عقل بمقابلہ مذہب

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
مذہب پرست صدیوں سے یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں اور آج بھی یہی دعویٰ کرتے ہیں کہ تمام علوم و فنون کا منبع اور مخزن وہ "آسمانی" صحیفے ہیں جو ان کے پاس خدا کی طرف سے نازل ہوئے ہیں اور ان صحیفوں میں خدا نے ہر قسم کے علوم اور اسرار انسانوں کو بتادیئے ہیں۔ مگرزمینی حقیقت تو ان مذہب پرستوں کے اس دعوے کے بالکل برعکس نظر آتی ہے۔ آج انسان کے پاس علوم کا جو خزانہ ہے، اس میں ایک بھی علم یا علم کا ایک بھی ذرہ ایسا نہیں ہےجو اس خزانے میں کسی مذہبی صحیفے کی بدولت شامل ہوا ہو۔ انسان نے آج تک جتنا بھی علم دریافت کیا ہے، وہ صرف اور صرف انسانی عقل کی مرہونِ منت ہے اور انسانوں کی اجتماعی عقلی کاوش کا نتیجہ ہے۔ ابھی چند سو سال پہلے کی بات ہے مذہب پرستوں کے پاس وہ تمام مذہبی صحیفے موجود تھے جن کو وہ علوم کا سمندر قرار دیتے ہیں، مگر ان صحیفوں کی بدولت وہ انسان کو یہ تک نہ بتاسکے کہ زمین گول ہے یا فلیٹ اور اس کائنات کی وسعت کیا ہے اور اس میں زمین کی حیثیت کیا ہے، پھر دو دانا آدمیوں گلیلیو اور کوپرنیکس نے اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے یہ راز کھولا کہ زمین کی اس کائنات میں حیثیت کیا ہے، وہ مذہب پرست جو ہاتھ میں مذہبی صحیفے پکڑے زمانوں سے انسان کو بتاتے آرہے تھے کہ زمین کائنات کا مرکز ہے اور یہ سورج ستارے تو محض زمین کی تزئین و آرائش کیلئے بنائے گئے ہیں، ان کو انسانی عقل نے مات دے دی، غلط ثابت کردیا اور انسان کے علم کو ایک نئی جہت عطا کی۔

رفتہ رفتہ کائنات کے بارے میں انسانی علم میں انسانی عقل کی بدولت ہی اضافہ ہوتا گیا، پھر انسانی عقل کی بدولت ہی ہبل ٹیلی سکوپ ایجاد ہوئی، اس کو خلا میں چھوڑا گیا اور اس نے انسان کے سامنے حیرت کا جہان کھول دیا۔ انسان کو پتا چلا کہ زمین کی حیثیت تو اس وسیع و عریض کائنات میں کچھ بھی نہیں اور انسان تواب تک محض نرگسیت کے فریب میں تھا۔ مذہب پرستوں نے اپنے قدیم بوسیدہ صحیفوں کی وجہ سے انسان اور اس سیارے کو جو مرکزی حیثیت دی ہوئی تھی وہ دھڑام سے منہ کے بل زمین پر آگری، انسان کے صدیوں سے تراشے ہوئے بت انسانی علم نے پاش پاش کردیئے۔۔ آج ہم یہ جانتے ہیں کہ ہمارا کرہ ارض تو اس کائنات میں تیرتے ہوئے اربوں کھربوں ذروں میں سے محض ایک ذرہ ہے ، اور یہ علم ہمیں انسانی عقل نے ہی بخشا ہے، کسی مذہبی صحیفے نے نہیں۔ مذہبی صحیفوں میں تو آج بھی وہی کچھ لکھا ہے جو صدیوں پہلے لکھا تھا، اس میں ذرہ برابر تبدیلی نہیں آئی۔ تبدیلی، بہتری آئی ہے تو انسانی علم میں آئی ہے جو کہ انسان نے اپنی عقل سے حاصل کیا ہے۔۔آج ہم نے اس سیارہ زمین کو عملی طور پر اپنے لئے ایک چھوٹا سا گاؤں بنا کر رکھ دیا ہے جس میں ایک انسان موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی وقت دنیا کے دوسرے کونے میں موجود انسان کے ساتھ سیکنڈز میں رابطہ کرسکتا ہے۔ ہم نے فضا میں اڑنے والے طیارے بنا لئے جس پر بیٹھ کر مہینوں کا سفر ہم گھنٹوں میں طے کرلیتے ہیں۔ آج اگر انسان مریخ پر جا پہنچا ہے تو یہ بھی انسانی عقل کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے، کسی بھی مذہبی صحیفے کا اس میں رتی برابر حصہ نہیں ہے۔

سینکڑوں سالوں تک مذہب پرست ہاتھ میں فرسودہ صحیفے پکڑےانسانوں کو بتاتے رہے کہ چند ہزار سال پہلے خدا نے مٹی کا پتلا گوندھ کر پہلا انسان بنایا جس کی پسلی توڑ کر اس میں مادہ کو نکالا اور پھر ان دونوں سے پوری نسلِ انسانی چلی، مزید یہ کہ دیگر تمام مخلوقات بھی الگ الگ بنائی گئی تھیں اور ان کا انسان سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ متھ یہ اسطورہ بھی بالآخر انسانی عقل نے ہی توڑا اور انسان کو حقیقت سے روشناس کیا کہ یہ انسان، جانور، چرند پرند، درخت سب ایک ہی درخت کی شاخیں ہیں،زمین پر پائی جانے والی تمام تر حیات کی اکائی ایک ہی ہے، ڈی این اے کی دریافت نے انسان کو بتایا کہ انسان کے اندر بھی وہی حیاتیاتی اکائی ہے جو کیلے کے چھلکے میں ہے ، ڈی این اے نے انسان کے سامنے علمِ حیاتیات کے نئے روزن کھول دیئے ۔ آج انسان جینٹک انجینئرنگ کرکے جانداروں میں تبدیلی کرنے پر قادر ہوچکا ہے اور مذہب پرستوں کی صدیوں پرانی گھڑی ہوئی کہانیاں آج بھی وہی سبق دہرا رہی ہیں۔ آج ہم سٹیم سیل کے ذریعے بیماریوں کے علاج کا نیا باب کھول رہے ہیں۔یہ انسانی عقل ہی کے باعث ممکن ہوا کہ ایٹم کا سینہ چیر کر طاقت کا ایسا جہان دریافت کرلیا گیا ہے کہ جس سے چاہے تو یہ سیارہ زمین تباہ کرلیا جائے اور چاہے تو اس سے توانائی کا مسئلہ ہی سلجھا لیا جائے۔۔

کئی صدیوں تک مذہب پرستوں نے نام نہاد مذہبی صحیفوں کو انسانی اخلاقیات کا منبع قرار دیئے رکھا اور انسانوں کو یہ باور کرائے رکھا کہ اگر ان مذہبی صحیفوں کو ترک کردیا گیا تو انسان کے پاس اخلاقیات کی کوئی دلیلِ مطلق باقی نہ رہ جائے گی۔۔ آج کے جدید زمانے نے مذہب پرستوں کی یہ متھ بھی توڑ دی ہے اور ثابت کردیا ہے کہ اخلاقیات کیلئے ہرگز مذہب کی ضرورت نہیں ہے، ایمپیریکل لاجک سے دیکھا جائے تو زمینی حقیقت یہ بتاتی ہے کہ غیر مذہبی معاشرے اگر آسودہ حال ہوں تو پسماندہ مذہبی معاشروں کی نسبت اخلاقی اعتبار سے بہت بہتر ہوتے ہیں اور اگر ریشنل لاجک سے دیکھا جائے تو بھی مذہب پرستوں کی یہ دلیل باطل قرار پاتی ہے کیونکہ انسانی نفسیات کا علم ہمیں یہ بتاتا ہے کہ وہ عوامل جو انسانی اعمال اور افعال پر اثر انداز ہوتے ہیں، وہ اور ہوتے ہیں جس میں نیچر اور نرچر یعنی انسانی جینز اور ماحول بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔ یوں بھی صدیوں پہلے سقراط کا یوتھائفرو ڈائلما مذہب پرستوں کو اس معاملے میں لاجواب کرچکا ہے۔۔ آج کی جدید ریاست اور نظمِ حکومت پر نظر دوڑائیں۔۔ یہ نیشن سٹیٹ، فرد کی آزادی، اظہارِ رائے جیسے تصورات اجتماعی انسانی عقل کی ہی دین ہیں۔ مقننہ، حکومت اور عدلیہ ان تینوں کو الگ الگ کرنے کا سہرا بھی انسانی فکر کو ہی جاتا ہے۔


لکھنے کو اس موضوع پر بے تکان لکھا جاسکتا ہے، مگر وقت کی کمی ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب آج ہمارے پاس موجود تمام تر علم، تمام تر دریافتیں، تمام ایجادات اور انسانی زندگی کو آسان بنانے والی تمام سہولیات صرف اور صرف انسانی عقل کی بدولت ہیں، تو پھر کس وجہ سے آج بھی مذہب پرست معاشرے اس فریب میں مبتلا ہیں کہ مذہب انسانی علم میں کسی بھی قسم کا اضافہ کرسکتا ہے۔ میرا تمام مذہب پرستوں کو چیلنج ہے کہ وہ اب تک انسانی عقل سے کشید مذہبی خزانے کو ٹٹولیں پھرولیں اور اس میں سے ایک بھی ایسی چیز نکال کر دکھا دیں جو اس انسانی خزانے میں مذہب کی بدولت شامل ہوئی ہو۔ جہاں تک مابعدالطبیعاتی معاملات کا سوال ہے تو جب مذہب آج تک مادی علوم (طبیعات) سے متعلق ہماری رتی بھر رہنمائی نہیں کرسکا اور جس قدر کی وہ بھی غلط کی تو مذہب کی غیر مادی معاملات (مابعد الطبیعات) میں رہنمائی کو کیونکر قابلِ اعتبار تسلیم کیا جاسکتا ہے۔۔۔
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
مذہب پرست صدیوں سے یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں اور آج بھی یہی دعویٰ کرتے ہیں کہ تمام علوم و فنون کا منبع اور مخزن وہ "آسمانی" صحیفے ہیں جو ان کے پاس خدا کی طرف سے نازل ہوئے ہیں اور ان صحیفوں میں خدا نے ہر قسم کے علوم اور اسرار انسانوں کو بتادیئے ہیں۔ مگرزمینی حقیقت تو ان مذہب پرستوں کے اس دعوے کے بالکل برعکس نظر آتی ہے۔ آج انسان کے پاس علوم کا جو خزانہ ہے، اس میں ایک بھی علم یا علم کا ایک بھی ذرہ ایسا نہیں ہےجو اس خزانے میں کسی مذہبی صحیفے کی بدولت شامل ہوا ہو۔ انسان نے آج تک جتنا بھی علم دریافت کیا ہے، وہ صرف اور صرف انسانی عقل کی مرہونِ منت ہے اور انسانوں کی اجتماعی عقلی کاوش کا نتیجہ ہے۔ ابھی چند سو سال پہلے کی بات ہے مذہب پرستوں کے پاس وہ تمام مذہبی صحیفے موجود تھے جن کو وہ علوم کا سمندر قرار دیتے ہیں، مگر ان صحیفوں کی بدولت وہ انسان کو یہ تک نہ بتاسکے کہ زمین گول ہے یا فلیٹ اور اس کائنات کی وسعت کیا ہے اور اس میں زمین کی حیثیت کیا ہے، پھر دو دانا آدمیوں گلیلیو اور کوپرنیکس نے اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے یہ راز کھولا کہ زمین کی اس کائنات میں حیثیت کیا ہے، وہ مذہب پرست جو ہاتھ میں مذہبی صحیفے پکڑے زمانوں سے انسان کو بتاتے آرہے تھے کہ زمین کائنات کا مرکز ہے اور یہ سورج ستارے تو محض زمین کی تزئین و آرائش کیلئے بنائے گئے ہیں، ان کو انسانی عقل نے مات دے دی، غلط ثابت کردیا اور انسان کے علم کو ایک نئی جہت عطا کی۔

رفتہ رفتہ کائنات کے بارے میں انسانی علم میں انسانی عقل کی بدولت ہی اضافہ ہوتا گیا، پھر انسانی عقل کی بدولت ہی ہبل ٹیلی سکوپ ایجاد ہوئی، اس کو خلا میں چھوڑا گیا اور اس نے انسان کے سامنے حیرت کا جہان کھول دیا۔ انسان کو پتا چلا کہ زمین کی حیثیت تو اس وسیع و عریض کائنات میں کچھ بھی نہیں اور انسان تواب تک محض نرگسیت کے فریب میں تھا۔ مذہب پرستوں نے اپنے قدیم بوسیدہ صحیفوں کی وجہ سے انسان اور اس سیارے کو جو مرکزی حیثیت دی ہوئی تھی وہ دھڑام سے منہ کے بل زمین پر آگری، انسان کے صدیوں سے تراشے ہوئے بت انسانی علم نے پاش پاش کردیئے۔۔ آج ہم یہ جانتے ہیں کہ ہمارا کرہ ارض تو اس کائنات میں تیرتے ہوئے اربوں کھربوں ذروں میں سے محض ایک ذرہ ہے ، اور یہ علم ہمیں انسانی عقل نے ہی بخشا ہے، کسی مذہبی صحیفے نے نہیں۔ مذہبی صحیفوں میں تو آج بھی وہی کچھ لکھا ہے جو صدیوں پہلے لکھا تھا، اس میں ذرہ برابر تبدیلی نہیں آئی۔ تبدیلی، بہتری آئی ہے تو انسانی علم میں آئی ہے جو کہ انسان نے اپنی عقل سے حاصل کیا ہے۔۔آج ہم نے اس سیارہ زمین کو عملی طور پر اپنے لئے ایک چھوٹا سا گاؤں بنا کر رکھ دیا ہے جس میں ایک انسان موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی وقت دنیا کے دوسرے کونے میں موجود انسان کے ساتھ سیکنڈز میں رابطہ کرسکتا ہے۔ ہم نے فضا میں اڑنے والے طیارے بنا لئے جس پر بیٹھ کر مہینوں کا سفر ہم گھنٹوں میں طے کرلیتے ہیں۔ آج اگر انسان مریخ پر جا پہنچا ہے تو یہ بھی انسانی عقل کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے، کسی بھی مذہبی صحیفے کا اس میں رتی برابر حصہ نہیں ہے۔

سینکڑوں سالوں تک مذہب پرست ہاتھ میں فرسودہ صحیفے پکڑےانسانوں کو بتاتے رہے کہ چند ہزار سال پہلے خدا نے مٹی کا پتلا گوندھ کر پہلا انسان بنایا جس کی پسلی توڑ کر اس میں مادہ کو نکالا اور پھر ان دونوں سے پوری نسلِ انسانی چلی، مزید یہ کہ دیگر تمام مخلوقات بھی الگ الگ بنائی گئی تھیں اور ان کا انسان سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ متھ یہ اسطورہ بھی بالآخر انسانی عقل نے ہی توڑا اور انسان کو حقیقت سے روشناس کیا کہ یہ انسان، جانور، چرند پرند، درخت سب ایک ہی درخت کی شاخیں ہیں،زمین پر پائی جانے والی تمام تر حیات کی اکائی ایک ہی ہے، ڈی این اے کی دریافت نے انسان کو بتایا کہ انسان کے اندر بھی وہی حیاتیاتی اکائی ہے جو کیلے کے چھلکے میں ہے ، ڈی این اے نے انسان کے سامنے علمِ حیاتیات کے نئے روزن کھول دیئے ۔ آج انسان جینٹک انجینئرنگ کرکے جانداروں میں تبدیلی کرنے پر قادر ہوچکا ہے اور مذہب پرستوں کی صدیوں پرانی گھڑی ہوئی کہانیاں آج بھی وہی سبق دہرا رہی ہیں۔ آج ہم سٹیم سیل کے ذریعے بیماریوں کے علاج کا نیا باب کھول رہے ہیں۔یہ انسانی عقل ہی کے باعث ممکن ہوا کہ ایٹم کا سینہ چیر کر طاقت کا ایسا جہان دریافت کرلیا گیا ہے کہ جس سے چاہے تو یہ سیارہ زمین تباہ کرلیا جائے اور چاہے تو اس سے توانائی کا مسئلہ ہی سلجھا لیا جائے۔۔

کئی صدیوں تک مذہب پرستوں نے نام نہاد مذہبی صحیفوں کو انسانی اخلاقیات کا منبع قرار دیئے رکھا اور انسانوں کو یہ باور کرائے رکھا کہ اگر ان مذہبی صحیفوں کو ترک کردیا گیا تو انسان کے پاس اخلاقیات کی کوئی دلیلِ مطلق باقی نہ رہ جائے گی۔۔ آج کے جدید زمانے نے مذہب پرستوں کی یہ متھ بھی توڑ دی ہے اور ثابت کردیا ہے کہ اخلاقیات کیلئے ہرگز مذہب کی ضرورت نہیں ہے، ایمپیریکل لاجک سے دیکھا جائے تو زمینی حقیقت یہ بتاتی ہے کہ غیر مذہبی معاشرے اگر آسودہ حال ہوں تو پسماندہ مذہبی معاشروں کی نسبت اخلاقی اعتبار سے بہت بہتر ہوتے ہیں اور اگر ریشنل لاجک سے دیکھا جائے تو بھی مذہب پرستوں کی یہ دلیل باطل قرار پاتی ہے کیونکہ انسانی نفسیات کا علم ہمیں یہ بتاتا ہے کہ وہ عوامل جو انسانی اعمال اور افعال پر اثر انداز ہوتے ہیں، وہ اور ہوتے ہیں جس میں نیچر اور نرچر یعنی انسانی جینز اور ماحول بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔ یوں بھی صدیوں پہلے سقراط کا یوتھائفرو ڈائلما مذہب پرستوں کو اس معاملے میں لاجواب کرچکا ہے۔۔ آج کی جدید ریاست اور نظمِ حکومت پر نظر دوڑائیں۔۔ یہ نیشن سٹیٹ، فرد کی آزادی، اظہارِ رائے جیسے تصورات اجتماعی انسانی عقل کی ہی دین ہیں۔ مقننہ، حکومت اور عدلیہ ان تینوں کو الگ الگ کرنے کا سہرا بھی انسانی فکر کو ہی جاتا ہے۔


لکھنے کو اس موضوع پر بے تکان لکھا جاسکتا ہے، مگر وقت کی کمی ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جب آج ہمارے پاس موجود تمام تر علم، تمام تر دریافتیں، تمام ایجادات اور انسانی زندگی کو آسان بنانے والی تمام سہولیات صرف اور صرف انسانی عقل کی بدولت ہیں، تو پھر کس وجہ سے آج بھی مذہب پرست معاشرے اس فریب میں مبتلا ہیں کہ مذہب انسانی علم میں کسی بھی قسم کا اضافہ کرسکتا ہے۔ میرا تمام مذہب پرستوں کو چیلنج ہے کہ وہ اب تک انسانی عقل سے کشید مذہبی خزانے کو ٹٹولیں پھرولیں اور اس میں سے ایک بھی ایسی چیز نکال کر دکھا دیں جو اس انسانی خزانے میں مذہب کی بدولت شامل ہوئی ہو۔ جہاں تک مابعدالطبیعاتی معاملات کا سوال ہے تو جب مذہب آج تک مادی علوم (طبیعات) سے متعلق ہماری رتی بھر رہنمائی نہیں کرسکا اور جس قدر کی وہ بھی غلط کی تو مذہب کی غیر مادی معاملات (مابعد الطبیعات) میں رہنمائی کو کیونکر قابلِ اعتبار تسلیم کیا جاسکتا ہے۔۔۔
آج اتنے دن بعد مسلمانوں کواتھیسٹ بنانے کے خیال کیسے آ گیا ؟
 

Sher-Kok

MPA (400+ posts)
او بھائی یہ اگلے ہوئے نوالے بار بار چبانے سے پہلے کچھ بنیادی حقائق کا تو ادراک ہونا چاہئے - آپ مجھے صرف ان سوالوں کے جواب دیں-
سائنٹفک میتھڈ کس نے دریافت کیا
زمین کا محیط سب سے پہلے کس نے ماپا
سائنس کی کون سی ایسی تھیوری ہے جو قرآن سے متصادم ہے
آسمانی صحائف کا اصل مقصد کیا ہے
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
او بھائی یہ اگلے ہوئے نوالے بار بار چبانے سے پہلے کچھ بنیادی حقائق کا تو ادراک ہونا چاہئے - آپ مجھے صرف ان سوالوں کے جواب دیں-
سائنٹفک میتھڈ کس نے دریافت کیا
زمین کا محیط سب سے پہلے کس نے ماپا
سائنس کی کون سی ایسی تھیوری ہے جو قرآن سے متصادم ہے
آسمانی صحائف کا اصل مقصد کیا ہے


Question 1 سائنٹفک میتھڈ کس نے دریافت کیا

Answer: Galen of Pergamon, (Explained in a National Geographic documentary)


Question 2: زمین کا محیط سب سے پہلے کس نے ماپا

Answer: Eratosthenes, explained by renowned scientist Carl Sagan.


Question 3: سائنس کی کون سی ایسی تھیوری ہے جو قرآن سے متصادم ہے

Answer : [86:6-8] Quran states that semen originates from a spot between the backbone and ribs?

Science contradicts it. Science can change with time. You can't say science says what exactly Quran says.
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
دہریوں کو میں آج تک یہ نہ سمجھا سکا کہ اگر کوئی خدا ہے تو اسے ہر لاجک ، ہر قانون سے بالا ہونا چاہیے
باقی باتیں تو ثانوی ہیں
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
صرف ہمارا دین ہی ہے جو عقل استعمال کرنے کی تلقین کرتا ہے ، عقلی سوالات پوچھنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے
ہمارے مطابق دین کے تمام احکامات عقل کے عین مطابق ہیں اگر ہماری سمجھ میں نہ آئے تو الگ بات ہے جب کہ محترم ممبر انصاری صاحب عقل اور دین کو الگ الگ قرار دیتے ہیں
دیکھتے ہیں اس تھریڈ پر ان کی کیا بحث ہوتی ہے
atensari
Zinda_Rood
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
دہریوں کو میں آج تک یہ نہ سمجھا سکا کہ اگر کوئی خدا ہے تو اسے ہر لاجک ، ہر قانون سے بالا ہونا چاہیے
باقی باتیں تو ثانوی ہیں
I agree with you. These idiots don't understand that God is above logic. Logic should not be able to prove that there is a God. God should not make sense to a human mind. Thanks for enlightening us
 
Last edited:

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
دہریوں کو میں آج تک یہ نہ سمجھا سکا کہ اگر کوئی خدا ہے تو اسے ہر لاجک ، ہر قانون سے بالا ہونا چاہیے
باقی باتیں تو ثانوی ہیں
شاہ جی۔۔ تحریر ہذا کا موضوع خدا کا ہونا یا نہ ہونا نہیں ہے۔ میں نے تو صرف سادہ سا نکتہ اٹھایا ہے کہ انسان کے پاس آج تک جتنا بھی علم حاصل جمع ہوا ہے، اس میں مذہب یا مذہبی صحیفوں کا رتی برابر حصہ نہیں ہے، تمام تر علم طویل اجتماعی انسانی عقلی کاوش کا نتیجہ ہے۔۔ آپ سمیت تمام مذہب پرستوں کو چیلنج بھی کیا ہے کہ اگر انسانی علم کے خزینے میں کوئی مٹھی بھر حصہ مذہب کی بدولت شامل ہوا ہے تو پیش کیجئے۔۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
سائنسدانوں کا دعوی تھا عراقی صحراؤں میں مہلک ہتیاروں کے کثیر ذخائر موجود ہیں. شہادتیں بھی مہیا کی گئیں. کیا سائنسدانوں کا دعوی ثابت ہوا!؛
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
سائنسدانوں کا دعوی تھا عراقی صحراؤں میں مہلک ہتیاروں کے کثیر ذخائر موجود ہیں. شہادتیں بھی مہیا کی گئیں. کیا سائنسدانوں کا دعوی ثابت ہوا!؛
Sciencedaanoon kah nahi siasatdaanoon kah dawa tha.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
صرف ہمارا دین ہی ہے جو عقل استعمال کرنے کی تلقین کرتا ہے ، عقلی سوالات پوچھنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے
ہمارے مطابق دین کے تمام احکامات عقل کے عین مطابق ہیں اگر ہماری سمجھ میں نہ آئے تو الگ بات ہے جب کہ محترم ممبر انصاری صاحب عقل اور دین کو الگ الگ قرار دیتے ہیں
دیکھتے ہیں اس تھریڈ پر ان کی کیا بحث ہوتی ہے
atensari
Zinda_Rood

عقل دین یا سائنس تک مقید نہیں ہے. دین کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے اور سائنس کے لئے بھی

آپ دعوی اماموں کی تقلید کاکر تے ہیں لیکن ماہر عقلی دلیلوں کے ہیں جن کا ثبوت ائمہ سے نہیں ملتا
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
شاہ جی۔۔ تحریر ہذا کا موضوع خدا کا ہونا یا نہ ہونا نہیں ہے۔ میں نے تو صرف سادہ سا نکتہ اٹھایا ہے کہ انسان کے پاس آج تک جتنا بھی علم حاصل جمع ہوا ہے، اس میں مذہب یا مذہبی صحیفوں کا رتی برابر حصہ نہیں ہے، تمام تر علم طویل اجتماعی انسانی عقلی کاوش کا نتیجہ ہے۔۔ آپ سمیت تمام مذہب پرستوں کو چیلنج بھی کیا ہے کہ اگر انسانی علم کے خزینے میں کوئی مٹھی بھر حصہ مذہب کی بدولت شامل ہوا ہے تو پیش کیجئے۔۔
Click here to read
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
اس طرح کے انجینئرڈ دعوے سیاستدان اکیلے نہیں کرتے
Science can't be absolute. It can be proven wrong. In the first week of medical school students are told that during their 5 years of study , they have to identify erroneous concepts current medical science believes on. Religion is different. Religion can not be proven wrong. No comparison between the two.