عمران خان مہنگائی اور احتساب میں وقتی طور پر ناکام کیوں ہیں ؟
میں نے کوشش کی مگر ہار نہیں مانی ، عمران خان کا فلسفہ حیات ہی انکی بقاء اور دوسروں کو تباہی ہے
بدقسمتی سے پاکستانی کی صحافتی طوائفیں دنیا کی مکروہ ترین اور غلیظ ترین مخلوق ہیں جو چند ٹکوں اور وقتی فوائد کے لئے مستقل زہریلا پرپوگنڈہ کر رہی ہیں . رؤف کلاسرا جیسے انویسٹیگٹو صحافی صحافت میں ٢٠ سال سے زیادہ گزارنے کے بعد کریڈٹ مارکیٹ پر کالم پہلے لکھتے ہیں اور تحقیق بعد میں کرتے ہیں . ایسے ایسے میراثی صحافت ہیں کے انسان دنگ رہ جاتا ہے . خدا صحافتی طوائفوں کو نیست و نابود کرے . اس میں کوئی شک نہیں کے عمران خان اپنے بہت سے وعدوں پر عمل پیرا نہ ہو سکے. میں حقیقت پسندانہ تلخ حقائق آپکے سامنے رکھ رہا ہوں جو عمران خان کی ناکامی سبب بنے .ہمیں حقائق جان کر زندہ رہنا ہے
١- عمران خان ٢٠١٢ میں آخری مرتبہ ٹورنٹو آئے تھے تو انہوں نے ایک جملہ کہا تھا جو آجتک بھلا نہ سکا . تحریک انصاف کو صرف تحریک انصاف ہی ہرا سکتی ہے . میں نے اس سیریز کی پہلے بلاگ میں تفصیلی طور پر لکھا ہے کے کسطرح پارٹی میں لڑائی جھگڑوں نے عمران خان کو الیکشن سے پہلے کمزور کیا تھا . ٢٠١٨ کے الیکشن سے پہلے نواز زرداری کے لوگ الیکشن کمیشن میں تھے اور الیکشن انجینرنگ کرنے والے تمام لوگ انکے کنٹرول میں تھے . عمران خان کو ٢٠١٨ کا الیکشن ، جیسا دیس ویسا بھیس کے تحت لڑنے پڑے . میں مستقل لکھتا رہا کے بھان متی کے کنبے کے ساتھ حکومت چل نہیں سکتی مگر عمران خان کی سوئی ایک بات پر اٹکی رہی کے اگر دماغ ٹھیک ہو گا تو جسم کام کرے گا . الیکشن کے بعد دماغ کو حالات اور نظام نے ٹھکانے لگا دیا گا اور جسم ہمیشہ کی طرح مفلوج رہا
ساری دنیا کو پتا ہے کے پنجاب کے چودھریوں کے ساتھ عمران خان کی نہیں بنتی . یہ وہی مخلوق ہے جو رواداری کی بنیاد پر نواز شریف کے لئے نرم گوشہ رکھتی تھی . عمران خان کی ٩٥ فیصد کیبنٹ ، میں کسی اور کا ہوں فلحال ، کچھ کر ایسا کمال کے تیرا ہو جاؤں... کی عملی تفسیر ہیں . یہ لوگ جانتے ہیں کے عمران خان اگر پانچ سال نکال گیا تو وہ خود اور انکی نسلیں قصہ پارینہ بن جائیں گی اور بیشتر کا خاتمہ جیلوں میں ہو گا
اگر انڈیا اپنا پریشر ختم کرتا ہے تو تب جا کر مہنگائی میں کمی ہو گی ، معیشیت صرف سنبھل جاۓ اور عمران خان الیکشن کمیشن اور انتظامیہ جانبدار بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو انھیں مڈ ٹرم الیکشن کی طرف جانا پڑے گا . اتحادی پارٹیوں کو کوئی پوچھے کے کیا تحریک انصاف کے لیڈروں کو فنڈ کی ضرورت نہیں ہے . کیا تمام سیاستدانوں کو اٹھارویں ترمیم ، انڈیا اور پاکستان میں جنگ اور قرضوں کی واپسی جیسے سنگین حالات کا علم نہیں ؟
٢- پاکستان ایک ناقابل اصلاح ملک بن چکا ہے جہاں تمام ریاستی ستون ریاست پر بوجھ بن چکے ہیں . میری ایک لانگ ٹرم تھیوری کے تحت اس ملک میں لوٹ کھسوٹ نے طالبان کی راہ بہت حد تک ہموار کر دی ہے . گاہے بگاہے ہم ٹریلر دیکھتے رہتے ہیں . عمران خان کو مڈ ٹرم الیکشن میں جا کر عوام اور سسٹم کو اعتماد میں لینا چاہئے . اگر عوام اور اسٹبلشمنٹ عمران خان پر اعتبار نہیں کرتی تو عمران خان بنی گالا کی پہاڑیوں میں جاگنگ سے لطف اندوز ہوں ، کوئی ضرورت نہیں ایسی مخلوق کے لئے اپنا خوں پسینہ بہانے کی
٣- عمران خان مہنگائی روکنے میں ناکام کیوں ہیں ؟
عمران خان کو حکومت جان کنی کے عالم میں پاکستانی جنرلوں نے بھان متی کا کنبہ بنا کر دی . اوپر سے مودی پاکستان پر قہر بن کر نازل ہو گیا . گزشتہ اٹھارہ ماہ میں پاکستان ایک طرف قرضوں اور سود کی ادائیگی میں جڑا ہوا ہے اور دوسری طرف انڈیا کی وجہ سے پاکستانی کی فوجیں حالت جنگ میں ہیں . پاکستان کے فوجی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہے . گزشتہ سالوں کی کرپشن اور بعد انتظامی نے نے پاکستانی معیشیت کی جڑیں ہلا دی ہیں . حامد میر اور بہت سے دوسرے صحافیوں کے مطابق پاکستانیوں کو کرپشن اور دوسرے مسائل سے سروکار نہیں ، انھیں صرف مہنگائی میں کمی سے غرض ہے . کیا عمران خان سمیت دوسرے تمام سیاسی لیڈروں کو مہنگائی کرنے کا شوق ہوتا ہے .اگر نہیں تو کسی نہ کسی کو یہ انتہائی سادی بات کھوتی عوام کو سمجھانی پڑے گی . جب تک پاکستان انڈیا کے ساتھ حالت جنگ اور اسے کرپشن جیسے عفریت کا سامنا رہے گا ، پاکستان سے مہنگائی ختم نہیں ہو سکتی . پورا نظام ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہوتا ہے . میراثی صحافیوں کا زہریلا پروپوگنڈا اور میراثی عوام کا رنڈی رونا ایک طرف، حقائق کبھی تبدیل نہیں ہوں گے. اگر آپکو دل کی تکلیف ہو گی تو کیا اسکے اثرات سارے جسم پر نہیں ہوتے ؟
بطور عوام حقائق کا ادراک کرنے کی بجائے ، پوری دنیا میں اپنی جہالت کا پروپوگنڈا کیوں کر رہے ہیں ؟
پاکستانی عوام کو مطالبہ کرنا چاہئے کے قومی لٹیروں کو نشان عبرت بنا دیں مگر ہماری منطق ہی ہمیشہ نرالی ہوتی ہے
٤- عمران خان احتساب پر ناکام کیوں ہیں ؟
بالفرض عمران خان اپنی ٹرم پورا کر جاتے ہیں . عمران خان کو ماضی کی حکومتوں کا ٤٥ بلین ڈالر ادا بھی دیتے ہیں تو حکومت پر ٣٥ بلین ڈالر کا قرض مزید چڑھ جائے گا . پاکستان قرضوں کا منحوس چکر میں گرفتار ہو چکا ہے . انڈیا کی دباؤ کی وجہ سے جنرل باجوہ صاحب کو احتساب شیلف میں ڈالنا پڑا کیونکے پاکستان اور احتساب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے تھے . سرکاری افسروں اور سیٹھوں کی حد تک تو یہ بات سمجھ میں اتی تھی مگر سیاستدانوں کو احتساب سے کیوں نکالا گیا ، وہ ناقابل فہم ہے . ملک چلانے کے لئے عمران خان کو پیچھے ہٹنا پڑا. اگر ملک میں قانون اور احتساب نام کی کوئی چیز ہوتی تو تمام بلیک میلر سیاستدان پاکستانی سیاست کو کب کا خیر آباد کہ چکے ہوتے مگر افسوس چودھری برادران پر اوپن اینڈ شٹ کیس میں ریلیف دیا گیا ، کراچی کے بہاری لیڈرشپ کو تمام خون معاف کر کے سیاست میں گند گھولنے کی اجازت دی گئی ، بلوچ سردار ایک عجیب و خلقت مخلوق ہیں ، انکا تذکرہ ہی کیا .پاکستان میں نظام انصاف چلتا رہتا تو روائتی سیاستدان کب کے فارخ ہو چکے ہوتے مگر ہماری آرمی جنرلوں کو پتا نہیں لٹیروں سے ہمیشہ اتنی ہمدردی کیوں رہتی ہے ؟
عمران خان کے تمام چاہنے والوں کو پتا ہے عمران خان کی زندگی کا ایک فلسفہ رہا ہے . میں نے کوشش کی مگر ہار نہیں مانی .پاکستان کی روایتی پارٹیوں نے اپنا زور لگا لیا ، پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے اپنا زور لگا لیا . عالمی قوتوں نے اپنا زور لگا لیا. جب یہ زمینی طاقتیں عمران خان کو روک نہ سکی تو پھر عمران خان کی قوت ارادی کو کون توڑ سکتا ہے ؟
زمینی خدا جان لیں کے پروپوگنڈا کی ایک محدود عمر ہوتی ہے، ریاستی طاقت کی ایک حد ہوتی ہے اور سچ سدا بہار حقیقت کا نام ہے
پاکستان تحریک انصاف میں شامل موقع پرست اور غدار لیڈرشپ اپنے منطقی انجام کے کے تیار رہے
عمران خان کے سیاست میں انے سے تمام نظام ننگا ہو گیا ہے ، جو باتیں کبھی افشاں نہیں ہوتی تھیں وہ انکے وفاداروں نے کر کے انھیں ننگا کر دیا ہے. عمران خان ہر صورت میں حملہ اور ہو گا اور اپنے دیرینہ عزائم پورے کرے گا ، لگا لو جو اسکیم لگانی ہیں
زمینی خداؤ ، عمران خان کی آخری لمٹس کو مت آزماؤ ، تمہاری نہ تیاری ہے اور نہ تم اسکے عادی ہو
آزمائش شرط ہے
میں نے کوشش کی مگر ہار نہیں مانی ، عمران خان کا فلسفہ حیات ہی انکی بقاء اور دوسروں کو تباہی ہے
بدقسمتی سے پاکستانی کی صحافتی طوائفیں دنیا کی مکروہ ترین اور غلیظ ترین مخلوق ہیں جو چند ٹکوں اور وقتی فوائد کے لئے مستقل زہریلا پرپوگنڈہ کر رہی ہیں . رؤف کلاسرا جیسے انویسٹیگٹو صحافی صحافت میں ٢٠ سال سے زیادہ گزارنے کے بعد کریڈٹ مارکیٹ پر کالم پہلے لکھتے ہیں اور تحقیق بعد میں کرتے ہیں . ایسے ایسے میراثی صحافت ہیں کے انسان دنگ رہ جاتا ہے . خدا صحافتی طوائفوں کو نیست و نابود کرے . اس میں کوئی شک نہیں کے عمران خان اپنے بہت سے وعدوں پر عمل پیرا نہ ہو سکے. میں حقیقت پسندانہ تلخ حقائق آپکے سامنے رکھ رہا ہوں جو عمران خان کی ناکامی سبب بنے .ہمیں حقائق جان کر زندہ رہنا ہے
١- عمران خان ٢٠١٢ میں آخری مرتبہ ٹورنٹو آئے تھے تو انہوں نے ایک جملہ کہا تھا جو آجتک بھلا نہ سکا . تحریک انصاف کو صرف تحریک انصاف ہی ہرا سکتی ہے . میں نے اس سیریز کی پہلے بلاگ میں تفصیلی طور پر لکھا ہے کے کسطرح پارٹی میں لڑائی جھگڑوں نے عمران خان کو الیکشن سے پہلے کمزور کیا تھا . ٢٠١٨ کے الیکشن سے پہلے نواز زرداری کے لوگ الیکشن کمیشن میں تھے اور الیکشن انجینرنگ کرنے والے تمام لوگ انکے کنٹرول میں تھے . عمران خان کو ٢٠١٨ کا الیکشن ، جیسا دیس ویسا بھیس کے تحت لڑنے پڑے . میں مستقل لکھتا رہا کے بھان متی کے کنبے کے ساتھ حکومت چل نہیں سکتی مگر عمران خان کی سوئی ایک بات پر اٹکی رہی کے اگر دماغ ٹھیک ہو گا تو جسم کام کرے گا . الیکشن کے بعد دماغ کو حالات اور نظام نے ٹھکانے لگا دیا گا اور جسم ہمیشہ کی طرح مفلوج رہا
ساری دنیا کو پتا ہے کے پنجاب کے چودھریوں کے ساتھ عمران خان کی نہیں بنتی . یہ وہی مخلوق ہے جو رواداری کی بنیاد پر نواز شریف کے لئے نرم گوشہ رکھتی تھی . عمران خان کی ٩٥ فیصد کیبنٹ ، میں کسی اور کا ہوں فلحال ، کچھ کر ایسا کمال کے تیرا ہو جاؤں... کی عملی تفسیر ہیں . یہ لوگ جانتے ہیں کے عمران خان اگر پانچ سال نکال گیا تو وہ خود اور انکی نسلیں قصہ پارینہ بن جائیں گی اور بیشتر کا خاتمہ جیلوں میں ہو گا
اگر انڈیا اپنا پریشر ختم کرتا ہے تو تب جا کر مہنگائی میں کمی ہو گی ، معیشیت صرف سنبھل جاۓ اور عمران خان الیکشن کمیشن اور انتظامیہ جانبدار بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو انھیں مڈ ٹرم الیکشن کی طرف جانا پڑے گا . اتحادی پارٹیوں کو کوئی پوچھے کے کیا تحریک انصاف کے لیڈروں کو فنڈ کی ضرورت نہیں ہے . کیا تمام سیاستدانوں کو اٹھارویں ترمیم ، انڈیا اور پاکستان میں جنگ اور قرضوں کی واپسی جیسے سنگین حالات کا علم نہیں ؟
٢- پاکستان ایک ناقابل اصلاح ملک بن چکا ہے جہاں تمام ریاستی ستون ریاست پر بوجھ بن چکے ہیں . میری ایک لانگ ٹرم تھیوری کے تحت اس ملک میں لوٹ کھسوٹ نے طالبان کی راہ بہت حد تک ہموار کر دی ہے . گاہے بگاہے ہم ٹریلر دیکھتے رہتے ہیں . عمران خان کو مڈ ٹرم الیکشن میں جا کر عوام اور سسٹم کو اعتماد میں لینا چاہئے . اگر عوام اور اسٹبلشمنٹ عمران خان پر اعتبار نہیں کرتی تو عمران خان بنی گالا کی پہاڑیوں میں جاگنگ سے لطف اندوز ہوں ، کوئی ضرورت نہیں ایسی مخلوق کے لئے اپنا خوں پسینہ بہانے کی
٣- عمران خان مہنگائی روکنے میں ناکام کیوں ہیں ؟
عمران خان کو حکومت جان کنی کے عالم میں پاکستانی جنرلوں نے بھان متی کا کنبہ بنا کر دی . اوپر سے مودی پاکستان پر قہر بن کر نازل ہو گیا . گزشتہ اٹھارہ ماہ میں پاکستان ایک طرف قرضوں اور سود کی ادائیگی میں جڑا ہوا ہے اور دوسری طرف انڈیا کی وجہ سے پاکستانی کی فوجیں حالت جنگ میں ہیں . پاکستان کے فوجی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہے . گزشتہ سالوں کی کرپشن اور بعد انتظامی نے نے پاکستانی معیشیت کی جڑیں ہلا دی ہیں . حامد میر اور بہت سے دوسرے صحافیوں کے مطابق پاکستانیوں کو کرپشن اور دوسرے مسائل سے سروکار نہیں ، انھیں صرف مہنگائی میں کمی سے غرض ہے . کیا عمران خان سمیت دوسرے تمام سیاسی لیڈروں کو مہنگائی کرنے کا شوق ہوتا ہے .اگر نہیں تو کسی نہ کسی کو یہ انتہائی سادی بات کھوتی عوام کو سمجھانی پڑے گی . جب تک پاکستان انڈیا کے ساتھ حالت جنگ اور اسے کرپشن جیسے عفریت کا سامنا رہے گا ، پاکستان سے مہنگائی ختم نہیں ہو سکتی . پورا نظام ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہوتا ہے . میراثی صحافیوں کا زہریلا پروپوگنڈا اور میراثی عوام کا رنڈی رونا ایک طرف، حقائق کبھی تبدیل نہیں ہوں گے. اگر آپکو دل کی تکلیف ہو گی تو کیا اسکے اثرات سارے جسم پر نہیں ہوتے ؟
بطور عوام حقائق کا ادراک کرنے کی بجائے ، پوری دنیا میں اپنی جہالت کا پروپوگنڈا کیوں کر رہے ہیں ؟
پاکستانی عوام کو مطالبہ کرنا چاہئے کے قومی لٹیروں کو نشان عبرت بنا دیں مگر ہماری منطق ہی ہمیشہ نرالی ہوتی ہے
٤- عمران خان احتساب پر ناکام کیوں ہیں ؟
بالفرض عمران خان اپنی ٹرم پورا کر جاتے ہیں . عمران خان کو ماضی کی حکومتوں کا ٤٥ بلین ڈالر ادا بھی دیتے ہیں تو حکومت پر ٣٥ بلین ڈالر کا قرض مزید چڑھ جائے گا . پاکستان قرضوں کا منحوس چکر میں گرفتار ہو چکا ہے . انڈیا کی دباؤ کی وجہ سے جنرل باجوہ صاحب کو احتساب شیلف میں ڈالنا پڑا کیونکے پاکستان اور احتساب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے تھے . سرکاری افسروں اور سیٹھوں کی حد تک تو یہ بات سمجھ میں اتی تھی مگر سیاستدانوں کو احتساب سے کیوں نکالا گیا ، وہ ناقابل فہم ہے . ملک چلانے کے لئے عمران خان کو پیچھے ہٹنا پڑا. اگر ملک میں قانون اور احتساب نام کی کوئی چیز ہوتی تو تمام بلیک میلر سیاستدان پاکستانی سیاست کو کب کا خیر آباد کہ چکے ہوتے مگر افسوس چودھری برادران پر اوپن اینڈ شٹ کیس میں ریلیف دیا گیا ، کراچی کے بہاری لیڈرشپ کو تمام خون معاف کر کے سیاست میں گند گھولنے کی اجازت دی گئی ، بلوچ سردار ایک عجیب و خلقت مخلوق ہیں ، انکا تذکرہ ہی کیا .پاکستان میں نظام انصاف چلتا رہتا تو روائتی سیاستدان کب کے فارخ ہو چکے ہوتے مگر ہماری آرمی جنرلوں کو پتا نہیں لٹیروں سے ہمیشہ اتنی ہمدردی کیوں رہتی ہے ؟
عمران خان کے تمام چاہنے والوں کو پتا ہے عمران خان کی زندگی کا ایک فلسفہ رہا ہے . میں نے کوشش کی مگر ہار نہیں مانی .پاکستان کی روایتی پارٹیوں نے اپنا زور لگا لیا ، پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے اپنا زور لگا لیا . عالمی قوتوں نے اپنا زور لگا لیا. جب یہ زمینی طاقتیں عمران خان کو روک نہ سکی تو پھر عمران خان کی قوت ارادی کو کون توڑ سکتا ہے ؟
زمینی خدا جان لیں کے پروپوگنڈا کی ایک محدود عمر ہوتی ہے، ریاستی طاقت کی ایک حد ہوتی ہے اور سچ سدا بہار حقیقت کا نام ہے
پاکستان تحریک انصاف میں شامل موقع پرست اور غدار لیڈرشپ اپنے منطقی انجام کے کے تیار رہے
عمران خان کے سیاست میں انے سے تمام نظام ننگا ہو گیا ہے ، جو باتیں کبھی افشاں نہیں ہوتی تھیں وہ انکے وفاداروں نے کر کے انھیں ننگا کر دیا ہے. عمران خان ہر صورت میں حملہ اور ہو گا اور اپنے دیرینہ عزائم پورے کرے گا ، لگا لو جو اسکیم لگانی ہیں
زمینی خداؤ ، عمران خان کی آخری لمٹس کو مت آزماؤ ، تمہاری نہ تیاری ہے اور نہ تم اسکے عادی ہو
آزمائش شرط ہے