قضاوت

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
حضرت علی علیہ سلام نے جب مالک اشتر رض کو مصر کے اطراف کے علاقے کا گورنر بنایا تو انہیں ایک خط لکھا جس میں حکومت قائم کرنے کے لئے بنیادی اور ضروری امور کی تعلیم دی. ذیل میں ان کی قضاوت یعنی جج بنانے سے متعلق ہدایات کو بیان کیا جا رہا ہے . آج کے دور میں بھی ان اصولوں کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے


اس کے بعد لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لئے ان افراد کا انتخاب کرنا جو رعایا میں تمہارے نزدیک سب سے زیادہ بہتر ہوں۔اس اعتبار سے کہ نہ معاملات میں تنگی کا شکار ہوتے ہوں اور نہ جھگڑا کرنے والوں پر غصہ کرتے ہوں۔نہ غلطی پر اڑ جاتے ہوں اور حق کے واضح ہو جانے کے بعد اس کی طرف پلٹ کرآنے میں تکلف کرتے ہوں اورنہ ان کا نفس لالچ کی طرف جھکتا ہو اورنہ معاملات کی تحقیق میں ادنیٰ فہم پر اکتفا کرکے مکمل تحقیق نہ کرتے ہوں۔شبہات میں توقف کرنے والے ہوں اور دلیلوں کو سب سے زیادہ اختیار کرنے والے ہوں۔فریقین کی بحثوں سے اکتا نہ جاتے ہوں اور معاملات کی چھان بین میں پوری قوت برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوں اور حکم کے واضح ہو جانے کے بعد نہایت وضاحت سے فیصلہ کر دیتے ہوں۔نہ کسی کی تعریف سے مغرور ہوتے ہوں اور نہ کسی کے ابھارنے پر اونچے ہو جاتے ہوں۔ایسے افراد یقینا کم ہیں۔لیکن ہیں ۔

پھر اس کے بعد تم خودبھی ان کے فیصلوں کی نگرانی کرتے رہنا اور ان کے عطا یا میں اتنی وسعت پیدا کر دینا کہ ان کی ضرورت ختم ہو جائے اور پھر لوگوں کے محتاج نہ رہ جائیں انہیں اپنے پاس ایسا مرتبہ اورمقام عطا کرنا جس کی تمہارے خواص بھی طمع نہ کرتے ہوں کہ اس طرح وہ لوگوں کے ضرر پہنچانے سے محفوظ ہو جائیںگے۔مگراس معاملہ پر بھی گہری نگاہ رکھنا کہ یہ دین بہت دنوں اشرار کے ہاتھوں میں قیدی رہ چکا ہے جہاں خواہشات کی بنیاد پر کام ہوتا تھا اور مقصد صرف دنیا طلبی تھا۔

نہج البلاغہ : مکتوب 53
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


پھر اس کے بعد تم خودبھی ان کے فیصلوں کی نگرانی کرتے رہنا اور ان کے عطا یا میں اتنی وسعت پیدا کر دینا کہ ان کی ضرورت ختم ہو جائے اور پھر لوگوں کے محتاج نہ رہ جائیں انہیں اپنے پاس ایسا مرتبہ اورمقام عطا کرنا جس کی تمہارے خواص بھی طمع نہ کرتے ہوں کہ اس طرح وہ لوگوں کے ضرر پہنچانے سے محفوظ ہو جائیںگے۔مگراس معاملہ پر بھی گہری نگاہ رکھنا کہ یہ دین بہت دنوں اشرار کے ہاتھوں میں قیدی رہ چکا ہے جہاں خواہشات کی بنیاد پر کام ہوتا تھا اور مقصد صرف دنیا طلبی تھا۔

یہ بات سچ ہے کہ پاکستان کے زیادہ تر ججز نااہل ، لالچی ، ڈرپوک ، حرام خور اور خبیث قسم کے لوگ ہیں ، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ عمران خان نے اس شعبے کو سدھارنے کے لئے کوئی کام نہیں کیا بلکے عدلیہ کو جوں کا توں چھوڑ دیا
 

umer

Minister (2k+ posts)

یہ بات سچ ہے کہ پاکستان کے زیادہ تر ججز نااہل ، لالچی ، ڈرپوک ، حرام خور اور خبیث قسم کے لوگ ہیں ، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ عمران خان نے اس شعبے کو سدھارنے کے لئے کوئی کام نہیں کیا بلکے عدلیہ کو جوں کا توں چھوڑ دیا
Meray pyaray bhai is kai liyay ap ko 2 3rd majority chahyay. Or pti nay kafi legislations kin thin magar implementation koi court nahi karti. Nab kai qanoon mai 90 days mao fesla hai magar 3 3 saal lag jatay hain.ye bar councils bhi bohat bara nasoor hai. Aksar judge feslay wakeelon say likhwatay hain. Courts mai 95% haram khor hain.
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
Quran 4:135
O you who believe! Stand firmly for justice, as witnesses to God, even if against yourselves, or your parents, or your relatives. Whether one is rich or poor, God takes care of both. So do not follow your desires, lest you swerve. If you deviate or turn away—then God is Aware of what you do
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
Quran 4:58
Indeed, Allah commands you to render trusts to whom they are due, and when you judge between people to judge with justice. Excellent is that which Allah instructs you. Indeed, Allah is ever Hearing and Seeing
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

Judges ko control karnay walay Bajwa Nadeem khusray Shamshad Kaliya ko wapas Boxed kar du ——-Baqi system khud he theekho jaye ga —- yeh—Motherof all Evil hein —— Imran nay in se baghawat ki hai aur MASTERS ( In Pakistan and outside ) ko yeh gustakhi pasand nahi ayi​

All of them will be boxed soon —— Agar Khuda Nakhwasta aisa na hoa tu Pakistan 300/400 saal kay liye Ghulam bun jaye ga​

 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

Meray pyaray bhai is kai liyay ap ko 2 3rd majority chahyay. Or pti nay kafi legislations kin thin magar implementation koi court nahi karti. Nab kai qanoon mai 90 days mao fesla hai magar 3 3 saal lag jatay hain.ye bar councils bhi bohat bara nasoor hai. Aksar judge feslay wakeelon say likhwatay hain. Courts mai 95% haram khor hain.

آپ کی ساری باتیں درست ہیں لیکن میں سوچتا ہوں کہ کم از کم خان اتنا تو کر سکتا تھا کہ ججز کو اعلی قسم کی سیکورٹی دے دیتا تاکہ وہ بلا خوف و خطر فیصلے کر سکیں ، ورنہ کس جج کی یہ مجال کہ وہ آل شر کے خلاف فیصلہ کر سکے
 

umer

Minister (2k+ posts)

آپ کی ساری باتیں درست ہیں لیکن میں سوچتا ہوں کہ کم از کم خان اتنا تو کر سکتا تھا کہ ججز کو اعلی قسم کی سیکورٹی دے دیتا تاکہ وہ بلا خوف و خطر فیصلے کر سکیں ، ورنہ کس جج کی یہ مجال کہ وہ آل شر کے خلاف فیصلہ کر سکے
Pyaray bhai ye security say bohat agay tak ka maamla hai. Allah is the biggest planner. Allah pak sab karta hai or karwata hai. Agar khan kai naseeb mai hoa to Allah us say bhi karwa lay ga. Ham sab ko bhi apna hissa daalna paray ga. In choron pay zeada say zeada pressure daalna ho ga.
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

آپ کی ساری باتیں درست ہیں لیکن میں سوچتا ہوں کہ کم از کم خان اتنا تو کر سکتا تھا کہ ججز کو اعلی قسم کی سیکورٹی دے دیتا تاکہ وہ بلا خوف و خطر فیصلے کر سکیں ، ورنہ کس جج کی یہ مجال کہ وہ آل شر کے خلاف فیصلہ کر سکے
سب سے پہلے اللہ آپکو علم و حکمت کے یہ لازوال موتی ہم کم ظرفوں میں بانٹنے پر جزائے خیر سے مالا مال کرے(آمین)۔

بے شک، میں علم کا شہر ہوں اور علیؓ اس شہر کا دروازہ (حدیثِ نبویؐ)۔

معذرت کے ساتھ، میں آج کے دن ان بے پناہ علم و حکمت کی باتوں کو پاکستانی سیاست کی نذر نہیں کر پارہا۔

یہ ضرور ان سے مطابقت رکھتی ہیں، لیکن ان کا احاطہ بہت وسیع ہے۔ ان باتوں میں ہماری روزمرّہ زندگی سے لے کر تمام عالم میں ایک حق کے نظام کے قیام کے لیئے بے پایاں و بے نظیر حکمتیں موجود ہیں۔

مینجمنٹ کا ایک اصول ہے، اور وہ یہ کہ اقتدار کو ہمیشہ ذمّہ داری کے برابر ہونا چاہیئے، اور ذمّہ داری کو ہمیشہ احتساب کا پابند ہونا چاہیئے، اور اقتدار ہمیشہ اہل لوگوں کے پاس ان کی قابلیت کے مطابق ہو اور ان کو ان کی قابلیت کی بناء پر حیثیت کا حامل ہونا چاہیئے۔ یہی عدل ہے۔

نا اہل لوگوں کو رتبہ سونپ دیا جائے تو وہ خرابی پیدا کرینگے۔ اہل لوگوں کو رتبہ دیا جائے مگر حیثیت سے محروم رکھا جائے تو وہ کرپشن پر مجبور ہونگے۔

یہ بات ہم اب مینجمنٹ کی کتابوں میں پڑھتے ہیں، جو کہ صدیوں کی تحقیق کا نچوڑ ہے، جبکہ اس کلام کی خوبصورتی دیکھیئے کہ کئی صدیوں پہلے ہی ان اصولوں کو کس احسن اور سہل طریقے سے بیان کیا گیا۔ کیا اب بھی اس حدیثِ نبویؐ پر شک کی گنجائش باقی رہتی ہے جو میں نے اوپر بیان کی؟

گھر سے شروع ہوتے ہیں۔ یہ کسی معاشرے کی اکائی تصوّر کی جاتی ہے۔ باورچی رکھیں گے تو پہلے اس کی کھانا پکانے کی اہلیت کو دیکھیں گے۔ پھر اسکو باورچی خانے میں اختیار دینا پڑے گا جو کہ اس کے کام میں کسی قسم کی بندش کو دور کرے۔ پھر اس کی تنخواہ اور مراعات کی بات آئے گی، اور وہ اتنی ہونی چاہیئے کہ وہ نہ تو آپ کے باورچی خانے سے روٹی چرا کر اپنے بھوکے بچوں کو کھلائے، اور نہ ہی تھوڑی سی مزید تنخواہ کے لیئے آپکو چھوڑ جائے۔ لیکن حیثیت کا مدار صرف تنخواہ اور مراعات پر ختم نہیں ہوتا، اسے اپنے گھر میں ایک مقام بھی دینا لازمی ہے۔ گھر کے افراد پر لازم کریں کہ اس سے بد اخلاقی سے پیش نہ آئیں۔ کسی چوکیدار یا چمار کو اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ اس کے کام میں مداخلت کرے یا اسکی چغلیاں کھاتا پھرے۔ آپ کے حسنِ سلوک کی وجہ سے ہی اس باورچی میں آپ کے لیئے عزّت کا جذبہ پیدا ہوگا ورنہ عین ممکن ہے کہ وہی باورچی کسی دن غصّے میں آپ کے کھانے میں ہی زہر ملا دے۔

اس کے بعد بات آتی ہے احتساب کی۔ باورچی صاحب کا احتساب صرف ان کی ذمّہ داریوں کے حساب سے ہونا چاہیئے۔ اس بات پر نہیں کہ جس دن آپ نے اسے اپنے کپڑے دھونے کے لیے کہا اور اس نے یا تو انکار کردیا یا پھر کپڑے صحیح سے نہیں دھوئے۔ لیکن ہاں، اگر اس نے وقت پر کھانا نہیں بنایا، یا کھانا بنانے میں کوتاہی کی، یا پھر سودے سلف میں ہیر پھیر کی، تو آپکا اختیار بھی ہے اور یہ ضرورت بھی کہ آپ اس باورچی کو پوچھیں اور اسکی کوتاہی یا غلطی پر اس کے مطابق فیصلہ کریں۔ یہ نہیں کہ اگر ایک دن کھانا آپکی پسند کے مطابق نہیں تھا تو اسکو نوکری سے فارغ کر دیں، یا اگر اس نے روٹی جلا دی ہے تو آپ بھی جلی کٹی سنانا شروع کردیں۔ غلطی اور جرم میں فرق پہچانیں۔

لیکن، جب آپکو معلوم ہو کہ باورچی اسی دکان سے زیادہ قیمت پر سودا خریدتا ہے جو دکان والا اس باورچی کے اپنے گھر کے سامان میں اسے رعایت دے، یعنی کہ آپ کے پیسے زیادہ لگوائے لیکن دوسرے سے اس کے بدلے صاف تو نہیں لیکن مبہم انداز میں کرپشن میں شریک ہو، تو یہ جرم ہے۔

اسی طرح اگر باورچی کسی چوکیدار کو زیادہ بوٹیاں دے اس ڈر کے ساتھ کہ کہیں وہ چوکیدار آپ سے شکایت کرکے اسے نوکری سے برخواست نہ کروا دے، تو یہ خوف ہے جو اسے نہیں ہونا چاہیئے ورنہ وہ آپکو شوربہ کھلا کر چوکیدار کی خوشنودی میں لگ جائے گا۔

اسلیئے اہلیت، اختیار، ذمّہ داری، حیثیت اور پھر احتساب۔ ان میں توازن پیدا کرنا ضروری ہے۔ کسی ایک پر بھی ہاتھ ڈھیلا کریں گے تو نقصان میں رہیں گے۔ اور میرے خیالِ ناقص میں یہی باتیں یہاں بتلائی گئی ہیں۔

بہرحال، اگر آپ عدالتوں کی بات کرتے ہیں، تو یہاں میں بھی ایک نقطہ بلند کرنا چاہوں گا، اور وہ ہے احتساب کا فقدان۔
عدالتوں کا احتساب کیسے اور کیونکر ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ یہ کوئی احتساب نہیں کہ اندھا بانٹے ریوڑیاں ۔۔۔۔۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

سب سے پہلے اللہ آپکو علم و حکمت کے یہ لازوال موتی ہم کم ظرفوں میں بانٹنے پر جزائے خیر سے مالا مال کرے(آمین)۔

بے شک، میں علم کا شہر ہوں اور علیؓ اس شہر کا دروازہ (حدیثِ نبویؐ)۔

معذرت کے ساتھ، میں آج کے دن ان بے پناہ علم و حکمت کی باتوں کو پاکستانی سیاست کی نذر نہیں کر پارہا۔

یہ ضرور ان سے مطابقت رکھتی ہیں، لیکن ان کا احاطہ بہت وسیع ہے۔ ان باتوں میں ہماری روزمرّہ زندگی سے لے کر تمام عالم میں ایک حق کے نظام کے قیام کے لیئے بے پایاں و بے نظیر حکمتیں موجود ہیں۔

مینجمنٹ کا ایک اصول ہے، اور وہ یہ کہ اقتدار کو ہمیشہ ذمّہ داری کے برابر ہونا چاہیئے، اور ذمّہ داری کو ہمیشہ احتساب کا پابند ہونا چاہیئے، اور اقتدار ہمیشہ اہل لوگوں کے پاس ان کی قابلیت کے مطابق ہو اور ان کو ان کی قابلیت کی بناء پر حیثیت کا حامل ہونا چاہیئے۔ یہی عدل ہے۔

نا اہل لوگوں کو رتبہ سونپ دیا جائے تو وہ خرابی پیدا کرینگے۔ اہل لوگوں کو رتبہ دیا جائے مگر حیثیت سے محروم رکھا جائے تو وہ کرپشن پر مجبور ہونگے۔

یہ بات ہم اب مینجمنٹ کی کتابوں میں پڑھتے ہیں، جو کہ صدیوں کی تحقیق کا نچوڑ ہے، جبکہ اس کلام کی خوبصورتی دیکھیئے کہ کئی صدیوں پہلے ہی ان اصولوں کو کس احسن اور سہل طریقے سے بیان کیا گیا۔ کیا اب بھی اس حدیثِ نبویؐ پر شک کی گنجائش باقی رہتی ہے جو میں نے اوپر بیان کی؟

گھر سے شروع ہوتے ہیں۔ یہ کسی معاشرے کی اکائی تصوّر کی جاتی ہے۔ باورچی رکھیں گے تو پہلے اس کی کھانا پکانے کی اہلیت کو دیکھیں گے۔ پھر اسکو باورچی خانے میں اختیار دینا پڑے گا جو کہ اس کے کام میں کسی قسم کی بندش کو دور کرے۔ پھر اس کی تنخواہ اور مراعات کی بات آئے گی، اور وہ اتنی ہونی چاہیئے کہ وہ نہ تو آپ کے باورچی خانے سے روٹی چرا کر اپنے بھوکے بچوں کو کھلائے، اور نہ ہی تھوڑی سی مزید تنخواہ کے لیئے آپکو چھوڑ جائے۔ لیکن حیثیت کا مدار صرف تنخواہ اور مراعات پر ختم نہیں ہوتا، اسے اپنے گھر میں ایک مقام بھی دینا لازمی ہے۔ گھر کے افراد پر لازم کریں کہ اس سے بد اخلاقی سے پیش نہ آئیں۔ کسی چوکیدار یا چمار کو اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ اس کے کام میں مداخلت کرے یا اسکی چغلیاں کھاتا پھرے۔ آپ کے حسنِ سلوک کی وجہ سے ہی اس باورچی میں آپ کے لیئے عزّت کا جذبہ پیدا ہوگا ورنہ عین ممکن ہے کہ وہی باورچی کسی دن غصّے میں آپ کے کھانے میں ہی زہر ملا دے۔

اس کے بعد بات آتی ہے احتساب کی۔ باورچی صاحب کا احتساب صرف ان کی ذمّہ داریوں کے حساب سے ہونا چاہیئے۔ اس بات پر نہیں کہ جس دن آپ نے اسے اپنے کپڑے دھونے کے لیے کہا اور اس نے یا تو انکار کردیا یا پھر کپڑے صحیح سے نہیں دھوئے۔ لیکن ہاں، اگر اس نے وقت پر کھانا نہیں بنایا، یا کھانا بنانے میں کوتاہی کی، یا پھر سودے سلف میں ہیر پھیر کی، تو آپکا اختیار بھی ہے اور یہ ضرورت بھی کہ آپ اس باورچی کو پوچھیں اور اسکی کوتاہی یا غلطی پر اس کے مطابق فیصلہ کریں۔ یہ نہیں کہ اگر ایک دن کھانا آپکی پسند کے مطابق نہیں تھا تو اسکو نوکری سے فارغ کر دیں، یا اگر اس نے روٹی جلا دی ہے تو آپ بھی جلی کٹی سنانا شروع کردیں۔ غلطی اور جرم میں فرق پہچانیں۔

لیکن، جب آپکو معلوم ہو کہ باورچی اسی دکان سے زیادہ قیمت پر سودا خریدتا ہے جو دکان والا اس باورچی کے اپنے گھر کے سامان میں اسے رعایت دے، یعنی کہ آپ کے پیسے زیادہ لگوائے لیکن دوسرے سے اس کے بدلے صاف تو نہیں لیکن مبہم انداز میں کرپشن میں شریک ہو، تو یہ جرم ہے۔

اسی طرح اگر باورچی کسی چوکیدار کو زیادہ بوٹیاں دے اس ڈر کے ساتھ کہ کہیں وہ چوکیدار آپ سے شکایت کرکے اسے نوکری سے برخواست نہ کروا دے، تو یہ خوف ہے جو اسے نہیں ہونا چاہیئے ورنہ وہ آپکو شوربہ کھلا کر چوکیدار کی خوشنودی میں لگ جائے گا۔

اسلیئے اہلیت، اختیار، ذمّہ داری، حیثیت اور پھر احتساب۔ ان میں توازن پیدا کرنا ضروری ہے۔ کسی ایک پر بھی ہاتھ ڈھیلا کریں گے تو نقصان میں رہیں گے۔ اور میرے خیالِ ناقص میں یہی باتیں یہاں بتلائی گئی ہیں۔

بہرحال، اگر آپ عدالتوں کی بات کرتے ہیں، تو یہاں میں بھی ایک نقطہ بلند کرنا چاہوں گا، اور وہ ہے احتساب کا فقدان۔
عدالتوں کا احتساب کیسے اور کیونکر ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ یہ کوئی احتساب نہیں کہ اندھا بانٹے ریوڑیاں ۔۔۔۔۔

آپ کے اس محبت بھرے کمنٹ کا بہت شکریہ ، الله آپ کو جزائے خیر دے . ایک بھی ممبر اگر تھریڈ میں موجود مواد سے متعلقہ کمنٹ کرے تو دل باغ باغ ہو جاتا ہے الحمد الله

اصل میں یہ تھریڈ حضرت علی علیہ سلام کے ایک طویل مکتوب کا چھوٹا سا حصّہ ہے ، اس خط میں حکومت سازی کے لئے کئی ضروری اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ تھریڈ میں موجود حصّہ "اس کے بعد "سے شروع کیا گیا ہے
آپ نے بلکل درست کہا کہ یہ اصول چھوٹے لیول کے نظام یعنی گھر ، فیکٹری وغیرہ پر بھی لاگو کئے جا سکتے ہیں
اس کے علاوہ آپ نے اہلیت وغیرہ کی شرط کا بھی درست بتایا ہے ، مولا علی علیہ سلام کے خطبے میں اس سے متعلقہ رہنمائی موجود ہے

 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

آپ کے اس محبت بھرے کمنٹ کا بہت شکریہ ، الله آپ کو جزائے خیر دے . ایک بھی ممبر اگر تھریڈ میں موجود مواد سے متعلقہ کمنٹ کرے تو دل باغ باغ ہو جاتا ہے الحمد الله

اصل میں یہ تھریڈ حضرت علی علیہ سلام کے ایک طویل مکتوب کا چھوٹا سا حصّہ ہے ، اس خط میں حکومت سازی کے لئے کئی ضروری اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ تھریڈ میں موجود حصّہ "اس کے بعد "سے شروع کیا گیا ہے
آپ نے بلکل درست کہا کہ یہ اصول چھوٹے لیول کے نظام یعنی گھر ، فیکٹری وغیرہ پر بھی لاگو کئے جا سکتے ہیں
اس کے علاوہ آپ نے اہلیت وغیرہ کی شرط کا بھی درست بتایا ہے ، مولا علی علیہ سلام کے خطبے میں اس سے متعلقہ رہنمائی موجود ہے


مولا علیؑ کے مکتوب سے جو اقتباس آپ نے باہم ہم تک پہنچایا، اسکی خوبصورتی اور دانائی کی یہی خاص بات ہے کہ یہ چھوٹی سے چھوٹی سطح سے لے کر تمام جہان کے نظام پر یکساں افادیت سے مطلق ہیں۔

ہم تو باب العلمؑ کے نوکروں کے جوتوں کی خاک کے برابر بھی اہمیت نہیں رکھتے، لیکن آپ کی دلجوئی نے سیروں خون بڑھا دیا۔ آپکا بہت شکریہ۔
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
asal deene islam aik jannati ya haseen insaani maashra banaane ki tehreek hai. log islam ko tehreek ke tor per nahin lete issi liye aaj tak asal islami maashra waqoo pazeer na ho saka.

is ke liye ziyaada sabootun ki zaroorat nahin hai zaraa saa ehkamaate quran per ghor kerne ki zaroorat hai keh agar log aik doosre ke saath achhaa karen ge aur bura nahin karen ge to kis qisam ka maashra wajood main aaye ga?

issi liye mazhab ke peechhe chalne waale andhe aur behre hen jo itna bhi nahin soch sakte keh asal deene islam mazhab nahin hai. mazhab deene islam ke muqaabil haraami logoon ka banaaya huwa jaal hai ta keh log apna waqt aise kaamun main lagaayen jin se un ko kuchh bhi haasil na ho. See
HERE.