لو جو اب صحافی عمران ریاض خان کو سنبھالو
پاکستان کے صحافی ایک عجیب و غریب قسم کا صحافتی عذاب ہیں . ایک صحافی کچھ عرصہ اپنی ساکھ بناتا ہے ، پھر اسے غیر جانب داری کے دورے پڑنے شروع ہو جاتے ہیں . ہم سب اس پیٹرن کا شکار ہیں . میں رؤف کلاسرا کی صحافت کا قائل ہوں مگر انکی تجزیہ نگاری پر میں نے بہت سے بلاگ کئے ہیں . اس فورم پر لوگ حیران ہوتے تھے کے ایک وقت میں فولر بھی ہوں اور ساتھ ساتھ ہارڈ کور ناقد بھی
ارتغل غازی کی شروعات کے بعد ٹالک شوز دیکھنے چھوڑ دئے تھے . اپنے آپکو صرف یو ٹیوب والوں تک محدود کر دیا تھا
عمران ریاض خان کو یو ٹیوب پر میں پہلے نمبر پر رکھ رہا تھا کیونکے انکا یو ٹیوب پر کونٹینٹ بہت اچھا تھا . اچانک عمران ریاض خان کو ایک سٹوری فیڈ کی جاتی ہے جو لاہور رنگ روڈ کے متعلق ہے . عمران ریاض نے اس پر شائد تین عدد ویڈیوز بھی ٹھوک دی ہیں . موصوف کا شکوہ ہے میں سٹریم میڈیا نے انہیں اکیلا چھوڑ دیا ہے . کمنٹس سے اندازہ ہوتا ہے کے ٩٥ فیصد لوگ انکی سساکھ کی وجہ سے موصوف کے ساتھ ہیں
عمران ریاض خان کا دعوی ہے کے چیف منسٹر بزدار صاحب نے اس پروجیکٹ پر کرپشن کے مرتکب ہوے ہیں . میرے چند سوالات ہیں
١- لاہور رنگ روڈ کا منصوبہ تو ابھی شروع بھی نہیں ہوا تو بزدار صاحب نے فنانشل کرپشن کیسے کی ؟
٢- صحافی عمران ریاض خان کے مطابق ٹھیکیدار ملک ریاض کے پریشر پر بزدار صاحب نے کمشنر کی چھٹی کروا دی ہے اکھا پاکستان کو پتا ہے کے پنجاب کے مونہ زور افسر شاہی تحریک انصاف حکومت کے خلاف سازشیں کر رہی ہے . اکھا پاکستان کو پتا ہے ٹھیکیدار ملک ریاض کے ساتھ پوری فوجی کمان کھڑی ہے . نواز شریف کو ہمارے فوجی کمان دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر لے گئے اور عمران خان کچھ نہ کر سکے تو سائیں بزدار ٹھیکیدار ملک ریاض کا کیا اکھاڑ سکتے ہیں ؟
٣- ٹھکیدار ملک ریاض کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کے لندن سے لوٹ مار کی دولت ریاست پاکستان کی بجائے ٹھیکیدار ملک ریاض کے بینک اکاؤنٹس میں جمع ہوتی ہے . تھوڑا بہت شور غوغا ہوتا ہے اور پھر میڈیا پر قبر کا سکوت چھا جاتا ہے
٤- صحافت کے شعبے میں یہ صحافی کی اخلاقی ذمداری ہے کے وہ دوسری طرف کا نقطہ نظر لے . صحافی موصوف اپنا پیشوارانہ بنیادی کام ابھی تک نہیں کر سکے ہیں
صحافی عمران ریاض خان مسلسل الزامات لگا کر ٹارزن بننے کی کوشش کر رہے ہیں . وہ یہ اقرار بھی کر رہے ہیں کے صحافی برادری انکا ساتھ نہیں دے رہی
کیا اسکا مطلب یہ نہیں کے موصوف کو جو سٹوری فیڈ کی گئی ہے وہ لغو ہے ؟
میں صحافی نہیں ہوں مگر اتنی تو صحافت کی سمجھ ہے . پنجاب کے تمام صحافی ایک عجیب غریب مکروہ قسم کے پروپوگنڈا میں عوام کو ڈال رکھا ہے
ہر صحافی یہ فیصلہ کر چکا ہے کے عمران خان اور بزدار صاحب فیل ہو چکے ہیں . کیا اس فیصلہ کا اختیار انکے پاس ہے ؟
چیف منسٹر بزدار صاحب کی لیڈرشپ کی اہلیت پر سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں مگر کیا یہ ایک سیاسی پارٹی کا استحقاق نہیں ہے کے وہ اپنے سیاسی فیصلے خود لے . الیکشن میں عوام کا سامنا آخر کار پارٹی لیڈرشپ نے ہی کرنا ہے
چیف منسٹر بزدار صاحب مشکل ترین پہلے دو سال نکال گئے ہیں اور ساتھ عمران خان بھی اپنے فیصلہ پر چٹان کی طرح قائم ہیں . چیف منسٹر صاحب صوبے کا ٣٥ فیصد فنڈ جنوبی پنجاب میں لے کر جا رہے ہیں . پہلے بھی یہ فنڈ مختص ہوتا تھا مگر گھوم پھر کر واپس لاہور ا جاتا تھا . میں ڈائیور سیفکشن کا بہت بڑا حامی ہوں . ہم نے دیکھا کے قومی اسسمبلی میں سپیکر کا عہدہ خیبر پختونخوا کو دیا گیا . نائب کا عھدہ بلوچستان کو گیا . سینیٹ چیئرمین کو بلوچستان سے لایا گیا . پنجاب کا وزیراعلیٰ جنوبی پنجاب سے لایا گیا . کیا پہلے شہباز شریف تخت لاہور کو اپنے چیف سیکرٹری کے توسط سے نہیں چلا رہے تھے . کیا افسر شاہی اور پولیس پنجاب کو نہیں چلا رہی تھی . ہر ملک اور ہر صوبے میں نظام کو چلانے والے افسر شاہی ہوتی ہے . کیا چودھری پرویز الہی کے پاس آکسفورڈ کی ڈگری تھی . سندھ والے کے چیف منسٹر کے پاس امریکہ کی ڈگری ہے مگر کیا سندھ ویسے چل رہا ہے جیسے چلنا چاہئے ؟
یہ فیصلہ کسی صحافی نے نہیں کرنا کے حکومت ناکام ہو گئی ہے . یہ فیصلہ صاف اور شفاف الیکشن کے تحت عوام کرے گی
الیکشن میں سیاسی لیڈر اپنے پانچ سالہ اقتدار کا جواب دہ براہ راست عوام کو دیں گے . صحافیوں کا کام صحافت کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر صحافت کرنا ہے . اگر کوئی اپنی ساکھ بنا کر ، اپنی غیر جانب داری ظاہر کرنے کے لئے ایسی واہیات بے سروپا سٹوری فائل کرے گا تو وہ کچھ عرصے بعد پٹ جائے گا . ہمارے سامنے درجنوں صحافیوں کی مثالیں ہیں . طلعت حسین سے لے کر رؤف کلاسرا تک . آزمائش شرط ہے
You Cannot Fool All the People All the Timeپاکستان کے صحافی ایک عجیب و غریب قسم کا صحافتی عذاب ہیں . ایک صحافی کچھ عرصہ اپنی ساکھ بناتا ہے ، پھر اسے غیر جانب داری کے دورے پڑنے شروع ہو جاتے ہیں . ہم سب اس پیٹرن کا شکار ہیں . میں رؤف کلاسرا کی صحافت کا قائل ہوں مگر انکی تجزیہ نگاری پر میں نے بہت سے بلاگ کئے ہیں . اس فورم پر لوگ حیران ہوتے تھے کے ایک وقت میں فولر بھی ہوں اور ساتھ ساتھ ہارڈ کور ناقد بھی
ارتغل غازی کی شروعات کے بعد ٹالک شوز دیکھنے چھوڑ دئے تھے . اپنے آپکو صرف یو ٹیوب والوں تک محدود کر دیا تھا
عمران ریاض خان کو یو ٹیوب پر میں پہلے نمبر پر رکھ رہا تھا کیونکے انکا یو ٹیوب پر کونٹینٹ بہت اچھا تھا . اچانک عمران ریاض خان کو ایک سٹوری فیڈ کی جاتی ہے جو لاہور رنگ روڈ کے متعلق ہے . عمران ریاض نے اس پر شائد تین عدد ویڈیوز بھی ٹھوک دی ہیں . موصوف کا شکوہ ہے میں سٹریم میڈیا نے انہیں اکیلا چھوڑ دیا ہے . کمنٹس سے اندازہ ہوتا ہے کے ٩٥ فیصد لوگ انکی سساکھ کی وجہ سے موصوف کے ساتھ ہیں
عمران ریاض خان کا دعوی ہے کے چیف منسٹر بزدار صاحب نے اس پروجیکٹ پر کرپشن کے مرتکب ہوے ہیں . میرے چند سوالات ہیں
١- لاہور رنگ روڈ کا منصوبہ تو ابھی شروع بھی نہیں ہوا تو بزدار صاحب نے فنانشل کرپشن کیسے کی ؟
٢- صحافی عمران ریاض خان کے مطابق ٹھیکیدار ملک ریاض کے پریشر پر بزدار صاحب نے کمشنر کی چھٹی کروا دی ہے اکھا پاکستان کو پتا ہے کے پنجاب کے مونہ زور افسر شاہی تحریک انصاف حکومت کے خلاف سازشیں کر رہی ہے . اکھا پاکستان کو پتا ہے ٹھیکیدار ملک ریاض کے ساتھ پوری فوجی کمان کھڑی ہے . نواز شریف کو ہمارے فوجی کمان دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر لے گئے اور عمران خان کچھ نہ کر سکے تو سائیں بزدار ٹھیکیدار ملک ریاض کا کیا اکھاڑ سکتے ہیں ؟
٣- ٹھکیدار ملک ریاض کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کے لندن سے لوٹ مار کی دولت ریاست پاکستان کی بجائے ٹھیکیدار ملک ریاض کے بینک اکاؤنٹس میں جمع ہوتی ہے . تھوڑا بہت شور غوغا ہوتا ہے اور پھر میڈیا پر قبر کا سکوت چھا جاتا ہے
٤- صحافت کے شعبے میں یہ صحافی کی اخلاقی ذمداری ہے کے وہ دوسری طرف کا نقطہ نظر لے . صحافی موصوف اپنا پیشوارانہ بنیادی کام ابھی تک نہیں کر سکے ہیں
صحافی عمران ریاض خان مسلسل الزامات لگا کر ٹارزن بننے کی کوشش کر رہے ہیں . وہ یہ اقرار بھی کر رہے ہیں کے صحافی برادری انکا ساتھ نہیں دے رہی
کیا اسکا مطلب یہ نہیں کے موصوف کو جو سٹوری فیڈ کی گئی ہے وہ لغو ہے ؟
میں صحافی نہیں ہوں مگر اتنی تو صحافت کی سمجھ ہے . پنجاب کے تمام صحافی ایک عجیب غریب مکروہ قسم کے پروپوگنڈا میں عوام کو ڈال رکھا ہے
ہر صحافی یہ فیصلہ کر چکا ہے کے عمران خان اور بزدار صاحب فیل ہو چکے ہیں . کیا اس فیصلہ کا اختیار انکے پاس ہے ؟
چیف منسٹر بزدار صاحب کی لیڈرشپ کی اہلیت پر سوالات اٹھائے جا سکتے ہیں مگر کیا یہ ایک سیاسی پارٹی کا استحقاق نہیں ہے کے وہ اپنے سیاسی فیصلے خود لے . الیکشن میں عوام کا سامنا آخر کار پارٹی لیڈرشپ نے ہی کرنا ہے
چیف منسٹر بزدار صاحب مشکل ترین پہلے دو سال نکال گئے ہیں اور ساتھ عمران خان بھی اپنے فیصلہ پر چٹان کی طرح قائم ہیں . چیف منسٹر صاحب صوبے کا ٣٥ فیصد فنڈ جنوبی پنجاب میں لے کر جا رہے ہیں . پہلے بھی یہ فنڈ مختص ہوتا تھا مگر گھوم پھر کر واپس لاہور ا جاتا تھا . میں ڈائیور سیفکشن کا بہت بڑا حامی ہوں . ہم نے دیکھا کے قومی اسسمبلی میں سپیکر کا عہدہ خیبر پختونخوا کو دیا گیا . نائب کا عھدہ بلوچستان کو گیا . سینیٹ چیئرمین کو بلوچستان سے لایا گیا . پنجاب کا وزیراعلیٰ جنوبی پنجاب سے لایا گیا . کیا پہلے شہباز شریف تخت لاہور کو اپنے چیف سیکرٹری کے توسط سے نہیں چلا رہے تھے . کیا افسر شاہی اور پولیس پنجاب کو نہیں چلا رہی تھی . ہر ملک اور ہر صوبے میں نظام کو چلانے والے افسر شاہی ہوتی ہے . کیا چودھری پرویز الہی کے پاس آکسفورڈ کی ڈگری تھی . سندھ والے کے چیف منسٹر کے پاس امریکہ کی ڈگری ہے مگر کیا سندھ ویسے چل رہا ہے جیسے چلنا چاہئے ؟
یہ فیصلہ کسی صحافی نے نہیں کرنا کے حکومت ناکام ہو گئی ہے . یہ فیصلہ صاف اور شفاف الیکشن کے تحت عوام کرے گی
الیکشن میں سیاسی لیڈر اپنے پانچ سالہ اقتدار کا جواب دہ براہ راست عوام کو دیں گے . صحافیوں کا کام صحافت کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر صحافت کرنا ہے . اگر کوئی اپنی ساکھ بنا کر ، اپنی غیر جانب داری ظاہر کرنے کے لئے ایسی واہیات بے سروپا سٹوری فائل کرے گا تو وہ کچھ عرصے بعد پٹ جائے گا . ہمارے سامنے درجنوں صحافیوں کی مثالیں ہیں . طلعت حسین سے لے کر رؤف کلاسرا تک . آزمائش شرط ہے