عمران خان کے نام ایک کھلا خط

esakhelvi

Minister (2k+ posts)
مخترم عمران خان ملک میں جاری لاک ڈاون اور کرونا کی یلغار کی وجہ سے عمومی طور دوسرے مسائل اجکل زیر بحث نہیں ہورہے لیکن اس کا یہ مقصد بھی نہیں کہ ان مسائل سے چشم پوشی کیجائے جہاں ملکی اور بین الاقوامی طور اپ کے بہت سے اقدامات چاہیے وہ کشمیر کے خوالے سے ہوں معیشت کے خوالے سے اپ کے ناقدین بھی ان کی تعریفیں کرتے ہے ۔

ملکی معاملات حاص کر میڈیا نے ایک عرصے سے پنجاب حکومت اور بزدار کے حلاف مخاذ بنایا ہوا تھا کہ اچانک کرونا کی امد ہوئی اور میڈیا کے مکمل نظراندازی کے باوجود بزدار صاحب ان حالات میں مکمل ایکٹیو نظر ائے جہاں وہ ایک روز لایور میں نظر اتے ہے تو دوسرے دن وہ جنوبی پنجاب کے کسی پسماندہ علاقے میں نظر اتے ہے کافی باگھ دوڑ اب اس نے شروع کی ہے چاہئے وہ ہسپتال بنانے کے معملات ہوں یا روڈ سڑکیں اور صاف پانی کے منصوبے کہوں بزدار صاحب اب تقریبا اپنے فوم میں اچکے ہے جو کہ اچجی بات لازم بڑے شہر لاہور فیصل اباد والوں کو کچھ تحفظات تو ہوسکتی ہے کہ شوباز کی وہ ہمارے لئے نئی بسیں کیوں نہیں خریدتے لیکن پنجاب کے دور دراز علاقے تحریک انصاف کے ووٹ بنک میں حاطر خواہ اضائے کرپاینگے ۔

دوسری طرف کے پی کے نے تاریخ رقم کرکے اپ کو لگاتار دوسری دفعہ خکومت دے دی لیکن تارخ کی بدترین نااہلی اپ سے ہوئی کہ ایک ایسا وزیراعل بنوایا کہ دو سال گزرنے کے باوجود صوبے کے 90 فیصد لوگ ان کا نام تک نہیں جانتے اس شحص کو دوسالوں میں کسی نے ہسپتال وزٹ کرتے نہیں دیکھا


۔اس شحص کو ان دو سالوں میں کسی نے بی ارٹی کے کسی فلائی اور پر سیلفی اتارتے تک نہیں دیکھا یہ شحص جو ہر وقت ماسک لگائیں پھرتا ہے جو کرونا کی وجہ سے کم لیکن اپنی شرمانے والے عادات کی وجہ سے زیادہ پہنتا ہے مکمل طور ایک مفلوج انسان ہے پچھلے ڈھائی مہینے سے جب سے ملک میں کرونا کا عذاب ایا ہے کے پی کے حکومت صرف ایک وزیر اعلی کے مشیر اجمل وزیر ہر دوسرے تیسرے دن وہی رٹے رٹائے جملوں کیساتھ پریس کانفرس کرتا رہتا ہے جن کی زبان پرسوائے محمودخان محمودخان کے چاپلوسی کے سوا دوسرے الفاظ اپ کو سننے کو نہیں میلینگے صوبے کے 95 فیصد سے زیادہ لوگ اپنے منسٹر ز کے نام اور محکمے تک نہیں جانتے بدترین نااہل لوگوں کا ایک گروپ اپ نے یہاں مسلط کیا ہوا ہے پرویز حٹک کے دور حکومت کے وہ منصوبے وہ ملک بھر تحریک انصاف کی کامیابی کے پہچان بن چکے تھے جن میں پولیس ہسپتال قابل ذکر تھے اج وہ دونوں ادارے تباہ وبرباد ہوچکے ہے

ہسپتال بدترین سے بدترین اداروں میں تبدیل یوچکے خدا اپ بھی وقت ہے ۔صرف دو بندے ہے پورے کے پی کے میں جو اپ کو پھر سے اقتدار بھی دے سکتے ہے اور کامیابی بھی ان دو بندوں کیساتھ میرا دور دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں کیونکہ میں کے پی میں بنوں میں رہتا ہوں جب کے ان دونوں کا تعلق مجھ سے سینکڑوں میل دور مردان سے یے عاطف خان اور شہرام تراکئی پلیز ان میں سے ایک کو وزیراعلی اور دوسرے کو وزیر صحت بنادو اور مختصر کابینہ کیساتھ ان کو کام کرنے دو خان صاحب خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ یہ دونوں اپکو کے پی کے میں عروج پر پہنچادینگے ورنہ محمود خان کے ہوتے یہ جان کہ صوبے کے عوام ایک ریجیکٹ شحص فضل الرحمن کو اگر منتحب نہ کروابیٹھے تو میں ڈی چوک میں پوری دنیا کے سامنے تیل چھڑک اپنے اپ کو اگ لگعوادونگا یہ میرا چیلینج بھی ہے اور دعویداری بھی کیونکہ محمود خان نے پی ٹی ائی اور صوبے کا یہ حال کیا ہے جس طرح نوازشریف ملکی دولت کیساتھ ۔مولانافضل الرحمن نے اسلام کیساتھ اور زرداری نے ملکی وقار کیساتھ کیا ہے پلیز خان صاحب دیر نہ کرنا
 
Last edited by a moderator:

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
وائے ناکامی! متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا

پنجاب کے معاملے میں مکھن تھوڑا زیادہ لگادیا ہے ، وہ بزدار کی بزداریاں تو ھر اک کو نظر آرہی ہیں ۔
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
دو سال گزرنے کے باوجود صوبے کے 90 فیصد لوگ ان کا نام تک نہیں جانتے اس شحص کو دوسالوں میں کسی نے ہسپتال وزٹ کرتے نہیں دیکھا

I saw same complaints for KHATAK
 

esakhelvi

Minister (2k+ posts)
وائے ناکامی! متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا

پنجاب کے معاملے میں مکھن تھوڑا زیادہ لگادیا ہے ، وہ بزدار کی بزداریاں تو ھر اک کو نظر آرہی ہیں ۔
سر جی مکھن نہیں لگایا لیہن یہ حقیقت ہے کہ شوباز فل توجہ لاہور پہ دیتا تھا جب کہ بزدار اپکو صوبے کے ہر شہر میں نظر اتا ہے ان کی ٹیم میں صحت اور بلدیات اور تعلیم کے لئے اچھے کھلاڑی ہے ورنہ منصورعلی خان روز کوشش کرتا کہ پنجاب کے کسی ہسپتال یا سکول کے اندر گدھے بندھے ہوئے دیکھا سکے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ سب اچھا ہے لیکن یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ کے پی کے مقابلے میں سی ایم پنجاب کی کرکردگی بہت ہی اچھی ہے کے پی سی ایم ایک سفید بھوت بن چکا ہے جو دن کو نظراتا نہیں رات کو وہ خودڈر کے مارے نکلتا نہیں
 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
سر جی مکھن نہیں لگایا لیہن یہ حقیقت ہے کہ شوباز فل توجہ لاہور پہ دیتا تھا جب کہ بزدار اپکو صوبے کے ہر شہر میں نظر اتا ہے ان کی ٹیم میں صحت اور بلدیات اور تعلیم کے لئے اچھے کھلاڑی ہے ورنہ منصورعلی خان روز کوشش کرتا کہ پنجاب کے کسی ہسپتال یا سکول کے اندر گدھے بندھے ہوئے دیکھا سکے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ سب اچھا ہے لیکن یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ کے پی کے مقابلے میں سی ایم پنجاب کی کرکردگی بہت ہی اچھی ہے کے پی سی ایم ایک سفید بھوت بن چکا ہے جو دن کو نظراتا نہیں رات کو وہ خودڈر کے مارے نکلتا نہیں
بزدار کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے ؟ حالیہ چینی بحران کمیشن کے سامنے حکومتی سبسڈی پر اس کا جواب ہی اس کی حقیقت فاش کرتا ہے ، پچھلے سال دسمبر میں چکوال کے نواع میں جانے کا اتفاق ہوا تھا اورر جو عوامی خیاالات اس بھکڑ کے بارے میں لوگوں میں پائے جاتے تھے انکا یہاں بیان کرنا مشکل ہے، حالانکہ وہ علاقہ سارے بوٹ پالشیوں سے بھرا ہوا ہے ۔ آپ نامعلوم کونسے سیارے کی بات کررہے ہو ۔ اگر یہ احتسابی ادارے جانبدار نہ ہوتے تو آج خٹک تیلی پہلوان اور دوسرے پوٹی ھیڈز بھی جیل میں اندر ہوتے اور اس ادارے کی کارکردگی اس طرح داغدار نہ ہوتی ۔ عمران خان باتوں کے ہوائ قلعے تو بہت تعمیر کرچکا مگر جب بات اس کی اپنی ذات پر آتی ہے تو اپنے آپ کو بچانے کے لیے اپنے باپ کو بھی سولی پر لٹکا دے گا، صرف اور صرف اپنی ذات کی حفاظت کے لیے ۔ آج کل تو ویسے بھی طاقت کا نشہ اس کے دماغ کو چڑھا ہوا اترتا ہی نہیں وگرنہ اس چینی اسکینڈل میں جس طرح اس کے پپی اسے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ انتہائ شرمناک ہے ، پشاور بی آر ٹی کی مثال ہی لے لو ، کس قدر بے غیرتی اور بے شرمی سے اس میگا اسکینڈل میں دولت بنائ جارہی ہے اور عمران سمیت نیب اپنی زبان بند رکھے ہوئے ہے ۔ یہ ب چ انصافی پاٹی ہے اور یہ اس کی کارکردگی ۔