لوٹا ازم بمقابلہ بھٹو ازم

msyedh

Councller (250+ posts)
پاکستان کو آئیں دیا ، پاکستان کو ایٹمی پاور بنایا، سب سے زیادہ کالج اور یونیورسٹیز بھٹو کے دور میں بنایی گیں . غریبوں کو زرعی اصلاحات، مزدوروں کے لئے لیبر ی اصلاحات، طالب علموں کے لئے اصلاحات، اور قوانین بنائے، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنا کر عوام کو بیرونی ممالک میں روزگار دلوایا اور روٹی کپڑا اور مکان کا وعدہ پورا کیا، نوے ہزار قیدیوں کی رہائی اور بہت سرے بھٹو کے کارنامے ہیں.
 

msyedh

Councller (250+ posts)
آپ نے جو کچھ لکھا ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں. یہ پروپگنڈہ ضیاء الحق کے دور میں بھتو دشمنوں نے شروع کیا تھا اور اب بھی وہی جملے ہر جگہ لکھ دیتے ہیں.
 

msyedh

Councller (250+ posts)
بلاول کی سرپرستی میں پی پی پی نیا جنم لے رہی ہے.کارکنوں اور غریب طبقہ میں بلاول بھٹو کے لئے جوش خروش بڑھتا جا رہا ہے. بلاول کے جلسے مخالفوں کے مقابلہ میں بڑے ہو رہے ہیں، یہ جوش خروش بڑھ کر ستر کے الیکشن کی طرح عمران خان کے لوٹوں کے لئے سیاسی قبرستان بن سکتا ہے
 

msyedh

Councller (250+ posts)
تھر میں اب حالات بہت بہتر ہیں، سڑکوں کا جال بچھا دیا گیا ہے. بہت سارے ہیلتھ سینٹر اور واٹر پلانٹ لگائے گئے ہیں. آپ پرانے میڈیا پروپگنڈہ کو دوہرا رہے ہیں. پی پی پی نے بہت کام کیا ہے، لیکن اس کا میڈیا پروپگنڈہ کمزور ہے. پی ٹی آئی کا سب کچھ سوشل میڈیا پر ہے لیکن عملی طور پر گراؤنڈ پر زیرو کام کیا ہے.
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
چالیس سال سے خاندانی غلام کچھ نہ کر سکے ، اب کیا تیر مار لیں گے ، الله کیلئے اپنی سیاسی جماعتوں کو خاندانی غلامی سے نکالو ، اگر اس ملک میں ترقی چاہتے ہو تو پہلے اپنی جماعتوں میں جمہوریت لیکر آؤ ، کون سا شاندار ماضی ؟؟؟ سیاسی قتل و غارت ؟؟ ملک دو حصوں میں تقسیم ؟؟؟ بد عنوانی کے کنگز ؟؟؟ بد حالی کے زمین بوس قبرستان ، یہ ہے ان سب کا شان دار ماضی ، ان خاندانی سیاسی مداریوں نے اچھے پڑھے لکھ طبقے کی سوچ کو ایسے جکڑ رکھا ہے کہ ان کی اپنی سوچ ان کی غلامی کی گواہی دیتی ہے ، سیاسی نہ بالغوں کے آگے ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوتے ہیں اور عوام کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں
 

msyedh

Councller (250+ posts)
یہ رٹی رٹائی جھوٹی اور فضول باتیں پاکستان کے عوام نے ہمیشہ رد کی ہیں. اس پروپگنڈہ کو کوئی پاگل انسان ہی یقین کر سکتا ہے. پاکستان کے عوام جانتے کہ بھٹو جتنا عوام دوست، محب وطن، اور غریب پرور لیڈر آج تک پاکستان میں پیدا نہیں ہوا. بھٹو نے پاکستان کو آئیں دیا ایٹم بم دیا، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ دیا اور مڈل ایسٹ بھجوایا اور اپنا روٹی کپڑا مکان کا وعدہ پورا کیا. غریبوں کی عزت نفس کے ا بہت سارے قانون بنائے. عمران خان نے پاکستان کو ہسپتال چندہ میں چوری کے علاوہ اور کیا دیا ہے؟
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
یہ رٹی رٹائی جھوٹی اور فضول باتیں پاکستان کے عوام نے ہمیشہ رد کی ہیں. اس پروپگنڈہ کو کوئی پاگل انسان ہی یقین کر سکتا ہے. پاکستان کے عوام جانتے کہ بھٹو جتنا عوام دوست، محب وطن، اور غریب پرور لیڈر آج تک پاکستان میں پیدا نہیں ہوا. بھٹو نے پاکستان کو آئیں دیا ایٹم بم دیا، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ دیا اور مڈل ایسٹ بھجوایا اور اپنا روٹی کپڑا مکان کا وعدہ پورا کیا. غریبوں کی عزت نفس کے ا بہت سارے قانون بنائے. عمران خان نے پاکستان کو ہسپتال چندہ میں چوری کے علاوہ اور کیا دیا ہے؟

وطن کی مٹی گواہ رہنا
جی آپ کے مطابق سب کچھ دیا اسی لئے پچاس سال سے سندھ میں لوگ تالاب پر پانی پتے ہیں ، صحرا کی تپتی ریت میں بچے مرتے ہیں ، ایسا ہی حال پورے پاکستان کا ہے ، جو جماعت پچاس سال میں پانچ دفعہ اقتدار میں رہ کر بھی کچھ نہ کر سکے اس کا دعوی مضحکہ خیز لگتا ہے ، اگر اس جماعت میں جمہوریت ہوتی تو آج یہ زرداری کی چھتری میں سکڑ نہ گئی ہوتی
باقی جو آپ نے کہاں رٹی رٹائی باتیں ،ان کے ثبوت موجود ہیں ، اگر بھٹو مشرقی پاکستان میں اسمبلی کا اجلاس ہونے دیتا تو پاکستان نہ ٹوٹتا ، اقتدار کی حوس نے ملک دو ٹکرے کیا ، بنگالیوں نے پاکستان بنانے میں جتنا حصہ لیا اس میں بھٹو خاندان کا کوئی کردار نہیں تھا ، سر شاہ نواز نے تو بھارت کی معاونت کی اور پاکستان کے خزانے کا حصہ بھارت کے قبضے میں چلا گیا
سیاسی قتل کی لمبی لسٹ ہے ،جس میں سب سے اہم ڈاکٹر نذیر احمد شہید کے قتل کا خون بھٹو کے سر ہے جو ڈیرہ غازی خان سے فاروق لغاری کے باپ کو عبرت ناک شکست دیکر جماعت اسلامی کے ٹکٹ قومی اسمبلی کے ممبر بنے اور بھٹو نے ان کو قتل کروایا ، اس لئے کے مشرقی پاکستان کے مسئلے پر بزدلی دکھانے اور پاکستان کے مفادات کے خلاف بات کرنے پر انھوں اس کو للکارا تھا

تاریخ کا سبق یہ ہے کہ ،سقوط ڈھاکہ کے تین کردار تھے ، بھٹو ،یحییٰ اور اندرا گاندھی ، کیا انجام ہوا ، پورے پورے خاندان کے ساتھ ، عبرت کا مقام ہے اگر کوئی سوچے
 

msyedh

Councller (250+ posts)
لگتا ہے بھٹو دشمنی کے جنون نے آپ کی عقل اور آنکھوں پر پردہ ڈال رکھا ہے اس لئے بہت سارے حقائق اور واقعات آپ سے اوجل ہیں. پہلی بات تو یہ ہے کہ بھٹو کی حکومت صرف پانچ سال رہی جس میں عوام اور خاص کر غریب عوام کیلئے بیشمار اصلاحات کی گیں اور قوانین بنائے گئے. لیکن پاکستان جیسے بڑی آبادی والے ملک کی مکمل ترقی کیلئے بانچ سال کافی نہیں ہیں. لیکن عوام کی بہتری کیلئے جتنی کوشش اور عملی کام بھٹو دور میں کیا گیا اس کی کوئی مثال نہ صرف پاکستان بلکہ
پوری دنیا میں نہیں ملتی. اس میں تعلیم، زراعت، مزدور طبقہ اور خواتین کی بہتری کے لئے کام شامل ہے.

پاکستان کو مصبوط کرنے کے لئے متفقہ آئیں دینا بھٹو کا سب سے بڑا کارنامہ تھا. پھر انڈیا جیسے کمینے دشمن سے محفوظ بنانے کے لئے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا ا بھٹو کا دوسرا بڑا عظیم کارنامہ تھا.

پاکستان تاریخ کی سب سے کامیاب خارجہ پالیسی بھٹو کے دور میں ہوئی. جو لوگ اس وقت اپنے ہوش حواس میں تھے انھیں یاد ہو گا. کہ بھٹو نے اپنی قابلیت اور محنت سے پاکستان کا وقار اتنا بلند کر دیا تھا کہ دنیا بھر کے میڈیا اور اخبارات میں سرخیاں بھٹو کے بیانات کی ہوتی تھیں کسی امریکی یا کسی اور لیڈر کے نہین. اسلامی ممالک کی کامیاب سربراہی کانفرنس کا انقعاد لاہور میں ہوا. بھٹو کے مشورے پر اور فلسطین کے مسلہ کے حل کیلئے تیل کو کامیاب ہتھیار کو طور پر استمعال کیا گیا،جس کے نتیجہ میں اسرائیل اور امریکا مزاکرات کیلئے تیار ہو گئے.بھٹو کی عزت اور قابلیت پر بھروسہ کرتے ہوئے یاسر عرفات نے بھٹو کو اپنا لیڈر اور نمائندہ بنانے کا اعلان کیا . اس
کے بعد پھر تھرڈ وورلڈ کے فورم کو ویسٹرن ممالک سے مزاکرات کے لئے بہتر تجارتی اور معاشی توازن پیدا کرنے کے لئے فعال کیا گیا، جس کا چیئرمین بھٹو کو بنایا گیا ی

ایسٹ پاکستان کی علیدگی کے معامله میں تو آپ نے اپنی کم علمی اور جاہلیت کی حد کر دی ہے شائد بھٹو دشمنی میں سب کچھ بھول گئے کہ مجیب ارحمان اور انڈیا کے درمیان پاکستان کو توڑنے کی ساز باز تو الیکشن سے پہلے ہی ہو چکی تھی. اس کے ثبوت اب سامنے آ چکے ہیں بلکہ اب تو انڈیا اور عوامی لیگ کے لیڈر بھی اس کو تسلیم کر چکے ہیں. بھٹو کا اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ بلکل درست تھا. اس اجلاس میں نوے دن کے اندر آئیں بنانا لازمی تھا، اگر بھٹو اس اجلاس میں چلا جاتا تو پھر مجیب اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر اپنی مرضی کیا آئیں بنا لیتا جو پاکستان کیلئے اور خاص کر ویسٹ پاکستان کے لئے انتہائی خطرناک ہوتا، جس کا پلان اس نے پہلے ہی انڈیا کے ساتھ مل کر بنا رکھا تھا. بھٹو چاہتا تھا کہ اس اجلاس سے پہلے مذاکرات کر کے تمام اہم آئینی امور پر اتفاق کر لیا جائے.

باقی آپ کی اپنی مرضی ہے کہ ضیاء دور سے جاری رٹی رٹائی کردار کشی جتنی مرضی کر لیں اس سے بھٹو کی عظمت کو کوئی فرق نہیں پڑتا. یہ ساری کہانیاں ضیاء دور میں حقائق کو نظر انداز کر کے کھڑی گئیں تاکہ بھٹو کے خلاف نفرت پیدا کی جائے اور بھٹو کو عوام کے دلوں سے نکالا جا سکے. اس کیلئے بہت سارے لکھنے والوںکو خریدا گیا اور ان کو باقاعدہ معاوضہ دیا جاتا رہا. بھٹو کے دور میں جو قتل ہوئے ان کو خواہ مخواہ بھٹو سے جوڑ دیا گیا. مقامی اور لوکل دشمنی میں قتل ہونے والے سیاسی لوگوں کے قتل کو بھی بھٹو سے لنک کر دیا گیا. بھٹو بہت بڑا لیڈر تھا اسے ان چھوٹے موٹے معمول مخالفوں سے کوئی خطرہ نہیں تھا اور انہیں قتل کروانے کی بھٹو کو کوئی ضرورت نہیں تھے.
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
لگتا ہے بھٹو دشمنی کے جنون نے آپ کی عقل اور آنکھوں پر پردہ ڈال رکھا ہے اس لئے بہت سارے حقائق اور واقعات آپ سے اوجل ہیں. پہلی بات تو یہ ہے کہ بھٹو کی حکومت صرف پانچ سال رہی جس میں عوام اور خاص کر غریب عوام کیلئے بیشمار اصلاحات کی گیں اور قوانین بنائے گئے. لیکن پاکستان جیسے بڑی آبادی والے ملک کی مکمل ترقی کیلئے بانچ سال کافی نہیں ہیں. لیکن عوام کی بہتری کیلئے جتنی کوشش اور عملی کام بھٹو دور میں کیا گیا اس کی کوئی مثال نہ صرف پاکستان بلکہ
پوری دنیا میں نہیں ملتی. اس میں تعلیم، زراعت، مزدور طبقہ اور خواتین کی بہتری کے لئے کام شامل ہے.

پاکستان کو مصبوط کرنے کے لئے متفقہ آئیں دینا بھٹو کا سب سے بڑا کارنامہ تھا. پھر انڈیا جیسے کمینے دشمن سے محفوظ بنانے کے لئے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا ا بھٹو کا دوسرا بڑا عظیم کارنامہ تھا.

پاکستان تاریخ کی سب سے کامیاب خارجہ پالیسی بھٹو کے دور میں ہوئی. جو لوگ اس وقت اپنے ہوش حواس میں تھے انھیں یاد ہو گا. کہ بھٹو نے اپنی قابلیت اور محنت سے پاکستان کا وقار اتنا بلند کر دیا تھا کہ دنیا بھر کے میڈیا اور اخبارات میں سرخیاں بھٹو کے بیانات کی ہوتی تھیں کسی امریکی یا کسی اور لیڈر کے نہین. اسلامی ممالک کی کامیاب سربراہی کانفرنس کا انقعاد لاہور میں ہوا. بھٹو کے مشورے پر اور فلسطین کے مسلہ کے حل کیلئے تیل کو کامیاب ہتھیار کو طور پر استمعال کیا گیا،جس کے نتیجہ میں اسرائیل اور امریکا مزاکرات کیلئے تیار ہو گئے.بھٹو کی عزت اور قابلیت پر بھروسہ کرتے ہوئے یاسر عرفات نے بھٹو کو اپنا لیڈر اور نمائندہ بنانے کا اعلان کیا . اس
کے بعد پھر تھرڈ وورلڈ کے فورم کو ویسٹرن ممالک سے مزاکرات کے لئے بہتر تجارتی اور معاشی توازن پیدا کرنے کے لئے فعال کیا گیا، جس کا چیئرمین بھٹو کو بنایا گیا ی

ایسٹ پاکستان کی علیدگی کے معامله میں تو آپ نے اپنی کم علمی اور جاہلیت کی حد کر دی ہے شائد بھٹو دشمنی میں سب کچھ بھول گئے کہ مجیب ارحمان اور انڈیا کے درمیان پاکستان کو توڑنے کی ساز باز تو الیکشن سے پہلے ہی ہو چکی تھی. اس کے ثبوت اب سامنے آ چکے ہیں بلکہ اب تو انڈیا اور عوامی لیگ کے لیڈر بھی اس کو تسلیم کر چکے ہیں. بھٹو کا اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ بلکل درست تھا. اس اجلاس میں نوے دن کے اندر آئیں بنانا لازمی تھا، اگر بھٹو اس اجلاس میں چلا جاتا تو پھر مجیب اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر اپنی مرضی کیا آئیں بنا لیتا جو پاکستان کیلئے اور خاص کر ویسٹ پاکستان کے لئے انتہائی خطرناک ہوتا، جس کا پلان اس نے پہلے ہی انڈیا کے ساتھ مل کر بنا رکھا تھا. بھٹو چاہتا تھا کہ اس اجلاس سے پہلے مذاکرات کر کے تمام اہم آئینی امور پر اتفاق کر لیا جائے.

باقی آپ کی اپنی مرضی ہے کہ ضیاء دور سے جاری رٹی رٹائی کردار کشی جتنی مرضی کر لیں اس سے بھٹو کی عظمت کو کوئی فرق نہیں پڑتا. یہ ساری کہانیاں ضیاء دور میں حقائق کو نظر انداز کر کے کھڑی گئیں تاکہ بھٹو کے خلاف نفرت پیدا کی جائے اور بھٹو کو عوام کے دلوں سے نکالا جا سکے. اس کیلئے بہت سارے لکھنے والوںکو خریدا گیا اور ان کو باقاعدہ معاوضہ دیا جاتا رہا. بھٹو کے دور میں جو قتل ہوئے ان کو خواہ مخواہ بھٹو سے جوڑ دیا گیا. مقامی اور لوکل دشمنی میں قتل ہونے والے سیاسی لوگوں کے قتل کو بھی بھٹو سے لنک کر دیا گیا. بھٹو بہت بڑا لیڈر تھا اسے ان چھوٹے موٹے معمول مخالفوں سے کوئی خطرہ نہیں تھا اور انہیں قتل کروانے کی بھٹو کو کوئی ضرورت نہیں تھے.


جناب والا ، آپ حقائق کو چھپا رہے ہیں ، کسی ملک میں کچھ بھی ہو جائے ، ذمہ دار حکمران ہوتے ہیں ، جیسے آپ رٹا رٹایا فلسفہ اور حقائق بیان کر رہے ہیں ویسے ہی دوسروں کو کہ رہے ہیں ، ویسے میری اصل بات کا جواب آپ کے پاس نہیں ہے
پچاس سالہ دور ہو اور ناکامی کا تمغہ سامنے ہو ، آصف زرداری کی ملکیت ہو ، ایک پچیس سالہ نوجوان ہو، جس کے سامنے ستر ، اسی سالہ بابے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو ، مزید پچاس سال کی امید لگائے بیٹھے ہوں ، ایسی جماعت پاکستان کیلئے کچھ نہیں کر سکتی


آپ بھٹو کی تعریف میں جو مرضی زمین آسمان کے قلابے ملاتے رہیں ، نہ مشرقی پاکستان واپس آ سکتا ہے ، نہ سیاسی قتل سے حقائق چھپائے جا سکتے ہیں ،بھٹو سر عام بنگالیوں کو گالیاں دیتا رہا ہے ،مجیب اگر انڈیا سے ملا ہوا تھا تو بھٹو کا کیا حق تھا کہ اکثریت والی جماعت کا حق چھینتا ؟؟؟؟ کیا اس وقت وہ پاکستان کا حصہ نہیں تھا ؟؟ بنگالی پاکستانی نہیں تھے ؟؟؟ اجلاس ہوتا تو آئین بنتا پھر پتہ چلتا کیسا آئین ہے ، وہاں سب مخالفت کر سکتے تھے

جس جمہوریت کی بات بھٹو نے کی ، اسی کی مخالفت اس نے اکثریت کو حق نہ دیکر کیا اور ٹانگیں توڑنے کی بات کی ، گواہی موجود ہے ،جس کاباپ قتل ہوا ، اس کی زبانی سن لیں اور بھٹو کا ساتھ تھا

سیاسی قتل ایک نہیں ، بہت سے ہیں ، روٹی ،کپڑا اور مکان کا دلفریب نعرہ جس پر پی پی پی آج تک اپنا چورن بیچ رہی ہے ، ذرا دیکھا دیں کہاں ہے ؟؟؟؟

آپ سے پھر گزارش ہے ، بھٹو جو بھی تھا ،اگر جمہوریت پسند تھا ، اگر کل بھی زندہ تھا آج بھی زندہ ہے تو اس جماعت کے اندر خاندانی موروثیت ختم کریں ،اختیارات اس خاندان سے چھینیں اور ان لوگوں کے حوالے کریں جو پوری زندگی اس پر لگا چکے ہیں ، زرداری کی ملکیت نہیں ہے اگر آپ کو بھٹو زندہ رکھنا ہے تو اختیار کارکنوں کے حوالے کریں ،بے نظیر بھی اسی سوچ کی تھی ،اس قوم کی بد قسمتی ہوگی جس کا حکمران اگر بلاول بن جائے ، جن لوگوں کو اپنی زبان سے نفرت ہو ، اپنی تہذیب اور ثقافت سے نفرت ہو ، اپنے دین کا نام لیتے شرم ہو ، خاندان بد عنوانیوں کے تمغے سجائے ہوں ،مرنے والوں کی قبروں قومی خزانے کے خرچ پر محلات نما ہوں اور غریب کے پاس سر چھپانے کا ٹھکانہ نہ ہو ، پینے کا پانی نہ ہو ، بیماری کیلئے دوائی نہ ہو ان کا نام لیتے ہوئے ذرا سوچنا چاھیئے، ورنہ یہ قوم ایسی لوگوں کی غلامی کرتی رہے گی اور آپ ایسی لوگوں کا دفاع کرتے رہیں گے