مسجد کے ممبر سے قتل کی ترغیب

Zain Itrat

Minister (2k+ posts)
مسجد کے ممبر سے قتل کی ترغیب

کل جب میں جمعہ کی نماز ادا کرنے گھر کے پاس والی ایک مسجد میں گیا تو داخل ہوتے ہوئے مسجد کا نام پڑھ کر مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کے یہ میرے عاشق رسول ؐبریلوی بھائیوں کی مسجد ہے ، میں فرقہ واریت کی سوچ سے بالا تر ہو کر کسی بھی مسجد میں نماز ادا کرنے کا قائل ہوں یہاں تک کے میرے والد نے مجھے حفظ قران کے لئے بھی ایک دیوبندی مدرسے میں داخل کروایا( کیونکے انکے بارے میں گمان ہے کہ یہ لوگ اچھا حفظ کرواتے ہیں )جہاں میں نے حفظ کیا ، میرا اپنا خاندان شیعہ اور بریلوی مکتب فکر کے لوگوں سے بھرا ہوا ہے الحمدلللہ مذہبی اور فکری آزادی کا ماحول ہے
مسجد میں خطبہ سننے کے لئے بیٹھا توپتہ چلا کے آج کا موضوع "ناموس رسلالت اور حضرت عمر ؓ"ہے

مولانا صاحب نےناموس رسالت کے ذیل میں حضرت عمر ؓ کی زندگی کے دو واقعات سنائے.

پہلا واقعہ

ایک یہودی اور ایک منافق کے درمیان کسی معاملے میں جھگڑا ہوگیا یہودی نے کہا میں مسلمانوں کے نبی ؐ سے فیصلہ کروانا چاہتا ہوں دونوں آپ ؐ کی خدمت میں حاضر ہووے آپؐ نے یہودی کے حق میں فیصلہ سنا دیا ، منافق نے فیصلہ قبول نا کیا اور اور کہا میں تو حضرت عمر ؓ سے فیصلہ کرواؤں گا ، دونوں آپ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے یہودی نے بتایا کے حضور ؐ نے میرے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے ،مگر یہ شخص ماں نہیں رہا ، اس پر حضرت عمر ؓنے طیش میں آ کراس منافق کی گردن اڑا دی اور کہا کر جب حضور ؐ نے فیصلہ سنا دیا تو یہ میرے پاسس کیا لینے آیا ہے میرے پاسس اسکے لئے یہی انصاف ہے اس پر اس کے قبیلے والے اس کے قتل کا قصاص لینے آ گئے یہاں تک کے قران کے آیت حضرت عمر ؓکے حق میں آ گئی کے آپ نے بلکل ٹھیک کیا ہے اور اس شخص کا خون ضائع گیا ہے . (سامعین کی سبحان الله کی صدائیں )

مولانا سے آپ ؓ کا یہ فیصلہ سن کر میرے ذہن میں وہ تمام واقعات دوڑ گئے جب آپؐ کے ارد گرد کے لوگ آپ ؐکے فیصلوں پر نہ صرف شک کیا کرتے تھے بلکے نقطہ چینی اور اختلاف کیا کرتے تھے صلح حدیبیہ پر صحابہ ؓ کا صلح پر اعتراض اور اکابرین کے شکوک پر مبنی مقالمے تاریخ میں اون ریکارڈ ہیں (تاریخ سے واقف لوگ میرا اشارہ سمجھ گئے ہوں گے )آپ ؐ نے تو اس کو گستاخی قرار دے کر "حد ِ خدا " جاری نہیں کی .

دوسرہ واقعہ

آپ ؓکے دور خلافت میں بحرین میں صحابہ ؓ کرام کے کچھ بچے کھیل کے میدان میں ہاکی کھیل رہے تھے . (ہاکی ؟؟؟؟ واقعی؟؟؟؟ ) کھیلتے ہوئے گیند کسی پادری کے احاطے میں چلا گیا اس پادری نے نہ صرف گیند واپس کرنے سے انکار کر دیا بلکے آپؐ کی شان میں گستاخی بھی کر دی جس پر صحابہ ؓ کے تربیت یافتہ بچوں کو اشتعال آ گیا (مولانا کا زور صحابہ کی تربیت پر تھا ) اور انہوں نے اس پادری کو ہاکیاں مارمار کر اسکا "گول" کر دیا (جی ہاں ! یہ مولانا کے الفاظ تھے ،سینس آف ہیومر چیک کریں )یہ خبر جب حضرت عمر ؓ تک پہنچی تو آپ ؓ نے بھی انکے اس عمل کی تصدیق کی . (سامعین کی سبحان الله کی صدائیں )
لوگوں کی سبحان الله کی صدائیں سن کر نہایت افسوس ہوا ، ایک شعر کا دوسرا مصرا یاد آگیا ..
"دل کے چھالوں کو کوئی شاعری کہے تو کہے
دکھ تو تب ہوتا ہے جب کوئی واہ ! واہ! کہتا ہے"

خیر ! جب عالم کا یہ لیول ہو تو ان سامعین سے اس سے بہتر کی کیا توقع کی جا سکتی ہے

یہ دونوں واقعات سنا کر شاید مولانا کو احساس ہوگیا کہ یہ شاید کچھ عوام کو ہضم نہ ہوں تو ساتھ ہی کہنے لگے کے آج کل لوگ اس قسم کے معاملات میں ناجانے کیوں ڈرنا شروع ہو جاتے ہیں ان معاملات میں گھبرانا نہیں چاہیے یہی الله کا قانون ہے یہی ہمارے ایمان کا امتحان ہے کے ہمیں آپ ؐ کے ناموس کے لئے ،آپؐ کی شان میں گستاخی سن کر کتنی غیرت آتی ہے اس لیے ڈرنا نہیں چاہیے (ان شارٹ فوراَ گردن اڑا دینی چاہیے )

پھر مولانا پوائنٹ پر آئے اور کہنے لگے کے"غازی ملک ممتاز قادری کی رہائی کے لئے دعا کی جائے کہ خدا اس سچے عاشق رسول کو جلد آزادی نصیب فرمائے، یہ میڈیا والے اغیار کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں اور آپ ؒ کو قاتل قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں جبکے آپ نے سلمان تاثیر جیسے گستاخ کو واصل جہنم کیا ہے"( کیس ہم سب جانتے ہیں کے کیا ہے )

مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کے کیا آپ ؐ کے دور میں بھی کوئی بھی بغیر کسی کو حیلے اور حجت کے کسی کو اس طرح گستاخی کا مرتکب قرار دے کر قتل کر دیتا تھا ؟ اور "حدِخدا "جاری کر دیتا تھا؟ کوئی قاضی نہیں ؟کوئی نبی ؐ کی پرمشن نہیں ؟ میرا نہیں خیال!

اور کیا واقعی عدل کے لئے شہرت رکھنے والےحضرت عمر ؓ نے بھی اس پادری کی صحابہ کے صاحبزادوں کے ہاتھوں ماوراءعدالت قتل ، پبلک لینچنگ اور خود قانون کو ہاتھ میں لینے کو احسن عمل قرار دیا ؟

اگر یہ دونوں واقیات حقیقت پر مبنی ہیں جیسا کے مولانا نے فرمایا تو کیا یہی طریق رہا ہے آپ ؐ اور خلفاءؓ کے دور میں ؟
میرا نہیں خیال
اور کیاحضرت عمر ؓ کی زندگی کے ان دو واقعات کو آج کے پاکستان میں مثال بنایا جا سکتا ہے ؟

اور اگر ایسا نہیں ہے تو ان مولانا کو قتل کی ترغیب دینے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کے لئےلوگوں کو تحریک دینے پر کون پکڑے گا ؟ اسپیشلی پاکستان جیسی ریاست میں جہاں ناموس رسالت کا قانون موجود ہے اور عمل میں ہے جہاں ریاست کی طرف سے لوگوں کواس قانون کے تحت سزا بھی ملتی ہے وہاں پر فرد واحد کس طرح خود موقع پر توہین کا فیصلہ کر کے حد جاری کر سکتا ہے ؟ ساتھ ہی ساتھ ہمیں یہ بھی سوچنا ہے کے ہماری مساجد کے ممبر وں پر کس قدر عالم فاضل لوگ براجمان ہیں ؟اور اس میں کسی فرقے کی کوئی قید نہیں تقریباً ہر جگہ یہی حال ہے کہیں کم تو کہیں زیادہ ، مذہب پر کسی کی جان لے لینے والے ہم لوگ خود مذہبی بصیرت کس قدر کم رکھتے ہیں جان لینے کو تو تیار ہیں دیتا کوئی نہیں اب ممتاز قادری صاحب کو ہی دیکھ لیں گستاخ کو جہنم واصل کیا مگر پھانسی کے خلاف درخواست بھی دی ہے . جناب نبی ؐ کی محبت میں ایک قدم اٹھایا ہے تو اسے اون بھی کریں جنت کمائی ہے تو جانے میں دیر ی کیوں ؟حوروں کو اور انتظار مت کروائیں ایک غازی کی صحبت کا

میرا ماننا ہے کہ طالبان اگر دیوبندی دہشت گردی ہے تو آپ ؐ کے عشق میں کسی پر بھی توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگا کر قتل کر دینا بریلوی دہشتگردی ہے ، اور دہشتگردی کسی بھی شکل میں ہو قابل ِ مذمت ہے

الله پاکستان کو ہر قسم کی مذہبی انتہاء پسندی کے شر سے بچائے آمین

زین عترت
 
Last edited:

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کا اصل مسئلہ یہی ہے کہ مولوی، مدرسے اور مساجد ریاست کے کنٹرول میں نہیں ہیں
 

khandimagi

Minister (2k+ posts)
ایک نظر ادھر بھی بھائی جان
ذاتی جذبات میں بہہ کر،یا کسی کے بھڑکاوے میں آکر، کسی معصوم یا ملزم کی جان،مال کو نقصان پہونچانے کو بیشک،دہشتگردی ،کہا جاسکتا ہے، اسکا سدباب
ہونا چاہئے
مگر معاشرے کو برباد کرنے اور فساد کو مسلسل جاری رکھنے کیلئے ، خود ساختہ اپنے مخالف فرقہ کی مساجد،علماءاور اساتذہ کو تاریخی واقعات کے نام پر رگڑے دے کر اس فرقہ کے ماننے والوں کو پر تشدد احتجاج کرنے پر مجبور کرنا،،اس سے بھی بڑی دہشت گردی ہے،،پاکستان میں آج یہی ہورہا ہے
معاشرے پر نظر ڈالیں تو نظر آتا ہے کہ مساجد تو ہر خاص و عام مسلمان کیلئے کھلی ہیں،،وہاں پتہ گرنے کی آواز نہ کہ یہ سب سن سکتےہیں بلکہ ریکارڈ کرسکتے ہیں،مگر ان مساجد اور مولویوں کے مخالفین،،اپنے عبادت کدوں کے گیٹ مقفل کرکے،اور باہر انتہائی سخت سیکورٹی ، اور داخلہ کے لئے صرف جان پہچان والے کو اجازت دے کر،،کون سے گل کھلارہے ہیں،،ہر کسی کی نظر سے اوجھل ہے
معاشرے میں اگر امن کی خواہش ہے تو تمام مساجد،،اور مساجد کے نام پر بنی عبادت گاہوں کو ، نماز کے وقت ہر مسلمان کے لئےکھولنا ہوگا،،مسجد کو صرف اللہ پاک کی عبادت یعنی نماز کیلئے مخصوص کرنا ہوگا،،،،اور مولوی یا مجتہد کے خطاب یا درس کو تعلیم القران تک محدود کرنا ہوگا


 

barca

Prime Minister (20k+ posts)

سچی کہانی میری زبانی یہ واقعہ آج سے دس سال پہلے کا ہے

ہمارے ہمساے دیو بندی ہے پانچ سو گھر والے گاؤں میں صرف یہ واحد گھر دیو بندیوں کا ہے جن کے گھر میں آج بھی ٹی وی نہیں باقی سارا گاؤں بریلویوں کا ہے

میرا ہمسایہ چاچا رحمت الله لکڑی کا کام کرتا ہے اس کی چار لڑکیاں ہیں
لڑکا کوئی نہیں ساری
لڑکیاں حافظ قران اور پانچ وقت کی نمازی
ساتھ اسکول بھی جاتی ہیں

ہم پانچ بھائی ہیں اور بہن کوئی نہیں بچپن سے ہم ایک دوسرے کے گھر آتے جاتے ہیں
وہ آکر ہمارے گھر میں میری والدہ کا ہاتھ بٹاتی ہیں اور ہم ان کے گھر کا سودا سلف لاتے ہیں
اور ایسے لگتا ہے ٹوٹل ایک گھر ہے اور نو بہن بھائی ہیں

پارٹ ٹو


چند سال پہلے پاکستان گیا تو مسجد میں اعلان ہوا نارووال سے ایک خاص مولوی صاحب آرہے ہیں بہت اچھی تقریر کرتے ہیں میں بھی شام کے آٹھ بجے مسجد چلا گیا

ابھی ٹوٹیوں پر وضو کر رہا تھا کے نارووال کے مولوی صاحب آگئے
میں بھی اٹھ کر ملنے لگا تو ہماری مسجد کا امام اس کو بول رہا تھا
دیو بندیوں کو تن کے رکھنا ہے پورا ذلیل کرنا ہے

میں دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا یہ وہی امام صاحب ہیں جن سے میں نے قران پاک پڑھا ہے غصے سے میرا جسم کانپ رہا تھا دل کرے اس کو ابھی ادھر ہی پکڑ لوں
پھر خیال آیا میرا استاد ہے بزرگ ہے وہی سے واپس گھر آگیا

اور دوسرے بھائیوں کو بولا آج مسجد نہیں جانا
مجھے پتا تھا میری جگہ میرے دوسرے بھائی اگر وہاں ہوتے
تو امام صاحب سیدھے ہسپتال ہوتے
 
Last edited:

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
ممتاز قادری چونکہ بریلوی ہے اسی لئے بریلوی اسکی حمایت کر رہے ہیں اور شائد اسی لئے اسے موت کی سزا بھی مل گئی ہے ورنہ کتنے ہی دیوبندی وہابی عدالتوں سے باعزت بری ہوے ہیں جن پر دس دس بندوں کو جلانے کا الزام تھا وہ آج الیکشن بھی لڑ رہے ہیں ،افسوس
 

aamir_uetn

Prime Minister (20k+ posts)
پاکستان کا اصل مسئلہ یہی ہے کہ مولوی، مدرسے اور مساجد ریاست کے کنٹرول میں نہیں ہیں

اس سے بھی بڑا مسلہ یہ ہے کہ جو ادارے ریاست کے کنٹرول میں ہیں ان کا حال اس سے بھی برا ہے
 

Wikki

Voter (50+ posts)
Molvi jis bhi firqy se hon in se is ke ilawa aur koi tawaqa nahi ki ja sakti ..... kitny hi waqeat hain deen me jin me hamain afo o darguzar ki taleem di gai hai par in ko sirf katal o gharat se piar hai kio ke dosri side se in ki dukan nahi chalti
 

khandimagi

Minister (2k+ posts)
ممتاز قادری چونکہ بریلوی ہے اسی لئے بریلوی اسکی حمایت کر رہے ہیں اور شائد اسی لئے اسے موت کی سزا بھی مل گئی ہے ورنہ کتنے ہی دیوبندی وہابی عدالتوں سے باعزت بری ہوے ہیں جن پر دس دس بندوں کو جلانے کا الزام تھا وہ آج الیکشن بھی لڑ رہے ہیں ،افسوس

ممتاز قادری،بریلوی ہے، دیوبندی ہے،شعیہ ہے یا کوئی بھی ہے اس سے کیا فرق پڑتا ہے
سچی بات یہ ہے کہ وہ دن دہاڑے اور بہت سے گواہوں کی موجودگی میں کئے جانے والے قتل کا ایک مجرم ہے
بنئی پاکﷺ کی شان میں گستاخی کسی طورکسی مسلمان کو برداشت نہیں، اور اس معاملے میں اپنی جان دینا،،بہت معمولی بات ہےمگر جان لینے کے کچھ طریقے کچھ آداب ہیں
، اسلام نے معاشرے اور خصوصاً اسلامی معاشرے کیلئے جو قانون وضح کئےہیں ،ان میں انسان انفرادی طور پر کسی کو سزا نہیں دے سکتا
اس صورت میں، ممتاز قادری کے عمل میں انکی نیت کتنی ہی نیک کیوں نہ ہو، معاشرتی قوانیں کی خلاف ورزی پر سزا ملنی لازم ہے،،،اور ایسا ہی کیا گیا ہے
اس معاملے میں بریلوی اور دیوبندیوں کا ریفرینس آج جس انداز میں دے رہے ہیں،،اس سے حماقت نہیں تو بچکانہ پن جھلک رہا ہے
 

عام آدمی

MPA (400+ posts)
کیی مڈل ایسٹ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی مولویوں کے خطابات حکومت سے قبول شدہ ہوں جن میں تفرقہ بازی اور نفرت شامل نہ ہو
 

Zain Itrat

Minister (2k+ posts)
کیی مڈل ایسٹ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی مولویوں کے خطابات حکومت سے قبول شدہ ہوں جن میں تفرقہ بازی اور نفرت شامل نہ ہو

یہ مخصوص مدت کے لئے تو اچھی تجویز ہے مگر علماء کو نیشنلائیز کرنے کی پالیسی بھی ٹھیک نہیں
 

غزالی

MPA (400+ posts)
اس تھریڈ پر چلنے والی بحث سے ملتی جلتی بات چیت ایک دوسرے تھریڈ پر بھی چل رہی ہے جہاں میں نے کچھ گذارشار پیش کیں ہیں ان کا کچھ حصہ یہاں بھی برمحل ہے
اس سلسلے میں ذیل کے نکات آپ کی توجہ چاہتے ہیں

کس کی زیادہ اہمیت ہے، آقاؐ کی شخصیت کی یا تعلیم و نصیحت کی؟
میری تصحیح فرمائیں اگر کوتاہی ہورہی ہےتو، شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ فساد فی الارض ہے اور اس کے ساتھ مسلم معاشرے کی تخصیص بھی نہیں ہے، پاکستان تو پھر ایک مسلم معاشرہ ہے چاہے نام کا ہی سہی
خلافت شریعت/قانون کی حکمرانی پر قائم ہوئی تھی، فرد/افراد کی امنگوں اور خواہشات پر نہیں چاہے وہ کتنی ہی نیک، ارفع و اعلیٰ کیوں نہ تھیں/ہوں، جو مثالیں آپ نے دی ہیں وہ اس دور کی ہیں جب ایک اسلامی ریاست و خلافت اپنے قائم ہونے کے عملل میں تھی، جب خلافت قائم ہوگئی تو کیا اس نے کسی فرد کو اجازت دی کہ وہ آقاؐ کی ناموس کے نام پر خود ہی قاضی و جلاد بن جائے؟
پاکستان ایک مسلم ریاست ہے، کمزور ہے، نام کی ہے، لیکن حقیقت یہی ہے اور ناموسِ رسالت کا قانون بھی موجود ہے۔ ایسی ریاست میں اگر کوئی گروہ اپنی طرف سے خروج و جہاد کا فتوی جاری نہیں کرسکتا تو ایک فرد بھی کچے پکے اندازوں کی بنیاد پر کسی کی جان نہیں لے سکتا، چاہے وہ اس کیلئے آقاؐ کی ناموس کی آڑ ہی کیوں نہ لے رہا ہو
میری گذارش ہو گی کہ آقاؐ کی حرمت و ناموس جو کہ باعثِ تکمیلِ ایمان ہے کے مسئلے/نکتے کو ایک مسلم ریاست کے پس منظر میں شرعی اور قانونی نکتے سے خلط ملط نہ کیا جائے
ابتدائیے میں امام مسجد صآحب کے حوالے سے جو دوسرا واقعہ بیان کیا گیا ہے اس کی صحت بارے بہت زیادہ اشکال ہے کیونکہ یہ عمر جیسے سخت منتظم اور عادل انسان کے کردار کے برعکس ہے
جنہیں اس تبصرے کے مکمل مندرجات میں دلچسپی ہے وہ اسے اور اس پر ایک محترم ممبر کے جوابی تبصرے کو یہاں ملاحظہ کر سکتے ہیں

http://www.siasat.pk/forum/showthread.php?385534-Salman-Taseer-Murder-Case-Will-Judiciary-Come-Up-to-Aspirations-of-a-Better-Pakistan&p=3551824#post3551824
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
سب درست ہے ، لیکن اس بات کی طرف توجہ نہیں دی گئی کہ قانون موجود ہوتے ہوئے اور معاملہ عدالت میں ہوتے ہوئے سلمان تاثیر نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا جب اس کو اندازہ تھا کہ پاکستان میں اس کے بیانات سے مسئلہ بگڑ سکتا ہے ، جب ریاست کمزور ہو تو پھر لوگ قانون کو خود ہاتھ میں لے لیتے ہیں ، پاکستان میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ عیسائی ، ہندو ، قادیانی جب بھی کوئی ایسا کرتے ہیں تو بظاھر اس کے پیچھے کچھ مقاصد ہوتے ہیں اور جب معاملہ بگڑتا ہے تو بین القوامی دباؤ بھی ساتھ شامل ہو جاتا ہے ، ایسے اکثر لوگ دوسرے ممالک میں جا چکے ہیں


پاکستان میں ایسے چند واقعات کا زیادہ تر تعلق عیسائیوں سے ہے ، حکومتی کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے لوگ مقامی طور پر بدلہ لینے کی کوشش کرتے ہیں جس سے معاملہ زیادہ خراب ہوتا ہے
سلمان تاثیر نے حکومتی منصب پر ہوتے ہوئے بیانات دیئے جو نہیں ہونا چاہئے تھا ، ان کے بیانات نے ایک اپنے ملازم کو موقعہ دیا جس کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا
دوسری بات پاکستان میں توہین رسالت کے قانون سے سب سے زیادہ تکلیف روشن خیال دیسی لبرلز اور کالے انگریزوں کو ہے جن کا سانس بھی اپنے آقاؤں کے دم سے بحال رہتا ہے ، ان لوگوں کا ایک مخصوص ایجنڈا ہے کہ ہر وقت ایسے معاملات کو اچھالتے رہو ، اس کا سب سے بڑا جواز پوری دنیا میں توہین رسالت کے آئے دن واقعات اور ان کی حمایت ہے جس پر مغرب کچھ نہیں کرتا الٹا ایسے افراد کی وکالت کرتا ہے
ویسے میری رائے میں ممتاز قادری اپیل نہیں کرنی چاہئے تھی ، الله کے فیصلے کا انتظار کرے
جہاں تک تھریڈ کے اصل موضوع کا تعلق ہے ، مجھے اس سے بھی کسی حد تک فرقہ واریت کی بو آتی ہے ، یہ غیر جناب دارانہ سوچ کا عکاس نہیں ہے ، سوچئے ، سب فرقہ وارانہ مساجد میں کچھ ایسی ہی صورت حال ہے ، الله سب کو راہ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے
 
Last edited:

alisajid

Senator (1k+ posts)
Or is forum ka sub say bara masla.....apnay man gharat waqaiat ko mazhabi or firqawarana shakl de ker aik khaas firqay ya sect ko target kerna includes deobandi, Ihl e tashi barailvi, hinduism....agli baar jb post kero tu video recording k sath kerna takay atleast logoon ko pta bhe tu ho k aap jhoot bol rhay hain k sach....
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)

افسوسناک واقعہ۔ پڑھ کر افسوس میں اضافہ ہوا۔کبھی کبھی جمعہ کی نماز خانوزئی کے ایک نواحی مرغہ (گاوں) میں پڑھنے کا اتفاق ہوتا ہے جہاں مولوی صاحب کے اسی قسم کے بیان سُن کر ان کا سر پیٹنے کا دل کرتا ہے۔اگر ان کے بیانات کا چوتھائی حصہ اس فورم پر اپنی طرف سے شئیر کردوں تو توہین کے نجانے کتنے فتوے میری آئی ڈی کا سر اڑانے کیلئے لپلپاتے نظر ائیں گے۔ جنید جمشید غریب تو مسلکی فرق کی وجہ سے مطعون ہو گیا ورنہ ہر مسلک کا مولوی اپنے چیلے چانٹوں کے بیچ گھِرا خود کو تاریخی مذہبی امور پر اتھارٹی ہی سمجھتا ہے۔

ایکبار کراچی میں صدر میں واقع ایک مسجد میں جمعہ پڑھنے کا اتفاق ہوا اور جس سڑک پر یہ مسجد واقع تھی اسے کے سامنے والے نکڑ پر بریلویوں کی مسجد تھی، خدا کی پناہ جسطرح ایک دوسرے پر فتوے ٹھوکے جارہے تھے لگ رہا تھا ابھی لڑائی شروع ہو جائے گی، ایک مولوی ایک بات کرتا تھا اور دوسرا مولوی غور سے سنتا تھا اور جواب دے کر ایک نیا سوال ڈال دیتا تھا۔ کراچی کا ماحول ہو اور اوپر سے مولویوں کی یہ مستی ؟؟ یقین کریں سہما ہوا دل رکوع و سجود میں بھی چھوٹے بھیم کو یاد کرتا رہا کہ آکر بچا لے۔

مولوی کوئی بھی ہو فساد کی وہ سپنی ہے جو ایک وقت میں ہزاروں انڈے دینے پر قادر ہے، ہما شما کے بس کی بات نہیں یہ۔

اب تو خواتین کی مساجد اور جماعت الگ ہونی شروع ہو گئی ہے سوچتا ہوں وہیں برقعے میں جایا کروں، برقعہ بزرگوں کی روائیت بھی ہے اور دیگر ارمان بھی پورے ہونے کا امکان ہے۔
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
ابھی تو مجھے مسجد ،،الله کا گھر کہیں نظر نہیں آتی ..کوئی شیعہ کی مسجد ہے تو کوئی بریلویوں کی ..کوئی دو بندیوں کی ہے توکوئی کسی اور کی ..مسلمانوں کی مسجد نہ پاکستان میں نظر آتی ہیں نہ امریکہ میں .اب مسجدیں الله کا گھر نہیں رہیں ،،،فتنہ کا گھر بن گئی ہیں ...جاہلوں کے ہاتھ میں زندگی کا سب سے اہم شعبہ دے دیا ہے ...
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

افسوسناک واقعہ۔ پڑھ کر افسوس میں اضافہ ہوا۔کبھی کبھی جمعہ کی نماز خانوزئی کے ایک نواحی مرغہ (گاوں) میں پڑھنے کا اتفاق ہوتا ہے جہاں مولوی صاحب کے اسی قسم کے بیان سُن کر ان کا سر پیٹنے کا دل کرتا ہے۔اگر ان کے بیانات کا چوتھائی حصہ اس فورم پر اپنی طرف سے شئیر کردوں تو توہین کے نجانے کتنے فتوے میری آئی ڈی کا سر اڑانے کیلئے لپلپاتے نظر ائیں گے۔ جنید جمشید غریب تو مسلکی فرق کی وجہ سے مطعون ہو گیا ورنہ ہر مسلک کا مولوی اپنے چیلے چانٹوں کے بیچ گھِرا خود کو تاریخی مذہبی امور پر اتھارٹی ہی سمجھتا ہے۔

ایکبار کراچی میں صدر میں واقع ایک مسجد میں جمعہ پڑھنے کا اتفاق ہوا اور جس سڑک پر یہ مسجد واقع تھی اسے کے سامنے والے نکڑ پر بریلویوں کی مسجد تھی، خدا کی پناہ جسطرح ایک دوسرے پر فتوے ٹھوکے جارہے تھے لگ رہا تھا ابھی لڑائی شروع ہو جائے گی، ایک مولوی ایک بات کرتا تھا اور دوسرا مولوی غور سے سنتا تھا اور جواب دے کر ایک نیا سوال ڈال دیتا تھا۔ کراچی کا ماحول ہو اور اوپر سے مولویوں کی یہ مستی ؟؟ یقین کریں سہما ہوا دل رکوع و سجود میں بھی چھوٹے بھیم کو یاد کرتا رہا کہ آکر بچا لے۔

مولوی کوئی بھی ہو فساد کی وہ سپنی ہے جو ایک وقت میں ہزاروں انڈے دینے پر قادر ہے، ہما شما کے بس کی بات نہیں یہ۔

اب تو خواتین کی مساجد اور جماعت الگ ہونی شروع ہو گئی ہے سوچتا ہوں وہیں برقعے میں جایا کروں، برقعہ بزرگوں کی روائیت بھی ہے اور دیگر ارمان بھی پورے ہونے کا امکان ہے۔

ارمان دروازے سے باہر چھوڑ کر ہی جانا پڑے گا .


(bigsmile)
 

Fatema

Chief Minister (5k+ posts)

افسوسناک واقعہ۔ پڑھ کر افسوس میں اضافہ ہوا۔کبھی کبھی جمعہ کی نماز خانوزئی کے ایک نواحی مرغہ (گاوں) میں پڑھنے کا اتفاق ہوتا ہے جہاں مولوی صاحب کے اسی قسم کے بیان سُن کر ان کا سر پیٹنے کا دل کرتا ہے۔اگر ان کے بیانات کا چوتھائی حصہ اس فورم پر اپنی طرف سے شئیر کردوں تو توہین کے نجانے کتنے فتوے میری آئی ڈی کا سر اڑانے کیلئے لپلپاتے نظر ائیں گے۔ جنید جمشید غریب تو مسلکی فرق کی وجہ سے مطعون ہو گیا ورنہ ہر مسلک کا مولوی اپنے چیلے چانٹوں کے بیچ گھِرا خود کو تاریخی مذہبی امور پر اتھارٹی ہی سمجھتا ہے۔

ایکبار کراچی میں صدر میں واقع ایک مسجد میں جمعہ پڑھنے کا اتفاق ہوا اور جس سڑک پر یہ مسجد واقع تھی اسے کے سامنے والے نکڑ پر بریلویوں کی مسجد تھی، خدا کی پناہ جسطرح ایک دوسرے پر فتوے ٹھوکے جارہے تھے لگ رہا تھا ابھی لڑائی شروع ہو جائے گی، ایک مولوی ایک بات کرتا تھا اور دوسرا مولوی غور سے سنتا تھا اور جواب دے کر ایک نیا سوال ڈال دیتا تھا۔ کراچی کا ماحول ہو اور اوپر سے مولویوں کی یہ مستی ؟؟ یقین کریں سہما ہوا دل رکوع و سجود میں بھی چھوٹے بھیم کو یاد کرتا رہا کہ آکر بچا لے۔

مولوی کوئی بھی ہو فساد کی وہ سپنی ہے جو ایک وقت میں ہزاروں انڈے دینے پر قادر ہے، ہما شما کے بس کی بات نہیں یہ۔
اب تو خواتین کی مساجد اور جماعت الگ ہونی شروع ہو گئی ہے سوچتا ہوں وہیں برقعے میں جایا کروں، برقعہ بزرگوں کی روائیت بھی ہے اور دیگر ارمان

بھی پورے ہونے کا امکان ہے۔


میرے سارےےے افسوس اور ملاؤں کی لعن طعن پر پانی پھیر دیا۔ ۔ ۔ ۔
[hilar]

[hilar]
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)

افسوسناک واقعہ۔ پڑھ کر افسوس میں اضافہ ہوا۔کبھی کبھی جمعہ کی نماز خانوزئی کے ایک نواحی مرغہ (گاوں) میں پڑھنے کا اتفاق ہوتا ہے جہاں مولوی صاحب کے اسی قسم کے بیان سُن کر ان کا سر پیٹنے کا دل کرتا ہے۔اگر ان کے بیانات کا چوتھائی حصہ اس فورم پر اپنی طرف سے شئیر کردوں تو توہین کے نجانے کتنے فتوے میری آئی ڈی کا سر اڑانے کیلئے لپلپاتے نظر ائیں گے۔ جنید جمشید غریب تو مسلکی فرق کی وجہ سے مطعون ہو گیا ورنہ ہر مسلک کا مولوی اپنے چیلے چانٹوں کے بیچ گھِرا خود کو تاریخی مذہبی امور پر اتھارٹی ہی سمجھتا ہے۔

ایکبار کراچی میں صدر میں واقع ایک مسجد میں جمعہ پڑھنے کا اتفاق ہوا اور جس سڑک پر یہ مسجد واقع تھی اسے کے سامنے والے نکڑ پر بریلویوں کی مسجد تھی، خدا کی پناہ جسطرح ایک دوسرے پر فتوے ٹھوکے جارہے تھے لگ رہا تھا ابھی لڑائی شروع ہو جائے گی، ایک مولوی ایک بات کرتا تھا اور دوسرا مولوی غور سے سنتا تھا اور جواب دے کر ایک نیا سوال ڈال دیتا تھا۔ کراچی کا ماحول ہو اور اوپر سے مولویوں کی یہ مستی ؟؟ یقین کریں سہما ہوا دل رکوع و سجود میں بھی چھوٹے بھیم کو یاد کرتا رہا کہ آکر بچا لے۔

مولوی کوئی بھی ہو فساد کی وہ سپنی ہے جو ایک وقت میں ہزاروں انڈے دینے پر قادر ہے، ہما شما کے بس کی بات نہیں یہ۔

اب تو خواتین کی مساجد اور جماعت الگ ہونی شروع ہو گئی ہے سوچتا ہوں وہیں برقعے میں جایا کروں، برقعہ بزرگوں کی روائیت بھی ہے اور دیگر ارمان بھی پورے ہونے کا امکان ہے۔
لگے ہاتھوں دو برقعے سلوا لینا، مولویوں سے میں بھی بڑا تنگ ہوں

(bigsmile)