مریم نواز۔۔ مستقبل کی وزیراعظم پاکستان

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)

500628_68380770.jpg

چند سال پہلے کی بات ہے عمران خان کے حمایتی یہ چیلنج کرتے نہیں تھکتے تھے کہ ہے کوئی ہمارے لیڈر کی طرح بولنے والا تو سامنے لاؤ، نواز شریف کو چیلنج کئے جاتے تھے کہ وہ بھی امریکی طرز پر انتخابات سے قبل عمران خان کے مقابل آکر ڈیبیٹ کریں۔ نواز شریف کا اس معاملے میں ہاتھ کافی ہلکا ہے اور تقریروں کیلئے انہیں اکثر پرچیوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ مگر یہ بھی ایک دانشمندانہ عمل ہے کہ آپ بلاوجہ منہ سے کچھ بھی اگل دیں اور بعد میں وضاحتیں دیتے پھریں اس سے کہیں بہتر ہے کہ پہلے لکھ لیا جائے اور پھر بولا جائے۔۔ خیر نوازشریف تو عمران خان کے سامنے بیٹھ کر ڈیبیٹ کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے تھے، مگر وہ ساری کمی پوری کردی ہے مریم نواز نے۔

مریم نواز نے پچھلے کچھ عرصے میں جس طرح خود کو منوایا ہے اس سے اسٹیبلشمنٹ کے تو چودہ طبق روشن ہوگئے ہیں۔ اور یہ واقعی حیرت کی بات ہے کیونکہ چند سال پہلے تک مریم نواز کسی کو معقول انٹرویو بھی نہیں دے سکتی تھیں، مگر اب پی ڈی ایم کی تحریک میں جس طرح مریم نواز نے چوکے چھکے مارے ہیں، اس سے عمران خان تو مریم نواز کے سامنے بچہ لگنے لگا ہے اور مجھے یقین ہے اگر مریم نواز کے سامنے عمران خان کو بٹھا دیا جائے تو اس کے چھکے چھوٹ جائیں گے۔۔ مریم نواز کی پہلی تقریر کے بعد عمران خان نے جواب دینے کی کوشش کی تھی جس میں اس نے مریم نواز کو نانی کہا، مگر اگلے ہی دن مریم نواز نے عمران خان کو وہ دھلائی کی کہ اس کے بعد عمران خان کو جرات نہیں ہوئی جواب دینے کی۔۔

کچھ عرصہ پہلے تک نوازشریف، زرداری اور عمران خان کے بعد پاکستان میں لیڈرشپ کا قحط نظر آرہا تھا، یہ سب بوڑھے ہوچکے ہیں اور اب سیاست میں کوئی متحرک کردار ادا کرنے کے قابل نہیں۔ پاکستانی عوام کی اکثریت چونکہ موروثی سیاست کو ہی قبول کرتی ہے اور چاہے کسی پارٹی کا لیڈر ہو یا معمولی ایم این اے، ان کے بعد ان کی اولاد کو ہی بطور اگلا لیڈر قبول کیا جاتا ہے اور جمہوری روایات کی کوئی قدر نہیں کہ قابلیت کی بنا پر کوئی آگے آئے، اس لئے ٹاپ لیڈرشپ میں مستقبل کا لیڈر کون ہوگا، اس کیلئے بہت محدود سٹاک دستیاب ہے، یعنی نواز شریف کے بعد ان کی اولاد، بے نظیر کے بعد ان کی اولاد اور عمران خان کے بعد کوئی بھی نہیں۔ میری نظر میں پارٹی لیڈرشپ میں بھی موروثیت کی بجائے جمہوری طرزِ انتخاب اپنایا جانا چاہئے، مگر کیا کہا جائے پاکستانی عوام کا، سطحی ذہنیت اور اپنے اپنے لیڈرز پر جان دینے والی عوام یہ کب برداشت کرسکتی ہے۔۔ پہلے تو صرف شریف فیملی اور بھٹو فیملی آسیب کی طرح پاکستانی سیاست پر مسلط تھے، مگر اب نیا فرقہء عمرانیہ بھی وجود میں آچکا ہے جو جیالیوں اور لیگیوں سے بڑھ کر اپنے لیڈر کی پوجا کرتے ہیں۔ ایسے میں پاکستان میں جمہوری روایات کیسے پنپ سکتی ہیں۔ خیر یہ تو ضمنی بات ہوگئی، اصل مدعا یہ ہے کہ چند سال پہلے نواز شریف،بے نظیر یا شہباز شریف کی اولاد میں سے کوئی بھی اس قابل نہ تھا کہ وہ مستقبل کا لیڈر قرار پاسکتا، اسی لئے اسٹیبشلمنٹ نے عمران خان کو آگے لاکر پاکستان میں بھی چائنا کی طرح ون پارٹی سسٹم لانا چاہا تاکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا بستر گول کردیا جائے، اور صرف عمرانی گھوڑے پرسواری کرکے ملک کو چلایا جائے، مگر ہوا یہ کہ گھوڑا توقع سے زیادہ نکما نکلا۔۔۔ اور سب سے اہم بات جو ہماری تحریر کا مرکزی نکتہ بھی ہے کہ مریم نواز تھوڑے ہی عرصہ میں اچانک ایک دبنگ لیڈر کے طور پر سامنے آگئیں۔

اب یہ اعتراض تو اپنی موت آپ مرچکا ہے کہ پاکستان کے پاس کوئی مستقبل کا لیڈر موجود نہیں ہے، کیونکہ فی الحال مریم نواز سے زیادہ بااعتماد اور قائدانہ صلاحیتیں رکھنے والا لیڈر پاکستان میں موجود نہیں۔ دوسری بات یہ کہ مریم نواز ایک خاتون ہیں اور یہ پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہوگی کہ بےنظیر کے بعد مریم نواز کی صورت میں ایک اور خاتون وزیراعظم پاکستان کی مستند اقتدار پر براجمان ہوں گی۔۔ عمران خان کے دن گنے جا چکے ہیں، یہ حد سے زیادہ نا اہل ثابت ہوا ہے، ہوسکتا ہے مریم نواز بھی نا اہل ثابت ہو، مگر پاکستان کے پاس فی الوقت یہی آپشن دستیاب ہے۔۔ اور یہ بات روزنِ روشن کی طرح واضح نظر آرہی ہے کہ بہت جلد مریم نواز وزارتِ عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہونے والی ہیں۔۔
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)

500628_68380770.jpg

چند سال پہلے کی بات ہے عمران خان کے حمایتی یہ چیلنج کرتے نہیں تھکتے تھے کہ ہے کوئی ہمارے لیڈر کی طرح بولنے والا تو سامنے لاؤ، نواز شریف کو چیلنج کئے جاتے تھے کہ وہ بھی امریکی طرز پر انتخابات سے قبل عمران خان کے مقابل آکر ڈیبیٹ کریں۔ نواز شریف کا اس معاملے میں ہاتھ کافی ہلکا ہے اور تقریروں کیلئے انہیں اکثر پرچیوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ مگر یہ بھی ایک دانشمندانہ عمل ہے کہ آپ بلاوجہ منہ سے کچھ بھی اگل دیں اور بعد میں وضاحتیں دیتے پھریں اس سے کہیں بہتر ہے کہ پہلے لکھ لیا جائے اور پھر بولا جائے۔۔ خیر نوازشریف تو عمران خان کے سامنے بیٹھ کر ڈیبیٹ کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے تھے، مگر وہ ساری کمی پوری کردی ہے مریم نواز نے۔

مریم نواز نے پچھلے کچھ عرصے میں جس طرح خود کو منوایا ہے اس سے اسٹیبلشمنٹ کے تو چودہ طبق روشن ہوگئے ہیں۔ اور یہ واقعی حیرت کی بات ہے کیونکہ چند سال پہلے تک مریم نواز کسی کو معقول انٹرویو بھی نہیں دے سکتی تھیں، مگر اب پی ڈی ایم کی تحریک میں جس طرح مریم نواز نے چوکے چھکے مارے ہیں، اس سے عمران خان تو مریم نواز کے سامنے بچہ لگنے لگا ہے اور مجھے یقین ہے اگر مریم نواز کے سامنے عمران خان کو بٹھا دیا جائے تو اس کے چھکے چھوٹ جائیں گے۔۔ مریم نواز کی پہلی تقریر کے بعد عمران خان نے جواب دینے کی کوشش کی تھی جس میں اس نے مریم نواز کو نانی کہا، مگر اگلے ہی دن مریم نواز نے عمران خان کو وہ دھلائی کی کہ اس کے بعد عمران خان کو جرات نہیں ہوئی جواب دینے کی۔۔

کچھ عرصہ پہلے تک نوازشریف، زرداری اور عمران خان کے بعد پاکستان میں لیڈرشپ کا قحط نظر آرہا تھا، یہ سب بوڑھے ہوچکے ہیں اور اب سیاست میں کوئی متحرک کردار ادا کرنے کے قابل نہیں۔ پاکستانی عوام کی اکثریت چونکہ موروثی سیاست کو ہی قبول کرتی ہے اور چاہے کسی پارٹی کا لیڈر ہو یا معمولی ایم این اے، ان کے بعد ان کی اولاد کو ہی بطور اگلا لیڈر قبول کیا جاتا ہے اور جمہوری روایات کی کوئی قدر نہیں کہ قابلیت کی بنا پر کوئی آگے آئے، اس لئے ٹاپ لیڈرشپ میں مستقبل کا لیڈر کون ہوگا، اس کیلئے بہت محدود سٹاک دستیاب ہے، یعنی نواز شریف کے بعد ان کی اولاد، بے نظیر کے بعد ان کی اولاد اور عمران خان کے بعد کوئی بھی نہیں۔ میری نظر میں پارٹی لیڈرشپ میں بھی موروثیت کی بجائے جمہوری طرزِ انتخاب اپنایا جانا چاہئے، مگر کیا کہا جائے پاکستانی عوام کا، سطحی ذہنیت اور اپنے اپنے لیڈرز پر جان دینے والی عوام یہ کب برداشت کرسکتی ہے۔۔ پہلے تو صرف شریف فیملی اور بھٹو فیملی آسیب کی طرح پاکستانی سیاست پر مسلط تھے، مگر اب نیا فرقہء عمرانیہ بھی وجود میں آچکا ہے جو جیالیوں اور لیگیوں سے بڑھ کر اپنے لیڈر کی پوجا کرتے ہیں۔ ایسے میں پاکستان میں جمہوری روایات کیسے پنپ سکتی ہیں۔ خیر یہ تو ضمنی بات ہوگئی، اصل مدعا یہ ہے کہ چند سال پہلے نواز شریف،بے نظیر یا شہباز شریف کی اولاد میں سے کوئی بھی اس قابل نہ تھا کہ وہ مستقبل کا لیڈر قرار پاسکتا، اسی لئے اسٹیبشلمنٹ نے عمران خان کو آگے لاکر پاکستان میں بھی چائنا کی طرح ون پارٹی سسٹم لانا چاہا تاکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا بستر گول کردیا جائے، اور صرف عمرانی گھوڑے پرسواری کرکے ملک کو چلایا جائے، مگر ہوا یہ کہ گھوڑا توقع سے زیادہ نکما نکلا۔۔۔ اور سب سے اہم بات جو ہماری تحریر کا مرکزی نکتہ بھی ہے کہ مریم نواز تھوڑے ہی عرصہ میں اچانک ایک دبنگ لیڈر کے طور پر سامنے آگئیں۔

اب یہ اعتراض تو اپنی موت آپ مرچکا ہے کہ پاکستان کے پاس کوئی مستقبل کا لیڈر موجود نہیں ہے، کیونکہ فی الحال مریم نواز سے زیادہ بااعتماد اور قائدانہ صلاحیتیں رکھنے والا لیڈر پاکستان میں موجود نہیں۔ دوسری بات یہ کہ مریم نواز ایک خاتون ہیں اور یہ پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہوگی کہ بےنظیر کے بعد مریم نواز کی صورت میں ایک اور خاتون وزیراعظم پاکستان کی مستند اقتدار پر براجمان ہوں گی۔۔ عمران خان کے دن گنے جا چکے ہیں، یہ حد سے زیادہ نا اہل ثابت ہوا ہے، ہوسکتا ہے مریم نواز بھی نا اہل ثابت ہو، مگر پاکستان کے پاس فی الوقت یہی آپشن دستیاب ہے۔۔ اور یہ بات روزنِ روشن کی طرح واضح نظر آرہی ہے کہ بہت جلد مریم نواز وزارتِ عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہونے والی ہیں۔۔
In Pakistan everything is possible in politics. If she or bilawal ever become PM, Imran khan, his youth fanboys and few officers will be responsible.
 

1234567

Minister (2k+ posts)

500628_68380770.jpg

چند سال پہلے کی بات ہے عمران خان کے حمایتی یہ چیلنج کرتے نہیں تھکتے تھے کہ ہے کوئی ہمارے لیڈر کی طرح بولنے والا تو سامنے لاؤ، نواز شریف کو چیلنج کئے جاتے تھے کہ وہ بھی امریکی طرز پر انتخابات سے قبل عمران خان کے مقابل آکر ڈیبیٹ کریں۔ نواز شریف کا اس معاملے میں ہاتھ کافی ہلکا ہے اور تقریروں کیلئے انہیں اکثر پرچیوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ مگر یہ بھی ایک دانشمندانہ عمل ہے کہ آپ بلاوجہ منہ سے کچھ بھی اگل دیں اور بعد میں وضاحتیں دیتے پھریں اس سے کہیں بہتر ہے کہ پہلے لکھ لیا جائے اور پھر بولا جائے۔۔ خیر نوازشریف تو عمران خان کے سامنے بیٹھ کر ڈیبیٹ کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے تھے، مگر وہ ساری کمی پوری کردی ہے مریم نواز نے۔

مریم نواز نے پچھلے کچھ عرصے میں جس طرح خود کو منوایا ہے اس سے اسٹیبلشمنٹ کے تو چودہ طبق روشن ہوگئے ہیں۔ اور یہ واقعی حیرت کی بات ہے کیونکہ چند سال پہلے تک مریم نواز کسی کو معقول انٹرویو بھی نہیں دے سکتی تھیں، مگر اب پی ڈی ایم کی تحریک میں جس طرح مریم نواز نے چوکے چھکے مارے ہیں، اس سے عمران خان تو مریم نواز کے سامنے بچہ لگنے لگا ہے اور مجھے یقین ہے اگر مریم نواز کے سامنے عمران خان کو بٹھا دیا جائے تو اس کے چھکے چھوٹ جائیں گے۔۔ مریم نواز کی پہلی تقریر کے بعد عمران خان نے جواب دینے کی کوشش کی تھی جس میں اس نے مریم نواز کو نانی کہا، مگر اگلے ہی دن مریم نواز نے عمران خان کو وہ دھلائی کی کہ اس کے بعد عمران خان کو جرات نہیں ہوئی جواب دینے کی۔۔

کچھ عرصہ پہلے تک نوازشریف، زرداری اور عمران خان کے بعد پاکستان میں لیڈرشپ کا قحط نظر آرہا تھا، یہ سب بوڑھے ہوچکے ہیں اور اب سیاست میں کوئی متحرک کردار ادا کرنے کے قابل نہیں۔ پاکستانی عوام کی اکثریت چونکہ موروثی سیاست کو ہی قبول کرتی ہے اور چاہے کسی پارٹی کا لیڈر ہو یا معمولی ایم این اے، ان کے بعد ان کی اولاد کو ہی بطور اگلا لیڈر قبول کیا جاتا ہے اور جمہوری روایات کی کوئی قدر نہیں کہ قابلیت کی بنا پر کوئی آگے آئے، اس لئے ٹاپ لیڈرشپ میں مستقبل کا لیڈر کون ہوگا، اس کیلئے بہت محدود سٹاک دستیاب ہے، یعنی نواز شریف کے بعد ان کی اولاد، بے نظیر کے بعد ان کی اولاد اور عمران خان کے بعد کوئی بھی نہیں۔ میری نظر میں پارٹی لیڈرشپ میں بھی موروثیت کی بجائے جمہوری طرزِ انتخاب اپنایا جانا چاہئے، مگر کیا کہا جائے پاکستانی عوام کا، سطحی ذہنیت اور اپنے اپنے لیڈرز پر جان دینے والی عوام یہ کب برداشت کرسکتی ہے۔۔ پہلے تو صرف شریف فیملی اور بھٹو فیملی آسیب کی طرح پاکستانی سیاست پر مسلط تھے، مگر اب نیا فرقہء عمرانیہ بھی وجود میں آچکا ہے جو جیالیوں اور لیگیوں سے بڑھ کر اپنے لیڈر کی پوجا کرتے ہیں۔ ایسے میں پاکستان میں جمہوری روایات کیسے پنپ سکتی ہیں۔ خیر یہ تو ضمنی بات ہوگئی، اصل مدعا یہ ہے کہ چند سال پہلے نواز شریف،بے نظیر یا شہباز شریف کی اولاد میں سے کوئی بھی اس قابل نہ تھا کہ وہ مستقبل کا لیڈر قرار پاسکتا، اسی لئے اسٹیبشلمنٹ نے عمران خان کو آگے لاکر پاکستان میں بھی چائنا کی طرح ون پارٹی سسٹم لانا چاہا تاکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا بستر گول کردیا جائے، اور صرف عمرانی گھوڑے پرسواری کرکے ملک کو چلایا جائے، مگر ہوا یہ کہ گھوڑا توقع سے زیادہ نکما نکلا۔۔۔ اور سب سے اہم بات جو ہماری تحریر کا مرکزی نکتہ بھی ہے کہ مریم نواز تھوڑے ہی عرصہ میں اچانک ایک دبنگ لیڈر کے طور پر سامنے آگئیں۔

اب یہ اعتراض تو اپنی موت آپ مرچکا ہے کہ پاکستان کے پاس کوئی مستقبل کا لیڈر موجود نہیں ہے، کیونکہ فی الحال مریم نواز سے زیادہ بااعتماد اور قائدانہ صلاحیتیں رکھنے والا لیڈر پاکستان میں موجود نہیں۔ دوسری بات یہ کہ مریم نواز ایک خاتون ہیں اور یہ پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہوگی کہ بےنظیر کے بعد مریم نواز کی صورت میں ایک اور خاتون وزیراعظم پاکستان کی مستند اقتدار پر براجمان ہوں گی۔۔ عمران خان کے دن گنے جا چکے ہیں، یہ حد سے زیادہ نا اہل ثابت ہوا ہے، ہوسکتا ہے مریم نواز بھی نا اہل ثابت ہو، مگر پاکستان کے پاس فی الوقت یہی آپشن دستیاب ہے۔۔ اور یہ بات روزنِ روشن کی طرح واضح نظر آرہی ہے کہ بہت جلد مریم نواز وزارتِ عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہونے والی ہیں۔۔
Though I totally against all the views you expressed in the article and regarding MS, my opinion is very simple that even the WHORES are more respectable than her but I really respect your efforts and I confirm that you are one of those Patwaries who earn Halal.
 

Geek

Chief Minister (5k+ posts)
خدا نہ کرے کہ ایسا وقت پاکستان پر کبھی آئے کیونکہ اگر ایسا ہوا تو یہ چنڈال عورت پاکستان کا بھی وہی حال کرے گی جو اس نے اپنے باپ کا، اپنی پارٹی کا اور اب پی ڈی ایم کا کر رہی ہے۔

جہاں تک بات کرنے کا تعلق ہے تو سوائے عمران خان پر تبرا بھیجنے کے اس عورت کو اور آتا ہی کیا ہے؟ عمران خان نے قوم کو امید دلائی تھی، مستقبل کے خواب دکھائے تھے ، عوام نوجوان تب اس کے پیچھے چل پڑے تھے ، وہ اقتدار میں انے کے بعد کس حد تک اپنے وعدوں پر عمل کر سکا ہے یہ الگ بحث ہے۔

لیکن مریم نواز کے پلے کیا ہے ، اس کی تو ابتدا ہی جھوٹ سے ہوئے ہے، ٹی وی پر آ کر اس ننے جھوٹ بولے، سپریم کورٹ میں اس نے جھوٹ بولے ۔ جس میں اس کو بعد میں سزا بھی ملی۔

مریم نواز نے ّج تک اپنے بل بوتے پر کیا کیا؟ کالج میں داخلہ لیا باپ کی دھونس سے لیا، میڈیکل کالج میں داخلہ باپ کی دھونس پر لیا۔۔ لیکن پھر وہ بھی چھوڑ کر بھاگ گئی ۔ سیاست میں آئی تو باپ کی وجہ سے آئی۔ پارٹی کی نائب صدر بن گئی کیوں کہ پارٹی جو باپ کی تھی۔

چار جلسوں میں، فوج کو برا بھلا کہ دیا تو تمہارے جیسے لوگ اس کے گن گانے لگے۔ کیوں کہ تمہیں اصل تکلیف پاک فوج سے ہے اس لیے یہ آج تمہاری ہیرو ہے ۔۔ لیکن یاد رکھنا اس کا باپ بھی فوج کا بوٹ پالیشیا تھا اور یہ بھی اس سے اس کے سوا کچھ نہیں۔
 

khan_11

Minister (2k+ posts)
It would be a disaster if this mentally distarted womn become PM,her whole life is full of blunder which starts from fiddling in FSC marksheet ,medical college admission,master degree fraud,fake deed submission in SCP,lies about his assets excluding personal life.
 
Last edited:

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
خدا نہ کرے کہ ایسا وقت پاکستان پر کبھی آئے کیونکہ اگر ایسا ہوا تو یہ چنڈال عورت پاکستان کا بھی وہی حال کرے گی جو اس نے اپنے باپ کا، اپنی پارٹی کا اور اب پی ڈی ایم کا کر رہی ہے۔

جہاں تک بات کرنے کا تعلق ہے تو سوائے عمران خان پر تبرا بھیجنے کے اس عورت کو اور آتا ہی کیا ہے؟ عمران خان نے قوم کو امید دلائی تھی، مستقبل کے خواب دکھائے تھے ، عوام نوجوان تب اس کے پیچھے چل پڑے تھے ، وہ اقتدار میں انے کے بعد کس حد تک اپنے وعدوں پر عمل کر سکا ہے یہ الگ بحث ہے۔

لیکن مریم نواز کے پلے کیا ہے ، اس کی تو ابتدا ہی جھوٹ سے ہوئے ہے، ٹی وی پر آ کر اس ننے جھوٹ بولے، سپریم کورٹ میں اس نے جھوٹ بولے ۔ جس میں اس کو بعد میں سزا بھی ملی۔

مریم نواز نے ّج تک اپنے بل بوتے پر کیا کیا؟ کالج میں داخلہ لیا باپ کی دھونس سے لیا، میڈیکل کالج میں داخلہ باپ کی دھونس پر لیا۔۔ لیکن پھر وہ بھی چھوڑ کر بھاگ گئی ۔ سیاست میں آئی تو باپ کی وجہ سے آئی۔ پارٹی کی نائب صدر بن گئی کیوں کہ پارٹی جو باپ کی تھی۔

چار جلسوں میں، فوج کو برا بھلا کہ دیا تو تمہارے جیسے لوگ اس کے گن گانے لگے۔ کیوں کہ تمہیں اصل تکلیف پاک فوج سے ہے اس لیے یہ آج تمہاری ہیرو ہے ۔۔ لیکن یاد رکھنا اس کا باپ بھی فوج کا بوٹ پالیشیا تھا اور یہ بھی اس سے اس کے سوا کچھ نہیں۔


عمران خان کو بھی تبرا کرنے کے علاوہ کیا آتا ہے، عمران خان کی ساری سیاست نوازشریف اور زرداری پر تبرا کرتے گزری ہے اور ابھی بھی وہ نوازشریف پر تبرا بھیج بھیج کر کام چلائے ہوئے ہے۔۔ جہاں تک جھوٹوں کی بات ہے تو عمران خان کا پلڑا اس معاملے میں مریم نواز سے کہیں بھاری ہے۔۔ عمران خان کے منہ سے شاید ہی کبھی سچ نکلا ہے ، اب تو خود اسکو پتا نہیں چلتا کہ وہ کس سپیڈ سے جھوٹ بول رہا ہے۔۔
 

Yetti

MPA (400+ posts)
Bahut achay, zameen ko aasman se mila diya. Kahan oxford ka parha likha IK aur iss ka vision aur kahan yeah 3rd grade student jo graduation bhi sifrish per kee. If you listen to IK you can easily say that an intellectual and visionary person is talking and when you listen to Maryam you can easily say that Pervez Rasheed is talking, there is no vision , no logics only liesssssssssssssss. RO NAWAZ ROOOOOOOOOOOOOOOOo
 

Tit4Tat

Minister (2k+ posts)
Bahut achay, zameen ko aasman se mila diya. Kahan oxford ka parha likha IK aur iss ka vision aur kahan yeah 3rd grade student jo graduation bhi sifrish per kee. If you listen to IK you can easily say that an intellectual and visionary person is talking and when you listen to Maryam you can easily say that Pervez Rasheed is talking, there is no vision , no logics only liesssssssssssssss. RO NAWAZ ROOOOOOOOOOOOOOOOo
Oxford alone is not determinant factor of good ruler. Intellectual batain????
Speed ke light anday 50/ltr helicopter qabar
Mujhay kuch pata he nahen tha
Should I keep going ?
 

zain10

Senator (1k+ posts)

500628_68380770.jpg

چند سال پہلے کی بات ہے عمران خان کے حمایتی یہ چیلنج کرتے نہیں تھکتے تھے کہ ہے کوئی ہمارے لیڈر کی طرح بولنے والا تو سامنے لاؤ، نواز شریف کو چیلنج کئے جاتے تھے کہ وہ بھی امریکی طرز پر انتخابات سے قبل عمران خان کے مقابل آکر ڈیبیٹ کریں۔ نواز شریف کا اس معاملے میں ہاتھ کافی ہلکا ہے اور تقریروں کیلئے انہیں اکثر پرچیوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ مگر یہ بھی ایک دانشمندانہ عمل ہے کہ آپ بلاوجہ منہ سے کچھ بھی اگل دیں اور بعد میں وضاحتیں دیتے پھریں اس سے کہیں بہتر ہے کہ پہلے لکھ لیا جائے اور پھر بولا جائے۔۔ خیر نوازشریف تو عمران خان کے سامنے بیٹھ کر ڈیبیٹ کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے تھے، مگر وہ ساری کمی پوری کردی ہے مریم نواز نے۔

مریم نواز نے پچھلے کچھ عرصے میں جس طرح خود کو منوایا ہے اس سے اسٹیبلشمنٹ کے تو چودہ طبق روشن ہوگئے ہیں۔ اور یہ واقعی حیرت کی بات ہے کیونکہ چند سال پہلے تک مریم نواز کسی کو معقول انٹرویو بھی نہیں دے سکتی تھیں، مگر اب پی ڈی ایم کی تحریک میں جس طرح مریم نواز نے چوکے چھکے مارے ہیں، اس سے عمران خان تو مریم نواز کے سامنے بچہ لگنے لگا ہے اور مجھے یقین ہے اگر مریم نواز کے سامنے عمران خان کو بٹھا دیا جائے تو اس کے چھکے چھوٹ جائیں گے۔۔ مریم نواز کی پہلی تقریر کے بعد عمران خان نے جواب دینے کی کوشش کی تھی جس میں اس نے مریم نواز کو نانی کہا، مگر اگلے ہی دن مریم نواز نے عمران خان کو وہ دھلائی کی کہ اس کے بعد عمران خان کو جرات نہیں ہوئی جواب دینے کی۔۔

کچھ عرصہ پہلے تک نوازشریف، زرداری اور عمران خان کے بعد پاکستان میں لیڈرشپ کا قحط نظر آرہا تھا، یہ سب بوڑھے ہوچکے ہیں اور اب سیاست میں کوئی متحرک کردار ادا کرنے کے قابل نہیں۔ پاکستانی عوام کی اکثریت چونکہ موروثی سیاست کو ہی قبول کرتی ہے اور چاہے کسی پارٹی کا لیڈر ہو یا معمولی ایم این اے، ان کے بعد ان کی اولاد کو ہی بطور اگلا لیڈر قبول کیا جاتا ہے اور جمہوری روایات کی کوئی قدر نہیں کہ قابلیت کی بنا پر کوئی آگے آئے، اس لئے ٹاپ لیڈرشپ میں مستقبل کا لیڈر کون ہوگا، اس کیلئے بہت محدود سٹاک دستیاب ہے، یعنی نواز شریف کے بعد ان کی اولاد، بے نظیر کے بعد ان کی اولاد اور عمران خان کے بعد کوئی بھی نہیں۔ میری نظر میں پارٹی لیڈرشپ میں بھی موروثیت کی بجائے جمہوری طرزِ انتخاب اپنایا جانا چاہئے، مگر کیا کہا جائے پاکستانی عوام کا، سطحی ذہنیت اور اپنے اپنے لیڈرز پر جان دینے والی عوام یہ کب برداشت کرسکتی ہے۔۔ پہلے تو صرف شریف فیملی اور بھٹو فیملی آسیب کی طرح پاکستانی سیاست پر مسلط تھے، مگر اب نیا فرقہء عمرانیہ بھی وجود میں آچکا ہے جو جیالیوں اور لیگیوں سے بڑھ کر اپنے لیڈر کی پوجا کرتے ہیں۔ ایسے میں پاکستان میں جمہوری روایات کیسے پنپ سکتی ہیں۔ خیر یہ تو ضمنی بات ہوگئی، اصل مدعا یہ ہے کہ چند سال پہلے نواز شریف،بے نظیر یا شہباز شریف کی اولاد میں سے کوئی بھی اس قابل نہ تھا کہ وہ مستقبل کا لیڈر قرار پاسکتا، اسی لئے اسٹیبشلمنٹ نے عمران خان کو آگے لاکر پاکستان میں بھی چائنا کی طرح ون پارٹی سسٹم لانا چاہا تاکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا بستر گول کردیا جائے، اور صرف عمرانی گھوڑے پرسواری کرکے ملک کو چلایا جائے، مگر ہوا یہ کہ گھوڑا توقع سے زیادہ نکما نکلا۔۔۔ اور سب سے اہم بات جو ہماری تحریر کا مرکزی نکتہ بھی ہے کہ مریم نواز تھوڑے ہی عرصہ میں اچانک ایک دبنگ لیڈر کے طور پر سامنے آگئیں۔

اب یہ اعتراض تو اپنی موت آپ مرچکا ہے کہ پاکستان کے پاس کوئی مستقبل کا لیڈر موجود نہیں ہے، کیونکہ فی الحال مریم نواز سے زیادہ بااعتماد اور قائدانہ صلاحیتیں رکھنے والا لیڈر پاکستان میں موجود نہیں۔ دوسری بات یہ کہ مریم نواز ایک خاتون ہیں اور یہ پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہوگی کہ بےنظیر کے بعد مریم نواز کی صورت میں ایک اور خاتون وزیراعظم پاکستان کی مستند اقتدار پر براجمان ہوں گی۔۔ عمران خان کے دن گنے جا چکے ہیں، یہ حد سے زیادہ نا اہل ثابت ہوا ہے، ہوسکتا ہے مریم نواز بھی نا اہل ثابت ہو، مگر پاکستان کے پاس فی الوقت یہی آپشن دستیاب ہے۔۔ اور یہ بات روزنِ روشن کی طرح واضح نظر آرہی ہے کہ بہت جلد مریم نواز وزارتِ عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہونے والی ہیں۔۔

اس تھریڈ کو پڑھ کر کھکھلا کر ہسنا منع ہے
?