مفتی تقی عثمانی،پہلے چاکلیٹ پھر چاقو بطور تحفہ نکالا تھا

Goldfinger

MPA (400+ posts)

22-mufti-taqi-usmani-large.jpg


مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے کا ڈراپ سین پہلے چاکلیٹ پھر چاقو بطور تحفہ نکالا تھا

کراچی کی دینی درسگاہ دارالعلوم کورنگی میں جمعرات کی صبح 34 برس کے ایک مشبہ شخص کی جیب سے چاقو برآمد ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ نے اسے حراست میں لے لیا تھا۔

اس کے بعد پاکستان کے ٹی وی چینلز پر دن بھر مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی خبریں شہ سرخیوں میں رہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی مفتی تقی عثمانی سے رابطہ کر کے ان کی خیریت دریافت کی تھی۔

اس شخص نے مفتی تقی عثمانی سے ملاقات کے وقت چھوٹے سائز کا یہ چاقو اپنی جیب سے نکالا تھا جس کے بعد مشتبہ شخص کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا اور پولیس نے اس پر حملے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
_119329861_01435755-3f1b-4342-928d-84b6c40dccf8.jpg


کراچی میں عالم دین مفتی تقی عثمانی پر مبینہ حملے کے الزام میں گرفتار شخص اپنی بیوی سے عیلحدگی کے مسئلے پر مفتی تقی سے رائے لینے گیا تھا اور دارالعلوم اور پولیس نے اس بیان کی تصدیق بھی کی ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے ایک آڈیو بیان میں کہا ہے کہ ایک صاحب آئے تھے جنھوں نے علیحدگی میں بات کرنے کا کہا لیکن وہ بات کرنے کے لیے اٹھ کر اس شخص کے قریب گئے ہی تھے کہ اس نے اپنی جیب سے یکدم چاقو نکالا لیکن ان کے ساتھیوں نے اسے پکڑ لیا۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ’اللہ کا شکر ہے کوئی تکلیف نہیں پہنچی۔‘

مشتبہ شخص کا تعلق کراچی کے گلستان جوہر سے ہے۔ فیس بک اکاؤنٹ کے مطابق اس شخص نے کراچی یونیورسٹی سے شعبہ بین الاقوامی تعلقات عامہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ ریئل سٹیٹ کے کام سے وابستہ ہے۔

’اپنے اور اپنی بیگم کے درمیان فیملی معاملے کے بارے میں پوچھنا تھا‘

اپنے دو صفحوں پر مشتمل بیان میں اس شخص نے بتایا ہے کہ ان کا دارالعلوم آنے کا مقصد مفتی تقی عثمانی سے اپنے اور اپنی بیگم کے درمیان فیملی معاملے کے بارے میں پوچھنا تھا اور یہ کہ وہ اس سے پہلے بھی دو بار وہاں جا چکے تھے۔

بیان میں یہ شخص مزید کہتا ہے کہ ’ہمارے معاشرے میں طلاق اور خلع بہت معیوب سمجھی جاتی ہیں اسی طرح صدیقی برداری میں خلا ایک ایسا لفظ ہے جو کہ مرد پر بھی لگے تو اسے معیوب سمجھا جاتا ہے‘۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ پچھلے چھ ماہ یعنی جنوری سے بہت پریشان ہیں اور اس وجہ سے مفتی تقی عثمانی سے اپنے مسئلے کا کوئی شرعی حل تلاش کرنے آئے تھے۔

بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل جب وہ دوسری بار وہاں گئے تھے تو کینٹین سے نکلتے ہوئے ایک شاگرد سے پوچھا تھا کہ مفتی تقی عثمانی سے آسانی سے پانچ یا چھ منٹ کیسے ملاقات ہو سکتی ہے تو شاگرد نے بتایا تھا کہ صبح فجر کی اذان کے وقت آ جائیں، نماز کے بعد

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نماز کی ادائیگی کے بعد مفتی صاحب کے پاس گیا کہ مجھے چند منٹ آپ سے ذاتی زندگی کے متعلق بات کرنی ہے تو مفتی صاحب نے بعد میں آنے کا کہا۔ میں نے معذرت کر لی اور بعد میں آنے کا کہا، لیکن جاتے ہوئے میرے ذہن میں آیا کہ مفتی صاحب کو چاکلیٹ گفٹ کر دوں جو کہ میں اپنی بیوی کے لیے لایا تھا

لیکن انھوں نے منع کر دیا۔ پھر ذہن میں یکدم آیا کہ اپنا چاقو جو میں نے اپنے دفتر میں سیب اور انار کاٹنے کے لیے لیا تھا یہ گفٹ کردوں، جیسے ہی میں نے جیب سے چاقو نکالا تو وہ غلطی سے کھل گیا اور اسی وقت سکیورٹی گارڈ نے مجھ سے چاقو لے کر پکڑ لیا۔‘

’اس کے بعد بہت ہی مودبانہ انداز میں مجھے سکیورٹی روم میں لے آئے، ذاتی معلومات لیں اور آرام کرنے کا کہا، اس کے بعد میں نے یہ بیان لکھا۔‘

’بیان میں بتائی گئی باتیں درست معلوم ہوئی ہیں‘

ایس ایس پی کورنگی شاہجہان نے بی بی سی کو بتایا کہ دارالعلوم نے یہ بیان پولیس کے حوالے کیا ہے۔’ابتدائی تحقیقات میں اس بیان میں بتائی گئی باتیں درست معلوم ہوئی ہیں اور یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مشبہ شخص کی ذہنی صحت درست نہیں۔‘
ان کے مطابق اس مشتبہ شخص کو دارالعلوم نے پولیس کے حوالے کیا اور سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مفتی تقی سے صحن میں ملاقات ہو سکتی ہے اور اسی بنا پر وہ صبح مفتی صاحب کے پاس گئے۔

پولیس کے بیان کے مطابق مفتی تقی عثمانی نمازیوں سے ملاقات کر رہے تھے کہ اچانک ایک شخص آیا جس کو مشتبہ و مشکوک جانتے ہوئے پکڑا گیا اور دوران تلاشی اس سے سیاہ رنگ کا ایک عدد چاقو برآمد ہوا۔

ایس ایس پی کورنگی سے جب معلوم کیا گیا کہ کیا مقدمہ واپس لیا جائے گا تو ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کی روشنی میں قانون کے مطابق پیروی کی جائیگی۔

دارالعلوم کے ترجمان طحہٰ رحمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بیان کی تصدیق کی ہے کہ دارالعلوم نے اپنے طور پر بھی اس مشتبہ شخص کے فراہم کیے گئے پتے سے معلومات حاصل کی ہیں اور اس نے جو بیان دیا وہ درست ہے۔

یاد رہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد مذہبی درس گاہوں میں علمائے دین سے ذاتی طور پر ملاقات کر کے یا آن لائن تحریری طور پر رابطہ کر کے اپنی ذاتی زندگی، رشتوں، کاروبار سمیت دیگر معاملات میں مذہبی رہنمائی اور فتویٰ حاصل کرتے ہیں۔

سورس
 
Last edited by a moderator:

Constable

MPA (400+ posts)
خانگی زندگی سے تنگ آئے شخص نے مفتی صاحب کو چاقو دکھا کر کہا، "نکاح پڑھانے کی بجائے آپ یہ چاقو میرے سینے میں اتار دیتے تو اچھا تھا" اتنا سُننا تھا کہ مفتی صاحب نے چیخا چلی شروع کر دی. . . . بچاؤ بچاؤ یہ آدمی مجھے شہید کرنا چاہتا ہے جس پر وہاں موجود ساتھیوں نے "حملہ آور" کو دبوچ لیا۔
متوقع شہادت سے کامیابی سے بچ نکلنے پر علما نے مفتی تقی کو غازی کا لقب دیا لہذا آج کے بعد تقی عثمانی صاحب کو غازی تقی عثمانی پکارا جائے۔
 
Last edited:

Baadshaah

MPA (400+ posts)
چاکلیٹ کی بجائے اگر مذکورہ شخص حلوے کی پلیٹ لے آتا تو مولوی نے حلوے کے پیچھے پیچھے بڑے آرام سے چلے آنا تھا، پھر چاہے وہ مولوی کو پاتال میں لے جاتا، مولوی نے وہاں بھی چلے جانا تھا۔۔ حلوہ مولویوں کو بالکل ویسے ہی مرغوب ہے جیسے مدرسے کے نوخیز لونڈے۔۔۔
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)

حلانکہ ملزم نے انٹرنیشنل ریلیشن میں ماسٹرکی ڈگری حاصل کر رکھی تھی - پر تھا پرلے درجے کا گاؤدی ،احمق بھلا کوئی پوچھے اگر چاقو نکال ہی لیا تھا تو اس کی نوک مفتی کے حساس مقام پر رکھنے کی کیا ضرورت تھی ؟ بے وقوف کو یہ بھی نہیں معلوم کہ کونسی چیز اس مقام پر رکھی جاتی ہے- یہ کڑی سے کڑی سزا کا مستحق ہے
 

Out_law

Voter (50+ posts)
یہ سب ڈرامے بازیاں حکومت سے مفت سکیورٹی لینے کیلئے کی جاتی ہیں۔

ہاکیوں سے حملہ کر دیا، حملہ آور جوتیوں سے لیس تھے، حملہ آوروں نے ہاتھوں میں گندے انڈے اٹھا رکھے تھے، حملہ آور جھاڑو مار کر قتل کرنا چاہتا تھا لیکن مدرسے کے طلبا نے بروقت پہنچ کر مفتی صاحب کی جان بچا لی۔

یہ کوئی پچاسواں حملہ ہے، مجال ہے جو کسی حملے میں مفتی صاحب کا بال بھی ٹوٹا ہو۔ کم از کم کوئی حملہ آور مفتی عثمانی کے باہر نکلے دانت ہی توڑ دیتا جو کہ انتہائی آسان ہدف ہیں۔ ہم مان لیتے کہ حملہ آور اپنے مشن سے مخلص اور واقعی مفتی صاحب کو ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
 

Pnauman Elvy

Politcal Worker (100+ posts)
This is a rent-a-mullah. He runs a rent-a-fatwah service. He has been more cunning than the rest because he specialises in Corporate Fatwas. This madarchoud is a self proclaimed scholar, academic and supposedly author of numerous thick, gilded books on islamic finance. He is literally bank rolled by several banks. He monthly net income is several hundred percent more than most of the educated, talented Pakistanis who have been forced to become economic migrants in foreign countries, after failing to get a single job in their own country!!!
Only last year, some four young men lost their life when this madarchoud was attacked in a life attempt. Why doesn't he locks himself at home , in a makeshift hujrah and keep on writing more books on Islamic finance , since he is a prolific academic...why does he need to step outside his house.
What the fuck does he do in his office anyways? I mean its not like he needs to go to bank to decide on treasury or interest issues!!!
I bet another bone of contention is the billion dollar estate in Karachi where he runs a ginormous school. That piece of asset is big enough to make anyone salivate and get him off the face of earth. You should check it on google. Little wonder, his entire family are on 'faculty' over there!!!
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
چاکلیٹ کی بجائے اگر مذکورہ شخص حلوے کی پلیٹ لے آتا تو مولوی نے حلوے کے پیچھے پیچھے بڑے آرام سے چلے آنا تھا، پھر چاہے وہ مولوی کو پاتال میں لے جاتا، مولوی نے وہاں بھی چلے جانا تھا۔۔ حلوہ مولویوں کو بالکل ویسے ہی مرغوب ہے جیسے مدرسے کے نوخیز لونڈے۔۔۔
مفتی کے دانت دیکھ کر چاکلیٹ نکالی ہوگی
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

یہ کام کسی شیعہ ملا کے ساتھ ہوتا تو آج پاکستان بھر میں ماتم ہوتا۔ عید غدیر منائی جاتی اور خوب خوب دینی فیضہ نبھایا جاتا۔ تھریڈاسٹارٹر تو خاموشی سے بتلا گیا کونسے جھنڈے والے گھر کی پیدائش ہے مگر جو مذاق مذاق اس کے پیچھے اندھے کنویں میں کودے جاتے ہیں ان پر حیرت ہے
 

Everus

Senator (1k+ posts)
یہ سب ڈرامے بازیاں حکومت سے مفت سکیورٹی لینے کیلئے کی جاتی ہیں۔

ہاکیوں سے حملہ کر دیا، حملہ آور جوتیوں سے لیس تھے، حملہ آوروں نے ہاتھوں میں گندے انڈے اٹھا رکھے تھے، حملہ آور جھاڑو مار کر قتل کرنا چاہتا تھا لیکن مدرسے کے طلبا نے بروقت پہنچ کر مفتی صاحب کی جان بچا لی۔

یہ کوئی پچاسواں حملہ ہے، مجال ہے جو کسی حملے میں مفتی صاحب کا بال بھی ٹوٹا ہو۔ کم از کم کوئی حملہ آور مفتی عثمانی کے باہر نکلے دانت ہی توڑ دیتا جو کہ انتہائی آسان ہدف ہیں۔ ہم مان لیتے کہ حملہ آور اپنے مشن سے مخلص اور واقعی مفتی صاحب کو ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
Mufti Usmani Sb. one of the respected scholar of our time. He has earned respect on both sides of the aisle. He never said a single word of hatred for any of the Muslim sects. Please refrain from hateful comments.

Don't know when we're gonna learn to live with our differences as Sunni & Shia.
 

Everus

Senator (1k+ posts)

یہ کام کسی شیعہ ملا کے ساتھ ہوتا تو آج پاکستان بھر میں ماتم ہوتا۔ عید غدیر منائی جاتی اور خوب خوب دینی فیضہ نبھایا جاتا۔ تھریڈاسٹارٹر تو خاموشی سے بتلا گیا کونسے جھنڈے والے گھر کی پیدائش ہے مگر جو مذاق مذاق اس کے پیچھے اندھے کنویں میں کودے جاتے ہیں ان پر حیرت ہے
You too please, Thanks