عدالت اور ملک ریاض کے 350 ارب

Geek

Chief Minister (5k+ posts)
بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران ملک ریاض نے اپنے وکیلوں کے ذریعے عدالت کو 350 ارب روپے دینے کی پیشکش کی ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے ملک ریاض کو سوچ کر قیمت بڑھانے کیلئے ایک اور موقع دے دیا ہے ۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ جسٹس عظمت سعید نے بحریہ اور ملک ریاض کے وکیلوں سے کو مخاطب کیا کہ آپ سے کہا تھا کہ جرمانے کی رقم ادا کرنے کی پیشکش کریں، آپ نے نہیں کی تو کیس سن لیتے ہیں ۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق مشہور وکیل ایس ایم ظفر کے صاحبزادے اور بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم نے پیشکش بنا لی ہے، بحریہ ٹاؤن کے تینوں شہروں کے منصوبوں کے خلاف عدالتی فیصلوں کے خاتمے کیلئے جرمانے ادا کرنے کی پیشکش بنائی ہے ۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کراچی والے سے شروع کریں ۔ وکیل نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے پاس 16٫800 ایکڑ زمین ہے ۔ جسٹس عظمت سعید نے پوچھا کہ کیا بحریہ ٹاؤن کراچی کی حد بندی ہو گئی؟ ڈپٹی سرویئر جنرل نے بتایا کہ 16٫896 ایکڑ زمین بحریہ کے قبضے میں ہے ۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اس مقدمے میں اگر اداروں کے عدم تعاون کی شکایت ملی تو اچھا نہیں ہوگا ۔ ڈپٹی سرویئر جنرل نے بتایا کہ ہم نے حد بندی کر کے نشانات لگا دیئے ہیں، 7٫040 ایکڑ نشان دہ علاقے سے زیادہ ہے ۔ ریونیو کمشنر نے بتایا کہ سروے جنرل نے اپنی رپورٹ ہم سے شیئر نہیں کی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس عظمت نے کہا کہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے ہی تو لوٹ مار کرائی ہے، سروے جنرل آپ سے رپورٹ کیوں شیئر کرتے ۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کمشنر صاحب آپ کی زمین تھی آپ نے زمین کی رکھوالی کرنی تھی، آپ ذمے دار ہیں، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ سرکاری زمین بحریہ سے واپس لی جائے ۔ عظمت سعید کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ ہم آج کے فیصلے میں لکھیں گے کہ عدالت کو کچھ بتایا گیا اور کیا کچھ اور، عدالت سے حقائق چھپائے گئے ۔
جسٹس عظمت سعید نے عدالت میں پیش کئے گئے نیب اور سروے جنرل کے نقشوں میں فرق پر برہمی کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی نالائقی کی سزا بحریہ کو مل رہی ہے، سروے جنرل نے پتہ نہیں کس کے کہنے پر یہ سب کیا ہے، پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اب بحریہ کی پیشکش پر غور نہیں کر سکتے، بحریہ نے خود عدالتی کارروائی کو خراب کیا ہے، کمشنر سے کہا کہ سرکاری زمین کا قبضہ لو، وہ کہتا ہے ہم نہیں لے سکتے تو پوچھنا پڑے گا، کلکٹر اور کمشنر کو کچھ نہیں پتہ، بس کافی ہو گیا ہے، بحریہ نے خود اس معاملے کو بند کر دیا ہے ۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ نیب سے کہیں گے تفتیش کریں، سروے جنرل آف پاکستان کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں گے ۔ عدالت نے ڈپٹی سرویئر جنرل کو توہین عدالت نوٹس جاری کر دیئے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اٹارنی جنرل اس مقدمے میں خود پیش ہوں ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ تو کہتے تھے کہ نقشے میں ظاہر زمین آپ کے زیر قبضہ نہیں ۔
پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت نے کلکٹر ملیر کو سرکاری زمین واپس لینے کا حکم دیا تو انہوں نے کہا کہ میں سرکاری زمین واپس لوں گا ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ لوگ سرکاری زمین کی حفاظت نہیں کر سکتے، اگر آپ حفاظت نہیں کریں گے تو نیب کا سامنا کریں گے ۔


عدالت نے حکم لکھوایا کہ سرکاری زمین کا قبضہ لے کر سندھ ہائیکورٹ کے حوالے کریں، کلکٹر/ڈپٹی کمشنر زمین کی حفاظت کے ذمے دار ہوں گے، عدالت میں عملدرآمد رپورٹ جمع کرائیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس عظمت سعید شیخ نے پوچھا کہ موقعے پر کون گیا تھا؟ ڈائریکٹر سروے جنرل پاکستان نے بتایا کہ ہم نے سرکاری زمین قبضے میں لینے کی حکمت عملی بنائی تھی ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ہمیں حکمت عملی نہ بتائیں، حکمت عملی بنانی ہے تو ڈیفنس سکول آف سٹریٹیجک سٹڈی جائیں ۔

سروے جنرل پاکستان کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ بحریہ کا سرکاری زمین پر قبضہ نہ کرنے کا دعویٰ غلط ہے، بحریہ والے سرکاری زمین بیچ رہے ہیں، ڈائریکٹر سروے جنرل نے سرکاری زمین کی فروخت کے حوالے سے مارکیٹنگ کمپنی پرزم کا اشتہاری کتابچہ عدالت میں پیش کر دیا جس پر عدالت نے پرزم کے مالک کو اگلی سماعت پر طلب کر لیا ۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالت نے سرکاری زمین کی خریدوفروخت پر پابندی لگائی تھی، اگر بیچی گئی ہے تو پولیس پرچے درج کرے ۔

پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق ڈپٹی کمشنر اور کلکٹر ریونیو ملیر نے استدعا کی کہ سرکاری زمین کا قبضہ واپس لینے کے لیئے پولیس اور رینجرز کو ہدایت جاری کی جائیں ۔ جسٹس عظمت سعید
نے کہا کہ آپ کسی بھی ادارے کی مدد لے سکتے ہیں ۔


وکیل علی ظفر نے پیش کش کی کہ 16٫896 ایکڑ زمین کے بدلے بحریہ 282 ارب روپے دے سکتا ہے، زمین کا نرخ جے آئی ٹی نے 20 لاکھ فی ایکڑ لگایا تھا ۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ اس جے آئی ٹی پر بھی جے آئی ٹی بنانے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے بتایا کہ اس زمین سے اب تک 492 ارب روپے بحریہ نے وصول کئے ہیں ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ پہلے دن آپ سے پوچھا تھا کہ زمین کا ٹھیک نرخ بتائیں، اب آپ نے ٹرین مس کر دی ہے، 2019 کا اس زمین کا ریٹ 3 کروڑ فی ایکڑ سے زائد ہے، کوئی لوٹ سیل لگی ہے، 2014 میں عدالت نے 225 ارب روپے عائد کیے تھے، اب اس میں 40 فیصد اضافہ کریں ۔
علی ظفر نے کہا کہ یہ 315 ارب روپے بنتے ہیں ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ یہ صرف 7٫068 ایکڑ کا ہے باقی کا نہیں ۔
علی ظفر وکیل بحریہ نے کہا کہ تین سو پچاس ارب 16٫000 ایکڑ کے لیئے دینے کو تیار ہیں ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ نے بغیر شرمندگی زمین پر قبضہ کیا ہے ۔
وکیل علی ظفر نے ملک ریاض کی طرف سے کہا کہ میں تو گلوٹین میں پھنسا ہوا ہوں اس سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہوں، بحریہ زیادہ سے زیادہ 350 ارب روپے دے سکتا ہے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ یہاں کوئی ٹماٹر نہیں بک رہے ۔ علی ظفر نے کہا کہ 7٫068 ایکڑ کے لیئے 150 ارب روپے دینے کو تیار ہیں ۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ٹرانسفر آف پراپرٹی ایکٹ کے تحت غیر قانونی قابض زمین نہیں بیچ سکتا ۔ علی ظفر نے جواب دیا کہ بحریہ 600 ارب روپے کا وعدہ نہیں کر سکتا، وہ وعدہ کریں گے جس پر عمل کر سکیں، 16٫000 ایکڑ کے لئے 350 ارب روپے دے سکتا ہے، آٹھ سال میں ادائیگی کر دیں گے ۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ کی پیشکش آگئی تمام لوگوں کو سن کر فیصلہ کریں گے ۔


جسٹس عظمت سعید نے حکم نامے لکھوایا کہ 7٫068 ایکڑ کے لیئے بحریہ ٹاؤن کراچی نے 150 ارب روپے کی پیشکش کی جبکہ 9000 ایکڑ کے لئے 208 ارب کی پیشکش کی گئی ہے ۔ یہ پیشکش معقول نہیں ہے، بحریہ ٹاؤن کو پیشکش پر دوبارہ غور کا موقع دے رہے ہیں، اگلی سماعت پر تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے ۔
سماعت 29 جنوری تک ملتوی کر دی گئی ۔


http://www.pakistan24.tv/2019/01/22/19359
 

farooqak

Minister (2k+ posts)
i think SC missed the trick here
350 billion rs for Bahria Karachi is good sum
instead of rejecting; they should advise how much amount they want to regularize the property
i dont know where they want to go with this case.
 

loser24x7

Chief Minister (5k+ posts)
Mashoor e Zamana Kanjar S.M. Zafar ka puttar Ali Zafar Dallali ker raha hai, ho sakta hai kamyaab ho jaye...
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Ye Ali Zafar Cho..tia advocate apney khandan ki mitti paleet Kar raha ha Malik Riaz Mafias ka open corrupt case lar Kar wo bhi Chand paiso ke lalach m..Aur Ga..ndo Malik Riaz..Kharabo ki properties par Qabza Kar ke..Chand so Arabo mein bargaining Kar raha ha wo bhi Kae salo ki qisto mein...Wah...kia Kamal ph..Udo bna raha ha ye MR..
8 salo baad tu yaheeh zameen ki qeemat Soo gunah barh Jaya gi..
 

imalam

MPA (400+ posts)
i think SC missed the trick here
350 billion rs for Bahria Karachi is good sum
instead of rejecting; they should advise how much amount they want to regularize the property
i dont know where they want to go with this case.
Bhai Jan app ki baat sar anko par lakin meri baat bhi sun lo. Riaz Bahiria ki 18000 Arab As per investigation . 350 million kiya hai. Khuch bhi nahin.
 

farooqak

Minister (2k+ posts)
Bhai Jan app ki baat sar anko par lakin meri baat bhi sun lo. Riaz Bahiria ki 18000 Arab As per investigation . 350 million kiya hai. Khuch bhi nahin.
350 million nahin..350 billion ka offer tha
plus he has to pay for the extra land which was unlawful; which means a lot of his land is legal as well in Pindi; Lahore; Islamabad
at least SC should come to logical end because if this land goes back to Sindh govt; they might just waste it. i want to see what is aim and logical conclusion of Bahria town cases
 

ZS_Devil

Minister (2k+ posts)
350 million nahin..350 billion ka offer tha
plus he has to pay for the extra land which was unlawful; which means a lot of his land is legal as well in Pindi; Lahore; Islamabad
at least SC should come to logical end because if this land goes back to Sindh govt; they might just waste it. i want to see what is aim and logical conclusion of Bahria town cases
bhia idhar karachi m DHA City k samne tha aur DHA City failure ja rhi hia bhoot hi bahria ki waja se
 

baaghi01

Senator (1k+ posts)
So 350 billion means 3.5 bllion dollars. Is this money gonna go to federal gov.? good for the economy?