میں دلالی کرنا اور تنقیدی زہر افشانی کرنا اور بس۔ اے اللہ اب تو سن لے آخر تو سنے گا بھی یا نہیں؟