ملک عزیز میں نہ افغانی غدار ہیں نہ بنگالی ہاں یہ تمغہ ہم جیسے غریب پاکستانیوں کو دیا جاتا تھا مگر اب کچھ وقت سے محسوس کیا جارہا ہے۔ کہ تمغہ غداری اپنی قدر کھوتا جا رہا ہے۔
میں گورنمنٹ کے مشیران و وزرا کو مشورہ دینا چاہوں گا کہ اب غداری کے تمغے کی بجاے توہین مذہب کا الزام لگا کر اپنے مخالف کو ویسے ہی مکا دیا کرو تاکہ کسی پولیس والے بلکہ جج کو بھی جرات نہ ہو کہ ایسے مجرم کو پھانسی دینے کا سوچے بھی، آج ہی پنجاب میں یہ واقعہ ہوگیا ہے مگر یہاں کے ڈرپوک وزیراعلی اور اس کی پوری کابینہ میں سے کسی ایک نے بھی اس سانحہ پر مذمت تو دور کی بات اپنے ہونٹ تک ہلانے کی جرات نہیں کی۔
آج خوشاب میں ایک کریہہ شکل کے گندے سے گارڈ نے اپنے مینیجر کو اس وجہ سے قتل کردیا تھا کہ وہ اسے ڈیوٹی پر دیر سے آنے پر سرزنش کرتا رہتا تھا مگر قتل کے بعد گارڈ نے توہین اسلام کا الزام لگاتے ہوے اپنے گاوں سے لوگوں کو بلوا کر جلوس کی شکل میں شہر کا چکر لگایا اور گرفتاری کے خلاف مزاحمت کیلئے لوگوں کو اکساتا رہا
توہین مذہب کا الزام لگا کر اپنی ذاتی دشمنی یا بدلے لینے کا بزنس اب عروج پر جاچکا ہے۔ موجودہ شیطانی حکومت کے سیاہ ترین دور میں یہ بزنس خوب ترقی کرگیا ہے۔ ایسا تاریک دور پاکستان کے عوام نے کبھی دیکھا تھا اور نہ ہی کبھی دیکھیں گے
میں شیطانی حکومت کے دوئل نیشنل کراے کے طوطوں کو یہ نہیں کہوں گا کہ اس رحجان پر قابو پانے کیلئے فوری کچھ کرو کیونکہ یہ پاکستان صرف عیاشیاں کرنے آے ہیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ عنقریب یہ نفرت انگیز آگ کے شعلے حکومتی ایوانوں کو بھی جلا کر بھسم کرنے والے ہیں اور جب یہ شعلے ان کے محلات کو لپیٹ میں لے لیں گے تو یہ اپنے اپنے بیگ لپیٹ کر واپسی کی ٹکٹ کنفرم کروا رہے ہونگے اور عوام ان کی مدد کی بجاے تالیاں بجائیں گے، ظاہر ہے ایسے کب تک چلتا رہے اور غریب کب تک مرتے رہیں گے؟
تمہارا خون، خون اور ہمارا خون پانی؟؟؟
میں گورنمنٹ کے مشیران و وزرا کو مشورہ دینا چاہوں گا کہ اب غداری کے تمغے کی بجاے توہین مذہب کا الزام لگا کر اپنے مخالف کو ویسے ہی مکا دیا کرو تاکہ کسی پولیس والے بلکہ جج کو بھی جرات نہ ہو کہ ایسے مجرم کو پھانسی دینے کا سوچے بھی، آج ہی پنجاب میں یہ واقعہ ہوگیا ہے مگر یہاں کے ڈرپوک وزیراعلی اور اس کی پوری کابینہ میں سے کسی ایک نے بھی اس سانحہ پر مذمت تو دور کی بات اپنے ہونٹ تک ہلانے کی جرات نہیں کی۔
آج خوشاب میں ایک کریہہ شکل کے گندے سے گارڈ نے اپنے مینیجر کو اس وجہ سے قتل کردیا تھا کہ وہ اسے ڈیوٹی پر دیر سے آنے پر سرزنش کرتا رہتا تھا مگر قتل کے بعد گارڈ نے توہین اسلام کا الزام لگاتے ہوے اپنے گاوں سے لوگوں کو بلوا کر جلوس کی شکل میں شہر کا چکر لگایا اور گرفتاری کے خلاف مزاحمت کیلئے لوگوں کو اکساتا رہا
توہین مذہب کا الزام لگا کر اپنی ذاتی دشمنی یا بدلے لینے کا بزنس اب عروج پر جاچکا ہے۔ موجودہ شیطانی حکومت کے سیاہ ترین دور میں یہ بزنس خوب ترقی کرگیا ہے۔ ایسا تاریک دور پاکستان کے عوام نے کبھی دیکھا تھا اور نہ ہی کبھی دیکھیں گے
میں شیطانی حکومت کے دوئل نیشنل کراے کے طوطوں کو یہ نہیں کہوں گا کہ اس رحجان پر قابو پانے کیلئے فوری کچھ کرو کیونکہ یہ پاکستان صرف عیاشیاں کرنے آے ہیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ عنقریب یہ نفرت انگیز آگ کے شعلے حکومتی ایوانوں کو بھی جلا کر بھسم کرنے والے ہیں اور جب یہ شعلے ان کے محلات کو لپیٹ میں لے لیں گے تو یہ اپنے اپنے بیگ لپیٹ کر واپسی کی ٹکٹ کنفرم کروا رہے ہونگے اور عوام ان کی مدد کی بجاے تالیاں بجائیں گے، ظاہر ہے ایسے کب تک چلتا رہے اور غریب کب تک مرتے رہیں گے؟
تمہارا خون، خون اور ہمارا خون پانی؟؟؟