AhmadSaleem264
Minister (2k+ posts)
Lol the filthy patwaris and jiyalas. Its their mentality. They are slave to the core. Will rejoice the brutality of powerful over weak. Filthy pigs
Dangar Jiyale tu tou aise khush ho raha hai jese ke Bilawal gandoo ka naya shohar Arshad Sharif hone wala hai.صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
Choro yaar, just watch this clip and tell us what happened to Bilawal’s prediction of sending govt gone by feb 21?صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
کھسروں کے بال نہیں ہوتے ?ballsChoro yaar, just watch this clip and tell us what happened to Bilawal’s prediction of sending govt gone by feb 21?
the way he was screaming I thought some dog and bitten his balls!
That proofs your an A$$HOLEصديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
abey firaun ibn-e-firaun ... haven't you heard barking dogs never bite ... that's who you are. auqat to tumhari do tuke kee nahin hai ... kiya kiya yaad dilaon tum be-ghairat pee pee walon ko ... teese chalees saal se Sindh pur hakoomat kahain yaa gunda raaj. Na Saaf pani, no kutton kee vaccine, na jobs, na medical facilities, larkana me aids, thar me chote chote bache mur gae ... agar koi sahafi aaena dikahe to zardari us ka safaya kur deta hai. Omni group or dosre nosurbazon ke saath mil kur mulk lootne wale aur ek jaali wasiyat jo kisi ne nahin dekhi aur bun gaye party ke huqdar. La'anat tumhar padaish pur ghulam ibn-e-ghulam. Sindh bacha tha ab Inshallah woh bhi jae ga tumhare haathon se. Apne aap ko khuda sumjh bhetain hain ... firaun. tumhare aqaon ke saath ab firaunon se bhi budtur ho gee Insha Allah. Looters of the nation.صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
محترم جھوٹ کم لکھا کریں ۔ اچھائی کرنا تو توفیق سے ہے مگر بندہ کوشش کر کے جھوٹ پھیلانے سے تو رک سکتا ہے ۔ باقی آپ خود مالک جس کام میں خوش رہیںصديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا