عجائبات عالم میں ایک اور عجوبے کا اضافہ رونما ہونے جارہا ہےکہ بہ یک وقت ایک کم عقل اور فرما بردار کو " نوبل " انعام و اکرام کیساتھ فلمی دنیا کے ایوانوں میں سب سے بھاری انعام اور ایوارڈ سمجھے جانے والے "آسکر" ایوارڈ کو بھی وہ عزت بخشی جارہی ہے جو اس سے قبل کبھی نے نہ سوچی ہوگی۔
فلمی ایوارڈ " آسکر" ایوارڈ ان اداکاروں کو دیا جاتا ہے جو اپنے کرداروں میں حقیقت کا رنگ بھرتے ہیں اور لوگ اسکی ان ادائیگیوں میں سچ کے شائیبہ سے متاثر ہوکر اسکی تعریف و توصیف کئے بغیر نہیں رہتے اور اس شخص کو ایوارڈ کا مستحق اپنی پسندیدگی کے ذریعے ادارے کو پہنچاتے ہیں تب کہیں جاکر وہ اداکار اسکا مستحق قرار دیا جاتا ہے۔
پاکستان کے سیاسی اسٹیج پر چور ڈاکؤں کی بھیڑ میں گھرا "عمران خان " کس سچائی اور مشقت سے ملک میں بغیر پانی ،بجلی،صنعتوں اور کرپشن کا ازالہ کئے بغیر ( صرف ) اپنی تقریروں سے کسی شاعر فلمی ہدایتکار کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ۲۲ بائیس کروڑ تماشائیوں کو یہ یقین دلانے میں کس خوبصورتی سے کامیابی کے مراحل طے کرتا ہوا نہ صرف " نوبل بلکہ آسکر " ایوارڈ بھی بہ یک وقت حاصل کرنے میں کامیاب ہونے جارہے ہیں،اور سونے پر دھاگہ یہ کہ عوام مطمئن ہیں۔
مجھے اب یقین ہوتا جارہا ہے کہ یہ ایوارڈ صرف عمران خان ہی جیتنے کا حقدار ہے شاید لوہار میاں نہ نوازے جائے اور نہ ہی زر والوں میں سے باپ یا " کامن جینڈر " جیسا مسلط کیا گیا اس ہجوم کا رہبر مستحق سمجھا جائے۔
لگتا ہے اگلا مستحق برائے "نوبل اور آسکر" ان عالمی اداروں کو مل چکا ہے ، وہ تمام مراحل بخیر و خوبی فائنل ہونے جارہے ہیں۔اب ملک میں قائید اعظم زندہ باد،جئے بھٹو، نئے پاکستانیوں کو لنگوٹی میں ملبوس اور عوام کو خوش رکھنے والے بغیر روٹی۔
کپڑے اور مکان ، اور لنگوٹی میں جھاڑی سے بیر کھاتے عوام ہر پانچ سالوں بعد ان ہی رہبروں سے رہبری چاہتے ہیں۔ انا للّٰہ وا انا الیہ راجعون ،پاک آرمی زندہ باد۔
فلمی ایوارڈ " آسکر" ایوارڈ ان اداکاروں کو دیا جاتا ہے جو اپنے کرداروں میں حقیقت کا رنگ بھرتے ہیں اور لوگ اسکی ان ادائیگیوں میں سچ کے شائیبہ سے متاثر ہوکر اسکی تعریف و توصیف کئے بغیر نہیں رہتے اور اس شخص کو ایوارڈ کا مستحق اپنی پسندیدگی کے ذریعے ادارے کو پہنچاتے ہیں تب کہیں جاکر وہ اداکار اسکا مستحق قرار دیا جاتا ہے۔
پاکستان کے سیاسی اسٹیج پر چور ڈاکؤں کی بھیڑ میں گھرا "عمران خان " کس سچائی اور مشقت سے ملک میں بغیر پانی ،بجلی،صنعتوں اور کرپشن کا ازالہ کئے بغیر ( صرف ) اپنی تقریروں سے کسی شاعر فلمی ہدایتکار کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ۲۲ بائیس کروڑ تماشائیوں کو یہ یقین دلانے میں کس خوبصورتی سے کامیابی کے مراحل طے کرتا ہوا نہ صرف " نوبل بلکہ آسکر " ایوارڈ بھی بہ یک وقت حاصل کرنے میں کامیاب ہونے جارہے ہیں،اور سونے پر دھاگہ یہ کہ عوام مطمئن ہیں۔
مجھے اب یقین ہوتا جارہا ہے کہ یہ ایوارڈ صرف عمران خان ہی جیتنے کا حقدار ہے شاید لوہار میاں نہ نوازے جائے اور نہ ہی زر والوں میں سے باپ یا " کامن جینڈر " جیسا مسلط کیا گیا اس ہجوم کا رہبر مستحق سمجھا جائے۔
لگتا ہے اگلا مستحق برائے "نوبل اور آسکر" ان عالمی اداروں کو مل چکا ہے ، وہ تمام مراحل بخیر و خوبی فائنل ہونے جارہے ہیں۔اب ملک میں قائید اعظم زندہ باد،جئے بھٹو، نئے پاکستانیوں کو لنگوٹی میں ملبوس اور عوام کو خوش رکھنے والے بغیر روٹی۔
کپڑے اور مکان ، اور لنگوٹی میں جھاڑی سے بیر کھاتے عوام ہر پانچ سالوں بعد ان ہی رہبروں سے رہبری چاہتے ہیں۔ انا للّٰہ وا انا الیہ راجعون ،پاک آرمی زندہ باد۔