قادیانیت چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا اور رو رو کر اس خاتون نے مرزا قادیانی کی اصلیت سامنے کر دی

ts_rana

Minister (2k+ posts)
we dont need cult in kpk.christians,hindus,sikhs even jews also are wellcome in kpk but not cult.i am very open mind man but i dont want them atleast in my KPK.

You are real worst creature under the Sky as said by Hadhrat Muhammad PBUH. Open mind ? you are giving certificate of killing to people and saying Open Mind ? But let me tell you that GOD has everyone's life in his hands so Pray to GOD that if you are on true path then give death to all Ahmadies and if you are wrong then the vice versa .
 

kayawish

Chief Minister (5k+ posts)
You are real worst creature under the Sky as said by Hadhrat Muhammad PBUH. Open mind ? you are giving certificate of killing to people and saying Open Mind ? But let me tell you that GOD has everyone's life in his hands so Pray to GOD that if you are on true path then give death to all Ahmadies and if you are wrong then the vice versa .
i just dont want them in KPK.these cult are made in punjab so they better stay in punjab.i never said that i wana kill them i said if they come to kpk they will be killed instantly.
 

Steyn

Chief Minister (5k+ posts)
By saying that you actually commiting that Ahmadies have been killed in KPK and this forum who everyday crying about the justice , have no issue with them. According to many pakistani Ahmadiyya killing is permitted just bcoz they have different creed than yours ?

Make no mistake. Mirza Ghulam is a Dajjal and his followers follow Dajjal. So it's not a different "aqeeda", they're followers of Dajjal and have nothing to do with Islam. They spread corruption in the land by abbrogating the real message of Islam and delude people, as such, i feel it is fine to wipe the earth from these Dajjal followers. Ideally, first show them how they're wrong and make them accept Islam.

 

ts_rana

Minister (2k+ posts)
Make no mistake. Mirza Ghulam is a Dajjal and his followers follow Dajjal. So it's not a different "aqeeda", they're followers of Dajjal and have nothing to do with Islam. They spread corruption in the land by abbrogating the real message of Islam and delude people, as such, i feel it is fine to wipe the earth from these Dajjal followers. Ideally, first show them how they're wrong and make them accept Islam.


apna kaam karo ja ker. You have nothing to do with islam you are your self kafir in my eyes.
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

اور اگر آپ اپنے مرزا غلام قادیانی کی پیروی کرتے ہیں مرزا قادیانی کو مانتے ہیں تو آپ اس کو بھی پڑھیں اور دیکھیں کہ مرزا قادیانی نے کیا کہا ہے. اس کی زبان , اس کے جملوں کو پڑھیں اور بتائیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام. حضرت مریم علیہ السلام. جو کہ اللہ کے اتنے پیارے اور اللہ کی اتنی بڑی ہستیا ن !!! ان کے لیے مرزا نے کیا زبان استعمال کی ہے ! اور بتائیں کہ کیا وہ ابو جہل اور ابولہب سے بدترین انسان نہیں ہے.???. تو کیا آپ ساری چیزیں پڑھیں گے ?. .. .
اے قادیانی !! مردود !! خدا تم لوگوں کے منہ کالے کر ے ! میں ایک سوال پوچھ رہا ہوں کہ کیا حضرت عیسی علیہ السلام کا کوئی باپ تھا ???. اس کے باپ کا کوئی نام تھا ???. !! اور اپنے مرزا غلام قادیانی کی کتابیں پڑھ اور مجھے میرے سوال کا جواب دے کیا حضرت عیسی علیہ السلام کا کوئی باپ تھا ??. یا نہیں تھا ?? میں حوالہ دیتا ہوں مرزا غلام قادیانی نے کیا لکھا تھا
قادیانیو !! !!! تم لوگو ن میں تھوڑی سی غیرت ہے تو اپنے مرزا کی لکھی ہوئی کتاب کو اپنی فیملی اور اپنے گھر والوں کے بیچ میں بیٹھ کر صرف چند صفحے پڑھ لین !! تمہارا مرزا بشیر الدین خود کہتا ہے کہ جو مرزا کی لکھی ہوئی کتاب کو تین دفعہ نہیں پڑتا , مجھے اس کے ایمان کا خطرہ ہے
اور کیا حضرت عیسی علیہ السلام کی کوئی قبر ہے ?? تیرے باپ مرزا غلام قادیانی نے حضرت عیسی علیہ السلام کی چار مختلف جگہوں پر , چار مختلف قبر ین ے بتائی ہیں.

روحانی خزائن جلد 9
صفحہ 449-448
!!قادیانی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کی ہوئی
https://www.alislam.org/urdu/rk/Ruhani-Khazain-Vol-09.pdf
دیکھیئے اس کذاب نے کیا بقواس کی حضرت عیسیّ علیہ السلام کیلیئے آ پ پے لرزہ تاری ہو جائیگا بلکہ ناقابل یقین لگتا ہے ،لیکن جب اس جھوٹے کذاب کی اپنی لکھی ہوئی کتاب پڑھیں تو جوتے مارنے کا دل کرتا ہے کس یبیغیرت قادیانی میں ہمت ہے تو اپنےباپ کی کتابیں پڑہ لے
مگر آپ کے یسوع صاحب کیا کہیں اور کیا لکھیں اور کب تک ان کے حال پر رو ویں کیا یہ مناسب تھا کہ وہ ایک زانیہ عورت کو یہ موقع دیتا کہ وہ عین جوانی اور حسن کی حالت میں ننگے سر اس سے مل کر بیٹھتی اور نہایت ناز و نخرہ سے اس کے پاؤں پر اپنے بال ملتی اور حرام کاری کے عطر سے اس کے سر کی مالش کرتی اگر یسوع کا دل بد خیالات سے پاک ہوتا تو وہ ایک کسبی عورت کو نزدیک آنے سے ضرور منع کر دیتا مگر ایسے لوگوں کو حرام کار عورتوں کے چھونے سے مزہ آتا ہے۔ وہ ایسے نفسانی موقع پر کسی ناصح کی نصیحت بھی نہیں سنا کرتے، دیکھو یسوع کو ایک غیرت مند بزرگ نے نصیحت کے ارادہ سے روکنا چاہا کہ ایسی حرکت کرنا مناسب نہیں ہے مگر یسوع نے اس کے چہرہ کی ترش روئی سے سمجھ لیا کہ میری اس حرکت سے یہ شخص بیزار ہے تو رندوں کی طرح اعتراض کو باتوں میں ٹال دیا اور دعوی کیا کہ یہ کنجری بڑی اخلاص مند ہے۔ ایسا اخلاص تو تجھ میں بھی نہیں پایا گیا۔ سبحان اللہ یہ کیا عمدہ جواب ہے۔ یسوع صاحب زنا کار عورت کی تعریف کر رہے ہیں کہ بڑی نیک بخت ہے۔ دعوی خدائی کا اور کام ایسے۔ بھلا جو شخص ہر وقت شراب سے سرمست رہتا ہے اور کنجریوں سے میل جول رکھتا ہے اور کھانے پینے میں ایسا اول نمبر کا جو لوگوں میں یہ اس کا نام ہی پڑ گیا ہے کہ کھاؤ پیو ہے۔

مرزا غلام قادیانی پیسوں اور عورتوں سے اوپر کچھ سوچ ہی نہیں سکتا تھا۔ ٹانک وائن پیتا، افیون اور سلاجیت سے بنے کشتے کھاتا چندوں کے پیسے شمار کرتا ہوا محمدی بیگم کے حصول میں ناکامی پر روتا ہوا وبائی ہیضے کے مرض میں دنیا سے کوچ کر گیا۔ محشر کے دن سارے انبیا کرام بالخصوص سیدنا عیسی ابن مریم علیہ السلام جوتے مار مار کر اس کی کھوپڑی پلپلی کر دیں گے۔


قادیانیو !! !!! تم لوگو ن میں تھوڑی سی غیرت ہے تو اپنے باپ کی لکھی ہوئی کتاب کو اپنی فیملی اور اپنے گھر والوں کے بیچ میں بیٹھ کر صرف چند صفحے پڑھ لین !! تمہارا مرزا بشیر الدین خود کہتا ہے کہ جو مرزا کی لکھی ہوئی کتاب کو تین دفعہ نہیں پڑتا , مجھے اس کے ایمان کا خطرہ ہے

1.Ruhani-Khazain-Vol-10_P30to34

https://www.alislam.org/urdu/rk/Ruhani-Khazain-Vol-10.pdf

2.Hamamatul-Bushra-Urdu_P291

https://www.alislam.org/urdu/rk/Hamamatul-Bushra-Urdu.pdf

کیا حضرت عیسی علیہ السلام کا کوئی باپ تھا ? نہیں !! لیکن تمہارے مرزا نے حضرت عیسی کے باپ کا نام بتا دیا.
نہ صرف باپ کا نام ،یوسف نجار ، بتایہ بکہ اس کا کو دھندہ بہی بتا دیا
استغفر اللہ
3.Ruhani-Khazain-Vol-03_P254

https://www.alislam.org/urdu/rk/Ruhani-Khazain-Vol-03.pdf
4.مرزا کے پاؤں کو ایک د فعہ کسی نے چوما , مرزا نے کہا تم نے ہجر ا سو د کو کو چوما ہے
Tadhkira-Urdu_P29
https://www.alislam.org/library/browse/book/Tadhkirah/?l=Urdu#page/-30/mode/1up

. حضرت عیسی اور حضرت مریم سے پتہ نہیں کیا دشمنی تھی !!. آپ کا مرزا لکھتہا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام مریم کی منی سے پیدا ہوا. !!!
P_50 & 51

https://www.alislam.org/urdu/rk/Ruhani-Khazain-Vol-21.pdf


"حضرت موسیٰ کی موت خود مشتبہ معلوم ہوتی ہے کیونکہ اُن کی زندگی پر یہ آیت قرآؔ نی گواہ ہے یعنی یہ کہ فلا تكن في مرية من لقائه۔ اور ایک حدیث بھی گواہ ہے کہ موسیٰ ہر سال دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ خانہ کعبہ کے حج کرنے کو آتا ہے۔"(روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 101)


احمدی دوستو! کیا قرآن شریف میں رسمی عقائد درج ہیں اور مرزا صاحب کو رسمی الہام ہوتے تھے؟،،،،،انا للہ و انا الیہ رجعون۔
احمدی دوستو! جب مرزا صاحب کی طرف اللہ تعالی کے کیے ہوئے الہام اور قرآن شریف کی آیت کا مفہوم مرزا صاحب غلط بیان کر رہے تھے تو اللہ نے کیوں نہیں فرمایا۔ مرزا صاحب کیا کر رہے ہو کیا آپ کو الہام اور قرآن شریف کی آیت کا مفہوم نہیں سمجھ میں آیا، یا خواب دیکھ رہے ہو۔ عیسی علیہ السلام تو مر گئے ہیں اور جس مسیح موعود نے آنا ہے وہ تم ہو اور تم ہی لکھ رہے ہو کہ مسیح علیہ السلام دوبارہ دنیا میں آئیں گے۔ کیا اللہ کو دوبارہ 12 سال بعد یاد آیا یا علم ہوا کہ مرزا صاحب نے اپنی گردن پر چھری پھیر دی ہے۔ کیا اللہ تعالی کو نعوذ باللہ نیند آگئی تھی؟ کیا یہ اصلاح و تجدید دین ہو رہی ہے؟ انا للہ و انا الیہ رجعون۔
اور پھر لطف یہ کہ جب حیات عیسی علیہ السلام کا عقیدہ بدلہ تو مرزا صاحب نے اپنی کتاب ست بچن میں لکھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے 120 برس کی عمر پائی۔(ست بچن صفحہ176، روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 302 از مرزا صاحب)
پھر پانچ ماہ بعد مرزا صاحب نے اپنی کتاب تریاق القلوب میں لکھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے 125 سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔(تریاق القلوب صفحہ 371، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 499 از مرزا صاحب)
پھر چار سال بعد مرزا صاحب نے اپنی کتاب تذکرۃ الشہادتین میں لکھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام 153 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔(تذکرۃالشہادتین صفحہ 29، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 29 از مرزا صاحب)۔
اسی طرح قبر کے بارے میں مرزا صاحب نے ازالہ اوہام میں لکھا کہ مسیح کی قبر ان کے اپنے وطن گلیل میں ہے۔(ازالہ اوہام دوم صفحہ 473، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 353)
پھر کچھ سال بعد مرزا صاحب نے اتمام الحجہ میں لکھا مسیح کی قبر بیت المقدس، طرابلس یا بلاد شام٭ میں ہے۔(اتمام الحجہ صفحہ 24، روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 296 از مرزا صاحب)
پھر کچھ سال بعد مرزا صاحب نے اپنی کتاب کشتی نوح میں لکھا کہ مسیح کی قبر کشمیر سری نگر محلّہ خان یار میں ہے۔(کشتی نوح صفحہ 18، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ16 از مرزا صاحب)
اگرچہ مرزا صاحب کا قبر مسیح کا مسئلہ پھر مشتبہ ہوا اور مرنے سے 11 دن پہلے لکھا کہ ایک بزرگ کی روایت سے مسیح کی قبر مدینہ کے قریب ہے۔(چشمہ معرفت صفحہ 251، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 261 از مرزا صاحب)
لیکن احمدی احباب کشمیر والی قبر ہی مسیح کی قبر بتلاتے ہیں جس کا قبر ہونا کسی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ہر گز ثابت نہیں۔
مرزا صاحب نے ابن مریم بننے کی غرض سے 1896ء کو اپنا عقیدہ بدلا بحوالہ(اعجاز احمدی صفحہ 9، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 113 از مرزا صاحب) اور 1908ء تک زندہ رہے۔ یعنی 12 سال تک اللہ کی طرف سے الہام ہوتے رہے یعنی اللہ مرزا صاحب سے مزاق کرتے رہے اور یہ صحیح خبر ایک بھی الہام میں نہ دی گئی؟ نعوذ باللہ! اصل میں جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

قرآن و سنت کی توہین
اللہ تعالیٰ نے مختلف اوقات میں آسمانی کتابیں بھی نازل فرمائیں۔ اس سلسلہ کتب کی آخری کڑی قرآن مجید ہے ۔یہ عظیم کتاب صدیوں سے اپنی عظمت کا لوہا منوارہی ہے۔ آنجہانی مرزا قادیانی کی سرپرست برطانوی سرکار نے اسے مٹانے کی عجیب احمقانہ تدابیر کیں لیکن ہمیشہ منہ کی کھائی۔ ''عربی مبین'' میں نازل ہونے والی اس کتاب کے بالمقابل قادیانی گنوارنے وحی و الہام کا جس طرح ڈھونگ رچایا اور اسے قرآن سے برتر و بالا قرار دیا اور جابجا فخریہ اس کا اظہار کیا، وہ ایسی ناروا جسارت ہے جس پر آسمان ٹوٹ پڑے اور زمین پھٹ جائے تو عجب نہیں! قرآن کے بالمقابل خرافاتی الہام کے لیے مرزا کی تحریرات دیکھیں اور سوچیں کہ آیا یہ شخص صحیح الدماغ تھا یا اس کا ذہنی توازن خراب تھا؟
قادیان کا نام قرآن مجید میں
(1) مرزا قادیانی نے ایک کشف میں دیکھا کہ قادیان کا نام قرآن مجید میں درج ہے۔ مرزا قادیانی کا کشف ملاحظہ فرمائیں:
''اس روز کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی صاحب مرحوم مرزا غلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انھوں نے ان فقرات کو پڑھا کہ انا انزلناہ قریبًا من القادیان تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ کیا قادیان کا نام بھی قرآن شریف میں لکھا ہوا ہے؟ تب انھوں نے کہا کہ یہ دیکھو، لکھا ہوا ہے۔ تب میں نے نظر ڈال کر جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ فی الحقیقت قرآن شریف کے دائیں صفحہ میں شاید قریب نصف کے موقع پر یہی الہامی عبارت لکھی ہوئی موجود ہے۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہاں واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیا گیا ہے۔ مکہ اور مدینہ اور قادیان۔'' (ازالہ اوہام صفحہ 40 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 140 از مرزا قادیانی)
(2) ''خواب میں دیکھا کہ میرے پاس مرزا غلام قادر میرے بھائی کھڑے ہیں اور میں یہ آیت قرآن شریف کی پڑھتا ہوں۔ غلبت الروم فی ادنی الارض وھم من بعد غلبھم سیغلبون اور کہتا ہوں کہ ادنی الارض سے قادیان مراد ہے اور میں کہتا ہوں کہ قرآن شریف میں قادیان کا نام درج ہے۔''
(تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 649 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
کیا قادیانی بتا سکتے ہیں کہ قرآن مجید کی کس سورہ یا رکوع میں یہ آیت موجود ہے جس میں قادیان کا نام درج ہے؟ قادیانی کہتے ہیں کہ یہ کشف ہے۔مرزا قادیانی قادیانیوں کا نبی ہے ظاہر ہے کہ نبی کا کشف اور خواب وحی ہوتا ہے۔
قرآن، مرزا قادیانی پر دوبارہ اترا
(3) ''ہم کہتے ہیں کہ قرآن کہاں موجود ہے؟ اگر قرآن موجود ہوتا تو کسی کے آنے کی کیا ضرورت تھی۔ مشکل تو یہی ہے کہ قرآن دنیا سے اٹھ گیا ہے۔ اسی لیے تو ضرورت پیش آئی کہ محمد رسول اللہۖ (مرزا قادیانی) کو بروزی طور پر دوبارہ دنیا میں مبعوث کر کے آپ پر قرآن شریف اتارا جاوے۔'' (کلمة الفصل صفحہ 173 ازمرزا بشیر احمد ابن مرزاقادیانی)
''تجھ پہ پھر اترا ہے قرآن، رسول قدنی''
(4) ''آسمان اور زمیں تو نے بنائے ہیں نئے تیرے کشفوں پہ ہے ایمان رسول قدنی
پہلی بعثت میں محمد ۖہے تو اب احمد ۖہے تجھ پہ پھر اترا ہے قرآن رسول قدنی'' (روزنامہ الفضل قادیان جلد 10 شمارہ نمبر 30 مورخہ 16 اکتوبر 1922ئ)
20 سپارے
(5) ''خدا کا کلام اس قدر مجھ پر ہوا ہے کہ اگر وہ تمام لکھا جائے تو بیس جزو (سپارے) سے کم نہیں ہوگا۔'' (حقیقة الوحی صفحہ 407 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 407 از مرزا قادیانی)
میں قرآن کی طرح ہوں
(6) ''ما انا الا کالقران و سیظھر علی یدی ماظھر من الفرقان۔''
میں تو بس قرآن ہی کی طرح ہوں اور عنقریب میرے ہاتھ پر ظاہر ہوگا جو کچھ فرقان سے ظاہر ہوا۔ (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 570 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
قرآن شریف، مرزا قادیانی کی باتیں
(7) ''قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔'' (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 77 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
مرزا قادیانی کے الہامات، قرآن کی طرح
(8) ''میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتا ہوں جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتا ہوں، اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتا ہے۔ خدا کا کلام یقین کرتا ہوں۔''(حقیقة الوحی 220 روحانی خزائن جلد 22ص220 از مرزا قادیانی)
قادیانیوں سے سوال ہے کہ وہ اپنی عبادات میں مرزا قادیانی کی وحیاں اور الہامات کیوں نہیں پڑھتے؟ جبکہ مرزا قادیانی نے اسے قرآن کے مساوی قرار دیا ہے۔
خدا کی قسم میری وحی کلام مجید ہے
(9) ''آنچہ من بشنوم ز وحی خدا بخدا پاک دانمش زخطائ
ہمچوں قرآن منزہ اش دانم از خطاہا ہمینست ایمانم
بخدا ہست ایں کلام مجید از دہان خدائے پاک و وحید
آں یقینے کہ بود عیسیٰ را بر کلامے کہ شد برو القائ
وان یقین کلیم بر تورات وان یقین ہائے سید سادات
کم نیم زاں ہمہ بروئے یقین ہر کہ گوید دروغ ہست لعین''
مندرجہ بالا فارسی نظم کا بالترتیب ترجمہ: ''جو کچھ میں اللہ کی وحی سے سنتا ہوں ،خدا کی قسم اسے ہر قسم کی خطا سے پاک سمجھتا ہوں۔قرآن کی طرح میری وحی خطائوں سے پاک ہے ،یہ میرا ایمان ہے۔ خدا کی قسم یہ کلام مجید ہے، جو خدائے پاک یکتا کے منہ سے نکلا ہے۔جو یقین عیسیٰ کو اپنی وحی پر، موسیٰ کو توریت پر اور حضورصلی اللہ علیہ وسلمکو قرآن مجید پر تھا ، میں از روئے یقین ان سب سے کم نہیں ہوں ، جو جھوٹ کہے وہ لعنتی ہے۔'' (نزول المسیح صفحہ99 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 477، 478 از مرزا قادیانی)
قرآن شریف میں گندی گالیاں بھری ہیں! (معاذ اللہ)
(10) ''قرآن شریف جس آوازِ بلند سے سخت زبانی کے طریق کو استعمال کر رہا ہے، ایک غایت درجہ کا غبی اور سخت درجہ کا نادان بھی اس سے بے خبر نہیں رہ سکتا۔ مثلاً زمانہ حال کے مہذبین کے نزدیک کسی پر لعنت بھیجنا ایک سخت گالی ہے۔ لیکن قرآن شریف کفار کو سنا سنا کر اُن پر لعنت بھیجتا ہے۔ ایسا ہی ظاہر ہے کہ کسی انسان کو حیوان کہنا بھی ایک قسم کی گالی ہے۔ لیکن قرآن شریف نہ صرف حیوان بلکہ کفار اور منکرین کو دنیا کے تمام حیوانات سے بدتر قرار دیتا ہے۔ جیسا کہ فرماتا ہے۔ ان شر الادواب عنداللّٰہ الذین کفروا۔ ایسا ہی ظاہر ہے کہ کسی خاص آدمی کا نام لے کر یا اشارہ کے طور پر اس کو نشانہ بنا کر گالی دینا زمانۂ حال کی تہذیب کے برخلاف ہے لیکن خدائے تعالیٰ نے قرآن شریف میں بعض کا نام ابولہب اور بعض کا نام کلب اور خنزیر کہا اور ابوجہل تو خود مشہور ہے۔ ایسا ہی ولید بن مغیرہ کی نسبت نہایت درجہ کے سخت الفاظ جو بصورت ظاہر گندی گالیاں معلوم ہوتی ہیں، استعمال کیے ہیں۔''
(ازالہ اوہام صفحہ 28 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 116 (حاشیہ) از مرزا قادیانی)
احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین
(11) ''میرے اس دعویٰ کی حدیث بنیاد نہیں بلکہ قرآن اور وہ وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔''(اعجاز احمدی ]ضمیمہ نزول المسیح[ ص 36 روحانی خزائن جلد 19صفحہ 140 از مرزا قادیانی)
مرزا قادیانی کی ان تمام باتوں کا تجزیہ مرزا قادیانی کی اپنی تحریر یں یوں ہو گا کہ:
(12)''جب انسان حیا کو چھوڑ دیتا ہے تو جو چاہے بکے، کون اس کو روکتا ہے۔''(اعجاز احمدی (نزول المسیح) صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 109 از مرزا قادیانی)
آنجہانی مرزا قادیانی کی مذکورہ بالا تحریروں کا خلاصہ یہ ہے کہ:
-1قادیان کا نام قرآن مجید میں ہے۔ (نعوذ باللہ)-2قرآن، مرزا قادیانی پر دوبارہ نازل ہوا۔ (نعوذ باللہ)-3خدا کا کلام مرزا قادیانی پر اس قدر نازل ہوا کہ اس سے 20 سپارے تیار ہو جائیں۔ (نعوذ باللہ)-4مرزا قادیانی قرآن ہی کی طرح ہے۔ (نعوذ باللہ)-5قرآن شریف، مرزا قادیانی کے منہ کی باتیں ہیں۔ (نعوذ باللہ)-6مرزا قادیانی پر نازل ہونے والے الہامات قرآن کی طرح ہیں۔ (نعوذ باللہ)-7قرآن شریف گندی گالیوں سے بھرا ہوا ہے۔ (نعوذ باللہ)-8جو حدیث مرزا قادیانی کی وحی کے مطابق نہیں، وہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دینی چاہیے۔ (نعوذ باللہ)-9جب انسان حیا چھوڑ دیتا ہے تو بکواس کرتا رہتا ہے۔
آخر میں مولانا محمد رفیق دلاوری کی کتاب سے مرزا قادیانی کی عظمت قرآن کے حوالہ سے ایک واقعہ تحریر کرتے ہیں:
q '' سیرة المہدی جلد اوّل کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مولوی میر حسن صاحب مسیح قادیاں کے خاص سیالکوٹی احباب میں سے تھے۔ اسی بنا پر ایک مرتبہ بشیر احمد صاحب نے سیرة المہدی کی تالیف کے وقت ان سے اپنے باپ کے وہ حالات دریافت کیے جو مرزا قادیانی کے قیام سیالکوٹ کے دوران میں ان کے علم و مشاہدہ میں آئے تھے۔ چنانچہ اس استدعا کے بموجب انھوں نے مرزا قادیانی کے چشم دید حالات لکھ بھیجے۔ چونکہ مولوی صاحب خدانخواستہ مرزائی نہیں تھے، اس لیے قرینہ ہے کہ انھوں نے ہر قسم کے بھلے برے حالات بے کم و کاست لکھ بھیجے ہوں گے لیکن بشیر احمد صاحب نے ان میں سے صرف مفید مطلب چیزیں انتخاب کر لی ہوں گی۔ مثلاً مولوی میر حسن صاحب کا مندرجہ ذیل بیان جو ایک سیالکوٹی پروفیسر صاحب نے خاکسار راقم الحروف سے بیان کیا ''سیرة المہدی'' میں درج نہیں ہے اور نہ اس قسم کے واقعات کے اندراج کی کوئی توقع ہو سکتی تھی۔ واقعہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ مولوی میر حسن مرحوم کے سامنے مسیح قادیان کے سوانح حیات جو کسی مرزائی گم کردۂ راہ نے ترتیب دیے ہوں گے، پڑھے جا رہے تھے، ان میں لکھا تھا کہ مرزا قادیانی کے دل میں قرآن پاک کی بڑی عظمت تھی۔ یہ سن کر مولوی میر حسن صاحب مرحوم نے فرمایا کہ ''ہاں عظمت قرآن کا اندازہ اس سے بخوبی ہو سکتا ہے کہ مرزا قادیانی کی تلاوت کا جو قرآن تھا، اس میں مرزا قادیانی نے خاتمہ قرآن پر یعنی سورۂ ناس کے اختتام پر قوت باہ کا ایک نسخہ لکھ رکھا تھا۔'' (رئیس قادیان صفحہ 55، 56 از مولانا محمد رفیق دلاوری)
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

مرزا قادیانی کے قلم سے اللّٰہ تعالٰی کی توہین
اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کاخالق و مالک اور پروردگار ہے۔ وہ وحدہ لاشریک ہے اور ہر چیز پر قادر ہے۔ وہ ہر ایک چیز سے بے نیاز ہے۔ اس کا کوئی ہمسر یا برابری کرنے والا نہیں۔ وہی عبادت کے لائق ہے۔ کسی صفت میں اس کا کوئی شریک نہیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں خدائی کا دعویٰ کرنے والوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ: ومن یقل منہم انی الہ من دونہ فذلک نجزیہ جھنم ط کذلک نجزی الظلمینoترجمہ: اور جو ان میں سے یہ کہے کہ میں خدا ہوں، اللہ تعالیٰ کے سوا، تو ہم اسے جہنم رسید کریں گے۔ ہم ظالموں کو یونہی سزا دیا کرتے ہیں۔(الانبیائ:29) مگرفتنہ قادیانیت کے بانی مرزا قادیانی نے نہ صرف خدائی کا دعویٰ کیابلکہ خدا کی اولاد ہونے کا بھی دعویٰ کیا اور اپنے آپ کو اللہ کا بیٹا قرار دیا۔ مرزا قادیا نی نے غلیظ بہتان لگایا کہ (نعوذ باللہ)اللہ تعالیٰ نے کشفی طور پر مرزا قادیانی کے ساتھ جنسی بد فعلی کی ہے ۔مرزا قادیانی نے اللہ تعالیٰ کو تیندوے کی مانند قرار دیا ۔ ایسے عقائد مرزائی جماعت کی نامرادی کا سب سے بڑا ثبوت ہیں۔ دل پر ہاتھ رکھ کر ان خرافات کو پڑھیں اورمرزائیوں کے لئے صدق دل سے دعا کریں کہ اﷲان کو مرزائیت کی غلاظت سے نکلنے اور مرزا قادیانی پر لعنت بھیج کر اسلام میں داخل ہونے کی توفیق دے۔یوں تو مرزا قادیانی کی تحریروں میںاللہ تعالیٰ کی شان میں بیشمار گستاخیاں ملتی ہیں ۔ جن میں سے کچھ عبارات یہاں درج کی جاتی ہیں تاکہ مرزا قادیانی کاچہرہ واضح ہو جائے۔
1) میں (مرزا قادیانی) نے خواب میںدیکھا کہ میں خود خدا ہوں۔ میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں۔

(آئینہ کمالات اسلام 564 مندرجہ روحانی خزائن جلد5صفحہ 564از مرزا قادیانی)

2) میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔ (کتاب البریہ صفحہ85، مندرجہ روحانی خزائن جلد13صفحہ103از مرزا قادیانی)
(3 مرزا قادیانی کہتا ہے کہ مجھ پر وحی نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا:
''انت منی بمنزلة اولادی'' ''(اے مرزا) تو میرے نزدیک میری اولاد کی طرح ہے۔'' (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات طبع چہارم صفحہ 345 از مرزا قادیانی)
(4 انت منی بمنزلة ولدی۔(اے مرزا) تو مجھ سے بمنزلہ میرے بیٹے کے ہے۔ (تذکرہ مجموعہ وحی و الہامات صفحہ 442 طبع چہارم از مرزا قادیانی)
(5 ''اسمع ولدی'' ترجمہ: ''اے میرے بیٹے سن'' (البشریٰ مجموعہ الہامات و مکاشفات مرزا قادیانی جلد اوّل صفحہ 49 از محمد منظور الٰہی قادیانی)
(6 ''ہم ایک لڑکے کی تجھے بشارت دیتے ہیں جس کے ساتھ حق کا ظہور ہوگا گویا آسمان سے خدا اترے گا۔''

(حقیقة الوحی صفحہ 95، 96، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 98،99 )

(7 مرزا قادیانی لکھتا ہے''درحقیقت میرے اور میرے خدا کے درمیان ایسے باریک راز ہیں جن کو دنیا نہیں جانتی اور مجھے خدا سے ایک نہانی تعلق ہے جو قابل بیان نہیں۔'' (براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 63 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 81 از مرزا قادیانی)
اس نہانی تعلق کی تشریح مرزا قادیانی کا خاص مرید اپنی کتاب میں کرتا ہے ملاحظہ ہو
(8 ''حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی ہے کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت (مردانہ قوت باہ) کا اظہار فرمایا تھا، سمجھنے والے کے لیے اشارہ کافی ہے۔''

(اسلامی قربانی ٹریکٹ نمبر 34، از قاضی یار محمد قادیانی مرید مرزا قادیانی)

اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات پر اس سے بڑھ کر کمینہ حملہ اور اوباشانہ بہتان اور کیا ہو سکتا ہے!!! نعوذ باللہ! مرزا قادیانی اور اس کے پیروکار اس حد تک آگے چلے گئے۔جب سے یہ دنیا قائم ہوئی ہے ایسا فاسد خیال اور لغو عقیدہ ابلیس سے لے کر آج تک کسی بھی گستاخ، منہ پھٹ اور زبان دراز سے نہیں سنا گیا۔ یہ ذلت و رسوائی صرف مرزا قادیانی کو ہی نصیب ہوئی، جس کا نقد انعام اسے دنیا میں اپنی ہی غلاظت پرگر کر عبرتناک موت کی صورت میں ملا! فاعتبروا یا اولی الابصار۔
9) " قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے لئے بے شمار ہاتھ بے شمار پیر اور ہر ایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لا انتہا عرض اور طول رکھتا ہے
اورتیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں۔"

(توضیح مرام صفحہ 42، مندرجہ روحانی خزائن جلد3، صفحہ90ازمرزا قادیانی)

10) " کیا کوئی عقل مند اس بات کو قبول کر سکتا ہے کہ اس زمانہ میں خدا سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں۔ پھر بعد اس کے یہ سوال ہوگا کہ کیوں نہیں بولتا۔ کیا زبان پر کوئی مرض لاحق ہو گئی ہے۔" (ضمیمہ براہین احمدیہ صفحہ پنجم صفحہ144مندرجہ روحانی خزائن جلد 21صفحہ312ازمرزا قادیانی)
11) " وہ خدا جس کے قبضہ میں ذرہ ذرہ ہے۔ اس سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ میں چوروں کی طرح پوشیدہ آئوں گا۔"
(تجلیات الٰہیہ صفحہ4، مندرجہ روحانی خزائن جلد 20صفحہ396 از مرزا قادیانی)
12) "ایک بار مجھے یہ الہام ہواتھا کہ خدا قادیان میں نازل ہوگا، اپنے وعدہ کے موافق۔"

(تذکرہ طبع دوم صفحہ452،تذکرہ طبع سوم صفحہ437،تذکرہ طبع چہارم صفحہ358 از مرزا قادیانی)

13) " سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔" (دافع البلاء صفحہ11، مندرجہ روحانی خزائن جلد18، صفحہ231از مرزا قادیانی)
اس کا مطلب یہ ہوا کہ سچے خدا کی نشانی صرف یہ ہے کہ اس نے مرزا قادیانی کو قادیان میں رسول بنا کر بھیجا ہے اور اگر مرزا قادیانی رسول نہیں ہے تو پھر خداکی سچائی مشکوک ہے۔ (نعوذ باللہ)
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
What is meaning here ???
Al Anaam # 60
وَهُوَ الَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيْهِ لِيُقْضٰٓى اَجَلٌ مُّسَمًّى ۚ ثُمَّ اِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ !! وہی ہے جو رات کو تمہاری رُوحیں قبض کرتا ہے اور دن کو جو کچھ تم کرتے ہو اسے جانتا ہے ، پھر دوسرے روز وہ تمہیں اِسی کاروبار کے عالم میں واپس بھیج دیتا ہے تاکہ زندگی کی مقرر مدت پوری ہو۔ آخر کار اسی کی طرف تمہاری واپسی ہے ، پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔

**********
ختم نبوت سے متعلق چند احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں: حدیث(1) ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیأ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ا یک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔“ (صحیح بخاری کتاب صفحہ501 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ248 جلد 2) حدیث(2) ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیأ کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔“ (صحیح مسلم صفحہ 199 جلد 1، مشکوٰۃ صفحہ512) اس مضمون کی ایک حدیث صحیحین میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں، اس کے آخر میں ہے:”وکان النبی یبعث الی قومہ خاصۃ و بعثت الی الناس عامۃ۔“ (مشکوٰۃ صفحہ 512) ترجمہ: ”پہلے انبیأ کو خاص ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا۔“ حدیث(3) ”سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ (علیہما السلام) سے تھی، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔“ (بخاری صفحہ633 جلد2)اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ: ”میرے بعد نبوت نہیں۔“ (صحیح مسلم صفحہ278 جلد2) حضرت شا ہ ولی اللہ محدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھاہے کہ یہ حدیث متواتر ہے۔ حدیث(4) ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیأ کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفأ ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“ (صحیح بخاری صفحہ491 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ126 جلد2، مسند احمد صفحہ297 جلد 2) حدیث(5) ”حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں

***
,اس کو سمجھنے کے لیے تجھے محمد ی ہونا پڑے گا !!! نبی , نبی ہوتا ہے. نبی جس کو اللہ سبحانہ تعالی نے ٹائٹل دیا ہے اس سے اللہ سبحانہ تعالی کبھی بھی نہیں چھین تا !!! حضرت عیسی علیہ سلام کے آنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے ٹائٹل کے ساتھ آئیں گے , لیکن اپنی شریعت نازل نہیں کریں گے !!! اور نہ ہی وہ اپنی مقدس کتاب انجیل کے ساتھ نازل ہوں گے وہ اسی شریعت محمد ی کو ھی فالو کریں گے !!! جیسے آرمی کا ایک حاضر سروس. جرنیل ہوتا ہے وہ اپنے فوج کی کمان.حاضر سروس رہے کہ کرتا ہے نہ کہ ریٹائر ہونے کے بعد !!! قرآن کے علاوہ دکھاؤ کسی ایک کتاب میں کہ اللہ سبحانہ و تعالی کہتا ہوں کہ ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِى وَرَضِيتُ لَكُمُ الأِسْلاَمَ دِيناً﴾ "" آج میں نے دین کو مکمل کیا اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے !! رہا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا اس کیلئے لاتعداد احادیث موجود ہیں !! قرآن پاک کی آیات موجود ہیں.
***
Al Nisa # 159

وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا ١٥٩؀ۚ

اور اہل کتاب میں سے کوئی ایسا نہ ہوگا جو اُس کی موت سے پہلے اُس پر ایمان نہ لے آئے گا اور قیامت کے روز وہ اُن پرگواہی دے گا، (159)

There are none among the People of the Book but will believe in him before his death, and he will be a witness against them on the Day of Resurrection.

Al zukhuruf # 61
وَاِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُوْنِ ۭ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ
اور وہ (یعنی ابنِ مریم) دراصل قیامت کی ایک نشانی ہے پس تم اس میں شک نہ کرو اور میری بات مان لو ، یہی سیدھا راستہ ہے،

 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

باب نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عليهما السلام
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، وہ زمانہ قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے ۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے ۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا ۔ اس وقت کا ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بڑھ کر ہو گا ۔ پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو ” اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسیٰ کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے ‘‘ ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلاً، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ، حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ ‏{‏وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلاَّ لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا‏}‏‏.‏
Reference : Sahih al-Bukhari 3448
In-book reference : Book 60, Hadith 118
USC-MSA web (English) reference : Vol. 4, Book 55, Hadith 657

*************
ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا اس وقت کیا حال ہو گا جب عیسیٰ ابن مریم تم میں اتریں گے ( تم نماز پڑھ رہے ہو گے ) اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا ۔ اس روایت کی متابعت عقیل اور اوزاعی نے کی ۔
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عُقَيْلٌ وَالأَوْزَاعِيُّ‏.‏
Reference : Sahih al-Bukhari 3449
In-book reference : Book 60, Hadith 119
USC-MSA web (English) reference : Vol. 4, Book 55, Hadith 658
*********************
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
71- باب نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَاكِمًا بِشَرِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے اور ان کے شریعت محمدی کے موافق چلنے اور اللہ تعالیٰ کا اس امت کو عزت اور شرف عطا فرمانا اور اس بات کی دلیل کہ اسلام سابقہ ادیان کا ناسخ ہے اور قیامت تک ایک جماعت اسلام کی حفاظت میں کھڑی رہے گی۔
حدثنا الوليد بن شجاع ، وهارون بن عبد الله ، وحجاج بن الشاعر ، قالوا : حدثنا حجاج وهو ابن محمد ، عن ابن جريج ، قال : اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ، يقول : " لا تزال طائفة من امتي يقاتلون على الحق ، ظاهرين إلى يوم القيامة " ، قال : " فينزل عيسى ابن مريم عليه السلام ، فيقول اميرهم : تعال صل لنا ، فيقول : لا ، إن بعضكم على بعض امراء ، تكرمة الله هذه الامة .
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا لڑتا رہے گا (کافروں اور مخالفوں سے) حق پر قیامت کے دن تک وہ غالب رہے گا۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے اور اس گروہ کا امام کہے گا، آیئے نماز پڑھایئے (عیسیٰ علیہ السلام سے کہے گا) وہ کہیں گے نہیں، تم میں سے ایک دوسروں پر حاکم رہیں۔ یہ وہ بزرگی ہے جو اللہ تعالیٰ عنایت فرمائے گا اس امت کو۔“
حدیث نمبر: 395
*******************

7285:حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
13- باب فِي الآيَاتِ الَّتِي تَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ:
باب: ان نشانیوں کا بیان جو قیامت سے قبل ہوں گی۔
حدثنا ابو خيثمة زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لزهير ، وابن ابي عمر المكي ، قال إسحاق : اخبرنا ، وقال الآخران : حدثنا سفيان بن عيينة ، عن فرات القزاز ، عن ابي الطفيل ، عن حذيفة بن اسيد الغفاري ، قال : اطلع النبي صلى الله عليه وسلم علينا ونحن نتذاكر ، فقال : " ما تذاكرون ؟ " ، قالوا : نذكر الساعة ، قال : " إنها لن تقوم حتى ترون قبلها عشر آيات ، فذكر الدخان ، والدجال ، والدابة ، وطلوع الشمس من مغربها ، ونزول عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم ، وياجوج وماجوج ، وثلاثة خسوف خسف بالمشرق ، وخسف بالمغرب ، وخسف بجزيرة العرب ، وآخر ذلك نار تخرج من اليمن تطرد الناس إلى محشرهم " .
‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برآمد ہوئے ہم پر اور ہم باتیں کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا باتیں کرتے تھے؟“ ہم نے کہا: ہم قیامت کا ذکر کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت نہیں قائم ہو گی جب تک دس نشانیاں اس سے پہلے نہیں دیکھ لو گے۔“ پھر ذکر کیا دھوئیں کا اور دجال کا اور زمین کے جانور کا اور آفتاب کے نکلنے کا پچھم سے اور سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے اترنے کا اور یاجوج ماجوج کے نکلنے کا اور تین جگہ خسف ہونا یعنی زمین میں دھنسنا، ایک مشرق میں، دوسرے مغرب میں، تیسرے جزیرہ عرب میں اور ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہو گی جو لوگوں کو یمن سے نکالے گی اور ہانکتی ہوئی محشر کی طرف لے جائے گی .“ (محشر شام کی زمین ہے)۔
*****************************

صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
20- باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ :
باب: دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 7373
سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صبح کو دجال کا ذکر کیا تو کبھی اس کو گھٹایا اور کبھی بڑھایا (یعنی کبھی اس کی تحقیر کی اور کبھی اس کے فتنہ کو بڑا کہا یا کبھی بلند آواز سے گفتگو کی اور کبھی پست آواز سے) یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ دجال ان درختوں کے جھنڈ میں آ گیا۔ جب ہم پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شام کو آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے چہروں پر اس کا اثر معلوم کیا (یعنی ڈر اور خوف)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہے؟“ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے دجال کا ذکر کیا اور اس کو گھٹایا اور بڑھایا یہاں تک کہ ہم کو گمان ہو گیا کہ دجال ان درختوں میں کھجور کے جھنڈ میں موجود ہے (یعنی اس کا آنا بہت قریب ہے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ کو دجال کے سوا اور باتوں کا خوف تم پر زیادہ ہے (فتنوں کا، آپس میں لڑائیوں کا) اگر دجال نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود ہوا تو تم سے پہلے میں اس کو الزام دوں گا اور تم کو اس کے شر سے بچاؤں گا اور اگر وہ نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود نہ ہوا تو ہر مرد مسلمان اپنی طرف سے اس کو الزام دے گا اور حق تعالیٰ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے ہر مسلمان پر۔ البتہ دجال تو جوان گھونگریالے بالوں والا ہے، اس کی آنکھ میں ٹینٹ ہے گویا کہ میں اس کی مشابہت دیتا ہوں عبدالعزیٰ بن قطن کے ساتھ (عبدالعزیٰ ایک کافر تھا)۔ سو جو شخص تم میں سے دجال کو پائے اس کو چاہیے کہ سورۂ کہف کے شروع کی آیتیں اس پر پڑھے۔ مقرر وہ نکلے گا شام اور عراق کی راہ سے تو خرابی ڈالے گا داہنے اور فساد اٹھائے گا بائیں۔ اے اللہ کے بندو! ایمان پر قائم رہنا۔“ اصحاب بولے: یا رسول اللہ! وہ زمین پر کتنی مدت رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس دن تک۔ ایک دن ان میں سے ایک سال کے برابر ہو گا اور دوسرا ایک مہینے کے اور تیسرا ایک ہفتے کے اور باقی دن جیسے یہ تمہارے دن ہیں۔“ (تو ہمارے دنوں کے حساب سے دجال ایک برس دو مہینے چودہ دن تک رہے گا)۔ اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جو دن سال بھر کے برابر ہو گا اس دن ہم کو ایک ہی دن کی نماز کفایت کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں تم اندازہ کر لینا اس دن میں بقدر اس کے یعنی جتنی دیر کے بعد ان دنوں میں نماز پڑھتے ہو اسی طرح اس دن بھی اندازہ کر کے پڑھ لینا .“ (اب تو گھڑیاں بھی موجود ہیں ان سے وقت کا اندازہ بخوبی ہو سکتا ہے۔ نووی رحمہ اللہ کہا: اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں صاف نہ فرماتے تو قیاس یہ تھا کہ اس دن صرف پانچ نمازیں پڑھنا ہی کافی ہوتیں کیونکہ ہر دن رات میں خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں مگر یہ قیاس نص سے ترک کیا گیا ہے۔ مترجم کہتا ہے کہ عرض تسعین میں جو خط استواء سے نوے درجہ پر واقع ہے اور جہاں کا افق معدل النہار ہے چھ مہینے کا دن اور چھ مہینے کی رات ہوتی ہے تو ایک دن رات سال بھر کا ہوتا ہے پس اگر بالفر‌ض انسان وہاں پہنچ جائے اور جئیے تو سال میں پانچ نمازیں پڑھنا ہوں گی) اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی چال زمین میں کیونکر ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جیسے وہ مینہ جس کو ہوا پیچھے سے اڑاتی ہے سو وہ ایک قوم کے پاس آئے گا تو ان کو کفر کی طرف بلائے گا وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی بات مانیں گے تو آسمان کو حکم کرے گا وہ پانی برسائے گا اور زمین کو حکم کرے گا وہ ان کی گھاس اور اناج اگائے گی۔ تو شام کو گورو (جانور) آئیں گے پہلے سے زیادہ ان کے کوہان لمبے ہوں گے تھن کشادہ ہوں گے کوکھیں تنی ہوئیں (یعنی خوب موٹی ہو کر) پھر دجال دوسری قوم کے پاس آئے گا۔ ان کو بھی کفر کی طرف بلائے گا لیکن وہ اس کی بات کو نہ مانیں گے۔ تو ان کی طرف سے ہٹ جائے گا ان پر قحط سالی اور خشکی ہو گی۔ ان کے ہاتھوں میں ان کے مالوں میں سے کچھ نہ رہے گا اور دجال ویران زمین پر نکلے گا تو اس سے کہے گا: اے زمین! اپنے خزانے نکال۔ تو وہاں کے مال اور خزانے نکل کر اس کے پاس جمع ہو جائیں گے جیسے شہد کی مکھیاں بڑی مکھی کے گرد ہجوم کرتی ہیں۔ پھر دجال ایک جوان مرد کو بلائے گا اور اس کو تلوار سے مارے گا اور دو ٹکڑے کر ڈالے گا جیسا نشانہ دو ٹوک ہو جاتا ہے۔ پھر اس کو زندہ کر کے پکارے گا: سو وہ جوان سامنے آئے گا۔ چہرہ دمکتا ہوا اور ہنستا ہوا دجال اسی حال میں ہو گا کہ ناگاہ حق تعالیٰ عیسٰی بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا۔ عیسٰی علیہ السلام سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا جوڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے۔ جب عیسٰی علیہ السلام اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ ٹپکے گا۔ اور جب اپنا سر اٹھائیں گے تو موتی کی طرح بوندیں بہیں گی۔ جس کافر کے پاس عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اس کو ان کے دم کی بھاپ لگے گی وہ مر جائے گا اور ان کے دم کا اثر وہاں تک پہنچے گا جہاں تک ان کی نظر پہنچے گی۔ پھر عیسٰی علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ پائیں گے اس کو باب لد پر (لد شام میں ایک پہاڑ کا نام ہے) سو اس کو قتل کریں گے۔ پھر عیسٰی علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ نے دجال سے بچایا۔ سو شفقت سے ان کے چہروں کو سہلائیں گے اور ان کو خبر کریں گے ان درجوں کی جو بہشت میں ان کے رکھے ہیں۔ وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسٰی علیہ السلام پر وحی بھیجے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے نکالے ہیں کہ کسی کو ان سے لڑنے کی طاقت نہیں تو پناہ میں لے جا میرے مسلمان بندوں کو طور کی طرف اور اللہ بھیجے گا یاجوج اور ماجوج کو اور وہ ہر ایک اونچائی سے نکل پڑیں گے۔ ان میں کے پہلے لوگ طبرستان کے دریا پر گزریں گے اور جتنا پانی اس میں ہو گا سب پی لیں گے۔ پھر ان میں کے پچھلے لوگ جب وہاں آئیں گے تو کہیں گے کبھی اس دریا میں پانی بھی تھا۔ پھر چلیں گے یہاں تک کہ اس پہاڑ تک پہنچیں گے جہاں درختوں کی کثرت ہے یعنی بیت المقدس کا پہاڑ تو وہ کہیں گے البتہ ہم زمین والوں کو قتل کر چکے۔ آؤ اب آسمان والوں کو بھی قتل کریں۔ تو اپنے تیر آسمان کی طرف چلائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان تیروں کو خون میں بھر کر لوٹا دے گا وہ سمجھیں گے کہ آسمان کے لوگ بھی مارے گئے۔ (یہ مضمون اس روایت میں نہیں ہے، اس کے بعد کی روایت سے لیا گیا ہے۔) اور اللہ کے پیغمبر عیسٰی علیہ السلام اور ان کے اصحاب گھرے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے نزدیک بیل کا سر افضل ہو گا سو اشرفی سے آج تمہارے نزدیک (یعنی کھانے کی نہایت تنگی ہو گی) پھر اللہ کے پیغمبر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا کریں گے۔ سو اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کے لوگوں پر عذاب بھیجے گا۔ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا ہو گا تو صبح تک سب مر جائیں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے۔ پھر اللہ کے رسول عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی زمین میں اتریں گے توزمین میں ایک بالشت برابر جگہ ان سڑاند اور گندگی سے خالی نہ پائیں گے (یعنی تمام زمین پر ان کی سڑی ہوئی لاشیں پڑی ہوں گی) پھر اللہ تعالیٰ کے رسول عیسٰی علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو حق تعالیٰ چڑیوں کو بھیجے گا بڑے اونٹوں کی گردن کے برابر۔ وہ ان کو اٹھا لے جائیں گے اور ان کو پھینک دیں گے جہاں اللہ کا حکم ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ ایسا پانی برسائے گا کہ کوئی گھر مٹی کا اور بالوں کا اس پانی سے باقی نہ رہے گا سو اللہ تعالیٰ زمین کو دھو ڈالے گا یہاں تک کہ زمین کو مثل حوض یا باغ یا صاف عورت کے کر دے گا پھر زمین کو حکم ہو گا کہ اپنے پھل جما اور اپنی برکت کو پھیر دے اور اس دن ایک انار کو ایک گروہ کھائے گا اور اس کے چھلکے کو بنگلہ سا بناکر اس کے سایہ میں بیٹھیں گے اور دودھ میں برکت ہو گی یہاں تک کہ دو دھار اونٹنی آدمیوں کے بڑے گروہ کو کفایت کرے گی اور دو دھار گائے ایک برادری کے لوگوں کو کفایت کرے گی اور دو دھار بکری ایک جدی لوگوں کو کفایت کرے گی۔ سو اسی حالت میں لوگ ہوں گے کہ یکایک حق تعالیٰ ایک پاک ہوا بھیجے گا کہ ان کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور اثر کر جائے گی۔ تو ہر مؤمن اور مسلم کی روح کو قبض کرے گی اور برے بدذات لوگ باقی رہ جائیں گے۔ آپس میں بھڑیں گے گدھوں کی طرح ان پر قیامت قائم ہو گی۔“
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

7381:حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
23- باب فِي خُرُوجِ الدَّجَّالِ وَمُكْثِهِ فِي الأَرْضِ وَنُزُولِ عِيسَى وَقَتْلِهِ إِيَّاهُ وَذَهَابِ أَهْلِ الْخَيْرِ وَالإِيمَانِ وَبَقَاءِ شِرَارِ النَّاسِ وَعِبَادَتِهِمُ الأَوْثَانَ وَالنَّفْخِ فِي الصُّورِ وَبَعْثِ مَنْ فِي الْقُبُورِ:
باب: خروج دجال اور اس کا زمین میں ٹھہرنے اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور اسے قتل کرنے کے بیان میں۔
یعقوب بن عاصم بن عروہ مسعود ثقفی سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے یہ لگا: یہ حدیث کیا ہے جو تم بیان کرتے ہو کہ قیامت اتنی مدت میں ہو گی؟ انہوں نے کہا: (تعجب سے) سبحان اللہ یا لا الہ الا اللہ یا اور کوئی کلمہ مانند ان کے پھر کہا: میرا قصد ہے کہ اب کسی سے کوئی حدیث بیان نہ کروں (کیونکہ لوگ کچھ کہتے ہیں اور مجھ کو بدنام کرتے ہیں) میں نے تو یہ کہا تھا: تم تھوڑے دنوں بعد ایک بڑا حادثہ دیکھو گے جو گھر جلائے گا، اور وہ ہو گا ضرور ہو گا۔ پھر کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دجال میری امت میں نکلے گا اور چالیس دن تک رہے گا۔“ میں نہیں جانتا چالیس دن فرمایا یا چالیس مہینے یا چالیس برس۔ ”پھر اللہ تعالیٰ عیسٰی بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا ان کی شکل عروہ بن مسعود کی سی ہے۔ وہ دجال کو ڈھونڈیں گے اور اس کو ماریں گے۔ پھر سات برس تک لوگ ایسے رہیں گے کہ دو شخصوں میں کوئی دشمنی نہ ہو گی۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا شام کی طرف سے تو زمین پر کوئی ایسا نہ رہے گا جس کے دل میں رتی برابر ایمان یا بھلائی ہو مگر یہ ہوا اس کی جان نکال لے گی یہاں تک کہ اگر کوئی تم میں سے پہاڑ کے کلیجہ میں گھس جائے تو وہاں بھی یہ ہوا پہنچ کر اس کی جان نکال لے گی۔“ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”پھر برے لوگ دنیا میں رہ جائیں گے جلد باز چڑیوں کی طرح یا بے عقل اور درندرں کی طرح ان کے اخلاق ہوں گے۔ نہ وہ اچھی بات کو اچھا سمجھیں گے نہ بری بات کو برا۔ پھر شیطان ایک صورت بنا کر ان کے پاس آئے گا اور کہے گا: تم شرم نہیں کرتے۔ وہ کہیں گے: پھر تو کیا حکم دیتا ہے ہم کو؟ شیطان کہے گا بت پرستی کرو۔ وہ بت پوجیں گے اور باوجود اس کے ان کی روزی کشادہ ہو گی، مزے سے زندگی بسر کریں گے۔ پھر صور پھونکا جائے گا۔ اس کو کوئی نہ سنے گا مگر ایک طرف سے گردن جھکائے گا اور دوسری طرف سے اٹھ لے گا (یعنی بے ہوش ہو کر گر پڑے گا) اور سب سے پہلے صور کو وہ سنے گا جو اپنے اونٹوں کے حوض پر کلاوہ کرتا ہو گا۔ وہ بے ہوش ہو جائے گا اور دوسرے لوگ بھی بے ہوش ہو جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ پانی برسائے گا جو نطفہ کی طرح ہو گا۔ اس سے لوگوں کے بدن اگ آئیں گے۔ پھر صور پھونکا جائے گا تو سب لوگ کھڑے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے۔ پھر پکارا جائے گا: اے لوگو! اپنے مالک کے پاس آؤ کھڑا کرو ان کو، ان سے سوال ہو گا، پھر کہا جائے گا: ایک لشکر نکالو دوزخ کے لیے پوچھا جائے گا: کتنے لوگ؟ حکم ہو گا: ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے نکالو دوزخ کے لیے۔“ (اور ہزار میں سے ایک جنتی ہو گا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی وہ دن ہے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا (ہیبت اور مصیبت سے یا درازی سے) اور یہی وہ دن ہے جب پنڈلی کھلے گی۔“ (یعنی سختی ہو گی)۔

******************************

سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
33- بَابُ : فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ
باب: فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔
حدیث نمبر: 4081
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` اسراء (معراج) کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے ملاقات کی، تو سب نے آپس میں قیامت کا ذکر کیا، پھر سب نے پہلے ابراہیم علیہ السلام سے قیامت کے متعلق پوچھا، لیکن انہیں قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا، تو انہیں بھی قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: قیامت کے آ دھمکنے سے کچھ پہلے (دنیا میں جانے کا) مجھ سے وعدہ لیا گیا ہے، لیکن قیامت کے آنے کا صحیح علم صرف اللہ ہی کو ہے (کہ وہ کب قائم ہو گی)، پھر عیسیٰ علیہ السلام نے دجال کے ظہور کا تذکرہ کیا، اور فرمایا: میں (زمین پر) اتر کر اسے قتل کروں گا، پھر لوگ اپنے اپنے شہروں (ملکوں) کو لوٹ جائیں گے، اتنے میں یاجوج و ماجوج ان کے سامنے آئیں گے، اور ہر بلندی سے وہ چڑھ دوڑیں گے، وہ جس پانی سے گزریں گے اسے پی جائیں گے، اور جس چیز کے پاس سے گزریں گے، اسے تباہ و برباد کر دیں گے، پھر لوگ اللہ سے دعا کرنے کی درخواست کریں گے، میں اللہ سے دعا کروں گا کہ انہیں مار ڈالے (چنانچہ وہ سب مر جائیں گے ان کی لاشوں کی بو سے تمام زمین بدبودار ہو جائے گی، لوگ پھر مجھ سے دعا کے لیے کہیں گے تو میں پھر اللہ سے دعا کروں گا، تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جو ان کی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہا لے جائے گی، اس کے بعد پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے، اور زمین چمڑے کی طرح کھینچ کر دراز کر دی جائے گی، پھر مجھے بتایا گیا ہے کہ جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہو گی جس طرح حاملہ عورت کے حمل کا زمانہ پورا ہو گیا ہو، اور وہ اس انتظار میں ہو کہ کب ولادت کا وقت آئے گا، اور اس کا صحیح وقت کسی کو معلوم نہ ہو۔ عوام (عوام بن حوشب) کہتے ہیں کہ اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے: «حتى إذا فتحت يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون» ”یہاں تک کہ جب یاجوج و ماجوج کھول دئیے جائیں گے، تو پھر وہ ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے“ (سورة الأنبياء: (96)۔


************************

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
1- باب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان
Narrated 'Abdullah bin Salam:
"The description of Muhammad is written in the Tawrah, [and the description that] 'Eisa will be buried next to him." (One of the narrators) Abu Mawdud said: "[And] there is a place for a grave left in the house."
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنِي أَبُو مَوْدُودٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الضَّحَّاكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ مَكْتُوبٌ فِي التَّوْرَاةِ صِفَةُ مُحَمَّدٍ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ يُدْفَنُ مَعَهُ ‏.‏ قَالَ فَقَالَ أَبُو مَوْدُودٍ وَقَدْ بَقِيَ فِي الْبَيْتِ مَوْضِعُ قَبْرٍ ‏.‏ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ ‏.‏ هَكَذَا قَالَ عُثْمَانُ بْنُ الضَّحَّاكِ وَالْمَعْرُوفُ الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ الْمَدَنِيُّ ‏.‏
عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` تورات میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال لکھے ہوئے ہیں اور یہ بھی کہ عیسیٰ بن مریم انہیں کے ساتھ دفن کئے جائیں گے۔ ابوقتیبہ کہتے ہیں کہ ابومودود نے کہا: حجرہ مبارک میں ایک قبر کی جگہ باقی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، سند میں راوی نے عثمان بن ضحاک کہا اور مشہور ضحاک بن عثمان مدنی ہے۔
Grade : Hasan (Darussalam)
English reference : Vol. 1, Book 46, Hadith 3617
Arabic reference : Book 49, Hadith 3977

 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)

قادیانیو ! پلیز یار سمجھ جاوْ مرزا مردود تم سے جھوٹ بول بول کر تم سب کو صراطِ مستقیم سے ہٹا کر جہنم میں لے جانا چاہتا ھے۔۔ اس مردود کی کتابیں پڑھ کر ھی سمجھ جاوْ ۔۔ کیا تم اتنی معمولی سی عقل بھی نہیں رکھتے ھو۔۔۔ یار سمجھو اور بچو ۔۔ اللہ تم کو دنیا اور آ خرت میں عزت دیگا۔۔۔۔۔۔. جناب خوب تحقیق کرو ۔۔ پھر جب آخرت میں مرزا مردود پر الزام لگاوْ گے کہ اس نے ھمیں بہکایا تھا۔۔ تو اللہ رب العزت فرشتوں کو فرمائیں گے کہ جاوْ انکو بھی شیطان مردود' اور فرعون کی پھپھی کے بیٹے مرزا مردود کے سا تھ جہنم میں ڈال دو۔۔۔ تو پھر تم سوچو. اسوقت کیا کروگے۔۔ کدھر جاوْ گے۔۔ پھر تمارے پاس کوئی واپسی کا راستہ نہیں ھو گا۔۔ میری دعا ھے کہ سارے قادیانی مسلمان ھو جائیں۔۔ اللہ انکو دنیا اور آخرت کی ہر مصیبت اور تکلیف سے بچا لے۔۔ امین یارب العلمین۔۔ ۔۔۔۔.جیسے اللہ رب العزت نے بھائی شمس الدین اور عرفان محمود برق کو ھدایت دی ھے۔۔اور یہ لوگ قادیانیت سے اسلام میں داخل ھو گئے۔۔۔۔۔۔۔یوٹیوب پر انکو باربار سنیں۔۔۔ انشااللہ اللہ آپکو بھی ایمان کی دولت سے مالا مال کرے گا۔۔۔۔۔ سبحان اللہ
فرض کرو فرض کرو فرض کرو کہ مرزا غلام قادیانی عیسی ہے تو عیسی علیہ سلام کا تو نزول ہو گا اور مرزے نے اپنے پیدا ہونے کی پوری سیکسی تحریر لکھی ہے اس کا کیا بنے گا
مرزے کو تم مسیح موود مانتے ہو یعنی جس کے آنے کا وعدہ کیا گیا ہے تو آنے والے تو حظرت عیسی علیہ سلام ہیں اور وہ پیدا نہیں ہوں گے ان کا نزول ہو گا ان کے نزول کی 43 علامات بیان کی ہیں حظرت مُحَمَّد ﷺ نے
خود میرے آقا حظرت مُحَمَّد ﷺ نے فرمایا ہے کہ حظرت عیسی علیہ سلام نزول ہونا ہے وہ پیدا نہیں ہوں گے
مرزا غلام قادیانی اپنے پیدا ہونے کی دلیل سے جھوٹا ثابت ہو گیا یعنی وہ پیدا ہوا ہے نازل نہیں ہوا
اور جو میرے آقا ﷺ کی نہیں مانتا وہ کافر ہے مشرک ہے ابو جاہل ہے
میں دل سے دعا کرتا ہوں اللہ پاک سے کہ کسی قادیانی کو میری یہ بات سمجھ آ جاے اور وہ اسلام قبول کر کے جہنم کی آگ سے بچ جاے


۔ ’منصبِ نبوت‘ اور قادیانی مذہب کے تین حقائق
اسلام میں نبی کریمﷺ کا منصب سب سے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام کا مقصد توحیدِ ربّ العالمین ہے،لیکن ہمارے لئے اس کا راستہ محمدﷺ کی نبوت اور رسالت پر ایمان ہے۔ جب ہم نبی کریم ﷺکو نبی مانتے ہیں تو قرآن کی آیات کا علم ہوتا ہے۔ اللّٰہ جل جلالہ کی معرفت، اس کے مطالبے، اس کے حقوق اور اس کے نافذ کردہ احکام، آخرت اور جنت وجہنم کا پتہ چلتاہے۔ ماں باپ کے رشتے، نکاح وطلاق کے ضوابط ، بہن بھائی کے حقوق ، حرام وحلال کھانے، جائز وناجائز سودے، اَموال پر اپنا حق اور حاکم ومحکوم کے حقوق سب کا علم نبی کریم کی معرفت بلکہ آپ پر ایمان سے مشرو ط ہے۔ گویا نبی ہی اللّٰہ کی رہنمائی سے پورا دین تشکیل دیتا ہے اور نبی پر ایمان لانے پرسارا دین موقوف ہے۔ یہ عقیدہ ’اعتماد علیٰ الرسالہ‘ ہے جو پورے دین کی اساس ہے، اس میں معمولی سا شک بھی ایمان کی بنیادوں کوہی ڈھا دیتا اور اسلام کا خاتمہ کردیتا ہے۔
1۔ اسلامی اعزازات وشعائر پر قبضہ: قادیانی اسلام کی تمام عظمتوں پر قابض ہونا اور ان کو اپنا باور کرانا چاہتے ہیں۔ اسلام کانا م، کلمہ میں نبی مکرمﷺ کا نام ، ازواجِ مطہرات، صحابہ کرام�، شعائر اسلام، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، خلیفہ، کلمہ ، مسجد اور اذان سب اسلام کا لینا چاہتے ہیں، لیکن اس مرکزی ہستی محمد ﷺ کو چھوڑدینا چاہتے ہیں جس نے اللّٰہ کے حکم سے پورا دین تشکیل دیا اور پورے اسلام کی معرفت ان کے گرد گھومتی ہے۔ ان کے فریب کی حد یہ ہے کہ قایادنی اپنے کلمہ میں محمد ﷺ کا نام بھی نہیں چھوڑنا چاہتے ، وہ آپ کے نام سے منسوب تقدس وتوقیر، عزت وعظمت پر بھی ہاتھ صاف کرنا چاہتے ہیں لیکن محمد ﷺسے مراد ’مرزا قادیانی‘ لیتے ہیں۔ گویا نبی مکرم ﷺ کی نبوت پر ایمان جو پورے اسلام کی معرفت کا وسیلہ ہے، اور سارے اسلام پر ہاتھ صاف کرکے، اصل مرکزِ ایمان وعظمت کی جگہ ایک بدبخت کذاب کو بٹھانا چاہتے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ خود یہ بھی مانتے ہیں کہ ہمارا پورا دین ہی اسلام سے مختلف ہے۔ ’ طلبہ کو نصائح‘ کے عنوان سے شائع شدہ تقریر میں ’خلیفہ ‘ صاحب طلبہ کو احمدیوں اورغیراحمدیوں کے درمیان اختلاف کی نشاندہی کرتے ہوئے کہتے ہیں :
’’ورنہ حضرت مسیح موعود نے تو فرمایا ہے کہ ان کا (یعنی مسلمانوں کا) اسلام اور ہے اور ہمارا اور، اان کا خدا اور ہے اور ہمار ا اور،ہمارا حج اور ہے ، ان کا حج اور، اسی لئے ان سے ہر بات میں اختلاف ہے ۔‘‘[15]
’خلیفہ‘ صاحب نے ایک اور تقریر میں اس اختلاف کا تذکرہ کیا کہ احمدیوں کو کیا اپنا مستقل مدرسہ دینیات قائم کرنا چاہیے یا نہیں؟ مرزا غلام احمد نے دونوں موقف سن کر اپنا فیصلہ سنادیا جس کو خلیفہ صاحب ان الفاظ میں نقل کرتے ہیں:
’’ یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں سے ہمارا اختلاف صرف وفات مسیح یا اور چند مسائل میں ہے ۔ آپ نے فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ کی ذات ، رسول کریم ﷺ ، قرآن ، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، غرض آپ نے تفصیل سےبتایا کہ ایک ایک چیز میں ان سے ہمیں اختلاف ہے۔‘‘[16]
اور جہاں تک قادیانیوں کا کلمہ اسلام پڑھنے اور اس میں محمد رسول اللّٰہ ﷺ سے مرزا قادیانی مراد لینے کا تعلق ہے تو مرزا غلام احمد قادیانی ’ ایک غلطی کا ازالہ ‘ میں لکھتا ہے :
’’﴿مُحَمَّدٌ رَسولُ اللَّهِ وَالَّذينَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم﴾... اس وحی میں میرا نام محمد رکھا گیا اوررسول بھی ۔‘‘ [17]
قادیانی مرزا قادیانی کو کلمہ کے مفہوم میں داخل کر کےاسے ’محمد رسول اللّٰہ ‘کا مصداق سمجھتے ہیں، چنانچہ اس سوال کے جواب میں کہ ’’اگر مرزا نبی ہے تو تم اسکا کلمہ کیوں نہیں پڑھتے؟‘‘مرزا بشیر احمد قادیانی لکھتا ہے :
’’محمد رسول اللّٰہ کا نام کلمہ میں تو اس لئے رکھا گیا ہے کہ آپ نبیوں کے سرتاج اور خاتم النّبیین ہیں اور آپ کا نام لینے سے باقی سب نبی خود اندر آجاتے ہیں اور ہر ایک کا علیحدہ نام لینے کی ضرورت نہیں۔ ہاں حضرت مسیح موعود کے آنے سے ایک فرق ضرور پیدا ہوگیا ہے اور وہ یہ کہ مسیح موعود کی بعثت سے پہلے تو محمد رسول اللّٰہ کے مفہوم میں صرف آپ سے پہلے گزرے ہوئے انبیا شامل تھے، مگر مسیح موعود کی بعثت کے بعد محمد رسو ل اللّٰہ کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتی ہوگئی۔ لہٰذا مسیح موعود کے آنے سے نعوذ باللّٰہ’ لاالہ الا اللّٰہ ، محمد رسول اللّٰہ‘ کا کلمہ باطل نہیں ہوتا ، بلکہ اور بھی زیادہ شان سے چمکنے لگ جاتا ہے ۔ غرض اب بھی اسلام میں داخل ہونے کے لئے یہی کلمہ ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مسیح موعود کی آمد نے محمد رسول اللّٰہ ﷺ کے مفہوم میں ایک رسول کی زیادتی کردی ہے اور بس۔
علاوہ اس کے اگر ہم بفرضِ محال یہ بات مان بھی لیں کہ کلمہ شریف میں نبی کریم کا اسم مبارک اس لئے رکھا گیا ہے کہ آپ آخری نبی ہیں، تو تب بھی کوئی حرج واقع نہیں ہوتا اور ہم کو نئے کلمہ کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ مسیح موعود نبی کریمﷺ سے کوئی الگ چیز نہیں ہے ۔ جیساکہ وہ خود فرماتا ہے: صار وجودي وجوده نیز مَن فرق بيني وبين المصطفي فما عرفني وما رأى[18] اور یہ اس لئے ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبیین کو دنیا میں مبعوث کرے گا، جیسا کہ آیت وَّاٰخَرِيْنَ مِنْهُمْ سے ظاہر ہے ۔ پس مسیح موعود خود محمد رسول اللّٰہ ہے جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے ہیں۔ اس لئے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں ۔ ہاں اگر محمد رسول اللّٰہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی۔‘‘[19]
مرزا قادیانی کذاب نے پہلے مصلح اور مجدّد، پھرمہدی موعود، پھر مسیح موعود او رآخر کار اپنے آپ کو محمد قرار دیتے ہوئے، محمد ِاکمل بھی باور کرایاہے، چنانچہ قادیانی پرچے ’البدر‘جو الفضل سے قبل قادیانی ترجمان تھا ، کے ٹائٹل پر یہ نظم شائع ہوئی، جو دراصل مرزا قادیانی کے سامنے پڑھی گئی اور مرزا نے اس کو پسند کیا تھا :
محمد پھر اُتر آئے ہیں ہم میں اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیان میں[20]
جس طرح قادیانی ’اسلام‘ کا نام اور خاتم المرسلین ’محمد ‘و’احمد‘ ﷺ کا نام نامی نہیں چھوڑنا چاہتے، اسی طرح وہ خلیفہ ، صحابہ، امہات المؤمنین، حج اور مکہ مکرمہ کے اعزازات بھی نہیں چھوڑنا چاہتے۔ یہی وجہ کہ امتناع قادیانیت آرڈیننس 1984ء میں اُن کو امہات المؤمنین، اہل بیت ، خلیفہ، امیر المؤمنین، مسجد، اذان کے استعمال سے روکتے ہوئے اسلام کی تبلیغ کرنے سے منع کردیاگیا ہے۔ لیکن قادیانی ابھی تک نبی کریمﷺ کا نام احمد، اپنی قبروں پر کلمہ طیبہ او ربسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم اور صلوٰۃ وصیام کو استعمال کرتے ہیں۔ عید الفطر وعید الاضحیٰ کو مناتے ہیں ،حتیٰ کہ اسلام کی پوری تاریخ اور سنہرے اَدوار کو اپنا کر، نبی مکرمﷺ کی نبوت کو منسوخ ، مرزا قادیانی کی نبوت کو حتمی اور سابقہ نبوتوں کی ناسخ قرار دیتے ہیں۔
2۔مسلمانوں کو کافر قرار دینا اور ان کو بدترین گالیاں دینا:
قادیانی اسی ظلم پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ محسن انسانیت،نبی مکرم ﷺکو ماننے والوں کو کافر کہتے، ان کو بدترین گالیاں دیتے، اور ان کے مقدسات کی توہین کرکے ان کے دل چھلنی کرتے ہیں۔ مرزا قادیانی لکھتا ہے :
’’اللّٰہ کی طرف سے مجھ پر وحی آئی ہے کہ ’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا، اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا، اور تیرا مخالف رہے گا، وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا اور جہنمی ہے۔ ‘‘[21]
مرزا قادیانی نے اپنے عقیدت مندوں سے خطاب میں کہا:
’’پس یاد رکھو کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے کہ تمہارے اوپر حرام اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر او ر مکذب یا متردّد کے پیچھے نماز پڑہو بلکہ چاہیے کہ تمہارا امام وہی اما م ہو جو تم میں سے ہو۔‘‘[22]
’’جو میرے مخالف تھے، ان کا نام عیسائی، یہودی اور مشرک رکھا گیا ۔‘‘[23]
مرزا بشیر احمد قادیانی لکھتا ہے :
’’ہر ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا، یا عیسیٰ کو تو مانتا ہے مگر محمد (ﷺ)کو نہیں مانتا ، یا محمد کو تو مانتاہے مگر مسیح موعود(مرزا قادیانی) کو نہیں مانتا، وہ نہ صرف کافر بلکہ پکاپکا کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ ‘‘[24]
نیز مرزا قادیانی نے اپنی جھوٹی نبوت کو نہ ماننے والوں کو ننگی گالیاں دیں، چنانچہ مولانا محمد حسین بٹالوی اس کو ’آئینہ وساوس‘ کہا کرتے تھے ۔ مرزا قادیانی اپنی چند کتب کا تذکرہ کرکے لکھتا ہے :
تلك كتب ينظر إليها كل مسلم بعين المودة والمحبة ويقبلني ويصدقني وينتفع من معارفها إلا ذرية البغايا فهم لا يقبلون[25]
’’یہ میری کتابیں ہیں جن کو ہر مسلمان دوستی اور محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اور مجھے قبول کرتا ہے ، اور میری تصدیق کرتا ہے ، اور ان کتابوں میں ، میں نے جو معرفت کی باتیں لکھی ہیں، ان سے نفع اٹھاتا ہے، مگر کنجریوں کی اولاد ، کہ نہیں مانتے۔ ‘‘
ایک اور مقام پر مرزا قادیانی لکھتا ہے :
إن العدى صاروا خنازير الفلاء ونسائهم من دونهن الأكلب[26]
’’دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں۔ ‘‘
’’ ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا، تو صاف سمجھا جائے گا، کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے، اور حلال زادہ نہیں۔ ‘‘[27]
قادیانی لٹریچر مسلمانوں اور انبیاے کرام کے بارے میں ہفوات ودشنامات سے بھرا پڑا ہے جس کے لئے یہ کتب دیکھی جاسکتی ہیں: محمدیہ پاکٹ بک،قادیانیت اپنے آئینے میں اور تحفۂ قادیانیت (1؍639 تا 661)وغیرہ
3۔ قادیانی ڈھٹائی سے اپنے آپ کو مسلمان قرار دینے پر مصر ہیں: کیا اسلام ہے اور کیا نہیں؟ او رکون مسلمان ہے یا نہیں؟ اس بارے میں فیصلہ کی میزان قرآن وسنت اور اجماعِ اُمت ہے۔قادیانیوں کے کفر پر قرآن وسنت کے سیکڑوں دلائل کی بنا پر عالم اسلام کے تمام ادارے، مدارس، مراکز، مجالس، جید مفتیان وعلماے کرام ایک صدی سے زیادہ عرصہ سے متفق چلے آرہے ہیں۔ ہر حلقے کے ایک ہزار سے زائد علما ومفتیان،100 سے زائد مدارس ومراکز کے فتاوٰی منظر عام [28]پر آچکے ہیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے شائع کردہ ’فتاوٰی ختم نبوت‘ کی تین جلدوں میں بھی ان دلائل وبراہین کی ایمان افروز تفصیلات موجود ہیں۔
پھر اس اتفاق واجماع کو آئینی ،قانونی اور شرعی ماہرین نے باضابطہ مکالمے ، مباحثے اور لمبی قانونی کاروائی کے بعد ، واضح کرکے مستند طور پر دستورِ پاکستان میں درج کردیا گیا ہے ، جیسا کہ آرٹیکل 260 کا متن گزر چکا ہے ۔
اجماع کے ذریعے شرعی حقیقت کے تعین، اور دستور پاکستان کے ذریعے اس کے کامل نفاذ کے بعد قادیانیوں کے لئے اپنے دعواے اسلام پر جمے رہنے کی کوئی قانونی واخلاقی بنیاد باقی نہیں رہتی۔ لیکن ایک طرف وہ اپنے آپ کو غیر مسلم قبول کرنے کو بالکل تیار نہیں، اسلام اور محمد ﷺ کا ناجائز طور پر نام استعمال کرنے پر مصر ہیں،اور مسلمانوں میں ہی ہٹ دھرمی سے گھسے رہ کر اپنا جھوٹے دین کوفروغ دینا چاہتے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی ریاست کے خلاف اپنے خبثِ باطن کے اظہار کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ دنیا بھر میں ان کے مشن پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور وہ خود پاکستان میں رہ کر، ریاست کے حساس مناصب پر قابض ہوکر، اس کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں مگن ہیں۔ قادیانی افسران کی اسلام دشمنی کی تفصیلات ہر محبِ دین وملت کے لئے چشم کشا ہیں۔
جب قادیانی مسلمانوں کو کافر کہتے، خود کو مسلمان باور کرتے، اور اس پر ڈھٹائی سے ڈٹے ہوئے ہیں ، پاکستان میں غیرمسلموں کے لئے جاری کردہ نظام کا حصہ بننے کو تیار نہیں ، تو شدید ضرورت اس امر کی ہے کہ آئین پاکستان کے فیصلے کے بعد، قانونی طور پر قادیانی دجل وفریب کا راستہ بند کرنے کے قانونی اقدامات کئے جائیں۔پاکستان میں الیکشن اصلاحات کا حالیہ بل ، اسی قادیانی دراندازی کی ناروا سازش تھی،اور حکومتی ایوانوں سے اسی قادیانی موقف کی بازگشت ہی سننے میں آتی رہی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ اسی دھوکہ دہی کا خاتمہ کرکے دستورِ پاکستان کے اہم تقاضے کے تحفظ کا نظا م پیش کرتا ہے ، جو واقعتاً بڑا قابل قدر اور ایمان افروز ایمانی بصیرت کا حامل فیصلہ ہے۔
جبکہ درحقیقت ہر قادیانی ، اسلام کا نام لینے اور محمدﷺ کے بعد مرزاقادیانی کو نبی ماننے کی بنا پر غیرمسلم ؍ کافر ہونے کے ساتھ مرتد بھی ہوتا ہے۔اور مرتد کے احکام کافر سے مختلف ہیں اور اسے شرعی سزا دینا (کافر کے برعکس) مسلم حکومت کا فریضہ ہے۔جبکہ قادیانی صرف مرتد ہی نہیں ، بلکہ زندیق بھی ہیں کیونکہ وہ ضروریاتِ دین میں طعنہ زنی کرکےاسلام کا حلیہ مسخ کرتے اور مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ الغرض قادیانی حضرات مرزا کو نبی ماننے کی بنا پر کھلے کافر ہیں، جس پر اُمت کے اجماعی فتوے اور دستوری فیصلہ بھی موجود ہے ۔پھر اسلام کا نام لینے کی بنا پر وہ نرے کافر نہیں بلکہ ’مرتد کافر ‘ہیں، اور اساسیاتِ اسلام میں طعنہ زنی اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی بنا پر وہ کافر، مرتد اور زندیق بھی ہیں۔ ان میں تینوں اوصافِ فاسدہ مکفرہ جمع ہیں۔ دین میں جبر نہ ہونے کی بنا پر نرے کافر کو اسلام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور اسے کفر کی سزا بھی نہیں د ی جاتی لیکن زندیق اور مرتد کو شرعی سزا دینا اسلامی حکومت پر واجب ہوتا ہے ، جیسا کہ سیدنا معاذ بن جبل� نے اس وقت تک بیٹھنا گوارا نہیں کیا جب تک یہودی ہوجانے والے مرتد کو سزائے قتل نہیں[29] دے دی۔ جبکہ زندیق کا استیصال[30] مسلم حاکم کا اوّلین شرعی فریضہ ہے، جیسا کہ سیدنا ابوبکر صدیق� نے مسیلمہ کذاب کے پیروکار بعض مرتدزنادقہ کے خاتمے میں معمولی تاخیر بھی گوارا نہیں کی۔ یہ تواُصولی شرعی موقف ہے، تاہم حالات وواقعات کے تحت مرتد کی سزا کو مؤخرکیا جاسکتا ہے جیساکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لکھتے ہیں:
فحيث ما كان للمنافق ظهور وتخاف من إقامة الحد عليه فتنة أكبر من بقائه عملنا بآية ﴿وَدَع أَذىهُم﴾[31]
’’جہاں منافقوں کا غلبہ ہو، اور ان پر سزا نافذ کرنے سے اس سے بڑے فتنہ کا اندیشہ ہو تو ہم وہاں اس آیت پر عمل کریں گے: اے نبی ! آپ ان کی اذیّت کو چھوڑ دیں۔‘‘
عالم اسلام کے معتمد فقہی ادارے رابطہ عالم اسلامی کی فقہ اسلامی اکیڈمی،جدہ کا اجماعی فتویٰ ہے کہ قادیانی نرے کافر کی بجائے مرتد ہیں:
وهذه الدعوی من میرزا غلام أحمد تجعله وسائر مَن يوافقونه عليها مرتدين خارجين عن الإسلام. وأما اللاهورية فإنهم كالقاديانية في الحكم عليهم بالردة بالرغم من وصفهم ميرزا غلام أحمد بأنه ظل وبروز لنبينا محمد ﷺ.
’’مرزا غلام احمد کا یہ دعویٰ اس کو او راس کے ماننے والوں کو مرتد اور اسلام سے خارج کردیتا ہے۔ اور لاہوری بھی ارتداد میں قادیانیوں کی طرح ہی ہیں۔ باوجود اس کے کہ وہ مرزا قادیانی کو ہمارے نبی ﷺ کا ظلی اور بروزی مانتے [32]ہیں۔ ‘‘
صدر قرار بالإجماع باعتبار العقيدة القاديانية المسماة أيضا بالأحمدية عقيدة خارجة عن الإسلام خروجا كاملا وأن معتنقيها كفار مرتدون عن الإسلام، وأن تظاهر أهلها بالإسلام إنما هو للتضليل والخداع. وأنه يجب علي المسلمين حكومات وعلماء وكُتّابا ومفكرين ودعاة وغيرهم مكافحة هذه النحلة الضالة وأهلها في كل مكان في العالم [33]
’’ اجماعی طور پر یہ قرار پایا کہ قادیانی عقیدہ جو احمدیت بھی کہلاتا ہے، اسلام سے کلیتاً خارج عقیدہ ہے۔ اور اس کے پیروکارکافرومرتد ہیں۔ اور ان کا اپنے آپ کو مسلمان کہناگمراہی اور دھوکہ دہی کے لئے ہے۔ اور مسلم حکمرانوں، علماے کرا م، اہل قلم، مفکرین، داعیوں وغیرہ کو اس گمراہ فرقے اور اس کے پیروکاروں کا پوری طرح ، دنیا بھر میں توڑکرنا چاہیے۔ ‘‘
ان سب مسلّمہ حقائق اور شرعی وقانونی اقدامات کے باوجود قادیانیوں کی ساری جدوجہد اور جھوٹے دین کا فروغ اسلام کے جھنڈے تلے ہورہا ہے، جیساکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلہ میں یہ قرار دیا کہ
’’قادیانی حکمتِ عملی اس سوداگر کے فراڈ سے گہری مماثلت رکھتی ہے جو اپنے گھٹیا سامان کو ایک شہرت یافتہ فرم کا اعلیٰ قسم کا معروف سامان ظاہر کرکے چلتا کرتا ہے۔ قادیانی یہ تسلیم کرلیں کہ ان کی تبلیغ اسلا م کے لئے نہیں بلکہ کسی اور مذہب کی طرف ہے تو بے خبر مسلمان بھی اپنے ایمان کو چھوڑ کر کفر قبول کرنے سے نفرت کریں گے، بلکہ الٹا قادیانیوں کے دلوں سے احمدیت کا طلسم ٹوٹ جائے گا۔ اگر قادیانی آئینی دفعات کی پابندی کرتے تو اس (امتناع قادیانیت) آرڈیننس کے نفاذ کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔‘‘[34]
اور اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ بھی اپنے فیصلے میں ایسے ہی ریمارکس دے چکا ہے۔ [35]




[1] خطیب جامع مسجد الفرقان اہل حدیث، اسلام آباد
[2] اس کیس کی پوری تفصیل اور فیصلہ کے مکمل اردو متن کے لئے دیکھئے : ناموس رسالت ؛ اعلی عدالتی فیصلہ از جسٹس شوکت عزیز صدیقی، ص 47 تا 222، مرتب: سلیم منصور خالد، ناشر: منشورات، لاہور، نومبر 2017ء
[3] ان قانونی و عدالتی مراحل کی تفصیل کے لئے دیکھیں: ماہنامہ ’لولاک‘ ملتان، مئی 2018ء: ص 23 تا 46، خطاب: مولانا اللہ وسایا
[4] https://www.bbc.com/urdu/pakistan-42019144
[5] 4جولائی 2018ء کو 172 صفحات پر مشتمل مفصل فیصلہ سامنے آگیا جس کا اردو ترجمہ کرکے شائع کیا جائے گا۔
[6] مجموع فتاوىٰ ابن تیمیہ:28؍65
[7] أحکام القرآن؛ سورة آلِ عمران، باب فرض الأمر بالمعروف
[8] ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ وُجُوبِ الزَّكَاةِ)، رقم 1395
[9] ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء از شاہ ولی اللّٰہ دہلوی :1؍5
[10] الاحکام السلطانیہ از امام ابو الحسن ماوردی: 15 بحوالہ موسوعہ فقہیہ، کویت: 25؍304
[11] جیساکہ محترم جسٹس افضل ظلہ نے سپریم کورٹ شریعت بنچ میں 55 قوانین کو معطل کرتے ہوئے حكومت كی طرف سے نئے قوانین نہ آنے کی صورت میں قصاص ودیت کے اسلامی قوانین کو ہی جاری کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔
[12] پی ایل ڈی2015ء، سپریم کورٹ 401
[13] مزيددیکھئے کتاب ’ناموسِ رسالت ؛ اعلیٰ عدالتی فیصلہ ‘از جسٹس شوکت عزیز صدیقی: ص 147، 149تا 167،طبع نومبر2017ء
[14] 26؍اپریل 1984ء کو صدر مملکت جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے آرڈیننس نمبر 20’امتناع قادیانیت آرڈیننس‘ جاری کیا۔
[15] الفضل، 21؍ اگست 1917ء ... ’خلیفہ‘ صاحب کی تقریر’طلبہ کو نصائح‘
[16] الفضل، 30؍ جولائی 1930ء ... ’خلیفہ‘ صاحب کی تقریر بحوالہ ’قادیانی مسئلہ ‘ از سید ابو الاعلیٰ مودودی : ص 27، طبع 1992ء
[17] مرزا غلام احمد قادیانی کی کتب، ملفوظات اور اشتہارات پر مشتمل مستند مجموعہ ’روحانی خزائن‘: 18؍ 207
[18] ’’میرا وجود انہی کا وجود ہوگیا۔‘‘ نیز ’’جس نے مجھ اور محمد مصطفیٰ میں فرق کیا، تو اس نے نہ تو مجھے پہچانا اور (نہ اسکو )جواس نے دیکھا۔‘‘
[19] کلمۃ الفصل: ص 158، مؤلفہ: مرزا بشیر احمد قادیانی، بحوالہ ریویو آف ریلی جنز، قادیان، مارچ واپریل 1915ء
[20] قاضی محمد ظہور الدین اخبار بدر ،نمبر ٤٣، جدول ٢،قادیان ٢٥...؍اکتوبر ١٩٠٦ء
[21] مجموعہ اشتہارات: 3؍ 275
[22] روحانی خزائن: 17؍417
[23] نزولِ مسیح: ص 4... مزید تفصیل کے لئے دیکھیں : ’قادیانیوں کے خلاف عدالتی فیصلے‘: ص 505
[24] کلمۃ الفصل: ص 158، مؤلفہ: مرزا بشیر احمد قادیانی، بحوالہ ریویو آف ریلی جنز، قادیان، شماره مارچ واپریل 1915ء
[25] روحانی خزائن: 5؍ 547
[26] روحانی خزائن: 4؍ 53، نجم الہدی
[27] روحانی خزائن: 9؍31
[28] دیکھیں کتاب:’قادیانیوں کے مکمل بائیکاٹ پر متفقہ فتویٰ‘ ،ناشر مرکز سراجیہ، غالب مارکیٹ ، لاہور ، طبع نومبر 2011ء
[29] قَالَ "لَا أَجْلِسُ حَتَّى أَقْتُلَهُ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ﷺ "(صحیح بخاری: 7157)
[30] مرتد کی سزا کے دو درجے ہیں: اگر وہ عامی شخص ہے تو اس کو خالص اسلام کی دعوت دینی چاہیے، ان کے شبہات كو رفع كرنا چاہیے ، جیساکہ نبی کریمﷺ نے مسیلمہ کے دو مرتد قاصدوں کو كلمہ اسلام کی دعوت دی (مسند احمد: رقم 3709)اور اگر وہ مرتدوں کا قائد ؍ داعی یعنی زندیق ہے ، اور اپنی گمراہی کو ہی حق سمجھنے پر مصر ہے تو اس کو توبہ کی دعوت کی بھی ضرورت نہیں۔ اور نہ اس کی توبہ کا کوئی اعتبار ہے، الا یہ کہ گرفتار ہونے سے پہلے توبہ کرچکا ہو۔ (الصارم المسلول مترجم:ص 469، ناشر مکتبہ قدوسیہ، لاہور)
[31] الصارم المسلول از شیخ ابن تیمیہ: ص 359
[32] بعض لاہوری قادیانی مرزا کو صرف مصلح قرار دیتے ہیں، لیکن ایسے شخص کو مصلح ماننا جو نبوت کا دعویٰ کرتا ہو، بھی ناجائز ہے۔
[33] عالمی فقہ اکیڈمی ، جدہ کی دوسری کانفرنس 22تا 28 دسمبر 1985ء کے موقع پر پہلے سیشن کی تیسری قرارداد کا متن
[34] فیصلہ سپریم کورٹ 1994ء، جسٹس عبد القدیر چودھری مرحوم ... بحوالہ ’قادیانیت کے خلاف عدالتی فیصلے‘:ص 201
[35] فیصلہ لاہورہائیکورٹ ، پی ایل ڈی 1992، لاہور

 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
تازینہ عبرت مرزا کی آسمانی منکوحہ محمدی بیگم کا انتقال :1966ءصفحات 8۔19/نومبر1966ء کو لا ہو ر میں محمدی بیگم کا انتقال ہوا جن کے متعلق مرزا قادیانی نے پیشینگونی کی تھی کہ وہ میرے نکاح میں آئے گی۔ مرزا قادیانی کے 26/مئی 1908ءکو بعارضہ ہیضہ وصال جہنم ہونے کے بعد 58/سال تک زندہ رہی محترمہ مرزا قادیانی کے کذب پر چلتی پھرتی تلوار تھی۔ مرزا قادیانی کی یہ پیشینگوئی بھی پوری نہ ہوئی ۔محمدی بیگم کے انتقال پر انجمن شبان اہلحدیث سر گودھا نے یہ رسالہ تحریرکرکے مرزا قادیانی کے کذب پر مہر ثبت کر دی اور ثابت کر دیا کہ مرزا قادیانی کذاب دجال اور مفسد تھا۔