مفتی منیب نے آج ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ اگر چاند موجود بھی ہو مگر دکھای نہ دے تب بھی عید کا اعلان نہیں کیا جاسکتا دوسرے لفظوں میں چاند بے شک نکلا کرے عید اسی وقت ہوگی جب ملا کو دکھای دے گا۔ اس تناظر میں تو فواد چودھری ہی سچا لگ رہا ہے کیونکہ مولوی منیب چاند کے ہونے سے تو انکار نہیں کررہا بلکہ اپنی ہٹ دھرمی کی بنا پر مجبور ہے کہ اس تنازعے کو ہوا دیتا رہے۔ یہ صرف اور صرف جہالت ہے۔
دور نبوی میں تو وہ سسٹم ہی نہیں تھا جس سے معلوم ہوجاتا کہ چاند کی پیدائش ہوچکی ہے یا نہیں نیز چاند کی عمر اتنے گھنٹے ہوچکی ہے کہ موسم صاف ہو تو دکھای دے جاے۔ لہذا وہ مہینہ انتیس کی بجاے تیس کا کرلیتے تھے۔ اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ یہ اتنا جذباتی مسئلہ نہیں تھا اور بہت ہی کھلے دل سے اس کو ڈیل کیا جاتا تھا۔ اگر کوی گواہی نہیں ملتی یا بادل ہیں تو کوی بڑی بات نہیں تھی ایکدن بڑھا لیا جاتا تھا اور کوی اعتراض بھی نہیںکرتا تھا
سوال یہ ہے کہ دور نبوی میں اگر یہ مسئلہ کبھی بھی ایک بڑا مسئلہ نہیں رہا تو اب مذہبی علما اس کو کیوں اتنا بڑا کرکے دکھا رہے ہیں حالانکہ تمام جدید ترین سہولیات بھی میسر ہیں؟
جب سائنس کہہ رہی ہے کہ چاند اپنے تمام شرعی تقاضوں کے ساتھ موجود ہے۔ یعنی اتنی عمر میں موجود ہے کہ انسانی آنکھ سے اسے دیکھا جا سکتا ہے تو مفتی منیب کیوں اسے اپنی عزت کا مسئلہ بنا رہا ہے۔ کیا وقت نہیں آگیا کہ ریاست پاکستان کو ملا مافیا سے ہمیشہ کیلئے نجات دلوای جاے ؟ وہ ملا مافیا جس نے پاکستان کو دیا تو ایک تنکا بھی نہیں بس کھایا ہی کھایا ہے؟ ملا مافیا سے نجات دلوانے کے بعد تباہ و برباد معاشرہ کی تعمیر نو کی جاے، رواداری، محبت اور اخوت پھیلای جاے اور تمام پاکستانیوں کے بیچ کھودی گئی مذہبی خندقیں پاٹ دی جائیں؟
ایسا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ ملا مافیا پاکستان پر حاوی ہے، یہ مافیا اس وقت فوج اور سول اداروں سمیت تمام شعبوں کو یرغمال بنا چکی ہے۔ سیاستدان تو بے چارے ان کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوے ہیں اسی طرح کی ایک مثال موجودہ حکومت کی ایک کٹھ پتلی علی محمد خان ہے جس نے گزشتہ دنوں ملا مافیا کے کہنے پر ایک مذہبی کارڈ کھیلا وہ علیحدہ بات کہ اس سے حکومت پر ہونے والی تنقید میں کوی کمی واقع نہیں ہوی۔ حکومتوں سے اسطرح کے کام کروانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دیکھو ہم سے پنگا مت لینا ورنہ مذہبی اشوز کی کمی نہیں ہے کسی ایک پر بھی حکومت کو چلتا کروا دیں گے اور آجکل تو ختم نبوت کا اشو ملا ہوا ہے جس پر کوی حکومت چوں چرا نہیں کرسکتی ۔ ملا مافیا اپنے طاقتور ہونے اور مذہبی ہونے کا تاثر تو دیتی رہتی ہے مگر اصل مذہبی تاثر دکھای تب دے گا جب معاشرتی ویلیوز ہر فرد میں اور ہر کاروبار زندگی میں دکھای دینے لگیں گی۔ کوی فراڈ اور بددیانتی نہیں کرے گا ، ملاوٹ زدہ دودھ، خوراک حتی کہ ادویات بننی بند ہوجائیں گی اور حکومت ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہوگی جو قائد اعظم جیسے خالص تھے
دور نبوی میں تو وہ سسٹم ہی نہیں تھا جس سے معلوم ہوجاتا کہ چاند کی پیدائش ہوچکی ہے یا نہیں نیز چاند کی عمر اتنے گھنٹے ہوچکی ہے کہ موسم صاف ہو تو دکھای دے جاے۔ لہذا وہ مہینہ انتیس کی بجاے تیس کا کرلیتے تھے۔ اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ یہ اتنا جذباتی مسئلہ نہیں تھا اور بہت ہی کھلے دل سے اس کو ڈیل کیا جاتا تھا۔ اگر کوی گواہی نہیں ملتی یا بادل ہیں تو کوی بڑی بات نہیں تھی ایکدن بڑھا لیا جاتا تھا اور کوی اعتراض بھی نہیںکرتا تھا
سوال یہ ہے کہ دور نبوی میں اگر یہ مسئلہ کبھی بھی ایک بڑا مسئلہ نہیں رہا تو اب مذہبی علما اس کو کیوں اتنا بڑا کرکے دکھا رہے ہیں حالانکہ تمام جدید ترین سہولیات بھی میسر ہیں؟
جب سائنس کہہ رہی ہے کہ چاند اپنے تمام شرعی تقاضوں کے ساتھ موجود ہے۔ یعنی اتنی عمر میں موجود ہے کہ انسانی آنکھ سے اسے دیکھا جا سکتا ہے تو مفتی منیب کیوں اسے اپنی عزت کا مسئلہ بنا رہا ہے۔ کیا وقت نہیں آگیا کہ ریاست پاکستان کو ملا مافیا سے ہمیشہ کیلئے نجات دلوای جاے ؟ وہ ملا مافیا جس نے پاکستان کو دیا تو ایک تنکا بھی نہیں بس کھایا ہی کھایا ہے؟ ملا مافیا سے نجات دلوانے کے بعد تباہ و برباد معاشرہ کی تعمیر نو کی جاے، رواداری، محبت اور اخوت پھیلای جاے اور تمام پاکستانیوں کے بیچ کھودی گئی مذہبی خندقیں پاٹ دی جائیں؟
ایسا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ ملا مافیا پاکستان پر حاوی ہے، یہ مافیا اس وقت فوج اور سول اداروں سمیت تمام شعبوں کو یرغمال بنا چکی ہے۔ سیاستدان تو بے چارے ان کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوے ہیں اسی طرح کی ایک مثال موجودہ حکومت کی ایک کٹھ پتلی علی محمد خان ہے جس نے گزشتہ دنوں ملا مافیا کے کہنے پر ایک مذہبی کارڈ کھیلا وہ علیحدہ بات کہ اس سے حکومت پر ہونے والی تنقید میں کوی کمی واقع نہیں ہوی۔ حکومتوں سے اسطرح کے کام کروانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دیکھو ہم سے پنگا مت لینا ورنہ مذہبی اشوز کی کمی نہیں ہے کسی ایک پر بھی حکومت کو چلتا کروا دیں گے اور آجکل تو ختم نبوت کا اشو ملا ہوا ہے جس پر کوی حکومت چوں چرا نہیں کرسکتی ۔ ملا مافیا اپنے طاقتور ہونے اور مذہبی ہونے کا تاثر تو دیتی رہتی ہے مگر اصل مذہبی تاثر دکھای تب دے گا جب معاشرتی ویلیوز ہر فرد میں اور ہر کاروبار زندگی میں دکھای دینے لگیں گی۔ کوی فراڈ اور بددیانتی نہیں کرے گا ، ملاوٹ زدہ دودھ، خوراک حتی کہ ادویات بننی بند ہوجائیں گی اور حکومت ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہوگی جو قائد اعظم جیسے خالص تھے