متفقہ بجٹ کے بعد اسمبلی تحلیل کر دی جاۓ گی

Dastgir khan19

Minister (2k+ posts)

اسٹبلشمنٹ کا شہباز شریف سے یہ ہی معاہدہ ہوا تھا کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کو اقتدار پر اثر انداز نہیں ہونے دے گا اور حکومت میں ان کا کوئی رول نہیں ہو گا لیکن در حقیقت شہباز نے حکومت ہی بڑے میاں کے پاسپورٹ کی خاطر لی تھی . اب جسے ہی شہباز نے مریم اور نواز کو شامل اقتدار کرنے کی کوشش کی تو اسٹبلشمنٹ ناراض ہو گئی . دوسری طرف شہباز شریف نے مشکل فیصلوں سے انکار کر کے کھیل ختم کرنے کا اشارہ دے دیا . نواز شریف نے شہباز کو یہ ہی حکم دے کر لندن سے روانہ کیا تھا کہ جا کر اسمبلیاں توڑ دینا لیکن شہباز اقتدار سے چمٹا رہا . مذاکرات چلتے رہے اور انتیس تاریخ کو اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ ہو گیا . اس بات سے اندازہ لگائیں کہ اسٹبلشمنٹ کو ملک کی تباہی منظور ہے لیکن نواز شریف اور مریم منظور نہیں . اسٹبلشمنٹ میں جن لوگوں نے نواز اور مریم کو انتقام کا نشانہ بنایا تھا وہ کسی صورت نہیں چاہتے کہ نون لیگ اقتدار میں رہے اور ان کے ساتھ مشرف والا سلوک ہو . اسٹبلشمنٹ کا نواز مخالف دھڑا یہ ہی کوشش کرے گا کہ کم سے کم شریف خاندان اقتدار میں نہ رہے
اب اس دوران عمران نیازی نے قلع فتح کرنے کا فیصلہ کر لیا اور سوچا کہ جس طرح نواز کا لانگ مارچ گجرانوالہ پہنچا تھا اور جج کی بحالی ہو گئی تھی وہ بھی رستے میں ہی ہو گا اور الیکشن کا اعلان ہو جاۓ گا . اگر عمران نیازی عزت سے اقتدار چھوڑ جاتا تو کوئی مسلہ نہیں تھا لیکن آخری وقت جو عمران نیازی نے چیف بدلنے کی کوشش کی تھی اور چپڑیں کھا کر ذلیل ہو کر نکلا اس وجہ سے اب اس کا مخالف دھڑا بھی چاہے گا کہ جسے ٹھڈے مار کر نکالا تھا وہ واپس نہ آ جاۓ . عمران نیازی کا سر کچلنا ضروری تھا اس لیے تحریک انصاف کو مار مار کر لال کر دیا گیا . عمران نیازی کو سیاسی فتح دینے کے لیے اسٹبلشمنٹ تیار نہیں تھی اس لیے اسمبلیاں تحلیل اور الیکشن کا فیصلہ بجٹ موخر کر دیا گیا
صدر نے متفقہ اجلاس بلایا ہے یہ کسی ڈیل کا حصہ محسوس ہوتا ہے جس کا مقصد یہ ہی ہو سکتا ہے کہ ائی ایم ایف کے منظور نظر بجٹ جلد از جلد متفقہ طور پر پاس کر کر کے الیکشن کی طرف جایا جاۓ . نون لیگ نے مشکل فیصلوں کی ابتدا کی تھی لیکن ایسا لگتا ہے وہ کڑوی گولی نگلنے کو تیار نہیں جو ائی ایم ایف چاہتا ہے . نون لیگ مشکل فیصلے کر کے اپنی سیاست کا جنازہ نہیں نکالنا چاہتی اور اسٹبلشمنٹ نون لیگ کو اقتدار میں نہیں رہنے دینا چاہتی تو دیر کس بات کی ہے ؟ شہباز شریف دراصل اسٹبلشمنٹ کا ذاتی ملازم ہے اور وہ ہر صورت اسٹبلشمنٹ کو خوش کرنا چاہتا ہے کیوں کے اگر شہباز شریف اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر نہ چلے اور اپنی پارٹی کی لائن پکڑے تو اسے مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے اور اس کے خلاف مقدموں کا فیصلہ آ سکتا ہے . شہباز شریف کی مجبوری یہ ہی ہے کہ اسے اسٹبلشمنٹ کی ہر بات ماننی ہے اور اپنا دامن بچانا ہے شک اس میں نون لیگ کی سیاست کا جنازہ نکلے ، ایک طرف شہباز اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر مشکل فیصلے بھی کرے گا اور دوسری طرف اسٹبلشمنٹ نون لیگ کے اقتدار کا خاتمہ بھی کر دے گی . اس کھینچا تانی میں ملک مزید تباہ ہو گا . ایسی صورتحال میں بہترین بات یہ ہی تھی کہ اسٹبلشمنٹ کو ہی اقتدار دے دیا جاتا ملک کسی سمت تو چلتا سیاسی مصلحتوں کا شکار تو نہ ہوتا
 

tempting

Councller (250+ posts)

اسٹبلشمنٹ کا شہباز شریف سے یہ ہی معاہدہ ہوا تھا کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کو اقتدار پر اثر انداز نہیں ہونے دے گا اور حکومت میں ان کا کوئی رول نہیں ہو گا لیکن در حقیقت شہباز نے حکومت ہی بڑے میاں کے پاسپورٹ کی خاطر لی تھی . اب جسے ہی شہباز نے مریم اور نواز کو شامل اقتدار کرنے کی کوشش کی تو اسٹبلشمنٹ ناراض ہو گئی . دوسری طرف شہباز شریف نے مشکل فیصلوں سے انکار کر کے کھیل ختم کرنے کا اشارہ دے دیا . نواز شریف نے شہباز کو یہ ہی حکم دے کر لندن سے روانہ کیا تھا کہ جا کر اسمبلیاں توڑ دینا لیکن شہباز اقتدار سے چمٹا رہا . مذاکرات چلتے رہے اور انتیس تاریخ کو اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ ہو گیا . اس بات سے اندازہ لگائیں کہ اسٹبلشمنٹ کو ملک کی تباہی منظور ہے لیکن نواز شریف اور مریم منظور نہیں . اسٹبلشمنٹ میں جن لوگوں نے نواز اور مریم کو انتقام کا نشانہ بنایا تھا وہ کسی صورت نہیں چاہتے کہ نون لیگ اقتدار میں رہے اور ان کے ساتھ مشرف والا سلوک ہو . اسٹبلشمنٹ کا نواز مخالف دھڑا یہ ہی کوشش کرے گا کہ کم سے کم شریف خاندان اقتدار میں نہ رہے
اب اس دوران عمران نیازی نے قلع فتح کرنے کا فیصلہ کر لیا اور سوچا کہ جس طرح نواز کا لانگ مارچ گجرانوالہ پہنچا تھا اور جج کی بحالی ہو گئی تھی وہ بھی رستے میں ہی ہو گا اور الیکشن کا اعلان ہو جاۓ گا . اگر عمران نیازی عزت سے اقتدار چھوڑ جاتا تو کوئی مسلہ نہیں تھا لیکن آخری وقت جو عمران نیازی نے چیف بدلنے کی کوشش کی تھی اور چپڑیں کھا کر ذلیل ہو کر نکلا اس وجہ سے اب اس کا مخالف دھڑا بھی چاہے گا کہ جسے ٹھڈے مار کر نکالا تھا وہ واپس نہ آ جاۓ . عمران نیازی کا سر کچلنا ضروری تھا اس لیے تحریک انصاف کو مار مار کر لال کر دیا گیا . عمران نیازی کو سیاسی فتح دینے کے لیے اسٹبلشمنٹ تیار نہیں تھی اس لیے اسمبلیاں تحلیل اور الیکشن کا فیصلہ بجٹ موخر کر دیا گیا
صدر نے متفقہ اجلاس بلایا ہے یہ کسی ڈیل کا حصہ محسوس ہوتا ہے جس کا مقصد یہ ہی ہو سکتا ہے کہ ائی ایم ایف کے منظور نظر بجٹ جلد از جلد متفقہ طور پر پاس کر کر کے الیکشن کی طرف جایا جاۓ . نون لیگ نے مشکل فیصلوں کی ابتدا کی تھی لیکن ایسا لگتا ہے وہ کڑوی گولی نگلنے کو تیار نہیں جو ائی ایم ایف چاہتا ہے . نون لیگ مشکل فیصلے کر کے اپنی سیاست کا جنازہ نہیں نکالنا چاہتی اور اسٹبلشمنٹ نون لیگ کو اقتدار میں نہیں رہنے دینا چاہتی تو دیر کس بات کی ہے ؟ شہباز شریف دراصل اسٹبلشمنٹ کا ذاتی ملازم ہے اور وہ ہر صورت اسٹبلشمنٹ کو خوش کرنا چاہتا ہے کیوں کے اگر شہباز شریف اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر نہ چلے اور اپنی پارٹی کی لائن پکڑے تو اسے مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے اور اس کے خلاف مقدموں کا فیصلہ آ سکتا ہے . شہباز شریف کی مجبوری یہ ہی ہے کہ اسے اسٹبلشمنٹ کی ہر بات ماننی ہے اور اپنا دامن بچانا ہے شک اس میں نون لیگ کی سیاست کا جنازہ نکلے ، ایک طرف شہباز اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر مشکل فیصلے بھی کرے گا اور دوسری طرف اسٹبلشمنٹ نون لیگ کے اقتدار کا خاتمہ بھی کر دے گی . اس کھینچا تانی میں ملک مزید تباہ ہو گا . ایسی صورتحال میں بہترین بات یہ ہی تھی کہ اسٹبلشمنٹ کو ہی اقتدار دے دیا جاتا ملک کسی سمت تو چلتا سیاسی مصلحتوں کا شکار تو نہ ہوتا
یار یہ ہے کون، اس کا پتہ چلاو اس کو پاگل خانے داخل کروانا ہے
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Zardari kabhi election nahi chahay ga.Panjab se PPP total out ha.Electble ki kuch seats k alawa..Zardari finish in Panjab. Agar Rural Sindh m Gov raj lag jaya tu Zardari wahan se bhi out.. Next election m opposition ki bari party bhi nahi ban sakay ga Zardari.. Zardari ko apni Gand bacha ney k lia election ki lambi date chahay. Pmln ka election ko lamba karna kisi bhi hallat m suite nahi karta...Jitni mehangae bharhay gi.Pmln Panjab m voters kho ti jaya gi..
 

Abdullah9

Senator (1k+ posts)

اسٹبلشمنٹ کا شہباز شریف سے یہ ہی معاہدہ ہوا تھا کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کو اقتدار پر اثر انداز نہیں ہونے دے گا اور حکومت میں ان کا کوئی رول نہیں ہو گا لیکن در حقیقت شہباز نے حکومت ہی بڑے میاں کے پاسپورٹ کی خاطر لی تھی . اب جسے ہی شہباز نے مریم اور نواز کو شامل اقتدار کرنے کی کوشش کی تو اسٹبلشمنٹ ناراض ہو گئی . دوسری طرف شہباز شریف نے مشکل فیصلوں سے انکار کر کے کھیل ختم کرنے کا اشارہ دے دیا . نواز شریف نے شہباز کو یہ ہی حکم دے کر لندن سے روانہ کیا تھا کہ جا کر اسمبلیاں توڑ دینا لیکن شہباز اقتدار سے چمٹا رہا . مذاکرات چلتے رہے اور انتیس تاریخ کو اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ ہو گیا . اس بات سے اندازہ لگائیں کہ اسٹبلشمنٹ کو ملک کی تباہی منظور ہے لیکن نواز شریف اور مریم منظور نہیں . اسٹبلشمنٹ میں جن لوگوں نے نواز اور مریم کو انتقام کا نشانہ بنایا تھا وہ کسی صورت نہیں چاہتے کہ نون لیگ اقتدار میں رہے اور ان کے ساتھ مشرف والا سلوک ہو . اسٹبلشمنٹ کا نواز مخالف دھڑا یہ ہی کوشش کرے گا کہ کم سے کم شریف خاندان اقتدار میں نہ رہے
اب اس دوران عمران نیازی نے قلع فتح کرنے کا فیصلہ کر لیا اور سوچا کہ جس طرح نواز کا لانگ مارچ گجرانوالہ پہنچا تھا اور جج کی بحالی ہو گئی تھی وہ بھی رستے میں ہی ہو گا اور الیکشن کا اعلان ہو جاۓ گا . اگر عمران نیازی عزت سے اقتدار چھوڑ جاتا تو کوئی مسلہ نہیں تھا لیکن آخری وقت جو عمران نیازی نے چیف بدلنے کی کوشش کی تھی اور چپڑیں کھا کر ذلیل ہو کر نکلا اس وجہ سے اب اس کا مخالف دھڑا بھی چاہے گا کہ جسے ٹھڈے مار کر نکالا تھا وہ واپس نہ آ جاۓ . عمران نیازی کا سر کچلنا ضروری تھا اس لیے تحریک انصاف کو مار مار کر لال کر دیا گیا . عمران نیازی کو سیاسی فتح دینے کے لیے اسٹبلشمنٹ تیار نہیں تھی اس لیے اسمبلیاں تحلیل اور الیکشن کا فیصلہ بجٹ موخر کر دیا گیا
صدر نے متفقہ اجلاس بلایا ہے یہ کسی ڈیل کا حصہ محسوس ہوتا ہے جس کا مقصد یہ ہی ہو سکتا ہے کہ ائی ایم ایف کے منظور نظر بجٹ جلد از جلد متفقہ طور پر پاس کر کر کے الیکشن کی طرف جایا جاۓ . نون لیگ نے مشکل فیصلوں کی ابتدا کی تھی لیکن ایسا لگتا ہے وہ کڑوی گولی نگلنے کو تیار نہیں جو ائی ایم ایف چاہتا ہے . نون لیگ مشکل فیصلے کر کے اپنی سیاست کا جنازہ نہیں نکالنا چاہتی اور اسٹبلشمنٹ نون لیگ کو اقتدار میں نہیں رہنے دینا چاہتی تو دیر کس بات کی ہے ؟ شہباز شریف دراصل اسٹبلشمنٹ کا ذاتی ملازم ہے اور وہ ہر صورت اسٹبلشمنٹ کو خوش کرنا چاہتا ہے کیوں کے اگر شہباز شریف اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر نہ چلے اور اپنی پارٹی کی لائن پکڑے تو اسے مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے اور اس کے خلاف مقدموں کا فیصلہ آ سکتا ہے . شہباز شریف کی مجبوری یہ ہی ہے کہ اسے اسٹبلشمنٹ کی ہر بات ماننی ہے اور اپنا دامن بچانا ہے شک اس میں نون لیگ کی سیاست کا جنازہ نکلے ، ایک طرف شہباز اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر مشکل فیصلے بھی کرے گا اور دوسری طرف اسٹبلشمنٹ نون لیگ کے اقتدار کا خاتمہ بھی کر دے گی . اس کھینچا تانی میں ملک مزید تباہ ہو گا . ایسی صورتحال میں بہترین بات یہ ہی تھی کہ اسٹبلشمنٹ کو ہی اقتدار دے دیا جاتا ملک کسی سمت تو چلتا سیاسی مصلحتوں کا شکار تو نہ ہوتا
واہ پیران پیر دستگیر کے نامی بہروپئے ، اپنے باپ زرداری کو خوب نکال باہر کیا ہے اس ساری حرام پائی سے_ اصل حرامزادہ تو زرداری ہے اس ڈیل کو خراب کرنے میں
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)

اسٹبلشمنٹ کا شہباز شریف سے یہ ہی معاہدہ ہوا تھا کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کو اقتدار پر اثر انداز نہیں ہونے دے گا اور حکومت میں ان کا کوئی رول نہیں ہو گا لیکن در حقیقت شہباز نے حکومت ہی بڑے میاں کے پاسپورٹ کی خاطر لی تھی . اب جسے ہی شہباز نے مریم اور نواز کو شامل اقتدار کرنے کی کوشش کی تو اسٹبلشمنٹ ناراض ہو گئی . دوسری طرف شہباز شریف نے مشکل فیصلوں سے انکار کر کے کھیل ختم کرنے کا اشارہ دے دیا . نواز شریف نے شہباز کو یہ ہی حکم دے کر لندن سے روانہ کیا تھا کہ جا کر اسمبلیاں توڑ دینا لیکن شہباز اقتدار سے چمٹا رہا . مذاکرات چلتے رہے اور انتیس تاریخ کو اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ ہو گیا . اس بات سے اندازہ لگائیں کہ اسٹبلشمنٹ کو ملک کی تباہی منظور ہے لیکن نواز شریف اور مریم منظور نہیں . اسٹبلشمنٹ میں جن لوگوں نے نواز اور مریم کو انتقام کا نشانہ بنایا تھا وہ کسی صورت نہیں چاہتے کہ نون لیگ اقتدار میں رہے اور ان کے ساتھ مشرف والا سلوک ہو . اسٹبلشمنٹ کا نواز مخالف دھڑا یہ ہی کوشش کرے گا کہ کم سے کم شریف خاندان اقتدار میں نہ رہے
اب اس دوران عمران نیازی نے قلع فتح کرنے کا فیصلہ کر لیا اور سوچا کہ جس طرح نواز کا لانگ مارچ گجرانوالہ پہنچا تھا اور جج کی بحالی ہو گئی تھی وہ بھی رستے میں ہی ہو گا اور الیکشن کا اعلان ہو جاۓ گا . اگر عمران نیازی عزت سے اقتدار چھوڑ جاتا تو کوئی مسلہ نہیں تھا لیکن آخری وقت جو عمران نیازی نے چیف بدلنے کی کوشش کی تھی اور چپڑیں کھا کر ذلیل ہو کر نکلا اس وجہ سے اب اس کا مخالف دھڑا بھی چاہے گا کہ جسے ٹھڈے مار کر نکالا تھا وہ واپس نہ آ جاۓ . عمران نیازی کا سر کچلنا ضروری تھا اس لیے تحریک انصاف کو مار مار کر لال کر دیا گیا . عمران نیازی کو سیاسی فتح دینے کے لیے اسٹبلشمنٹ تیار نہیں تھی اس لیے اسمبلیاں تحلیل اور الیکشن کا فیصلہ بجٹ موخر کر دیا گیا
صدر نے متفقہ اجلاس بلایا ہے یہ کسی ڈیل کا حصہ محسوس ہوتا ہے جس کا مقصد یہ ہی ہو سکتا ہے کہ ائی ایم ایف کے منظور نظر بجٹ جلد از جلد متفقہ طور پر پاس کر کر کے الیکشن کی طرف جایا جاۓ . نون لیگ نے مشکل فیصلوں کی ابتدا کی تھی لیکن ایسا لگتا ہے وہ کڑوی گولی نگلنے کو تیار نہیں جو ائی ایم ایف چاہتا ہے . نون لیگ مشکل فیصلے کر کے اپنی سیاست کا جنازہ نہیں نکالنا چاہتی اور اسٹبلشمنٹ نون لیگ کو اقتدار میں نہیں رہنے دینا چاہتی تو دیر کس بات کی ہے ؟ شہباز شریف دراصل اسٹبلشمنٹ کا ذاتی ملازم ہے اور وہ ہر صورت اسٹبلشمنٹ کو خوش کرنا چاہتا ہے کیوں کے اگر شہباز شریف اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر نہ چلے اور اپنی پارٹی کی لائن پکڑے تو اسے مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے اور اس کے خلاف مقدموں کا فیصلہ آ سکتا ہے . شہباز شریف کی مجبوری یہ ہی ہے کہ اسے اسٹبلشمنٹ کی ہر بات ماننی ہے اور اپنا دامن بچانا ہے شک اس میں نون لیگ کی سیاست کا جنازہ نکلے ، ایک طرف شہباز اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر مشکل فیصلے بھی کرے گا اور دوسری طرف اسٹبلشمنٹ نون لیگ کے اقتدار کا خاتمہ بھی کر دے گی . اس کھینچا تانی میں ملک مزید تباہ ہو گا . ایسی صورتحال میں بہترین بات یہ ہی تھی کہ اسٹبلشمنٹ کو ہی اقتدار دے دیا جاتا ملک کسی سمت تو چلتا سیاسی مصلحتوں کا شکار تو نہ ہوتا
باجوے حرامزادے کی شرمیلی، لجاتی بلّو موری مجرے کے لئے آمادہ ۔ ۔ ۔
?

 

Young_Blood

Minister (2k+ posts)
Mushrik jiyala kis tere behnoi ne tujhey bataya hai k imran khan ko thapar parey thay? kahi ye wahi behnoi to nahi jis ne apni bv ko marwa k khud party per qabza ker lia?
 

Iconoclast

Chief Minister (5k+ posts)
Pichlay darwazay say choro ki tareh chor iqtidar mein aye kehtey the hum experienced hein... Tum logo ka experience sirf dako, haramkhori aur Dastgir khan19, Rajarawal111, Bubber Shair, Awami Awaz, Meme waghaira jaisay harami paida karney mein hey.
Niazi ney tum logo ka wo araam say bari bari khelna band kardia, tum logo ki neendey uri hein lol.
Ja harami khudkushi kar.
 

vicahmed99

Chief Minister (5k+ posts)
Bharway......Billo key pimp
Terey jessey bharway tattay taway par choootar rakh kar bhi qasam khayeen tau aetbar nahin kiya ja sakta




اسٹبلشمنٹ کا شہباز شریف سے یہ ہی معاہدہ ہوا تھا کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کو اقتدار پر اثر انداز نہیں ہونے دے گا اور حکومت میں ان کا کوئی رول نہیں ہو گا لیکن در حقیقت شہباز نے حکومت ہی بڑے میاں کے پاسپورٹ کی خاطر لی تھی . اب جسے ہی شہباز نے مریم اور نواز کو شامل اقتدار کرنے کی کوشش کی تو اسٹبلشمنٹ ناراض ہو گئی . دوسری طرف شہباز شریف نے مشکل فیصلوں سے انکار کر کے کھیل ختم کرنے کا اشارہ دے دیا . نواز شریف نے شہباز کو یہ ہی حکم دے کر لندن سے روانہ کیا تھا کہ جا کر اسمبلیاں توڑ دینا لیکن شہباز اقتدار سے چمٹا رہا . مذاکرات چلتے رہے اور انتیس تاریخ کو اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ ہو گیا . اس بات سے اندازہ لگائیں کہ اسٹبلشمنٹ کو ملک کی تباہی منظور ہے لیکن نواز شریف اور مریم منظور نہیں . اسٹبلشمنٹ میں جن لوگوں نے نواز اور مریم کو انتقام کا نشانہ بنایا تھا وہ کسی صورت نہیں چاہتے کہ نون لیگ اقتدار میں رہے اور ان کے ساتھ مشرف والا سلوک ہو . اسٹبلشمنٹ کا نواز مخالف دھڑا یہ ہی کوشش کرے گا کہ کم سے کم شریف خاندان اقتدار میں نہ رہے
اب اس دوران عمران نیازی نے قلع فتح کرنے کا فیصلہ کر لیا اور سوچا کہ جس طرح نواز کا لانگ مارچ گجرانوالہ پہنچا تھا اور جج کی بحالی ہو گئی تھی وہ بھی رستے میں ہی ہو گا اور الیکشن کا اعلان ہو جاۓ گا . اگر عمران نیازی عزت سے اقتدار چھوڑ جاتا تو کوئی مسلہ نہیں تھا لیکن آخری وقت جو عمران نیازی نے چیف بدلنے کی کوشش کی تھی اور چپڑیں کھا کر ذلیل ہو کر نکلا اس وجہ سے اب اس کا مخالف دھڑا بھی چاہے گا کہ جسے ٹھڈے مار کر نکالا تھا وہ واپس نہ آ جاۓ . عمران نیازی کا سر کچلنا ضروری تھا اس لیے تحریک انصاف کو مار مار کر لال کر دیا گیا . عمران نیازی کو سیاسی فتح دینے کے لیے اسٹبلشمنٹ تیار نہیں تھی اس لیے اسمبلیاں تحلیل اور الیکشن کا فیصلہ بجٹ موخر کر دیا گیا
صدر نے متفقہ اجلاس بلایا ہے یہ کسی ڈیل کا حصہ محسوس ہوتا ہے جس کا مقصد یہ ہی ہو سکتا ہے کہ ائی ایم ایف کے منظور نظر بجٹ جلد از جلد متفقہ طور پر پاس کر کر کے الیکشن کی طرف جایا جاۓ . نون لیگ نے مشکل فیصلوں کی ابتدا کی تھی لیکن ایسا لگتا ہے وہ کڑوی گولی نگلنے کو تیار نہیں جو ائی ایم ایف چاہتا ہے . نون لیگ مشکل فیصلے کر کے اپنی سیاست کا جنازہ نہیں نکالنا چاہتی اور اسٹبلشمنٹ نون لیگ کو اقتدار میں نہیں رہنے دینا چاہتی تو دیر کس بات کی ہے ؟ شہباز شریف دراصل اسٹبلشمنٹ کا ذاتی ملازم ہے اور وہ ہر صورت اسٹبلشمنٹ کو خوش کرنا چاہتا ہے کیوں کے اگر شہباز شریف اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر نہ چلے اور اپنی پارٹی کی لائن پکڑے تو اسے مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے اور اس کے خلاف مقدموں کا فیصلہ آ سکتا ہے . شہباز شریف کی مجبوری یہ ہی ہے کہ اسے اسٹبلشمنٹ کی ہر بات ماننی ہے اور اپنا دامن بچانا ہے شک اس میں نون لیگ کی سیاست کا جنازہ نکلے ، ایک طرف شہباز اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر مشکل فیصلے بھی کرے گا اور دوسری طرف اسٹبلشمنٹ نون لیگ کے اقتدار کا خاتمہ بھی کر دے گی . اس کھینچا تانی میں ملک مزید تباہ ہو گا . ایسی صورتحال میں بہترین بات یہ ہی تھی کہ اسٹبلشمنٹ کو ہی اقتدار دے دیا جاتا ملک کسی سمت تو چلتا سیاسی مصلحتوں کا شکار تو نہ ہوتا