پاکستان کو چاہیے کے ایف۔اے۔ٹی۔ایف کے ساتھ تعاون کرے؛ الیس ویلز
جسے پاکستان ۱۰۰،۰۰۰ پاکستانیوں کی لاشیں اور معاشی بدحالی جو امریکہ جنگ کی دین ہے کافی نہیں تھی۔ اب ہمیں غلامی میں سر جھکا کر ان کی عبادت کی حد تک تابعداری کرنی ہے۔
جب تک ان کے آگے سربسجود رہو اور پاکستان میں غردار سیاستدان قائم مقام صدر اور وزیراعظم رہیں تو ان کو جمہوریت چمکتی نظر آتی ہے۔ جیسے ہی کوئی پاکستان کا محب کہیں آ گیا تو یہ لوگ جھوٹ اور منافقت پر اُتر آتے ہیں۔
کب تک ہم ان کی یہ غلامی برداشت کریں گے؟ اب سی۔پیک،چائینا کی انوسٹمنٹ بھی ہے اور ہمارے جوہری معاملات بھی امریکہ سے بلکل الگ ہیں۔ بہتر ہے ان کو ان کی زبان میں جواب دے کر ایک دفعہ تو کم سے کم ان کی بکواس بند کروا دی جائے۔
پاکستانیوں کو امریکہ کے ہاتھوں تزلیل اور غرور برداشت کرنے کا پیمانہ اب بہت دیر ہوئی کے حد سے آگے گزر چکا ہے۔
ہمارا رب ہمیں کھلاتا پلاتا ہے نہ کہ امریکہ۔ جتنی جلدی اِس کو اِس کا راستہ دکھایا جائے اُتنی جلدی ہم لوگ عزت و سکون سے اپنے گھروں میں زندہ رہیں گے۔ دہشت گردی کی جنگ بھی تو پاکستان نے خود جیتی جبکہ امریکن سی۔آئی۔اے بیت اللہ مہسود سے لے کر اب پشین کی حمایت کر رہی ہے۔