ماہ شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

ماہ شوال کے روزوں کی فضیلت

شوال رمضان کے بعد آنے والا مہینہ ہے ، اِس ماہ کی فضلیتوں میں سے ایک تو یہ ہے کہ اِسکا پہلا دِن عید الفطر کا ہوتا ہے اور دوسری فضلیت یہ ہے کہ رمضان کے روزے پورے کرنے کے بعد اگر شوال میں چھ روزے رکھے جائیں تو پورے سال کے روزوں کا ثواب ملتا ہے ،

ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( مَن صامَ رمضانَ ثُمَّ اتبَعَہُ سِتاً مِن شوالِ ، فذَاکَ صیامُ الدھر ) ( جِس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر اُنکے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ سال کے روزے ہوئے ) صحیح مُسلم حدیث ١١٦٤ ، سُنن ابو داؤد ،حدیث ٢٤٣٣ ، سُنن الترمذی حدیث ٧٥٩ ، سُنن ابنِ ماجہ حدیث١٧١٦ ، سُنن الدارمی ، حدیث ، ١٧٥٤
یعنی گویا کہ اُس نے پورے سال کے روزے رکھے ،

جیسا کہ ثوبان رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( صیامُ شھرٍ بِعَشرۃِ اشھُر،و ستۃِ ایامٍ بعدُھُنَّ بِشھرین فَذَلِکَ تمام سنۃ ) ( ایک ماہ ( یعنی رمضان ) کے روزے دس ماہ کے برابر ہیں اور اُن کے بعد چھ دِن دو ماہ کے برابر ہیں ، اِس طرح ایک سال پورا ہوا ) سُنن الدارمی ، حدیث ، ١٧٥٥ ،
اور سُنن ابو داؤد کی حدیث ، ١٧١٥ میں یہ الفاظ ہیں ( مِن صامَ سِتَّۃَ اَیامٍ بعدَ الفِطرِ ، کان تمام السَّنَۃِ ) ( جِس نے فِطر ( یعنی عید الفِطر ) کے بعد چھ دِن روزے رکھے اُس کا ایک سال پورا ہوا )

شوال کے اِن چھ روزوں کے بارے میں عُلماء کا کہنا ہے کہ یہ روزے شوال کے دِنوں میں کبھی بھی رکھے جا سکتے ہیں ، یعنی آغاز درمیان یا آخر میں ، اور نہ ہی اِن کا اکٹھا رکھا جانا ضروری نہیں ہے

اس سے معلوم ہوا کہ شوال کے چھ روزے مسنون ہیں ، اور ان کی بڑی فضیلت ہے ۔
شوال کے ان روزوں کو عید کے بعد ایک ساتھ بھی رکھ سکتے ہیں اور متفرق طریقے پر بھی ، اور عید کے دن کو چھوڑ کر شروع سے لے کر آخری شوال تک کسی بھی وقت روزہ رکھ سکتے ہیں ، کیونکہ ان احادیث میں اس طرح کی کوئی قید نہیں ہے کہ انہیں مسلسل رکھے جائیں یا عید کے فوارا ان کا اہتمام کیا جائے ۔


 
Last edited: