قائد اعظم کے بارے میں بین الاقوامی رہنماؤں کے تاثرات

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
١۔ "اگرچہ گاندھی کے بغیر ، ہندوستان کو پھر بھی آزادی حاصل ہو جاتی۔ اور لینن اور ماؤ کے بغیر ، روس اور چین میں کمیونسٹ انقلاب کامیاب ہو جاتا، لیکن جناح کے بغیر 1947 میں پاکستان وجود میں نہ آتا"۔ ~ جان بگس ڈیوسن

٢۔ "اس ایک فیصلے میں ، انہوں نے جوش و خروش ، ہوش و فراست اور غیر مساوی سیاسی شعلہ بازی کی ، اس کا جواز پیش کیا - انہوں نے میرا یہ دعوی ثابت کردیا کہ وہ ان تمام عظیم سیاست دانوں، جنھیں میں جانتا ہوں، سے زیادہ قابل ذکر تھے ۔ میں انہیں بسمارک کی سطح پر رکھتا ہوں جو کہ ایک جرمن سیاستدان تھا اور جس نے 1871 میں جرمنی کے اتحاد کو ماسٹر مائنڈ کیا تھا"۔ ~ آغا خان

٣۔ "جناح تاریخ کے سب سے غیر معمولی آدمی ہیں۔" ~ جواہر لال نہرو

٤۔ "جناح ایک تاریخی شخصیت تھے، جو ایک صدی میں ایک بار جنم لیتی ہے۔" ~ مسولینی

٥۔ "گاندھی کی موت ایک قاتل کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ جناح کی وفات وطن سے ان کی وفاداری سے ہی ہوئی تھی۔ ~ لارڈ پیٹک لارنس

٦۔ "آدمی کی عظمت ، بے داغ طریقے ، جس سے وہ سامنے آیا ، اس کی خصوصیات کی خوبصورتی اور انتہائی ملنساری جس کے ساتھ وہ سب سلوک کرتا ہے۔ اس سے زیادہ سازگار تاثر کوئی نہیں دے سکتا تھا۔ کوئی مرد یا عورت زندہ نہیں ہے جو ان کے وقار یا ان کی دیانت داری کے خلاف ایک حرف بھی زبان پر لا سکے۔ وہ سب سے صریح شخص تھا جسے میں جانتا ہوں۔ " ~ سر پیٹرک اسپین ، متحدہ ہندوستان کے آخری چیف جسٹس۔

٧۔ "جو وفاداری اور جنون کی حد تک محبت مسٹر جناح کو حاصل ہوئی وہ کسی انسان کو شاذ و نادر ہی ملتی ہے۔ " ~ ہیری ایس ٹرومین ، امریکی صدر۔

٨۔ "جناح ایسے انسان ہیں کو کہ بہادر ہیں اور جن کو کرپشن کی طرف راغب نہیں کیا جا سکتا ۔" ~ گاندھی، لوئس فشر کے ساتھ ایک انٹرویو میں

٩۔ " جناح نے کبھی بھی کسی کے سامنے نہیں جھکے بلکہ ہمیشہ برابری کی بنیاد پر معاہدہ کیا۔ " ~ لارڈ ماؤنٹ بیٹن

١٠۔ "مجھے یقین ہے کہ کوئی طاقت مسٹر جناح کو نہیں خرید سکتی ہے۔" ~ گاندھی

١١۔ “جناح کی تقسیم کی اسکیم اچھی تھی ، (لیکن) اس کی تشکیل میں کم از کم 25 سال لگتے۔ لیکن بڑی جنگوں اور عظیم انسانوں نے تاریخ کو مختصر کردیا اور جناح ایک ایسے آدمی تھے جو کسی قوم کی تاریخ کو بدل سکتے تھے ۔ ~ لارڈ لوتھیان

١٢۔ "محمد علی جناح ہندوستان کی واحد شخصیت ہیں جن سے پوری قوم کو توقعات وابستہ ہیں۔" ~ علامہ اقبال

١٣۔ "اگر جناح سکھوں میں ہوتے تو وہ اس کی پوجا کرتے۔" ~ سردار کرتار سنگھ۔

١٤۔ “ میں نے اب تک جتنے مردوں کو دیکھا ہے، مسٹر جناح ان میں سب سے خوبرو ترین میں سے ایک تھے ؛ انہوں نے مشرقی وقار اور تحریک کو اپنے مغرب کی تقریبا ً یونانی نقوش والے چہرے میں واضح طور سمو دیا۔ ~ لارڈ واویل ، ہندوستان کا وائسرائے (1943 - 1947)

١٥۔ "انہوں نے دیگر ماہرین کے لئے گفت و شنید کے انداز میں مہارت، ایمانداری اور دیانتداری کی ایک عظیم مثال قائم کی ہے۔" ~ گورڈن جانسن

١٦۔ "مسٹر جناح ، ایک وکیل کی حیثیت سے عظیم ، ایک مرتبہ کانگریسی کی حیثیت سے عظیم ، ایک مسلمان رہنما کے طور پر عظیم ، ایک عالمی سیاستدان اور سفارتکار کے طور پر عظیم ، اور ایک باعمل انسان کے طور پر عظیم، جناب جناح کے انتقال سے ، دنیا نے ایک عظیم ترین سیاست دان اور پاکستان نے اپنے خالق، عظیم فلاسفر اور رہنما کو کھو دیا ہے۔ ~ سورت چندر بوس۔
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
قائد اعظم کے چند اقوال زرین:ہ

١۔ "کبھی بھی کوئی قوم اپنے وجود کے لائق نہیں ہوسکتی جو اپنی عورتوں کو مردوں کے ساتھ نہیں لے سکتی ... یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے کہ ہماری خواتین گھروں کی چار دیواری کے اندر قیدی بن کر بند رہیں۔ اس قابل فریب حالت کے لئے کہیں بھی اجازت نہیں ہے جس میں ہماری خواتین کو رہنا پڑے"۔

٢۔ "آپ آزاد ہیں؛ آپ اپنے مندروں میں جانے کے لئے آزاد ہیں۔ آپ اس ریاست پاکستان میں اپنی مساجد یا کسی اور عبادت گاہوں پر جانے کے لئے آزاد ہیں۔ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب ، ذات یا مسلک سے ہوسکتا ہے، جس کا ریاست کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ہے"۔

٣۔ "یہ مت بھولنا کہ مسلح افواج عوام کے خادم ہیں۔ آپ قومی پالیسی نہیں بناتے ہیں۔ یہ ہم ، عام شہری ہیں ، جو ان امور کا فیصلہ کرتے ہیں اور آپ کا فرض ہے کہ آپ ان کاموں کو انجام دیں جن کے ساتھ آپ کو سپرد کیا گیا ہے"۔
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
١۔ "اگرچہ گاندھی کے بغیر ، ہندوستان کو پھر بھی آزادی حاصل ہو جاتی۔ اور لینن اور ماؤ کے بغیر ، روس اور چین میں کمیونسٹ انقلاب کامیاب ہو جاتا، لیکن جناح کے بغیر 1947 میں پاکستان وجود میں نہ آتا"۔ ~ جان بگس ڈیوسن

٢۔ "اس ایک فیصلے میں ، انہوں نے جوش و خروش ، ہوش و فراست اور غیر مساوی سیاسی شعلہ بازی کی ، اس کا جواز پیش کیا - انہوں نے میرا یہ دعوی ثابت کردیا کہ وہ ان تمام عظیم سیاست دانوں، جنھیں میں جانتا ہوں، سے زیادہ قابل ذکر تھے ۔ میں انہیں بسمارک کی سطح پر رکھتا ہوں جو کہ ایک جرمن سیاستدان تھا اور جس نے 1871 میں جرمنی کے اتحاد کو ماسٹر مائنڈ کیا تھا"۔ ~ آغا خان

٣۔ "جناح تاریخ کے سب سے غیر معمولی آدمی ہیں۔" ~ جواہر لال نہرو

٤۔ "جناح ایک تاریخی شخصیت تھے، جو ایک صدی میں ایک بار جنم لیتی ہے۔" ~ مسولینی

٥۔ "گاندھی کی موت ایک قاتل کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ جناح کی وفات وطن سے ان کی وفاداری سے ہی ہوئی تھی۔ ~ لارڈ پیٹک لارنس

٦۔ "آدمی کی عظمت ، بے داغ طریقے ، جس سے وہ سامنے آیا ، اس کی خصوصیات کی خوبصورتی اور انتہائی ملنساری جس کے ساتھ وہ سب سلوک کرتا ہے۔ اس سے زیادہ سازگار تاثر کوئی نہیں دے سکتا تھا۔ کوئی مرد یا عورت زندہ نہیں ہے جو ان کے وقار یا ان کی دیانت داری کے خلاف ایک حرف بھی زبان پر لا سکے۔ وہ سب سے صریح شخص تھا جسے میں جانتا ہوں۔ " ~ سر پیٹرک اسپین ، متحدہ ہندوستان کے آخری چیف جسٹس۔

٧۔ "جو وفاداری اور جنون کی حد تک محبت مسٹر جناح کو حاصل ہوئی وہ کسی انسان کو شاذ و نادر ہی ملتی ہے۔ " ~ ہیری ایس ٹرومین ، امریکی صدر۔

٨۔ "جناح ایسے انسان ہیں کو کہ بہادر ہیں اور جن کو کرپشن کی طرف راغب نہیں کیا جا سکتا ۔" ~ گاندھی، لوئس فشر کے ساتھ ایک انٹرویو میں

٩۔ " جناح نے کبھی بھی کسی کے سامنے نہیں جھکے بلکہ ہمیشہ برابری کی بنیاد پر معاہدہ کیا۔ " ~ لارڈ ماؤنٹ بیٹن

١٠۔ "مجھے یقین ہے کہ کوئی طاقت مسٹر جناح کو نہیں خرید سکتی ہے۔" ~ گاندھی

١١۔ “جناح کی تقسیم کی اسکیم اچھی تھی ، (لیکن) اس کی تشکیل میں کم از کم 25 سال لگتے۔ لیکن بڑی جنگوں اور عظیم انسانوں نے تاریخ کو مختصر کردیا اور جناح ایک ایسے آدمی تھے جو کسی قوم کی تاریخ کو بدل سکتے تھے ۔ ~ لارڈ لوتھیان

١٢۔ "محمد علی جناح ہندوستان کی واحد شخصیت ہیں جن سے پوری قوم کو توقعات وابستہ ہیں۔" ~ علامہ اقبال

١٣۔ "اگر جناح سکھوں میں ہوتے تو وہ اس کی پوجا کرتے۔" ~ سردار کرتار سنگھ۔

١٤۔ “ میں نے اب تک جتنے مردوں کو دیکھا ہے، مسٹر جناح ان میں سب سے خوبرو ترین میں سے ایک تھے ؛ انہوں نے مشرقی وقار اور تحریک کو اپنے مغرب کی تقریبا ً یونانی نقوش والے چہرے میں واضح طور سمو دیا۔ ~ لارڈ واویل ، ہندوستان کا وائسرائے (1943 - 1947)

١٥۔ "انہوں نے دیگر ماہرین کے لئے گفت و شنید کے انداز میں مہارت، ایمانداری اور دیانتداری کی ایک عظیم مثال قائم کی ہے۔" ~ گورڈن جانسن

١٦۔ "مسٹر جناح ، ایک وکیل کی حیثیت سے عظیم ، ایک مرتبہ کانگریسی کی حیثیت سے عظیم ، ایک مسلمان رہنما کے طور پر عظیم ، ایک عالمی سیاستدان اور سفارتکار کے طور پر عظیم ، اور ایک باعمل انسان کے طور پر عظیم، جناب جناح کے انتقال سے ، دنیا نے ایک عظیم ترین سیاست دان اور پاکستان نے اپنے خالق، عظیم فلاسفر اور رہنما کو کھو دیا ہے۔ ~ سورت چندر بوس۔


دیگر حقائق
قائد اعظم اثنا عشری شیعہ تھے
قائد اعظم کا نکاح شیعہ عقیدے کے مطابق شیعہ عالم مولانا شیخ ابو الحسن نجفی نے پڑھایا جبکہ بطور وکیل دولہا راجہ صاحب محمود آباد (شیعہ ) نےدستخط کئے
قائد اعظم کی پہلی نماز جنازہ ان کے گھر میں شیعہ عالم سید انیس الحسنین نے پڑھائی
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح
نے قائد اعظم کی وفات کے بعد ایک اقرار نامہ جس پر وزیر اعظم لیاقت علی خان کے دستخط تھے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرایا کہ " چونکہ قائد اعظم شیعہ تھے لہذا ان کی وراثت کی تقسیم شیعہ فقہ کے مطابق کی جائے"
1.Abul Hassan Isphani, "Quaid-e-Azam Jinnah, as I Knew Him "، Forward Publications Trust Karachi
2: Khalid Ahmed, "Sectarian War: Pakistan's Sunni-Shia Violence and its links to the Middle East", Oxford University Press,
 

Citizen X

President (40k+ posts)

دیگر حقائق
قائد اعظم اثنا عشری شیعہ تھے
قائد اعظم کا نکاح شیعہ عقیدے کے مطابق شیعہ عالم مولانا شیخ ابو الحسن نجفی نے پڑھایا جبکہ بطور وکیل دولہا راجہ صاحب محمود آباد (شیعہ ) نےدستخط کئے
قائد اعظم کی پہلی نماز جنازہ ان کے گھر میں شیعہ عالم سید انیس الحسنین نے پڑھائی
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح
نے قائد اعظم کی وفات کے بعد ایک اقرار نامہ جس پر وزیر اعظم لیاقت علی خان کے دستخط تھے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرایا کہ " چونکہ قائد اعظم شیعہ تھے لہذا ان کی وراثت کی تقسیم شیعہ فقہ کے مطابق کی جائے"
1.Abul Hassan Isphani, "Quaid-e-Azam Jinnah, as I Knew Him "، Forward Publications Trust Karachi
2: Khalid Ahmed, "Sectarian War: Pakistan's Sunni-Shia Violence and its links to the Middle East", Oxford University Press,
Although born into a Khoja (from khwaja or 'noble') family who were disciples of the Ismaili Aga Khan, Jinnah moved towards the Sunni sect early in life. There is evidence later, given by his relatives and associates in court, to establish that he was firmly a Sunni Muslim by the end of his life

.

415huT6-blL._SX351_BO1,204,203,200_.jpg
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
Although born into a Khoja (from khwaja or 'noble') family who were disciples of the Ismaili Aga Khan, Jinnah moved towards the Sunni sect early in life. There is evidence later, given by his relatives and associates in court, to establish that he was firmly a Sunni Muslim by the end of his life

.

415huT6-blL._SX351_BO1,204,203,200_.jpg


انیس سو سینتالیس کے بعد پاکستان نے یہ پالیسی اختیار کی کہ یہاں سنی اور شیعہ کی کوئی تقسیم نہیں ہوگی۔ مردم شماری کیلئے مسلم اور غیر مسلم کافارمولا اختیار کیا گیا۔ جس میں فرقوں کے تناسب کو نظر اندازکردیا گیا۔ یہ گویا اس عہد کا اظہار تھا کہ حکومت فرقوں کے بنیاد پر امتیاز نہیں برتے گی۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اثناء عشری شیعہ بن چکے تھے۔ انہوں نے اپنے عقیدے میں یہ تبدیلی اپنے آباء کے اسماعیلیہ فرقہ کو چھوڑ کرکی تھی
انیس سو اڑتالیس میں جب ان کا انتقال ہوا تو ان کی ہمشیرہ مس فاطمہ جناح کو اپنے آپ کو شیعہ ظاہر کرنا پڑا تاکہ اپنے بھائی کی وصیت کے مطابق اُن کی جائیداد حاصل کرسکیں۔
مس فاطمہ جناح نے ایک اقرار نامہ سندھ ہائی کورٹ میں داخل کیا جس پر وزیراعظم پاکستان لیاقت علی خان کے دستخط تھے کہ جناح شیعہ خوجہ مسلم تھے اور عدالت سے درخواست کی کہ ان کی وصیت کے مطابق شیعہ قانون وراثت پر عمل کیا جائے۔ عدالت نے پٹیشن قبول کرلی۔6فروری1968کو فاطمہ جناح کی موت کے بعد ، ان کی بہن شیریں بائی نے ہائی کورٹ میں یہ دعویٰ داخل کیا کہ مس جناح کی جائیداد شیعہ قانون کے مطابق اسے دی جائے کیونکہ مرحومہ شیعہ تھیں۔

پہلے مس فاطمہ جناح کے احترام میں شیعہ فقہ پر عمل کیا گیا۔ جبکہ سنی ہونے کی صورت میں اُن کو صرف نصف حصہ مل سکتا تھا۔ بعد میں ان کی بہن شیریں بائی ممبئی سے کراچی پہنچیں جو اسماعیلی فرقہ چھوڑکر اثنا عشری ہوچکی تھیں اور اس بنیاد پر بھائی کی جائیداد کا دعویٰ کیا۔

اس موقع پر جناح کا باقی خاندان جو ابھی تک اسماعیلی فرقہ سے منسلک تھا نے جناح کے شیعہ عقیدے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہائی کورٹ پہلے مس جناح کی پیٹشن قبول کرچکی تھی۔ عدالت کیلئے بابائے ملت قائداعظم کواسماعیلی کہنا مشکل ہوگیا۔ چنانچہ اس کیس کو عدالت نے ملتوی کر دیا جبکہ مس جناح کا عمل ہمیشہ یہی رہا کہ وہ شیعہ عقیدے پر عمل کرتی رہیں اور اپنے بھائی کے متعلق بھی اثناء عشری شیعہ ہونے کا یقین دلاتی رہیں۔

جناح کیوں اثناء عشری شیعہ رہے؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ مذہب کی آزادی کیلئے سیکولر اصولوں کے حامی تھے۔ اس بات کے گواہ عدالت میں سید شریف الدین پیرزادہ تھے۔ اُن کے مطابق جناح نے اسماعیلی عقیدہ1901میں چھوڑا تھا۔ جبکہ اُن کی دو بہنوں رحمت بائی اور مریم بائی کے ایک سنی خاندان میں شادی کرنے کا مرحلہ در پیش تھا۔ کیونکہ اسماعیلی فقہ میں اس شادی کی اجازت نہیں تھی۔ اس لئے انہیں یہ فرقہ چھوڑنا پڑا۔ فرقہ کی یہ تبدیلی مسٹر جناح تک محدودرہی۔ اور ان کے بھائی ولجی اورنتھو بدستور اپنے سابقہ مذہب پر رہے۔

عدالت میں جو کارروائی ہوئی یہ مس جناح کے انتقال کے فوراً بعد ہوئی۔ اس میں گواہ سید اُنیس الحسن شیعہ عالم تھے۔ انہوں نے حلفی بیان دیا کہ مس جناح کے کہنے پر انہوں نے قائداعظم کو غٖسل دیا تھا اور گورنر جنرل ہاؤس کے ایک کمرے میں ان کی نماز جنازہ بھی شیعہ دستور العمل کے مطابق ادا کی جاچکی تھی۔ اس میں شیعہ عالم شریک تھے۔ جیسے یوسف ہارون، ہاشم رضا اور آفتاب حاتم علوی حاضر تھے۔ جبکہ لیاقت علی خان بطور سنی کمرے سے باہر کھڑے رہے۔

جب شیعہ رسومات ختم ہوئی تب جنازہ حکومت کے حوالے کیا گیا۔ تب متنازعہ شخصیت مولوی شبیر احمد عثمانی جو دیوی بندی فرقے کو چھوڑ چکے تھے اپنے فرقے کے خیالات کے برعکس جناح کی جدوجہد پاکستان کے حامی تھے۔ انہوں نے دوبارہ نماز جنازہ پڑھائی۔ یادرہے شبیر احمد عثمانی شیعوں کو مرتد اور واجب القتل قراردے چکے تھے۔ یہ دوسری نماز جنازہ سنی طریق سے پڑھائی گئی۔ اور جنازہ کی جگہ وہی تھی۔ جہاں قائداعظم کا مقبرہ بنا۔ دوسرے گواہان تصدیق کرتے ہیں کہ مس فاطمہ کی موت کے بعد کلام اور پنجہ شیعوں کے دونشان مہتہ پیلس سے برآمد ہوئے تھے۔ جس میں ان کی رہائش بھی تھی۔ آئی ایچ اصفہانی نے یہ گواہی1968ء میں سند ھ ہائی کورٹ میں دی تھی۔ جس میں انہوں نے جناح کے فرقہ کی تصدیق کی تھی۔ وہ جناح فیملی کے دوست تھے اور1936ء میں اُن کے اعزازی سیکرٹری بھی تھے۔اس گواہی میں مسٹر مطلوب حسن سید بھی شامل ہوئے۔ جو قائداعظم کے 1940-44 تک پرائیویٹ سیکرٹری رہے۔

مسٹر اصفہانی بتاتے ہیں خود جناح نے انہیں1936ء میں بتایا تھا کہ ان کی فیملی اور خود انہوں نے شیعہ مذہب اس وقت اختیار کیا جب وہ1894ء میں انگلینڈ سے لوٹے تھے۔ اور انہوں نے رتی بائی سے شادی کی تھی جو ایک پارسی تاجر کی بیٹی تھی۔ یہ شادی شیعہ رسوم کے مطابق ہوئی۔ ان کے نمائندے راجہ صاحب محمود آباد تھے جو ان کے شیعہ دوست تھے۔ اگرچہ اُن کا عقیدہ جناح سے مختلف تھا۔ لیکن وہ ان کے گہرے دوست تھے۔ وہ اثنا عشری شیعہ تھے۔ اور آزادی کے بعد نجف عراق گئے تھے۔ قائداعظم سے اُن کی دوستی کو بہت لوگوں نے حیرانی کے ساتھ دیکھا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جناح اور راجہ صاحب محمود آباد میں دوستی کی وجہ شیعہ ہوناتھا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ممبئی سے ایک مرتبہ شیعہ کانفرنس میں ممبئی الیکشن میں جناح کی مخالفت کی تھی۔

جب مس فاطمہ جناح 1967ء میں کراچی میں فوت ہوئیں تو اس موقعہ پر اصفہانی موجود تھے۔ انہوں نے مہتہ پیلس میں اُن کے غٖسل اور نمازہ جنازہ کا اہتمام خود کیا۔ جو شیعہ رسوم کے مطابق تھا۔ جنازہ پڑھانے کے بعد میت حکومت کے حوالے کی گئی۔ تب پولو گراؤنڈ میں سنی طریق سے نماز جنازہ دوبارہ پڑھائی گئی اور بھائی کے مقبرہ میں جو جگہ انہوں نے تجویز کی وہاں اُن کی تدفین ہوئی۔ شیعہ رسم جنازہ کے مطابق میت کو آخری الوداعی نصیحت جسے تلقین(Talgin)کہتے ہیں اس وقت ادا کی گئی جب میت کو لحد میں اتارا گیا۔ رتی بائی کو آخری الوادعی نصیحت یا تلقین خود قائداعظم محمد جناح نے کی تھی جب وہ1929ء کو فوت ہوئی تھیں۔

فاطمہ جناح کی وفات پرجب شیعہ رسوم اداکی گئیں تو مخالفت کرنے والے لوگ بھی وہاں موجود تھے۔ جس کے بعد میت حکومت کے حوالے کی گئی اور سنی طریقے سے رسوم ادا کی گئیں۔ اس مخالفت کا ذکر فیلڈمارشل جنرل ایوب اپنی ڈائری میں یوں کرتے ہیں۔

۔۔۔جولائی1967ء۔۔ میجر جنرل رفیع میرے ملٹری سیکرٹری تھے۔ وہ میری نمائندگی کیلئے کراچی گئے اور مس جناح کے جنازے میں شریک ہوئے تھے۔اُن کا بیان ہے کہ اہل فہم لوگ اس بات پر خوش ہوئے کہ حکومت نے مس فاطمہ کو ایک عزت کا مقام دیا۔ اس لئے یہ امر حکومت کیلئے بھی خوش کن ہے۔ تاہم وہاں بہت سے ایسے لوگ تھے جنہوں نے بہت برا سلوک کیا۔ اُن کی پہلی نمازہ جنازہ مہتہ پیلس میں شیعہ رسوم کے مطابق ادا کی گئی۔

پھر عوام کیلئے دوسری نماز جنازہ پولوگراؤنڈ میں ہوئی تو یہ سوال کیا گیا کہ امام سنی ہو یا شیعہ؟ تاہم بدایونی کو امامت کیلئے آگے کردیا گیا۔ جونہی امام نے اللہ اکبر کہا آخری صفوں میں کھڑے لوگ چھٹ گے جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا۔ لاش کو بڑی مشکل سے ایک گاڑی میں رکھا گیا اور قائداعظم کے مزارپر لے گئے اور انہیں دفن کیا گیا۔ وہاں ایک ہجوم اکٹھاہوگیا جنہوں نے کہا کہ قبر کی جگہ بدلی جائے، اس پر عمل نہ کیا گیا۔

طلباء کے ہمراہ غنڈے تھے جنہوں نے پتھر برسائے تب پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ غنڈوں کو آنسو گیس کی مدد سے ہٹایا گیا تو جنازہ کا میدان پتھروں سے اٹا پڑا تھا۔ لوگوں نے جس بے حسی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اس پر افسوس ہوتا ہے۔ کہ نماز جنازہ کی جگہ عبرت انگیز ہوتی ہے۔ لیکن یہ لوگ اس پہ بھی بازنہ آئے۔*

۔ یہ مضمون خالد احمد کی کتاب
Sectarian war: Pakistan Sunni Shia Violence and its links to the Middle East
سے لیا گیا ہے۔ یہ کتاب آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کراچی نے شائع کی ہے۔ اس کتاب کا یہ حصہ فرائیڈے ٹائمز میں شائع ہوا۔
41-9MWE8haL._SX322_BO1,204,203,200_.jpg
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)


انیس سو سینتالیس کے بعد پاکستان نے یہ پالیسی اختیار کی کہ یہاں سنی اور شیعہ کی کوئی تقسیم نہیں ہوگی۔ مردم شماری کیلئے مسلم اور غیر مسلم کافارمولا اختیار کیا گیا۔ جس میں فرقوں کے تناسب کو نظر اندازکردیا گیا۔ یہ گویا اس عہد کا اظہار تھا کہ حکومت فرقوں کے بنیاد پر امتیاز نہیں برتے گی۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اثناء عشری شیعہ بن چکے تھے۔ انہوں نے اپنے عقیدے میں یہ تبدیلی اپنے آباء کے اسماعیلیہ فرقہ کو چھوڑ کرکی تھی
انیس سو اڑتالیس میں جب ان کا انتقال ہوا تو ان کی ہمشیرہ مس فاطمہ جناح کو اپنے آپ کو شیعہ ظاہر کرنا پڑا تاکہ اپنے بھائی کی وصیت کے مطابق اُن کی جائیداد حاصل کرسکیں۔
مس فاطمہ جناح نے ایک اقرار نامہ سندھ ہائی کورٹ میں داخل کیا جس پر وزیراعظم پاکستان لیاقت علی خان کے دستخط تھے کہ جناح شیعہ خوجہ مسلم تھے اور عدالت سے درخواست کی کہ ان کی وصیت کے مطابق شیعہ قانون وراثت پر عمل کیا جائے۔ عدالت نے پٹیشن قبول کرلی۔6فروری1968کو فاطمہ جناح کی موت کے بعد ، ان کی بہن شیریں بائی نے ہائی کورٹ میں یہ دعویٰ داخل کیا کہ مس جناح کی جائیداد شیعہ قانون کے مطابق اسے دی جائے کیونکہ مرحومہ شیعہ تھیں۔

پہلے مس فاطمہ جناح کے احترام میں شیعہ فقہ پر عمل کیا گیا۔ جبکہ سنی ہونے کی صورت میں اُن کو صرف نصف حصہ مل سکتا تھا۔ بعد میں ان کی بہن شیریں بائی ممبئی سے کراچی پہنچیں جو اسماعیلی فرقہ چھوڑکر اثنا عشری ہوچکی تھیں اور اس بنیاد پر بھائی کی جائیداد کا دعویٰ کیا۔

اس موقع پر جناح کا باقی خاندان جو ابھی تک اسماعیلی فرقہ سے منسلک تھا نے جناح کے شیعہ عقیدے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہائی کورٹ پہلے مس جناح کی پیٹشن قبول کرچکی تھی۔ عدالت کیلئے بابائے ملت قائداعظم کواسماعیلی کہنا مشکل ہوگیا۔ چنانچہ اس کیس کو عدالت نے ملتوی کر دیا جبکہ مس جناح کا عمل ہمیشہ یہی رہا کہ وہ شیعہ عقیدے پر عمل کرتی رہیں اور اپنے بھائی کے متعلق بھی اثناء عشری شیعہ ہونے کا یقین دلاتی رہیں۔

جناح کیوں اثناء عشری شیعہ رہے؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ مذہب کی آزادی کیلئے سیکولر اصولوں کے حامی تھے۔ اس بات کے گواہ عدالت میں سید شریف الدین پیرزادہ تھے۔ اُن کے مطابق جناح نے اسماعیلی عقیدہ1901میں چھوڑا تھا۔ جبکہ اُن کی دو بہنوں رحمت بائی اور مریم بائی کے ایک سنی خاندان میں شادی کرنے کا مرحلہ در پیش تھا۔ کیونکہ اسماعیلی فقہ میں اس شادی کی اجازت نہیں تھی۔ اس لئے انہیں یہ فرقہ چھوڑنا پڑا۔ فرقہ کی یہ تبدیلی مسٹر جناح تک محدودرہی۔ اور ان کے بھائی ولجی اورنتھو بدستور اپنے سابقہ مذہب پر رہے۔

عدالت میں جو کارروائی ہوئی یہ مس جناح کے انتقال کے فوراً بعد ہوئی۔ اس میں گواہ سید اُنیس الحسن شیعہ عالم تھے۔ انہوں نے حلفی بیان دیا کہ مس جناح کے کہنے پر انہوں نے قائداعظم کو غٖسل دیا تھا اور گورنر جنرل ہاؤس کے ایک کمرے میں ان کی نماز جنازہ بھی شیعہ دستور العمل کے مطابق ادا کی جاچکی تھی۔ اس میں شیعہ عالم شریک تھے۔ جیسے یوسف ہارون، ہاشم رضا اور آفتاب حاتم علوی حاضر تھے۔ جبکہ لیاقت علی خان بطور سنی کمرے سے باہر کھڑے رہے۔

جب شیعہ رسومات ختم ہوئی تب جنازہ حکومت کے حوالے کیا گیا۔ تب متنازعہ شخصیت مولوی شبیر احمد عثمانی جو دیوی بندی فرقے کو چھوڑ چکے تھے اپنے فرقے کے خیالات کے برعکس جناح کی جدوجہد پاکستان کے حامی تھے۔ انہوں نے دوبارہ نماز جنازہ پڑھائی۔ یادرہے شبیر احمد عثمانی شیعوں کو مرتد اور واجب القتل قراردے چکے تھے۔ یہ دوسری نماز جنازہ سنی طریق سے پڑھائی گئی۔ اور جنازہ کی جگہ وہی تھی۔ جہاں قائداعظم کا مقبرہ بنا۔ دوسرے گواہان تصدیق کرتے ہیں کہ مس فاطمہ کی موت کے بعد کلام اور پنجہ شیعوں کے دونشان مہتہ پیلس سے برآمد ہوئے تھے۔ جس میں ان کی رہائش بھی تھی۔ آئی ایچ اصفہانی نے یہ گواہی1968ء میں سند ھ ہائی کورٹ میں دی تھی۔ جس میں انہوں نے جناح کے فرقہ کی تصدیق کی تھی۔ وہ جناح فیملی کے دوست تھے اور1936ء میں اُن کے اعزازی سیکرٹری بھی تھے۔اس گواہی میں مسٹر مطلوب حسن سید بھی شامل ہوئے۔ جو قائداعظم کے 1940-44 تک پرائیویٹ سیکرٹری رہے۔

مسٹر اصفہانی بتاتے ہیں خود جناح نے انہیں1936ء میں بتایا تھا کہ ان کی فیملی اور خود انہوں نے شیعہ مذہب اس وقت اختیار کیا جب وہ1894ء میں انگلینڈ سے لوٹے تھے۔ اور انہوں نے رتی بائی سے شادی کی تھی جو ایک پارسی تاجر کی بیٹی تھی۔ یہ شادی شیعہ رسوم کے مطابق ہوئی۔ ان کے نمائندے راجہ صاحب محمود آباد تھے جو ان کے شیعہ دوست تھے۔ اگرچہ اُن کا عقیدہ جناح سے مختلف تھا۔ لیکن وہ ان کے گہرے دوست تھے۔ وہ اثنا عشری شیعہ تھے۔ اور آزادی کے بعد نجف عراق گئے تھے۔ قائداعظم سے اُن کی دوستی کو بہت لوگوں نے حیرانی کے ساتھ دیکھا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جناح اور راجہ صاحب محمود آباد میں دوستی کی وجہ شیعہ ہوناتھا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ممبئی سے ایک مرتبہ شیعہ کانفرنس میں ممبئی الیکشن میں جناح کی مخالفت کی تھی۔

جب مس فاطمہ جناح 1967ء میں کراچی میں فوت ہوئیں تو اس موقعہ پر اصفہانی موجود تھے۔ انہوں نے مہتہ پیلس میں اُن کے غٖسل اور نمازہ جنازہ کا اہتمام خود کیا۔ جو شیعہ رسوم کے مطابق تھا۔ جنازہ پڑھانے کے بعد میت حکومت کے حوالے کی گئی۔ تب پولو گراؤنڈ میں سنی طریق سے نماز جنازہ دوبارہ پڑھائی گئی اور بھائی کے مقبرہ میں جو جگہ انہوں نے تجویز کی وہاں اُن کی تدفین ہوئی۔ شیعہ رسم جنازہ کے مطابق میت کو آخری الوداعی نصیحت جسے تلقین(Talgin)کہتے ہیں اس وقت ادا کی گئی جب میت کو لحد میں اتارا گیا۔ رتی بائی کو آخری الوادعی نصیحت یا تلقین خود قائداعظم محمد جناح نے کی تھی جب وہ1929ء کو فوت ہوئی تھیں۔

فاطمہ جناح کی وفات پرجب شیعہ رسوم اداکی گئیں تو مخالفت کرنے والے لوگ بھی وہاں موجود تھے۔ جس کے بعد میت حکومت کے حوالے کی گئی اور سنی طریقے سے رسوم ادا کی گئیں۔ اس مخالفت کا ذکر فیلڈمارشل جنرل ایوب اپنی ڈائری میں یوں کرتے ہیں۔

۔۔۔جولائی1967ء۔۔ میجر جنرل رفیع میرے ملٹری سیکرٹری تھے۔ وہ میری نمائندگی کیلئے کراچی گئے اور مس جناح کے جنازے میں شریک ہوئے تھے۔اُن کا بیان ہے کہ اہل فہم لوگ اس بات پر خوش ہوئے کہ حکومت نے مس فاطمہ کو ایک عزت کا مقام دیا۔ اس لئے یہ امر حکومت کیلئے بھی خوش کن ہے۔ تاہم وہاں بہت سے ایسے لوگ تھے جنہوں نے بہت برا سلوک کیا۔ اُن کی پہلی نمازہ جنازہ مہتہ پیلس میں شیعہ رسوم کے مطابق ادا کی گئی۔

پھر عوام کیلئے دوسری نماز جنازہ پولوگراؤنڈ میں ہوئی تو یہ سوال کیا گیا کہ امام سنی ہو یا شیعہ؟ تاہم بدایونی کو امامت کیلئے آگے کردیا گیا۔ جونہی امام نے اللہ اکبر کہا آخری صفوں میں کھڑے لوگ چھٹ گے جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا۔ لاش کو بڑی مشکل سے ایک گاڑی میں رکھا گیا اور قائداعظم کے مزارپر لے گئے اور انہیں دفن کیا گیا۔ وہاں ایک ہجوم اکٹھاہوگیا جنہوں نے کہا کہ قبر کی جگہ بدلی جائے، اس پر عمل نہ کیا گیا۔

طلباء کے ہمراہ غنڈے تھے جنہوں نے پتھر برسائے تب پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ غنڈوں کو آنسو گیس کی مدد سے ہٹایا گیا تو جنازہ کا میدان پتھروں سے اٹا پڑا تھا۔ لوگوں نے جس بے حسی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اس پر افسوس ہوتا ہے۔ کہ نماز جنازہ کی جگہ عبرت انگیز ہوتی ہے۔ لیکن یہ لوگ اس پہ بھی بازنہ آئے۔*

۔ یہ مضمون خالد احمد کی کتاب
Sectarian war: Pakistan Sunni Shia Violence and its links to the Middle East
سے لیا گیا ہے۔ یہ کتاب آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کراچی نے شائع کی ہے۔ اس کتاب کا یہ حصہ فرائیڈے ٹائمز میں شائع ہوا۔
41-9MWE8haL._SX322_BO1,204,203,200_.jpg


میں یہ نہیں سمجھ پا رہا ہوں کہ آپ شیعہ مہذب کو یہ ثابت کرنے میں کیوں لگے ہوۓ ہیں کہ شیعہ کا نماز جنازہ ، شیعہ کا وارثت کا قانون، شیعہ غسل جنازہ وغیرہ غرض ہر عقیدہ مسلمانوں سے مختلف ہے۔ برادرم میں آپ کا انتہائی مشکور ہونگا اگر آپ اس تھریڈ کو شیعہ - سنی رسہ کشی سے دور رکھیں۔ شکریہ۔
ہ
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)

میں یہ نہیں سمجھ پا رہا ہوں کہ آپ شیعہ مہذب کو یہ ثابت کرنے میں کیوں لگے ہوۓ ہیں کہ شیعہ کا نماز جنازہ ، شیعہ کا وارثت کا قانون، شیعہ غسل جنازہ وغیرہ غرض ہر عقیدہ مسلمانوں سے مختلف ہے۔ برادرم میں آپ کا انتہائی مشکور ہونگا اگر آپ اس تھریڈ کو شیعہ - سنی رسہ کشی سے دور رکھیں۔ شکریہ۔ ہ
شیعہ کا نماز جنازہ ، شیعہ کا وارثت کا قانون، شیعہ غسل جنازہ وغیرہ غرض ہر عقیدہ عین اسلام ہے- جبکہ دیوبندی،وہابی،سلفی،نجدی،قادیانیوں وغیرہ کا عقیدہ جو انگریزوں کا دیا ہواہے -اس کا اسلام سے دور،دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں-
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
میں یہ نہیں سمجھ پا رہا ہوں کہ آپ شیعہ مہذب کو یہ ثابت کرنے میں کیوں لگے ہوۓ ہیں کہ شیعہ کا نماز جنازہ ، شیعہ کا وارثت کا قانون، شیعہ غسل جنازہ وغیرہ غرض ہر عقیدہ مسلمانوں سے مختلف ہے۔ برادرم میں آپ کا انتہائی مشکور ہونگا اگر آپ اس تھریڈ کو شیعہ - سنی رسہ کشی سے دور رکھیں۔ شکریہ۔ ہ
تمہارا تو اپنا سارا دھرم قادیانیوں سے ملتا ہے اور اس فورم پر یہ تو تم متعدد مرتبہ مان بھی چکے ہو کہ تمہارے اور مرزائیوں میں کچھ فرق نہیں۔

پوسٹ نمبر 13

جب یہی بات ہم کہتے ہیں تو تھریڈز بند کر کے ہماری پوسٹیں ڈلیٹ اور بین کر دیا جاتا ہے۔

تمہارا اور مرزائیوں کا کلمہ، نمازیں، روزے، حج زکواتیں، کتب احادیث حتیکہ ننانوے فیصد امورِ دین ایک جیسا ہی ہے. جو معمولی سا فرق ہے وہ ہے ختم نبوت کا معاملہ ورنہ مرزائی اور تم اندر باہر سے ایک ہی ہنڈیا کے چٹے بٹے ہو۔

جہاں تک عقیدہِ ختم نبوت کا معاملا ہے اُس میں بھی تم اور مرزائیوں میں کوئی نمایاں فرق نہیں۔
تم دونوں کی مشترکہ کتب احادیث کے مطابق رسول اللہ کے بعد عمر ابن الخطاب کو نبی بننا تھا لیکن عمر نے اپنی قابلت کے مد نظر نبی کی بجائے خلیفہ بننے کو ترجیح دی۔

تمہارے بر عکس مرزائیوں نے سوچا کہ عمر تو مر گیا لیکن تمہاری نام نہاد احادیث کی روشنی نبی بننے والا دروازہ کھلا پڑا ہے لہذا انہوں نے مرزا غلام احمد کو پیغمبر بنا کر تمہارے مبہم سلسلہ نبوت کو آگے بڑھایا یعنی تم عمر کو نبی بنانا چاہتے تھے لیکن وہ خود نہیں بنا اور مرزائیوں نے بہتر چوائس کرتے ہوئے مرزا غلام احمد کو بنا لیا، ساری سٹوری میں اتنی سی کہانی ہے۔
 
Last edited:

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
شیعہ کا نماز جنازہ ، شیعہ کا وارثت کا قانون، شیعہ غسل جنازہ وغیرہ غرض ہر عقیدہ عین اسلام ہے- جبکہ دیوبندی،وہابی،سلفی،نجدی،قادیانیوں وغیرہ کا عقیدہ جو انگریزوں کا دیا ہواہے -اس کا اسلام سے دور،دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں-

او بھئی آپ کو آزادی ہے، ملک کے قانون کی طرف سے بھی اور اپنے رب کی طرف سے بھی کہ جیسا مزہب چاہیں، اور جو طریقہ اپنانا چاہیں وہ اپنائیں۔۔ مگر اوروں کو بے وجہ اسلام سے دور نہ کہیں۔۔اس کا حق آپکو نہیں۔۔
کیونکہ انہیں بھی یہ حق ان کے رب نے عطا فرمایا ہے۔۔بے شک وہ حق کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ ہے
وہ واحد ہے، وہی مدد کرنے والا ہے۔۔ اس کے علاوہ کوئ غیبی طاقت نہیں رکھتا، جو ہماری مشکل میں ہماری مدد کرے۔۔​
 

Citizen X

President (40k+ posts)


انیس سو سینتالیس کے بعد پاکستان نے یہ پالیسی اختیار کی کہ یہاں سنی اور شیعہ کی کوئی تقسیم نہیں ہوگی۔ مردم شماری کیلئے مسلم اور غیر مسلم کافارمولا اختیار کیا گیا۔ جس میں فرقوں کے تناسب کو نظر اندازکردیا گیا۔ یہ گویا اس عہد کا اظہار تھا کہ حکومت فرقوں کے بنیاد پر امتیاز نہیں برتے گی۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اثناء عشری شیعہ بن چکے تھے۔ انہوں نے اپنے عقیدے میں یہ تبدیلی اپنے آباء کے اسماعیلیہ فرقہ کو چھوڑ کرکی تھی
انیس سو اڑتالیس میں جب ان کا انتقال ہوا تو ان کی ہمشیرہ مس فاطمہ جناح کو اپنے آپ کو شیعہ ظاہر کرنا پڑا تاکہ اپنے بھائی کی وصیت کے مطابق اُن کی جائیداد حاصل کرسکیں۔
مس فاطمہ جناح نے ایک اقرار نامہ سندھ ہائی کورٹ میں داخل کیا جس پر وزیراعظم پاکستان لیاقت علی خان کے دستخط تھے کہ جناح شیعہ خوجہ مسلم تھے اور عدالت سے درخواست کی کہ ان کی وصیت کے مطابق شیعہ قانون وراثت پر عمل کیا جائے۔ عدالت نے پٹیشن قبول کرلی۔6فروری1968کو فاطمہ جناح کی موت کے بعد ، ان کی بہن شیریں بائی نے ہائی کورٹ میں یہ دعویٰ داخل کیا کہ مس جناح کی جائیداد شیعہ قانون کے مطابق اسے دی جائے کیونکہ مرحومہ شیعہ تھیں۔

پہلے مس فاطمہ جناح کے احترام میں شیعہ فقہ پر عمل کیا گیا۔ جبکہ سنی ہونے کی صورت میں اُن کو صرف نصف حصہ مل سکتا تھا۔ بعد میں ان کی بہن شیریں بائی ممبئی سے کراچی پہنچیں جو اسماعیلی فرقہ چھوڑکر اثنا عشری ہوچکی تھیں اور اس بنیاد پر بھائی کی جائیداد کا دعویٰ کیا۔

اس موقع پر جناح کا باقی خاندان جو ابھی تک اسماعیلی فرقہ سے منسلک تھا نے جناح کے شیعہ عقیدے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہائی کورٹ پہلے مس جناح کی پیٹشن قبول کرچکی تھی۔ عدالت کیلئے بابائے ملت قائداعظم کواسماعیلی کہنا مشکل ہوگیا۔ چنانچہ اس کیس کو عدالت نے ملتوی کر دیا جبکہ مس جناح کا عمل ہمیشہ یہی رہا کہ وہ شیعہ عقیدے پر عمل کرتی رہیں اور اپنے بھائی کے متعلق بھی اثناء عشری شیعہ ہونے کا یقین دلاتی رہیں۔

جناح کیوں اثناء عشری شیعہ رہے؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ مذہب کی آزادی کیلئے سیکولر اصولوں کے حامی تھے۔ اس بات کے گواہ عدالت میں سید شریف الدین پیرزادہ تھے۔ اُن کے مطابق جناح نے اسماعیلی عقیدہ1901میں چھوڑا تھا۔ جبکہ اُن کی دو بہنوں رحمت بائی اور مریم بائی کے ایک سنی خاندان میں شادی کرنے کا مرحلہ در پیش تھا۔ کیونکہ اسماعیلی فقہ میں اس شادی کی اجازت نہیں تھی۔ اس لئے انہیں یہ فرقہ چھوڑنا پڑا۔ فرقہ کی یہ تبدیلی مسٹر جناح تک محدودرہی۔ اور ان کے بھائی ولجی اورنتھو بدستور اپنے سابقہ مذہب پر رہے۔

عدالت میں جو کارروائی ہوئی یہ مس جناح کے انتقال کے فوراً بعد ہوئی۔ اس میں گواہ سید اُنیس الحسن شیعہ عالم تھے۔ انہوں نے حلفی بیان دیا کہ مس جناح کے کہنے پر انہوں نے قائداعظم کو غٖسل دیا تھا اور گورنر جنرل ہاؤس کے ایک کمرے میں ان کی نماز جنازہ بھی شیعہ دستور العمل کے مطابق ادا کی جاچکی تھی۔ اس میں شیعہ عالم شریک تھے۔ جیسے یوسف ہارون، ہاشم رضا اور آفتاب حاتم علوی حاضر تھے۔ جبکہ لیاقت علی خان بطور سنی کمرے سے باہر کھڑے رہے۔

جب شیعہ رسومات ختم ہوئی تب جنازہ حکومت کے حوالے کیا گیا۔ تب متنازعہ شخصیت مولوی شبیر احمد عثمانی جو دیوی بندی فرقے کو چھوڑ چکے تھے اپنے فرقے کے خیالات کے برعکس جناح کی جدوجہد پاکستان کے حامی تھے۔ انہوں نے دوبارہ نماز جنازہ پڑھائی۔ یادرہے شبیر احمد عثمانی شیعوں کو مرتد اور واجب القتل قراردے چکے تھے۔ یہ دوسری نماز جنازہ سنی طریق سے پڑھائی گئی۔ اور جنازہ کی جگہ وہی تھی۔ جہاں قائداعظم کا مقبرہ بنا۔ دوسرے گواہان تصدیق کرتے ہیں کہ مس فاطمہ کی موت کے بعد کلام اور پنجہ شیعوں کے دونشان مہتہ پیلس سے برآمد ہوئے تھے۔ جس میں ان کی رہائش بھی تھی۔ آئی ایچ اصفہانی نے یہ گواہی1968ء میں سند ھ ہائی کورٹ میں دی تھی۔ جس میں انہوں نے جناح کے فرقہ کی تصدیق کی تھی۔ وہ جناح فیملی کے دوست تھے اور1936ء میں اُن کے اعزازی سیکرٹری بھی تھے۔اس گواہی میں مسٹر مطلوب حسن سید بھی شامل ہوئے۔ جو قائداعظم کے 1940-44 تک پرائیویٹ سیکرٹری رہے۔

مسٹر اصفہانی بتاتے ہیں خود جناح نے انہیں1936ء میں بتایا تھا کہ ان کی فیملی اور خود انہوں نے شیعہ مذہب اس وقت اختیار کیا جب وہ1894ء میں انگلینڈ سے لوٹے تھے۔ اور انہوں نے رتی بائی سے شادی کی تھی جو ایک پارسی تاجر کی بیٹی تھی۔ یہ شادی شیعہ رسوم کے مطابق ہوئی۔ ان کے نمائندے راجہ صاحب محمود آباد تھے جو ان کے شیعہ دوست تھے۔ اگرچہ اُن کا عقیدہ جناح سے مختلف تھا۔ لیکن وہ ان کے گہرے دوست تھے۔ وہ اثنا عشری شیعہ تھے۔ اور آزادی کے بعد نجف عراق گئے تھے۔ قائداعظم سے اُن کی دوستی کو بہت لوگوں نے حیرانی کے ساتھ دیکھا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جناح اور راجہ صاحب محمود آباد میں دوستی کی وجہ شیعہ ہوناتھا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ممبئی سے ایک مرتبہ شیعہ کانفرنس میں ممبئی الیکشن میں جناح کی مخالفت کی تھی۔

جب مس فاطمہ جناح 1967ء میں کراچی میں فوت ہوئیں تو اس موقعہ پر اصفہانی موجود تھے۔ انہوں نے مہتہ پیلس میں اُن کے غٖسل اور نمازہ جنازہ کا اہتمام خود کیا۔ جو شیعہ رسوم کے مطابق تھا۔ جنازہ پڑھانے کے بعد میت حکومت کے حوالے کی گئی۔ تب پولو گراؤنڈ میں سنی طریق سے نماز جنازہ دوبارہ پڑھائی گئی اور بھائی کے مقبرہ میں جو جگہ انہوں نے تجویز کی وہاں اُن کی تدفین ہوئی۔ شیعہ رسم جنازہ کے مطابق میت کو آخری الوداعی نصیحت جسے تلقین(Talgin)کہتے ہیں اس وقت ادا کی گئی جب میت کو لحد میں اتارا گیا۔ رتی بائی کو آخری الوادعی نصیحت یا تلقین خود قائداعظم محمد جناح نے کی تھی جب وہ1929ء کو فوت ہوئی تھیں۔

فاطمہ جناح کی وفات پرجب شیعہ رسوم اداکی گئیں تو مخالفت کرنے والے لوگ بھی وہاں موجود تھے۔ جس کے بعد میت حکومت کے حوالے کی گئی اور سنی طریقے سے رسوم ادا کی گئیں۔ اس مخالفت کا ذکر فیلڈمارشل جنرل ایوب اپنی ڈائری میں یوں کرتے ہیں۔

۔۔۔جولائی1967ء۔۔ میجر جنرل رفیع میرے ملٹری سیکرٹری تھے۔ وہ میری نمائندگی کیلئے کراچی گئے اور مس جناح کے جنازے میں شریک ہوئے تھے۔اُن کا بیان ہے کہ اہل فہم لوگ اس بات پر خوش ہوئے کہ حکومت نے مس فاطمہ کو ایک عزت کا مقام دیا۔ اس لئے یہ امر حکومت کیلئے بھی خوش کن ہے۔ تاہم وہاں بہت سے ایسے لوگ تھے جنہوں نے بہت برا سلوک کیا۔ اُن کی پہلی نمازہ جنازہ مہتہ پیلس میں شیعہ رسوم کے مطابق ادا کی گئی۔

پھر عوام کیلئے دوسری نماز جنازہ پولوگراؤنڈ میں ہوئی تو یہ سوال کیا گیا کہ امام سنی ہو یا شیعہ؟ تاہم بدایونی کو امامت کیلئے آگے کردیا گیا۔ جونہی امام نے اللہ اکبر کہا آخری صفوں میں کھڑے لوگ چھٹ گے جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا۔ لاش کو بڑی مشکل سے ایک گاڑی میں رکھا گیا اور قائداعظم کے مزارپر لے گئے اور انہیں دفن کیا گیا۔ وہاں ایک ہجوم اکٹھاہوگیا جنہوں نے کہا کہ قبر کی جگہ بدلی جائے، اس پر عمل نہ کیا گیا۔

طلباء کے ہمراہ غنڈے تھے جنہوں نے پتھر برسائے تب پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ غنڈوں کو آنسو گیس کی مدد سے ہٹایا گیا تو جنازہ کا میدان پتھروں سے اٹا پڑا تھا۔ لوگوں نے جس بے حسی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اس پر افسوس ہوتا ہے۔ کہ نماز جنازہ کی جگہ عبرت انگیز ہوتی ہے۔ لیکن یہ لوگ اس پہ بھی بازنہ آئے۔*

۔ یہ مضمون خالد احمد کی کتاب
Sectarian war: Pakistan Sunni Shia Violence and its links to the Middle East
سے لیا گیا ہے۔ یہ کتاب آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کراچی نے شائع کی ہے۔ اس کتاب کا یہ حصہ فرائیڈے ٹائمز میں شائع ہوا۔
41-9MWE8haL._SX322_BO1,204,203,200_.jpg
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
او بھئی آپ کو آزادی ہے، ملک کے قانون کی طرف سے بھی اور اپنے رب کی طرف سے بھی کہ جیسا مزہب چاہیں، اور جو طریقہ اپنانا چاہیں وہ اپنائیں۔۔ مگر اوروں کو بے وجہ اسلام سے دور نہ کہیں۔۔اس کا حق آپکو نہیں۔۔
کیونکہ انہیں بھی یہ حق ان کے رب نے عطا فرمایا ہے۔۔بے شک وہ حق کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ ہے
وہ واحد ہے، وہی مدد کرنے والا ہے۔۔ اس کے علاوہ کوئ غیبی طاقت نہیں رکھتا، جو ہماری مشکل میں ہماری مدد کرے۔۔

ابے او نسوار خور خچر! آنکھیں کھول کر اپنے خاوند کی پوسٹ نمبر 7 پڑھ جس پر تو اپنی نسوار زدہ ہری ہری دندیاں نکال رہا ہے جس میں وہ مذہب شیعہ پر بھونک رہا ہے اور تجھے وہ بکواس بہت اچھی لگ رہی ہے اور پڑھ کر تجھے گد گدیاں ہو رہی ہیں لیکن جوابی پوسٹ پڑھ کر پیندا چھلنی ہو گیا۔
لعنتی خوچے، اُردو کی طرح تیرا دماغ بھی خراب لگتا ہے۔ اگر اتنا اسلام اور رب کا پیار تھا توپہلے اپنے شوہر کو ٹوکتا۔
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)

او بھئی آپ کو آزادی ہے، ملک کے قانون کی طرف سے بھی اور اپنے رب کی طرف سے بھی کہ جیسا مزہب چاہیں، اور جو طریقہ اپنانا چاہیں وہ اپنائیں۔۔ مگر اوروں کو بے وجہ اسلام سے دور نہ کہیں۔۔اس کا حق آپکو نہیں۔۔
کیونکہ انہیں بھی یہ حق ان کے رب نے عطا فرمایا ہے۔۔بے شک وہ حق کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ ہے
وہ واحد ہے، وہی مدد کرنے والا ہے۔۔ اس کے علاوہ کوئ غیبی طاقت نہیں رکھتا، جو ہماری مشکل میں ہماری مدد کرے۔۔​

اگر آپ کا تعلق دیوبندی،وہابی،سلفی،نجدی،قادیانی فرقے سے نہیں ہے تو اسے دوبارہ پڑھیں اوراس کی 200 فوٹو کاپیاں کروا کراسے آگے تقسیم کریں -
جزاک اللہ خیر
giphy.gif
شیعہ کا نماز جنازہ ، شیعہ کا وارثت کا قانون، شیعہ غسل جنازہ وغیرہ غرض ہر عقیدہ عین اسلام ہے- جبکہ دیوبندی،وہابی،سلفی،نجدی،قادیانیوں وغیرہ کا عقیدہ جو انگریزوں کا دیا ہواہے -اس کا اسلام سے دور،دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
تمیز سے بات کرنے پر بھی جب کوئ کنجر پن پر آجائے تو اس سے الجھنے کے بجائے اگنور پر ڈال دیں، اس سے اس کی روح اور اس کا پچھواڑہ بے چین ہوجاتا ہے۔۔ مگر اس کے منہ یا ہاتھ کی بواسیر آپ تک نہیں پہنچ پاتی۔۔
ابھی ہی ایک کو اگنور کے گٹر میں پھینکا ہے۔۔۔

١۔ "اگرچہ گاندھی کے بغیر ، ہندوستان کو پھر بھی آزادی حاصل ہو جاتی۔ اور لینن اور ماؤ کے بغیر ، روس اور چین میں کمیونسٹ انقلاب کامیاب ہو جاتا، لیکن جناح کے بغیر 1947 میں پاکستان وجود میں نہ آتا"۔ ~ جان بگس ڈیوسن

٢۔ "اس ایک فیصلے میں ، انہوں نے جوش و خروش ، ہوش و فراست اور غیر مساوی سیاسی شعلہ بازی کی ، اس کا جواز پیش کیا - انہوں نے میرا یہ دعوی ثابت کردیا کہ وہ ان تمام عظیم سیاست دانوں، جنھیں میں جانتا ہوں، سے زیادہ قابل ذکر تھے ۔ میں انہیں بسمارک کی سطح پر رکھتا ہوں جو کہ ایک جرمن سیاستدان تھا اور جس نے 1871 میں جرمنی کے اتحاد کو ماسٹر مائنڈ کیا تھا"۔ ~ آغا خان

٣۔ "جناح تاریخ کے سب سے غیر معمولی آدمی ہیں۔" ~ جواہر لال نہرو

٤۔ "جناح ایک تاریخی شخصیت تھے، جو ایک صدی میں ایک بار جنم لیتی ہے۔" ~ مسولینی

٥۔ "گاندھی کی موت ایک قاتل کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ جناح کی وفات وطن سے ان کی وفاداری سے ہی ہوئی تھی۔ ~ لارڈ پیٹک لارنس

٦۔ "آدمی کی عظمت ، بے داغ طریقے ، جس سے وہ سامنے آیا ، اس کی خصوصیات کی خوبصورتی اور انتہائی ملنساری جس کے ساتھ وہ سب سلوک کرتا ہے۔ اس سے زیادہ سازگار تاثر کوئی نہیں دے سکتا تھا۔ کوئی مرد یا عورت زندہ نہیں ہے جو ان کے وقار یا ان کی دیانت داری کے خلاف ایک حرف بھی زبان پر لا سکے۔ وہ سب سے صریح شخص تھا جسے میں جانتا ہوں۔ " ~ سر پیٹرک اسپین ، متحدہ ہندوستان کے آخری چیف جسٹس۔

٧۔ "جو وفاداری اور جنون کی حد تک محبت مسٹر جناح کو حاصل ہوئی وہ کسی انسان کو شاذ و نادر ہی ملتی ہے۔ " ~ ہیری ایس ٹرومین ، امریکی صدر۔

٨۔ "جناح ایسے انسان ہیں کو کہ بہادر ہیں اور جن کو کرپشن کی طرف راغب نہیں کیا جا سکتا ۔" ~ گاندھی، لوئس فشر کے ساتھ ایک انٹرویو میں

٩۔ " جناح نے کبھی بھی کسی کے سامنے نہیں جھکے بلکہ ہمیشہ برابری کی بنیاد پر معاہدہ کیا۔ " ~ لارڈ ماؤنٹ بیٹن

١٠۔ "مجھے یقین ہے کہ کوئی طاقت مسٹر جناح کو نہیں خرید سکتی ہے۔" ~ گاندھی

١١۔ “جناح کی تقسیم کی اسکیم اچھی تھی ، (لیکن) اس کی تشکیل میں کم از کم 25 سال لگتے۔ لیکن بڑی جنگوں اور عظیم انسانوں نے تاریخ کو مختصر کردیا اور جناح ایک ایسے آدمی تھے جو کسی قوم کی تاریخ کو بدل سکتے تھے ۔ ~ لارڈ لوتھیان

١٢۔ "محمد علی جناح ہندوستان کی واحد شخصیت ہیں جن سے پوری قوم کو توقعات وابستہ ہیں۔" ~ علامہ اقبال

١٣۔ "اگر جناح سکھوں میں ہوتے تو وہ اس کی پوجا کرتے۔" ~ سردار کرتار سنگھ۔

١٤۔ “ میں نے اب تک جتنے مردوں کو دیکھا ہے، مسٹر جناح ان میں سب سے خوبرو ترین میں سے ایک تھے ؛ انہوں نے مشرقی وقار اور تحریک کو اپنے مغرب کی تقریبا ً یونانی نقوش والے چہرے میں واضح طور سمو دیا۔ ~ لارڈ واویل ، ہندوستان کا وائسرائے (1943 - 1947)

١٥۔ "انہوں نے دیگر ماہرین کے لئے گفت و شنید کے انداز میں مہارت، ایمانداری اور دیانتداری کی ایک عظیم مثال قائم کی ہے۔" ~ گورڈن جانسن

١٦۔ "مسٹر جناح ، ایک وکیل کی حیثیت سے عظیم ، ایک مرتبہ کانگریسی کی حیثیت سے عظیم ، ایک مسلمان رہنما کے طور پر عظیم ، ایک عالمی سیاستدان اور سفارتکار کے طور پر عظیم ، اور ایک باعمل انسان کے طور پر عظیم، جناب جناح کے انتقال سے ، دنیا نے ایک عظیم ترین سیاست دان اور پاکستان نے اپنے خالق، عظیم فلاسفر اور رہنما کو کھو دیا ہے۔ ~ سورت چندر بوس۔
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)

اگر آپ کا تعلق دیوبندی،وہابی،سلفی،نجدی،قادیانی فرقے سے نہیں ہے تو اسے دوبارہ پڑھیں اوراس کی 200 فوٹو کاپیاں کروا کراسے آگے تقسیم کریں -
جزاک اللہ خیر
giphy.gif
شیعہ کا نماز جنازہ ، شیعہ کا وارثت کا قانون، شیعہ غسل جنازہ وغیرہ غرض ہر عقیدہ عین اسلام ہے- جبکہ دیوبندی،وہابی،سلفی،نجدی،قادیانیوں وغیرہ کا عقیدہ جو انگریزوں کا دیا ہواہے -اس کا اسلام سے دور،دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں


بھئی آپ سے عرض تو کیا ہے کہ ، آپکی جو مرضی جیسا مزہب چاہیں اپنائیں۔۔ اس لیئے آپ سے بحث کیسی ؟