عراق کے سُنی امریکہ کی جانب کیوں راغب ہو رہے ہیں؟

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
عراق کے سُنی امریکہ کی جانب کیوں راغب ہو رہے ہیں؟

_110580625_gettyimages-1193609517.jpg


سنہ 2003 کے دسمبر میں جب امریکہ نے صدام حسین کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تو وہاں کے شیعہ مسلمانوں نے جشن منایا تھا۔ شیعوں کو لگا کہ امریکہ نے صدام حسین کو ہٹا کر ان کی دلی خواہش پوری کر دی ہے۔

عراق کے موجودہ وزیر اعظم عادل عبدالمہدی اس دوران ایک شیعہ پارٹی کے رہنما تھے۔ صدام حسین کے ہٹائے جانے کے بعد وہ ایس یو وی کار پر سوار ہو کر ایک جلوس میں نکلے تھے۔ وہ ہر طرف سے سیکیورٹی اہلکاروں سے گھرے ہوئے تھے اور جیت کا جشن منا رہے تھے۔

اسی جشن کے دوران انہوں نے لندن کے صحافی اینڈریو کاکبرن سے کہا تھا کہ ’سب کچھ بدل رہا ہے۔ ایک طویل عرصے سے شیعہ برادری کے افراد عراق میں اکثریت میں ہونے کے باوجود اقلیتوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ اب عراق کی کمان شیعہ برادری کے ہاتھ میں ہو گی۔‘

سنہ 2003 کے بعد سے اب تک عراق کے تمام وزراء اعظم شیعہ مسلمان افراد ہی بنے۔ 2003 سے قبل صدام حسین کے عراق میں سنیوں کی ہی اہم حیثیت رہی۔ فوج سے لے کر حکومت تک سبھی افراد کا تعلق سنی مسلک سے ہی تھا۔

بازی کیسے پلٹی؟

صدام حسین کے دورِ اقتدار میں شیعہ اور کرد افراد امتیاز کا شکار تھے۔ عراق میں 51 فیصد آبادی شیعہ اور 42 فیصد آبادی سنی ہے۔ لیکن صدام حسین کی وجہ سے سماج میں شیعہ افراد اکثریت میں ہونے کے باوجود بے بس تھے۔ جب امریکہ نے مارچ 2003 میں عراق پر حملہ کیا تو سنی امریکہ کے خلاف لڑ رہے تھے اور شیعہ امریکہ کے ساتھ تھے۔

تاہم سترہ برس بعد امریکہ کی حیثیت تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔ اسی ماہ عراق کی پارلیمان میں ایک مسودہ منظور کیا گیا کہ امریکہ اپنے فوجیوں کو واپس بلا لے۔ امریکی فوج کے انخلا کی اس تجویز کی عراق کے وزیر اعظم عبدالمہدی نے بھی حمایت کی۔ سب سے دلچسپ بات یہ کہ سنی اور کرد رکن پارلیمان نے اس تجویز کی مخالفت کی جبکہ شیعہ ممبران نے حمایت کی۔

پارلیمان میں بحث کے دوران سنی سپیکر نے شیعہ ممبران سے کہا تھا کہ وہ عراق کے اندر دوبارہ تشدد کے ماحول اور ٹکراؤ کے بارے میں چوکنہ رہیں۔ محمد ال حلبوسی نے کہا تھا کہ ’اگر کوئی ایسا قدم اٹھایا گیا تو عراق کے ساتھ بین الاقوامی برادری معاشی لین دین بند کر دے گی۔ ایسے میں ہم اپنے عوام کی ضروریات بھی پوری نہیں کر پائیں گے۔‘

تاہم یہ سوالات بھی کھڑے ہو رہے ہیں کہ عراق کی موجودہ حکومت کے پاس وہ اختیارات نہیں ہیں جن سے وہ امریکی افواج کو واپس جانے پر مجبور کر سکے۔ عبد المہدی عبوری وزیر اعظم ہیں۔

2003
میں سنی امریکہ کے خلاف لڑ رہے تھے اور اب انہیں لگ رہا ہے کہ امریکہ عراق سے گیا تو وہ محفوظ نہیں رہیں گے۔

دوسری جانب جس امریکہ نے صدام حسین کو ہٹایا تھا اسی امریکہ کی عراق میں موجودگی اب شیعہ مسلمانوں کو ٹھیک نہیں لگ رہی ہے۔ تو کیا امریکہ کی جانب عراق کے اندر سنی مسلمانوں کے دل میں ہمدردی پیدا ہو رہی ہے اور کیا اب امریکہ سنی مسلمانوں کا ساتھ دے گا؟

دوسرا سوال یہ کہ عراق کے اندر ایسی سیاسی صورت حال کیسے پیدا ہو گئی۔

عراق کے سنی امریکہ کو کیوں چاہنے لگے؟

دلی کی جواہر لعل یونیورسٹی میں ساؤتھ ایشیا ریسرچ سینٹر کے پروفیسر اے کے پاشا نے کہا کہ ’عراق کے اندر سیاسی توازن واقعی تبدیل ہو گیا ہے۔ صدام حسین کو ہٹانے کے بعد امریکہ نے سنی مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں عراق کی فوج میں شامل کیا جائے گا، لیکن امریکہ نے یہ وعدہ نبھایا نہیں۔ صدام کے بعد عراق کی حکومت اور فوج میں شیعہ مسلمانوں کی طاقت بڑھ گئی۔ اگر اس میں سنیوں کو بھی شامل کیا جاتا تو توازن رہتا۔ توازن نہ ہونے کی وجہ سے شیعہ اکثریت والے ملک ایران کا اثر و رسوخ عراق کی حکومت اور فوج میں بڑھا اور ایسا ہونا امریکہ کے حق میں نہیں ہے۔‘

پروفیسر اے کے پاشا نے کہا کہ ’جو حالت صدام کے عراق میں شیعہ مسلمانوں کی تھی اب ویسی ہی شیعہ اثر و رسوخ والی عراقی حکومت میں سنیوں کی ہو گئی ہے۔ عراق کی حکومت اور فوج میں کنٹرول شیعہ افراد کے ہاتھ میں ہے۔ شمالی عراق میں کردوں کا اپنا خود مختاری کا علاقہ ہے جبکہ سنی سیاسی طور پر بالکل یتیم ہو گئے ہیں۔‘

عراق کے اندر سنیوں کو محسوس ہوتا ہے کہ اگر امریکی فوج واپس چلی گئی تو ان کے لیے مشکل کھڑی ہو جائے گی۔ برطانوی اخبار ٹیلیگراف یوکے سے بات کرتے ہوئے صدام کی خفیہ سروس کے سابق اہلکار 55 سالہ محمود عبیدی نے کہا کہ ’اگر امریکی فوج واپس جاتی ہے تو عراق میں سنیوں کے لیے یہ بہت بری بات ہو گی۔ امریکہ ماضی میں ہمارا دشمن رہا ہے لیکن ایران کے مقابلے میں وہ ٹھیک ہی ہے۔ اگر امریکہ گیا تو ہم ایرانیوں کے سستے شکار ثابت ہوں گے۔ ہم لوگ امریکہ کو پسند کرنے والے نہیں ہیں لیکن جب تک ہمیں ایران یہاں اکیلا نہیں چھوڑ دیتا، تب تک امریکہ کو یہاں سے نہیں جانا چاہیے۔‘

عراقی وزیر اعظم ابد المہدی نے امریکی افواج کی واپسی کے مسودے کی حمایت کی ہے

شیعہ، سنی اور کردوں میں تقسیم عراق

اے کے پاشا سمجھتے ہیں کہ ’کردوں کے پاس اپنا خود مختار علاقہ ہے۔ شیعہ افراد کی اپنی حکومت اور فوج ہے۔ سنی بھی اپنی خود مختاری والا علاقہ لیں گے۔ مستقبل میں ایسا ہوتا نظر آ رہا ہے۔ عراق کے شیعہ ایران کے ساتھ رہیں گے اور سنی سعودی عرب کے ساتھ ہو جائیں گے۔‘

انڈیا میں مشرق وسطیٰ کی سیاست کے ماہر قمر آغا کا بھی خیال ہے کہ عراق میں امریکہ کو ایران سے لڑنے کے لیے سنیوں کے ساتھ ہی جانا ہو گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’صدام حسین ہوتے تو دولتِ اسلامیہ وجود میں ہی نہ آتی۔ اگر عراق کی حکومت میں سنیوں کو بھی جگہ ملتی تو دولتِ اسلامیہ اس حد تک بڑی نہ ہو پاتی۔ دولتِ اسلامیہ سے ایران اور امریکہ دونوں نے لڑائی کی۔

لڑائی ایک ہے لیکن دونوں کے اِس سے الگ الگ مفادات منسلک ہیں۔ دولتِ اسلامیہ سے لڑائی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ لیکن امریکہ کے لیے مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا چیلینج اب ایران ہے۔ عراق کی شیعہ حکومت اور ایران کے درمیان تعلقات کو کم کرنا امریکہ کے لیے بڑا چیلینج ہے۔ اب امریکہ کوشش کرے گا کہ عراق کی سیاست میں صرف شیعہ برادری طاقتور نہ رہے۔ امریکہ عراق میں سنیوں کی حمایت کرتا دکھائی دے سکتا ہے۔‘

عراق کے سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ حکومت نے متنبہ کیا ہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے مارے جانے کے خلاف امریکی افواج کو وہاں سے ہٹنے پر مجبور کیا گیا تو عراق کے بینک میں پڑے خزانے کو ضبط کر لیا جائے گا۔

امریکہ کی دھمکی

امریکہ کی وزارت خارجہ نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ فیڈرل ریزرو بینک میں عراق کے وفاقی بینک کے اکاؤنٹ کو اپنے کنٹرول میں لے لے گا۔ اگر امریکہ نے ایسا کیا تو عراق کی خراب معیشت اور بھی بدتر حالت میں پہنچ جائے گی۔

باقی ممالک کی طرح ملک کے معاشی معاملات اور تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کی مینیجمینٹ کے لیے عراق کا بھی نیویارک فیڈ میں اکاؤنٹ ہے۔

اگر امریکہ نے عراق کی اس اکاؤنٹ تک رسائی پر پابندی عائد کر دی تو وہ اس رقم کا استعمال نہیں کر سکے گا اور خوفناک بحران پیدا ہو جائے گا۔ اس سے عراق کی معیشت بری طرح متاثر ہو گی۔

عراق کی پارلیمان نے اسی ماہ عراق میں موجود 5300 امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے ایک مسودہ منظور کیا تھا۔ حالانکہ یہ مسودہ امریکہ کو ایسا کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا لیکن اس مسودے کی منظوری امریکی صدر ٹرمپ کو پسند نہیں آئی اور انہوں نے عراق پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

امریکہ نے عراق سے فوجیوں کے انخلا کی بات کو مسترد کر دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈا دولتِ اسلامیہ کے خلاف کام کرتا رہے گا۔ حالانکہ وزارت خارجہ نے فیڈرل ریزرو میں عراق کے اکاؤنٹ کو ضبط کرنے کی تنبیہ پر کوئی بیان نہیں دیا۔

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق امریکہ نے عراق کے وفاقی بینک اکاؤنٹ کو ضبط کرنے کی وارننگ عراقی وزیر اعظم کو فون پر دی تھی۔

اب عراق کیا کرے گا؟

امریکی پابندی کے قانون کے تحت نیویارک کا فیڈرل ریزرو بینک کسی بھی ملک کے کھاتے ضبط کر سکتا ہے۔ عراق کوشش کر رہا ہے کہ امریکہ کو ناراض کیے بغیر فوجوں کے انخلا کی بات کو آگے بڑھائے۔ عراق کو لگتا ہے کہ ایران کے حامی رہنماؤں اور فوج کے دباؤ کے باوجود وہ امریکہ سے دشمنی مول نہ لے اور مذاکرات سے مسائل کا حل نکال لے۔

امریکی ٹی وی چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے عراق کے ایک سینیئر رہنما نے کہا کہ پرامن ماحول میں بھی طلاق ہو تب بھی بچوں، پالتو جانوروں، گھر کے فرنیچر اور پیڑ پودوں کی فکر لگی رہتی ہے کیونکہ ان سب سے بھی ایک جذباتی تعلق ہوتا ہے۔ دوسری جانب عراق کے وزیر اعظم عبدالمہدی نے بھی کہا کہ امریکی فوجیوں کی واپسی کسی ٹکراؤ کے بغیر ہونی چاہیے۔

امریکہ کو یہ بھی فکر ہے کہ امریکی افواج کے انخلا سے امریکی کرنسی ڈالر کی فراہمی ایرانی کھاتوں میں بڑھ جائے گی۔ امریکہ نے جب سے ایران پر پابندی عائد کی ہے تب سے اس کا ایک مقصد یہ بھی رہا ہے کہ ایران کے زرِ مبادلہ کے ذخائر ختم کر دیے جائیں کیوںکہ دنیا بھر میں بیں الاقوامی کاروبار میں امریکی ڈالر کا استعمال ہوتا ہے۔

 
Last edited by a moderator:

zzzindagi

Minister (2k+ posts)
ایران اور اس کی ملیشیا چار دن کھڑے نہیں ہو سکے دولت اسلامیہ کے آگے ، اگر روس اور امریکا بیچ میں نا آتا تو شام ، لیبیا اور ایران خود بھی زد میں آ جاتے . ایران کو چاہیے کے اپنی ملیشیا وہاں سے نکالے اور ملک میں سیاسی خودمختار حکومت بننے دے . اگر وہاں شیعہ فوج اور شیعہ ملشیا بنے تو وہابی یا سنی ملیشیا بنانا ایک قدرتی بات ہے . اور یہ لوگ اتنے خوفناک حملے کرتے ہیں کے شیعہ ملیشیا تو کیا ایران خود بھی اپنا جان بچاتا پھرتا تھا اگر روس بچانے نے آتا .
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
انصاری جی ! بطور سنی آپ نے یہ مضمون فخریہ لگایا ہے یا ندامت کے احساس سے ؟
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
انصاری جی ! بطور سنی آپ نے یہ مضمون فخریہ لگایا ہے یا ندامت کے احساس سے ؟
افسوس کے ساتھ

یہ مضمون پڑھ کر آپ کو یقینا فخر ہی ہوا گا. امریشعیہ اتحاد کا ہنی مون ختم ہونے کے بعد امریکی باہوں میں گزارے وقت کا معاوضہ ملتا نظر آ رہے​
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
افسوس کے ساتھ

یہ مضمون پڑھ کر آپ کو یقینا فخر ہی ہوا گا. امریشعیہ اتحاد کا ہنی مون ختم ہونے کے بعد امریکی باہوں میں گزارے وقت کا معاوضہ ملتا نظر آ رہے​
آپ لوگوں کے امریکا کے ساتھ مل جانے پر بھلا ہمیں فخر کیوں ہو گا ؟ میری کیفیت تو "تف ہے ایسے لوگوں پر " تھی
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
آپ لوگوں کے امریکا کے ساتھ مل جانے پر بھلا ہمیں فخر کیوں ہو گا ؟ میری کیفیت تو "تف ہے ایسے لوگوں پر " تھی
میں نے اپنے لوگوں کا امریکا کے ساتھ مل جانے پر افسوس کر لیا. آپ ہی اپنے لوگوں کے امریکا کے ساتھ مل جانے پر تف کرنے کی بجائے دفاع کرتے تھے​
 
Last edited: