مرحبا رمضان کریم مرحبا

ابابیل

Senator (1k+ posts)
13319976_475599965971562_1528142582459324791_n.jpg



امت مسلمہ کے لئے بے پناہ رحمتیں اپنے دامن میں سمیٹے رمضان المبارک ہم پہ سایہ فگن ہونے کوہے، رمضان کریم کے حوالے سے دور نبوت اورخلفائے راشدین کے دور میں جو ضوابط مروج تھے آج ہم ان سے کچھ پیچھے ہٹے ہوئے ہیں، موجودہ دور میں قمری تقویم کی مناسبت سے آنے والے ہمارے مذہبی عوامل و عبادات بھی آج نیرنگی دوراں کی نذر ہوتی نظر آرہی ہیں، یہاں تک کہ رمضان کا آغاز بھی اکثر اوقات متنازعہ ہوجاتا ہے، آغاز رمضان کے حوالے سے کسی بھی دیندار مومن کی گواہی پر اعلان کرنا سنت نبویؐ ہے مگر ہمارے یہاں عیدین اور رمضان سمیت دیگر مذہبی فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے ایک ہی ریاست میں بسا اوقات دو سے تین دن کا فرق بھی دیکھنے میں آتا رہا ہے، ایک حدیث مبارکہ میں چاند دیکھ کر رمضان کا آغازکئے جانے کے بارے میں واضح ذکر موجود ہے حضرت عبداللہ بن عباسؓسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کے پاس ایک اعرابی آیا اور بولا یا رسول اللہﷺ میں نے (رمضان کا) چاند دیکھا ہے آپﷺ نے پوچھا کہ کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں؟ اس نے کہا ہاں میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔ اس کے بعد آپ ﷺنے پوچھا کہ کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ محمدﷺ اللہ کا رسول ہے؟ اس نے کہا ہاں میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔ اس کے بعد آپﷺ نے حضرت بلالؓ سے فرمایا کہ اے بلال! لوگوں کو اس کی خبر کر دو اور ان کو چاہئے کہ وہ کل سے روزہ رکھیں سنن ابوداؤد: 575۔ اس حدیث مبارکہ میں آپﷺ نے اس شخص کی اس گواہی کے بعد کہ وہ اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان و یقین رکھتا ہے رمضان کا اعلان کرنے کا حکم جاری کردیا تاکہ امت کے لئے رہنمائی بھی میسر آسکے۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے رمضان کا چاند دیکھا تو ان کو دکھائی نہ دیا (لیکن مجھے دکھائی دیا تو) میں نے رسول اللہﷺ سے بیان کیا کہمیں نے چاند دیکھا ہےپس آپﷺ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایاسنن ابوداؤد، : 577۔ آغاز رمضان کے حوالے سے درج بالا حدیث مبارکہ میں بھی یہ ذکر بڑی وضاحت کے ساتھ موجود ہے کہ یہاں رمضان کا چاند دیکھنے کی بات کرنے والے عبداللہ بن عمرؓ ہیں جن کی گواہی مستند ہے اس لئے مزیدکوئی وضاحت نہ طلب کی گئی جب کہ قبل ازیں چاند دیکھنے کی بات کر نے والا ایک عام اعرابی تھا اور یہاں یہ ابہام بھی پایا جاتا تھا کہ اس شخص کی گواہی میں مشرکین کی کوئی چال یا سازش نہ ہو اس لئے آپﷺ نے یہاں ایک مختلف انداز اپنایا، ہمیں آغاز رمضان کے حوالے سے اپنے درمیان موجود یہ تضاد ختم کرنا ہوگا کیوں کہ یہ بحیثیت مسلمان بھی ہمارے لئے درست نہیں کہ اس اہم فریضہ دین کو سیاست کی نذر کیا جائے۔

رمضان المبارک کے حوالے سے اکثر اوقات یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ گھرانوں میں شوال کے آ خری ایام ہی سے استقبال رمضان کا تصور لے کر قبل ازیں ہی روزے رکھنے کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے ، شرعی لحاظ سے یہ عمل بھی درست نہیں۔ اس با ب میں ایک حدیث مبارکہ میں مرقوم ہے حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ایک یا دو دن پہلے سے روزہ رکھ کر رمضان کا استقبال مت کرو الاّ یہ کہ ان دنوں میں کوئی عادتاً روزہ رکھتا ہو۔ اور روزہ مت رکھو جب تک کہ چاند نہ دیکھ لو، اور پھر روزے رکھتے رہو یہاں تک کہ شوال کا چاند دیکھ لو اگر اس دن مطلع پر بادل ہو (اور چاند نظر نہ آئے) تو تیس کی گنتی پوری کرو اور اس کے بعد روزہ موقوف کر دو اور مہینہ کبھی انتیس دن کا بھی ہوتا ہےسنن ابوداؤد: 563۔ یہاں رمضان کا چاند دیکھنے کے بعد روزے شروع کرنے کا حکم ملتا ہے، اسی طرح ایک اور حدیث پاک میں آتا ہے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تم رمضان المبارک سے نہ ایک دن اور نہ دو دن پہلے روزہ رکھو، سوائے اس آدمی کے جو اس دن روزہ رکھتا تھا تو اسے چاہیے کہ وہ رکھ لے صحیح مسلم: 2570۔ یہی حکم اور جگہ بھی ملتا ہے مگر اس موضوع کے بیان کیلئے ان احادیث مبارکہ میں واضح حکم موجود ہونے کے بعد کوئی حجت باقی نہیں رہ جاتی، اس لئے ہمیں چاہئے کہ اس عمل سے گریزکریں کہ جس کا آپﷺ نے ارشاد فرمایا کیوں کہ دین میں خود سے کوئی بات شامل کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے، ہاں اگر کوئی گواہی میسر نہ آسکے تو رمضان کے 30دن پورے کئے جانے کا بھی حکم موجود ہے، ایک حدیث مبارکہ میں اس حوالے سے ذکر ہے ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار (عید) کرو تو اگر تم پر مہینہ پوشیدہ رہے تو تم تیس روزوں کی تعداد پوری کروصحیح مسلم، جلد دوم، حدیث: 2556۔

حرمت والے اس عظم مہینہ رمضان میں سحر و افطار کے حوا لے سے بھی دو رنگی کا منظر دیکھنے میں آتا ہے ، جب کہ آپﷺ نے روزہ کے بروقت افطار کو بہت اہمیت دی اور یہی سبق امت محمدی کے لئے بھی موجود ہے، اس سلسلہ میں ایک حدیث پاک میں آتا ہے کہ حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جب رات آجائے اور دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ رکھنے والے کو روزہ افطار کرلینا چاہیےصحیح مسلم، جلد دوم، حدیث64، روزہ جلد افطار کرنے کے بارے میں ایک اور حدیث مبارکہ میں ذکر ہے کہ جس میں روزہ جلد افطار کرنے کی تلقین بھی موجود ہے اور اسے بھلائی سے تعبیر کیا گیا ہے حضرت سہلؓ بن سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا لوگ ہمیشہ بھلائی کے ساتھ رہیں گے جب تک روزہ جلد افطار کرتے رہیں گے صحیح مسلم، جلد دوم، حدیث60، اسی حوالہ سے ایک اور حدیث پا ک میں اسے دین کے غالب آنے سے عبارت کیا جا رہا ہے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا دین غالب رہے گا جب تک کہ لوگ روزہ جلدی افطار کیا کریں گے کیونکہ یہود و نصاریٰ روزہ افطار کرنے میں تاخیر کرتے ہیں سنن ابوداؤد: 588۔ غور فرمائیے کہ یہاں افطار میں تاخیر کو یہود ونصاریٰ کی پیروی کے زمرہ میں شامل کیا جا رہا ہے جو ہمارے لئے لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔

بلاشبہ ماہ صیام امت مسلمہ پر خالق کائنات کا خاص فضل و کرم ہے جو رحمت ، بخشش اور مغفرت کا باعث بن کر مومن کو دنیا کی کثافتوں سے نکال دیتا ہے اور قرب الٰہی کا باعث بھی بنتا ہے، اس کے علاوہ اس ماہ مبارک میں بندے کے اعمال کا اجر وثواب بھی بڑھا دیا جاتا ہے، ایک حدیث مبارکہ میں اس حوالے سے انتہائی وضاحت کے ساتھ بیان ملتا ہےابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ابن آدم کے ہر عمل میں سے ایک نیک عمل کو دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے، اللہ نے فرمایا سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ کیونکہ روزہ رکھنے والا میری وجہ سے اپنی شہوت اور اپنے کھانے سے رکا رہتا ہے۔ روزہ رکھنے والے کے لئے دوخوشیاں ہیں ایک اسے افطاری کے وقت حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اپنے رب عزوجل سے ملاقات کے وقت حاصل ہوگی اور روزہ رکھنے والے کے منہ کی بو اللہ عزوجل کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہےصحیح مسلم، جلد دوم، حدیث 214، اس حدیث قدسی کی روشنی میں بجا طور پر رمضان المبارک کی اہمیت اور اللہ پاک کی رحمت کو سمجھا جاسکتا ہے۔ یہاں مومن کے اعمال کے درجات بڑھانے کا بھی بیان ملتا ہے اور رب العزت کی ملاقات کا مژدہ بھی سنایا جا رہا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اس ماہ مبارک کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کی ہمت وتوفیق اور امت مسلمہ کو دین کی حقیقی فہم عطا فرمائے تاکہ رمضان کے آغاز اور اس دورانیہ میں پائی جانے والی ان غلط فہمیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ ( آمین ثم آمین)

 
Last edited by a moderator:
Ramadan Mubarak

Asslam-o-Alaikum

رمضان كريم وكل عام وأنتم بخير

Ramadan Mubarak to all Muslims in the world and specialy for
http://www.siasat.pk/ admins, members and viewers.



https://www.youtube.com/watch?v=QkY_zU0dsq4

Remember your love one in your prayers.



جزاك اللهُ خيرًا
 
Last edited: