کل مجھے ایک صحافی دوست نے ایک کلپ بھیجی جس میں ایک مشہور تبلیغی مولوی اپنے کے پی کے والے چیلوں کو خوش کرنے کیلئے فرمارہے تھے کہ نسوار اور سیگریٹ کا استعمال کرنے والوں کو کرونا نہیں ہوگا، استغفراللہ، ایسی منافقت کبھی سنی نہ دیکھی کہ نسوارخور چیلوں کو قابو میں رکھنے کیلئے سند عطافرمادی کہ نسوار کھانے سے کرونا نہیں ہوگا
دوسری اہم خبر یہ کہ سالانہ تبلیغی اجتماع جسے اب سوشل میڈیا پر سالانہ کرونا اجتماع کا نام دیا جاچکا ہے ملائشیا جیسے ترقی یافتہ ماڈرن اسلامی ملک کی اکانومی کی خوفناک تباہی و بربادی کا باعث بننے والا ہے کیونکہ اس اجتماع سے لوٹنے والے سینکڑوں ملائشینز کو کرونا وائرس اپنا شکار بنا چکا ہے اور اب کرونا وائرس وہاں کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے
حکومت ایسے منافقوں کو کیوں نہیں پکڑتی؟ یہ وہی مولوی ہے جو سالانی تبلیغی اجتماع راے ونڈ میں گھنٹوں خطاب کے گل کھلاتا ہے مگر افسوس کہ ان مولویوں کی جہالت سے قوم تباہی کے دوزخ میں گر چکی ہے، اس سے بڑی جہالت کی بات کیا ہوگی کہ سیگریٹ اور نسوار کھانے والوں کو کرونا کچھ نہیں وائرس نہیں ہوگا؟
کرونا وائرس کا مریض دوسرے بندے کو جسمانی کنٹیکٹ کے بعد ہی وائرس منتقل کرسکتا ہے مگر سیگریٹ کا دھواں چار گز دور سے بھی کسی صحتمند بندے کو اپنا شکار کرسکتا ہے
مولانا نے مزید فرمایا کہ سوور، کتا اور بلی کھانے والوں کو کرونا ہوتا ہے حالانکہ پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ کرونا وائرس چمگاڈر کھانے سے پھیلا اور بعض سانپ جو چمگادڑ کھاتے ہیں ان میں بھی یہ وائرس ٹرانسفر ہوگیا
ابھی اس بیان کی بازگشت بھی نہیں مٹی کہ اسی اجتماع کے سینکڑوں شرکا کو کرونا وائرس لگنے کی اطلاعات آنے لگ گئی ہیں، مولوٰی صاحب جواب دیں کیا ان کے چیلے سوور ، بلی اور کتا کھاتے ہیں؟ آپ تو کہتے تھے نسوار کھانے اور سیگریٹ پینے سے کرونا نہیں ہوگا؟
اسی طرح کا ایک اور مولوی کراچی کا ہے اس نے کہا ہے کہ جمعہ کا خطبہ مختصر کر دیا جاے حالانکہ جمعہ سے زیادہ حج عمرہ کی فضیلت ہے اور اگر ان دو پر پابندی لگ چکی ہے تو جمعہ پر کیون نہیں لگ سکتی؟
ویسے بھی جمعہ اور نماز جتنی بھی مختصر کردی جاے دس پندرہ منٹ تو لگ جاتے ہیں، وائرس ٹرانسفر ہونے کیلئے اتنا وقت کافی ہے
ایک تیسری شرمناک حرکت وزیر مزہبی امور نورالحق پادری نے کر ڈالی اور وہ یہ کہ حج درخواستیں بمع فیس وصولی شروع کردی حالانکہ حج کا امسال ہوناناممکنات میں سے ہے۔ دراصل وزیر موصوف اربوں روپے بینک میں رکھ کر سود کماتے ہیں یہی وجہ ہے کہ حاجیوں سے فیس وصول کی جارہی ہے، یعنی حج کا امکان صفر ہونے کے باوجود اپنی کمای شروع کردی ہے
وزیر مذہبی امور کو گرفتار کرکے اس پر جعلسازی کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے
دوسری اہم خبر یہ کہ سالانہ تبلیغی اجتماع جسے اب سوشل میڈیا پر سالانہ کرونا اجتماع کا نام دیا جاچکا ہے ملائشیا جیسے ترقی یافتہ ماڈرن اسلامی ملک کی اکانومی کی خوفناک تباہی و بربادی کا باعث بننے والا ہے کیونکہ اس اجتماع سے لوٹنے والے سینکڑوں ملائشینز کو کرونا وائرس اپنا شکار بنا چکا ہے اور اب کرونا وائرس وہاں کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے
حکومت ایسے منافقوں کو کیوں نہیں پکڑتی؟ یہ وہی مولوی ہے جو سالانی تبلیغی اجتماع راے ونڈ میں گھنٹوں خطاب کے گل کھلاتا ہے مگر افسوس کہ ان مولویوں کی جہالت سے قوم تباہی کے دوزخ میں گر چکی ہے، اس سے بڑی جہالت کی بات کیا ہوگی کہ سیگریٹ اور نسوار کھانے والوں کو کرونا کچھ نہیں وائرس نہیں ہوگا؟
کرونا وائرس کا مریض دوسرے بندے کو جسمانی کنٹیکٹ کے بعد ہی وائرس منتقل کرسکتا ہے مگر سیگریٹ کا دھواں چار گز دور سے بھی کسی صحتمند بندے کو اپنا شکار کرسکتا ہے
مولانا نے مزید فرمایا کہ سوور، کتا اور بلی کھانے والوں کو کرونا ہوتا ہے حالانکہ پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ کرونا وائرس چمگاڈر کھانے سے پھیلا اور بعض سانپ جو چمگادڑ کھاتے ہیں ان میں بھی یہ وائرس ٹرانسفر ہوگیا
ابھی اس بیان کی بازگشت بھی نہیں مٹی کہ اسی اجتماع کے سینکڑوں شرکا کو کرونا وائرس لگنے کی اطلاعات آنے لگ گئی ہیں، مولوٰی صاحب جواب دیں کیا ان کے چیلے سوور ، بلی اور کتا کھاتے ہیں؟ آپ تو کہتے تھے نسوار کھانے اور سیگریٹ پینے سے کرونا نہیں ہوگا؟
اسی طرح کا ایک اور مولوی کراچی کا ہے اس نے کہا ہے کہ جمعہ کا خطبہ مختصر کر دیا جاے حالانکہ جمعہ سے زیادہ حج عمرہ کی فضیلت ہے اور اگر ان دو پر پابندی لگ چکی ہے تو جمعہ پر کیون نہیں لگ سکتی؟
ویسے بھی جمعہ اور نماز جتنی بھی مختصر کردی جاے دس پندرہ منٹ تو لگ جاتے ہیں، وائرس ٹرانسفر ہونے کیلئے اتنا وقت کافی ہے
ایک تیسری شرمناک حرکت وزیر مزہبی امور نورالحق پادری نے کر ڈالی اور وہ یہ کہ حج درخواستیں بمع فیس وصولی شروع کردی حالانکہ حج کا امسال ہوناناممکنات میں سے ہے۔ دراصل وزیر موصوف اربوں روپے بینک میں رکھ کر سود کماتے ہیں یہی وجہ ہے کہ حاجیوں سے فیس وصول کی جارہی ہے، یعنی حج کا امکان صفر ہونے کے باوجود اپنی کمای شروع کردی ہے
وزیر مذہبی امور کو گرفتار کرکے اس پر جعلسازی کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے