عظمی خان بمقابلہ ملک ریاض فیملی معاملے پر پاکستانی عوام کے کچھ طبقات ہمیشہ کی طرح کنفیوژن کا شکار ہیں۔
ایک طبقے کا موقف کچھ اس طرح ہے کہ اگر ملک ریاض کی بیٹیوں نے گھس کر عظمیٰ خان وغیرہ کو مارا ہے تو عظمیٰ خان اور اس کی بہن کونسا کوئی نیک کام کررہی تھیں۔ اپنی اس رائے کے زیر اثر یا تو یہ طبقہ اس معاملے میں غیر جانبدار رہتا ہے یا پھر" اگر مگر چونکہ چنانچہ" کے ساتھ ہلکی پھلکی تنقید کردیتا ہے۔
دوسرا طبقہ وہ ہے جو اس معاملے میں عظمیٰ خان کی حمایت تو کررہا ہے مگر ساتھ ہی احسان بھی جتلا رہا ہے کہ دیکھو ہم تمہاری حمایت کررہے ہیں تم نے یوں نہیں کرنا اور ووں نہیں کرنا، ساتھ وعظ و تبلیغ بھی جاری ہے۔۔
پہلے طبقے سے میری عرض ہے کہ اگر آپ محض اس وجہ سے ملک ریاض کی بیٹیوں کے عمل کو درست سمجھتے ہیں کیونکہ آپ کی نظر میں عظمیٰ خان اور اس کی بہن کا عمل غلط ہے تو پھر تیار رہئے کل کو آپ کے گھر میں بھی کوئی گھس کر آپ کو مارے گا اور اس کے پاس بھی اس کی نظر میں جائز وجہ ہوگی۔۔
دوسرے طبقے سے میری عرض ہے کہ آپ عظمیٰ خان کے حق میں آواز بلند کرکے اس کی حمایت نہیں کررہے، آپ اس پر احسان نہیں کررہے، آپ دراصل اپنی حمایت کررہے ہیں، اپنے آنے والے کل کو محفوظ کرنے کیلئے آواز بلند کررہے ہیں تاکہ کل کو کوئی طاقت کے بل پر آپ کے گھر میں اس طرح گھس کرآپ کو نہ مارے۔۔
یہ معاملہ سیدھا سادھا طاقتور بمقابلہ کمزور کا ہے۔ اگر آپ پاکستان میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا چلن نہیں چاہتے تو بھول جائیے کہ عظمیٰ خان اور اس کی بہن کا عمل درست ہے یا غلط، اور بغیر کسی کنفیوژن اور اگر مگر چونکہ چنانچہ کے دھونس دھاندلی اور اندھی طاقت میں مست ملک ریاض کی بیٹیوں کے خلاف آواز اٹھایئے۔۔ اس ملک ریاض کے خلاف جس پر تنقید کرنے کی میڈیا میں کسی کو ہمت نہیں ہوتی۔ سوشل میڈیا پر اتنا شور ہونے کے باوجود میڈیا پر سناٹا چھایا ہوا ہے، لمبی لمبی زبانوں والے اینکرز ملک ریاض کا نام سن کر ہی دم سادھ کر پڑے ہیں، سب کو سانپ سونگھ گیا ہے۔۔ یہ ہے وہ طاقت جس کے خلاف عوام کو یکجا ہونا ہے۔ اگر آج کسی بھی وجہ سے اس طاقت کو بے لگام ہونے کا جواز دے دیا گیا تو کل کو پورے پاکستان میں انارکی ہوگی۔۔
ایک طبقے کا موقف کچھ اس طرح ہے کہ اگر ملک ریاض کی بیٹیوں نے گھس کر عظمیٰ خان وغیرہ کو مارا ہے تو عظمیٰ خان اور اس کی بہن کونسا کوئی نیک کام کررہی تھیں۔ اپنی اس رائے کے زیر اثر یا تو یہ طبقہ اس معاملے میں غیر جانبدار رہتا ہے یا پھر" اگر مگر چونکہ چنانچہ" کے ساتھ ہلکی پھلکی تنقید کردیتا ہے۔
دوسرا طبقہ وہ ہے جو اس معاملے میں عظمیٰ خان کی حمایت تو کررہا ہے مگر ساتھ ہی احسان بھی جتلا رہا ہے کہ دیکھو ہم تمہاری حمایت کررہے ہیں تم نے یوں نہیں کرنا اور ووں نہیں کرنا، ساتھ وعظ و تبلیغ بھی جاری ہے۔۔
پہلے طبقے سے میری عرض ہے کہ اگر آپ محض اس وجہ سے ملک ریاض کی بیٹیوں کے عمل کو درست سمجھتے ہیں کیونکہ آپ کی نظر میں عظمیٰ خان اور اس کی بہن کا عمل غلط ہے تو پھر تیار رہئے کل کو آپ کے گھر میں بھی کوئی گھس کر آپ کو مارے گا اور اس کے پاس بھی اس کی نظر میں جائز وجہ ہوگی۔۔
دوسرے طبقے سے میری عرض ہے کہ آپ عظمیٰ خان کے حق میں آواز بلند کرکے اس کی حمایت نہیں کررہے، آپ اس پر احسان نہیں کررہے، آپ دراصل اپنی حمایت کررہے ہیں، اپنے آنے والے کل کو محفوظ کرنے کیلئے آواز بلند کررہے ہیں تاکہ کل کو کوئی طاقت کے بل پر آپ کے گھر میں اس طرح گھس کرآپ کو نہ مارے۔۔
یہ معاملہ سیدھا سادھا طاقتور بمقابلہ کمزور کا ہے۔ اگر آپ پاکستان میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا چلن نہیں چاہتے تو بھول جائیے کہ عظمیٰ خان اور اس کی بہن کا عمل درست ہے یا غلط، اور بغیر کسی کنفیوژن اور اگر مگر چونکہ چنانچہ کے دھونس دھاندلی اور اندھی طاقت میں مست ملک ریاض کی بیٹیوں کے خلاف آواز اٹھایئے۔۔ اس ملک ریاض کے خلاف جس پر تنقید کرنے کی میڈیا میں کسی کو ہمت نہیں ہوتی۔ سوشل میڈیا پر اتنا شور ہونے کے باوجود میڈیا پر سناٹا چھایا ہوا ہے، لمبی لمبی زبانوں والے اینکرز ملک ریاض کا نام سن کر ہی دم سادھ کر پڑے ہیں، سب کو سانپ سونگھ گیا ہے۔۔ یہ ہے وہ طاقت جس کے خلاف عوام کو یکجا ہونا ہے۔ اگر آج کسی بھی وجہ سے اس طاقت کو بے لگام ہونے کا جواز دے دیا گیا تو کل کو پورے پاکستان میں انارکی ہوگی۔۔