"ایمرجنگ پاکستان" کے نام سے لندن کی سرخ بسوں پر مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی تصاویر کی تشہیر کئے جانے پر سوشل میڈیا صارفین کا شدید ردعمل سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق لندن کی سرخ بسوں پر میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی تصاویر کی تشہیر کی جارہی ہے، اس اقدام کے باعث سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا اظہار کیا جارہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا کہ ایک سزایافتہ ملزم جو دوائی لینے لندن گیا اور آج بھی عدالتوں کو مطلوب ہے اور دوسرا امپورٹڈ وزیراعظم جس کو پاکستان پر سازش کر کے مسلط کیا گیا ان کی پی آر کیمپین لندن کی بسوں پر ٹیکس پیئرز کے خرچے پر کی جارہی ہے کوئی شرم ہوتی ہے حیا ہوتی ہے۔
میجر ریٹائرڈ عادل راجہ نے کہا کہ پاکستانی قوم کا پیسہ لندن میں چوروں کے تصویری اشتہار لگانے پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ مگر ان اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود بھی باوجی اپنے محل میں محصور رہیں گے کیونکہ وہ لندن میں عوامی ردعمل سے خوفزدہ ہیں اور شوباز پاکستان میں۔ بندہ پوچھے ایسے کام ہی کیوں کرتے ہوں کہ ذلیل ہونا پڑے؟
انہوں نے اگلے ٹویٹ میں کہا کہ جیو اور جھوٹ مترادف ثابت، ایمرجنگ پاکستان (جیو کیمطابق) نامعلوم کاروباری شخصیت نہیں بلکہ حکومت پاکستان چلا رہی ہے۔ قوم کا پیسہ چوروں کی تشہیر پر لگایا جا رہا ہے کیونکہ لندن میں نواز شریف کا جینا دوبھر ہوچکا ہے۔ لگتا ہے باوجی کو اب اسرائیل یا انڈیا شفٹ ہونا پڑے گا۔
صحافی اظہر جاوید نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "ایمرجنگ پاکستان" لندن کی سرخ بسیں اور ان پر قائد ن لیگ میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی تصاویر۔
شعیب تیمور نامی صارف نے ٹوٹٹ کی کہ مجھے یاد نہیں کہ لندن کی بسوں پر کبھی عمران خان کی تصویریں تھیں، یہ لوگ یقینی طور پر ہر جگہ اپنا پیالا دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کیا حکومت پاکستان اس مہنگی مہم کی قیمت ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کر رہی ہے؟
ایک اور صارف نے کہا کہ کیا اس مہم کے لیے ملکہ برطانیہ کی حکومت نے ادائیگی کی ہے یا پاکستانی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ہے؟ اگر ایسا ہے تو، اس میں قانون سے بھاگنے والے مجرم کو کیسے دکھایا گیا؟ کیا درآمد کنندگان جواب دیں گے؟
بڑی بی نامی صارف نے ن لیگی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ حلوائی کی دکان پر دادا جان کا فاتحہ، پہلے یہ "لیڈران" کدھر تھے ؟ خزانہ ہاتھ لگا تو ذاتی تشہیر شروع ہوگئی۔
محمد نامی صارف نے لکھا کہ کوشش کرنا اپنے قائد سے کہو کہ وہ ان میں سے کسی ایک بس پر بیٹھ کے لندن کا چکر لگا لے تاکہ وہاں کے پاکستانی لندن والوں کو اس قائد کی اوقات بتا سکیں۔
ویزے میر نامی صارف نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ یسے دے کر کسی کا نام یا تصویر لگائی جا سکتی ہے۔ کل تک چونکہ سرکاری پیسہ میسر نہیں تھا سو جیب سے نہیں لگائیں۔ آج مال مفت ہاتھ آیا ہے لٹا رہے ہیں، بہت شکریہ غدارو انہیں ملک پہ مسلط کیا۔
ایس ایم عمر نامی صارف نے اپنی ٹوئٹ میں امپورٹڈ حکومت نامنظور کاہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ایک اپنے جرائم کی پاداش میں سزا یافتہ اور انصاف سے مفرور اور دوسرا درآمد شدہ وزیر اعظم جسے حکومت کی تبدیلی کے آپریشن کے ذریعے سازش کر کے پاکستان پر مسلط کیا گیا، ان کی پی آر مہم لندن کی بسوں پر ٹیکس دینے والوں کے خرچے پر چلائی جا رہی ہے۔
آصف نامی صارف نے لکھا کہ میں نے کسی اور ملک کے وزیر اعظم اور اسکے بھائی شائی کو پاکستان کی بسوں پر یا ٹرینوں پر یا کسی اور شاہراہ وغیرہ پر اس طرح کی تشہیر کرتے نہیں دیکھا ۔ یہ دونوں بھائی تو پاکستان کے پبلک ٹوائلٹ پر بھی اپنی تصویر لگانا نہیں بھولتے ۔