عمران جانا تو مدینہ چاہتے ہیں، راستہ کوفے کا پکڑ لیا، حسن نثار

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

الله نے ایمان پر سبقت لے جانے والوں کو فضیلت دی
کام کے وقت بھاگنے والوں اور انعام کے وقت دوڑ کر آنے والوں کو نہیں
کوڑے کی بوری پر خلافت لکھ دینے سے وہ خلافت نہیں بن جاتی
تو لگے رہو

جو مہاجرین میں سے بھی ہیں اور انصار میں سے بھی
الله معاف کردیا، رسول نے صرف نظر کرلی. جزیہ بچانے والے شور مچاتے رہیں
معاونت اور حفاظت کرنے والے اپنا کام کر گئے
رافضی لگے رہیں
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

مہاجرین اور انصار دونوں کو چانس ملا کہ ایمان کے کاموں میں سبقت کون لے جاتا ہے
اب بس ایک ہی تھا جو ہر ایمان کے کام میں آگے آگے رہا
.
وہ آیت تو سنی ہی ہو گی کہ یہ نہ کہو کہ ہم ایمان لے آئے کہ ایمان تو تمہارے سینوں میں داخل بھی نہیں ہوا
مفہوم ٤٧:١٤
جس دن آپ کو مطلب سمجھ آ گیا اس دن آپ ایروں غیروں کو سابقون الوالون میں شامل کرنا چھوڑ دیں گے
جو مہاجرین میں سے بھی ہیں اور انصار میں سے بھی
الله معاف کردیا، رسول نے صرف نظر کرلی. جزیہ بچانے والے شور مچاتے رہیں
معاونت اور حفاظت کرنے والے اپنا کام کر گئے
رافضی لگے رہیں
 

Shareef

Minister (2k+ posts)
Imran Khan should not make tall claims as he has been exposed now.. His intentions are good but he talks beyond his capacity to walk the talk. Any way, good luck to him in his honest endeavors.
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)

مہاجرین اور انصار دونوں کو چانس ملا کہ ایمان کے کاموں میں سبقت کون لے جاتا ہے
اب بس ایک ہی تھا جو ہر ایمان کے کام میں آگے آگے رہا
.
وہ آیت تو سنی ہی ہو گی کہ یہ نہ کہو کہ ہم ایمان لے آئے کہ ایمان تو تمہارے سینوں میں داخل بھی نہیں ہوا
مفہوم ٤٧:١٤
جس دن آپ کو مطلب سمجھ آ گیا اس دن آپ ایروں غیروں کو سابقون الوالون میں شامل کرنا چھوڑ دیں گے

حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کے مسند خلافت پر بیٹھنے کے وقت مدینہ کی ریاست انتہائی نوزائدہ تھی۔ روم و فارس کی دو سپر پاوروں سے بیک وقت مقابلہ تھا۔ فتنہ منکرین زکوۃ، فتنہ جھوٹے مدعیان نبوت، جامع قرآن وغیرہ سمیت بے شمار ایسے اہم واقعات حضرت علی کی خلافت شروع ہونے سے پہلے ہوئے کہ اگر ان میں سے ایک بھی جنوب کی طرف نکل جاتا تو تاریخ بہت مختلف ہوتی۔پھر آخر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نےکیسے یہ چانس لے لیا کہ بقول آپکے یکے بعد دیگرے(نعو ذ باللہ) تین منافقین کوخلافت نبوت پر بیٹھنے کی اجازت دے دی؟ اگر آپکا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت علی کو غیب کا علم تھا، اور انہیں معلوم تھا کہ سب کچھ ٹھیک رہے گا، اور ویسا ہی ہو گا، جیسا کہ ہوا، تب تو ٹھیک ہے، ورنہ آپکو نہیں لگتا کہ یہ ایک بڑی غلطی تھی؟ہم آج کل کے زمانے میں بھی دیکھتے ہیں کہ اگر ایک اچھی بھلی مستحکم ریاست بھی ہو، اور اس پر نا اہل حکمران مسلط ہو جائے، تو اس کا بیڑا غرق ہو جاتا ہے،(خود پاکستان کی مثال سب کے سامنے ہے، کہ کس طرح دولخت کر دیا گیا)۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

حضرت علی نے کٹے ہوئے بازوؤں کے ساتھ صبر کیا
ایک حاکم کے لئے کٹے بازوؤں کا مطلب یہ ہے کہ قوم ساتھ نہیں تھی
یہ ویسے ہی تھا جیسے حضرت ہارون کو چھوڑ کر قوم نے سامری کو حاکم بنا لیا تھا تو اس پر حضرت ہارون کو صبر کرنا پڑا
.
آپ اگر اس پر مزید سوچ وچار کرنا چاہیں تو اس سوال کا جواب تلاش کریں کہ کیا وجہ ہوئی کہ خلافت راشدہ چلتے چلتے ختم ہو گئی اور اس کی جگہ ملوکیت آ گئی ، کیا اسباب تھے کہ یہ سب ہوا
حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کے مسند خلافت پر بیٹھنے کے وقت مدینہ کی ریاست انتہائی نوزائدہ تھی۔ روم و فارس کی دو سپر پاوروں سے بیک وقت مقابلہ تھا۔ فتنہ منکرین زکوۃ، فتنہ جھوٹے مدعیان نبوت، جامع قرآن وغیرہ سمیت بے شمار ایسے اہم واقعات حضرت علی کی خلافت شروع ہونے سے پہلے ہوئے کہ اگر ان میں سے ایک بھی جنوب کی طرف نکل جاتا تو تاریخ بہت مختلف ہوتی۔پھر آخر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نےکیسے یہ چانس لے لیا کہ بقول آپکے یکے بعد دیگرے(نعو ذ باللہ) تین منافقین کوخلافت نبوت پر بیٹھنے کی اجازت دے دی؟ اگر آپکا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت علی کو غیب کا علم تھا، اور انہیں معلوم تھا کہ سب کچھ ٹھیک رہے گا، اور ویسا ہی ہو گا، جیسا کہ ہوا، تب تو ٹھیک ہے، ورنہ آپکو نہیں لگتا کہ یہ ایک بڑی غلطی تھی؟ہم آج کل کے زمانے میں بھی دیکھتے ہیں کہ اگر ایک اچھی بھلی مستحکم ریاست بھی ہو، اور اس پر نا اہل حکمران مسلط ہو جائے، تو اس کا بیڑا غرق ہو جاتا ہے،(خود پاکستان کی مثال سب کے سامنے ہے، کہ کس طرح دولخت کر دیا گیا)۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)

حضرت علی نے کٹے ہوئے بازوؤں کے ساتھ صبر کیا
ایک حاکم کے لئے کٹے بازوؤں کا مطلب یہ ہے کہ قوم ساتھ نہیں تھی
یہ ویسے ہی تھا جیسے حضرت ہارون کو چھوڑ کر قوم نے سامری کو حاکم بنا لیا تھا تو اس پر حضرت ہارون کو صبر کرنا پڑا
.
آپ اگر اس پر مزید سوچ وچار کرنا چاہیں تو اس سوال کا جواب تلاش کریں کہ کیا وجہ ہوئی کہ خلافت راشدہ چلتے چلتے ختم ہو گئی اور اس کی جگہ ملوکیت آ گئی ، کیا اسباب تھے کہ یہ سب ہوا
آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ پہلے آپ اہل سنت کی ضد میں ایک نظریہ اپناتے ہو، اور پھر اپ اپنے خود ساختہ عقیدے کو صحیح ثابت کرنے کے لئے، ادھر ادھر کی تاویلیں گھڑ تے ہو یہاں تک کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ پر تہمت باندھنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔آپ حضرات کہنے کو شیعان علی کہلاتے ہو، مگر حقیقت میں گستاخان علی ہو۔
نہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بازو کٹے ہوئے تھے، اور نہ انہوں نے کوئی ایسا صبر کیا، جس کی طرف آپ کا اشارہ ہے۔ یا ہو سکتا ہے کہ آپ کسی اور علی کے پیروکار ہو، اور ہم کسی اور علی کو مانتے ہوں۔ کیونکہ ہم جن علی کو مانتے ہیں، وہ خدا کے شیر تھے، اور ایسا نہیں ہو سکتا کہ ان کے سامنے(آپ کے نظریے کے مطابق) دین کا حلیہ بگڑ رہا ہو، اور وہ اپنے کٹے ہوئے بازوں کے جڑنے کا انتظار کر رہے ہوں۔
کیسی عجیب بات ہے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ تو یہ اعلان کریں کہ اگر کسی نے رسی جتنی زکوۃ بھی روکی تو وہ اس کے خلاف جہاد کریں گے، اور دوسری طرف حضرت علی کے سامنے نمازوں کی تعداد، طریقہ، وضو کی ترتیب، اذان کے الفاظ، روزے کھولنے بند کرنے کے اوقات، رکوۃ کی شرح، نکاح طلاق کے احکامات ، غرض ہر چیز کو بدلا جا رہا ہو، اور حضرت علی قوم کے ساتھ ہونے کا انتظار کر رہے ہوں۔
اور آپ حضرت امام حسین رضٰ اللہ تعالی عنہ کے عمل کی مطابقت کیسے کرو گے؟ کیونکہ بظاہر تو حضرت امام کا عمل حضرت علی کے عمل کے بلکل برعکس تھا۔حضرت علی تو کٹے ہاتھوں کی وجہ سے خاموش رہے، اور حضرت امام حسین اپنے کٹے ہاتھوں کا احساس ہو جانے کے باوجود حکومت وقت سے ٹکرا گئے۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

آپ کو کوئی بھی بات سمجھانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے
آپ بات سمجھنے سے انکاری ہوتے ہو پھر فورا ہی نیا موضوع چھیڑ دیتے ہو ، اب بندہ کرے تو کیا کرے ؟
آپ کو میری دعوت ہے
اگر میں حضرت علی اور آپ کے تین بادشاہوں کے شدید اختلاف کا ثبوت آپ کی کتابوں سے دے دوں تو کیا آپ مان لیں گے ؟
صرف ہاں یا نہ میں جواب دیں دیں کافی ہو گا
آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ پہلے آپ اہل سنت کی ضد میں ایک نظریہ اپناتے ہو، اور پھر اپ اپنے خود ساختہ عقیدے کو صحیح ثابت کرنے کے لئے، ادھر ادھر کی تاویلیں گھڑ تے ہو یہاں تک کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ پر تہمت باندھنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔آپ حضرات کہنے کو شیعان علی کہلاتے ہو، مگر حقیقت میں گستاخان علی ہو۔
نہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بازو کٹے ہوئے تھے، اور نہ انہوں نے کوئی ایسا صبر کیا، جس کی طرف آپ کا اشارہ ہے۔ یا ہو سکتا ہے کہ آپ کسی اور علی کے پیروکار ہو، اور ہم کسی اور علی کو مانتے ہوں۔ کیونکہ ہم جن علی کو مانتے ہیں، وہ خدا کے شیر تھے، اور ایسا نہیں ہو سکتا کہ ان کے سامنے(آپ کے نظریے کے مطابق) دین کا حلیہ بگڑ رہا ہو، اور وہ اپنے کٹے ہوئے بازوں کے جڑنے کا انتظار کر رہے ہوں۔
کیسی عجیب بات ہے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ تو یہ اعلان کریں کہ اگر کسی نے رسی جتنی زکوۃ بھی روکی تو وہ اس کے خلاف جہاد کریں گے، اور دوسری طرف حضرت علی کے سامنے نمازوں کی تعداد، طریقہ، وضو کی ترتیب، اذان کے الفاظ، روزے کھولنے بند کرنے کے اوقات، رکوۃ کی شرح، نکاح طلاق کے احکامات ، غرض ہر چیز کو بدلا جا رہا ہو، اور حضرت علی قوم کے ساتھ ہونے کا انتظار کر رہے ہوں۔
اور آپ حضرت امام حسین رضٰ اللہ تعالی عنہ کے عمل کی مطابقت کیسے کرو گے؟ کیونکہ بظاہر تو حضرت امام کا عمل حضرت علی کے عمل کے بلکل برعکس تھا۔حضرت علی تو کٹے ہاتھوں کی وجہ سے خاموش رہے، اور حضرت امام حسین اپنے کٹے ہاتھوں کا احساس ہو جانے کے باوجود حکومت وقت سے ٹکرا گئے۔