لیفٹینیٹ جنرل نادر جہانبانی

boss

Senator (1k+ posts)
لیفٹیننٹ جنرل نادر جہانبانی

"نیلی آنکھوں والا جرنیل" کے نام سے مشہور نادر جہانبانی سرزمین ایران کا وہ سپوت تھا جس نے اپنی غیر معمولی ذہانت کی بناء پر ایرانی ائیر فورس کو دنیا کی بہترین ائیر فورسز کی اول صف میں لا کھڑا کیا تھا.

ایرانی ائیر فورس کے گولڈن کراون وِنگ کے اس ملٹری لیڈر کو آج تک "فادر آف ایرانین ائیر فورس" کہا جاتا ہے.

موجودہ ایرانی ریاستی افواج کی ہوائی فوج کے اپریٹس سے لیکر خود ٹیکنیکل اکویپمنٹس آج تک وہی ہیں جنہیں لیفٹیننٹ جنرل نادر جہانبانی نے تنصیب کیا تھا.

1978 میں جب شاہ نے مارشل لاء لگایا تو چند ہائی رینکنگ ملٹری افسران کو بغاوت کچلنے کا ٹاسک دیا گیا.

لیکن چونکہ ، جنرل نادر کا سیاسی معاملات میں خاص تجربہ نہیں تھا اس لیے اس نے ویسے کمانڈ نہیں کیا جیسی کمانڈ پہلوی حکومت چاہتی تھی. ممکنہ طور پر اس کی وجہ ان کی سیاسی امور میں انتہائی عدم دلچسبی بھی رہی ہو جو غیرت مند فوجی افسران کا خاصہ و صفت ہوتی ہے.

اس کے برعکس , آغا خمینی کا فرانسیسی جہاز جب ایران کی ہوائی حدود میں داخل ہوا تو جنرل نادر نے عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے ہوائی فوج کو حکم دیا کہ وہ اس کمرشل طیارہ کہ جس میں آغا خمینی موجود ہیں کو فوجی پروٹوکول کے ساتھ تہران ائیر پورٹ پر لینڈ کروائے.

پروگرام یہ تھا کہ ، تہران ائیر پورٹ پر لینڈ ہونے کے بعد آغا خمینی بہشتِ زہراءؐ پہنچیں گے اور وہاں مظاہرین سے خطاب فرمائیں گے.

ماہرین تاریخ کے مطابق اُس رواز ستر سے اَسی لاکھ افراد آغا خمینی کے استقبال کے لیے تہران ائیر پورٹ پہنچے ہوئے تھے جس کی وجہ سے آغا خمینی کی گاڑی جواب دے گئی.

ان حالات میں جنرل نادر نے ہوائی فوج کو حکم دیا کہ عوامی نمائندہ کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بحفاظت بہشتِ زہراء ؐ منتقل کیا جائے .

الغرض , لینڈنگ سے لیکر بہشت زہراءؐ پہنچانے تک اگر جنرل نادر چاہتا تو آغا خمینی کو ایک باغی سمجھ کر قتل کر دیتا جبکہ وہ کمانڈنگ اتھارٹی بھی رکھتا تھا. مگر اس کے باوجود جنرل نادر نے اپنے وطن کی مٹی سے وفا کو بالائے طاق رکھا اور ہر قسم کے تعصب سے بالاتر ہو کر عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتا رہا.

شاہ کی فورسز پئے در پئے شکست کھاتی رہیں اور وہ دن بھی آ گیا کہ شاہ کو فرار ہونا پڑا.

فرار سے پہلے ، جنرل نادر سے رابطہ کیا گیا اور انہیں کہا گیا کہ وہ بھی ملک چھوڑ دیں مگر جنرل نادر نے کہا کہ انہوں نے ایرانی زمین سے وفاداری کی قسم کھا رکھی ہے حکومت کوئی بھی ہو میرا کام ایرانی عوام کی خدمت کرنا ہے.

حتی کہ دنیا بھر میں ہوائی فوج کے اس لیجنڈری جنرل کو خود امریکی ائیر فورس نے مسلسل کئی دن تک درخواست کی اور امریکی ائیر فورس میں ہائی رینکنگ پوزیشن بھی آفر کی مگر جنرل نادر اپنے وطن کو ہی اپنا سب کچھ سمجھتا رہا.

جنرل نادر کو تنبیہ بھی کی گئی کہ انقلاب والے مولوی ظالم ہیں تجھے قتل کر دیں گے جبکہ جنرل نادر نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہو گا کیونکہ میں نے ایران کیخلاف کوئی کام نہیں کیا اور حکومت و عوام دونوں کی عزت کرتا رہا ہوں اور اپنی مٹی سے وفا کرتا رہا ہوں اور ہمیشہ کرتا رہوں گا.

مگر جنرل نادر کو کیا معلوم تھا کہ اب ایران پر وہ حکومت کرنے جا رہے تھے جو احسان فراموش و کینہ پرور تھے. چنانچہ انقلاب کے بعد سب سے پہلی ہائی پروفائل گرفتاری جنرل نادر کی ہی عمل میں لائی گئی اور انہیں انقلابی عدالت کے جاہل مطلق ظالم و سفاک جج ملاں صادق خلخالی کے سامنے ٹرائل کیلیے پیش کر دیا گیا.

ملاں صادق خلخالی جسے پہلے ہی آغا خمینی نے ہدایات جاری کر رکھیں تھیں کہ کسی صورت اس ملٹری لیڈر کو معاف مت کرنا اس کا کوئی گناہ ثابت ہو یا نہ ہو اسے ہر صورت میں قتل کرنا کیونکہ فوج تو فوج خود ایرانی عوام میں اس کی لیگیسی قائم ہے.

پس یہی ہوا اور کسی قسم کی پُر تشدد کاروائی کے اثبات کے بغیر جنرل نادر کو صرف اس بناء پر گولیوں سے اڑانے کی سزا سنا دی گئی کہ وہ شاہ کی حکومت میں اپنے عہدہ سے مستعفی کیوں نہ ہوئے تھے؟

بعض مورخین نے لکھا ہے کہ سزا سن کر جنرل نادر نے ایران زندہ باد کا نعرہ لگایا اور مسکرا کر وہ سزا قبول کر لی جس کا وہ مستحق نہ تھا.

اور بالآخر سفاک ملاں حکومت نے ایران کے اس عظیم سپوت کو قتل کر دیا.

کہنا بس یہی ہے کہ جو قومیں اپنے ہی قابل ترین بیٹوں کو سفاکی سے قتل کر دیں انہیں باہر والے پھر ایسے ہی پھینٹا لگاتے ہیں جیسے امریکہ نے چند پہلے ایران کو پھینٹی لگائی ہے.


ملاں پرست حضرات برداشت و حوصلہ سے کام لیں کیونکہ آگے چل کر مزید پھینٹی بھی لگنے والی ہے اس خونِ ناحق کے سبب جو ملاں حاکم کے دامن پر چالیس سال سے لگا ہوا ہے.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
this is what happened to this general also. he was butting into affairs of the mullah regime so they got rid of him. now the agitation against the government in Iran is gone and suddenly the government has public support! while in US everyone forgot the impeachment and now the next election looks like a done deal for trump
 

imisa2

Senator (1k+ posts)
ایران نے سب سے بڑے جرم کا ارتکاب شام کے عوام کے خلاف کیا ہے۔ شام میں بشار جیسے خونی درندے کے خلاف ایک عوامی تحریک کھڑی ہوئی تھی جسے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل تھی لیکن ایران نے عوامی احتجاج کو کچلنے کے لئے پرائیویٹ ملیشیا گھسا دیں۔ اس کے بعد سعودیوں نے داعش کو استعمال کیا۔ چنانچہ ایک عوامی تحریک مذہبی درندوں اور عالمی استعمار کی نظر ہو گئی۔ شامی مسلمان در بدر ہو گئے۔ ان کی مذہبی اور ثقافتی پہچان ہی مٹ گئی۔ یہ وہ جرم ہے جس پر خدا اور تاریخ ایران کے حکومتی سیٹ اپ کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔