قرض پروگرام کی بحالی کیلئے آئی ایم ایف نے نئی شرائط عائد کردیں

1oimfnew.jpg

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی بحالی اور قرضے کی چھٹی قسط جاری کرنے کے لئے نئی شرائط عائد کر دیں۔

سما نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) قرضے کی چھٹی قسط جاری کرنے کے لئے پاکستان پر نئی شرائط عائد کر دیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے کمرشل بینکوں میں اکاؤنٹس بند کرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے، اضافی ٹیکس کیلئے پارلیمنٹ میں بل لانے کی بھی شرائط پیش کر دیں۔

آئی ایم ایف نے قرضے کی قسط جاری کرنے کے لئے پاکستان سے سرکاری اداروں کے کمرشل بینکوں میں اکاؤنٹس بند کرنے کی شرط رکھی ہے جبکہ این ایچ اے، او جی ڈی سی ایل، پیٹرولیم ڈویژن اور وزارت دفاع سمیت متعدد اداروں کے کمرشل بینکوں میں ہزاروں کھاتے ہیں جن میں اربوں روپے کے فنڈز موجود ہیں۔

اس کے علاوہ مالیاتی ادارے کی جانب سے اسٹیٹ بینک میں سنگل ٹریژری اکاؤنٹ مرتب کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو نئے ٹیکس لگانے اور ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ میں بل لانے کی تجویز دی ہے، اور حکومت کو جی ایس ٹی اصلاحات کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں اضافے کی بھی ہدایت کی ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے نے 17 فیصد اسٹینڈرڈ سیلز ٹیکس وصولی اور قرضوں کے بہتر نظام کیلئے سینٹرل ڈیبٹ مینجمنٹ آفس قائم کرنے کا مطالبہ کردیا، انکم ٹیکس سلیب کی تعداد میں کمی، ٹیکس کریڈٹ اور الاؤنسز کم کرنے کی شرط بھی رکھ دی۔

آئی ایم ایف نے پاکستان پر کورونا ویکسین، ادویات خریداری اور امدادی رقوم کی ترسیل میں شفافیت لانے کیلئے بھی زور دیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی آئی ایم ایف کی شرط قبول کرلی تھی جبکہ آئی ایم ایف مزید شرائط پر عمل کروانا چاہتا ہے ، آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے گورنر سٹیٹ بنک رضاباقر واشنگٹن میں موجود ہیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 60 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا جس کا مقصد احساس پروگرام کو مزید بہتر بنانا ہے۔