قائد اعظم ، گاندھی مذاکرات اور 21 رمضان
قائد اعظم اور گاندھی کے درمیان (1944) مذاکرات اپنے فیصلہ کن مراحل میں داخل ہو چکے تھے کہ ایک روز مذاکرات کے اختتام پر قائد اعظم نے اخبار نویسوں سے بات،چیت کرتے ہوئے کہا کہ "کل 21 رمضان لہذا کل مذاکرات نہیں ہوسکیں گے" اس پر ایک صحافی نےاستفسار کیا کہ 21 رمضان کی ایسی کیا اہمیت ہے کہ کل مذاکرات نہ ہوسکیں گے- قائد اعظم نے جواب دیا کہ اگر تمہیں 21 رمضان کی اہمیت کا نہیں پتہ تو تمہیں ایک صحافی ہونے کا کوئی حق نہیں پہنچتا
اکیس رمضان کو برصغیر میں حضرت علیؑ علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے یومِ علیؑ کے طور پر سوگ کا دن سمجھا جاتا ہے۔ 1944 میں مہاتما گاندھی قائد اعظم سے مذاکرات کرنے بمبئی آ ئے دوران مذاکرات قائد اعظم نے 7 ستمبر کو حضرت علیؑ کے یوم شہادت کی وجہ سے مذاکرات سے معذرت کی اور مذاکرات 9 ستمبر کو ہوئے۔ اس بات پر لکھنؤ میں مجلس الاحرار کے رہنما مولانا ظفر الملک بھڑک اٹھے اور قائد اعظم کو کھلا خط لکھ کر کہا:
’’مسلمانوں کا 21 رمضان سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ خالص شیعہ دن ہے۔ اسلام کسی قسم کے سوگ کی اجازت نہیں دیتا۔ در حقیقت اسلام کی روح اس قسم کے یہودی تصورات کے بالکل خلاف ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ خوجہ شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن آپ کو مسلمانوں پر ایک شیعہ عقیدہ تھوپنے کا کوئی حق نہیں
Liaqat H. Merchant, “Jinnah: A Judicial Verdict”, East and West Publishing Company, Karachi
Jinnah Papers, second series, volume XI (1 August 1944-31 July 1945); page 174