صحت و فٹنس کا شعور بڑھنے سے جم اور ورزش کا کلچر عام ہونے لگا

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
صحت و فٹنس کا شعور بڑھنے سے جم اور ورزش کا کلچر عام ہونے لگا


1349743-excercise-1537737314-775-640x480.jpg

مردوں کے ساتھ خواتین میں بھی اسمارٹ رہنے کی تگ و دو بڑھ گئی، شہر میں خواتین کے مخصوص فٹنس جم اور کلب کی تعداد بڑھ گئی


صحت اور فٹنس کے بارے میں عوامی شعور تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کے ساتھ شہر میں جم اور ورزش کا کلچر بھی عام ہورہا ہے۔


شہر کے مختلف علاقوں میں اجتماعی ورزش کے کلب تیزی سے فروغ پارہے ہیں جہاں ہر عمر کے شہری مردو خواتین یوگا اور ایروبک سمیت جدید مشینوں کے استعمال سے وزن کم کرنے کے ساتھ جسم کو چست اور توانا بنانے میں مصروف ہیں مردوں کے ساتھ خواتین میں بھی خود کو متحرک اور فعال بنانے کے لیے ورزش کی اہمیت بڑھ رہی ہے اور خواتین کے لیے مخصوص ہیلتھ اینڈ فٹنس جم کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔


ورزش اور جسمانی خوبصورتی کا شوق صرف پوش اور امیر علاقوں تک محدود نہیں رہا بلکہ کے شہر کے مڈل کلاس آبادی والے علاقوں میں بھی فٹنس سینٹرز کی بھرمار ہوچکی ہے جہاں صبح اور رات کے وقت نوجوانوں کی بڑی تعداد ورزش میں مصروف نظر آتی ہے، شہریوں میں ورزش کا بڑھتے ہوئے شوق اور ضرورت نے جم اور فٹنس سینٹر کو ایک فائدہ مند کاروبار کی شکل بھی دے دی ہے جس میں اب بھاری سرمایہ کاری کی جارہی ہے، فنٹس کے پیشہ ور ماہرین اور ٹرینرز کی طلب بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔


فٹنس سینٹرز اور ہیلتھ کلب پیشہ ور ٹرینرز کے خدمات حاصل کررہے ہیں اور اب تک صرف شوق کی خاطر ورزش سے جڑے رہنے والے ٹرینرز بھی اچھا روزگار کمارہے ہیں، کراچی میں 80اور 90کی دہائی تک نوجوانوں میں باڈی بلڈنگ کا شوق عروج پر رہا وزن اٹھاکر مخصوص ورزشوں کے ذریعے جسم کے جوڑ اور پٹھوں کو مضبوط بنانے اور جس کو متوازن اور توانا بنانے کے اس عمل میں سخت محنت درکار ہوتی ہے تاہم سخت محنت اور مستقل مزاجی درکار ہونے کی وجہ سے باڈی بلڈنگ شروع کرنے والے اکثر نوجوان اس شوق کو جلد خیرباد کہہ دیتے ہیں وقت گزرنے کے ساتھ فٹنس کی اصطلاح سامنے آئی۔


جس نے جم اور ورزش کے کلچر کو یکسر تبدیل کردیا ہے اب صحت اور فٹنس کی زنجیر میں اچھی اور متوازن خوراک، صحت مند ماحول، روزانہ ورزش، چہل قدمی اور واک، سانس کی مشقوں کی کڑیاں بھی جڑچکی ہیں، چھوٹے چھوٹے باڈی بلڈنگ کلبز کی جگہ اب فٹنس کے لیے کثیرالمنزلہ عمارتوں اور مصروف شاپنگ سینٹرز میں فٹنس کلب اور اسٹوڈیو کھولے جا رہے ہیں ،پبلک پارکس اور وسیع رقبہ کے حامل بنگلوں کے لان میں بھی گروپ کے شکل میں ہیلتھ اینڈ فٹنس چیلنج منعقد ہو رہے ہیں جہاں یوگا اور ایروبک کے علاوہ لائف اسٹائل کو بہتر بنانے کیلیے مشاورت و رہنمائی بھی فراہم کی جاتی ہے۔


پرآسائش ہیلتھ فٹس کلب اور اسٹوڈیو کھل گئے


دو تلوار کے نزدیک اوشین شاپنگ مال کی چوتھی منزل پر ’’کور‘‘ کے نام سے خدمات کا آغاز کرنیوالا ہیلتھ کلب کراچی میں لگژری ہیلتھ اینڈ فٹنس کلبز اور ہیلتھ اسٹوڈیو میں منفرد اضافہ ہے یہ ہائی ٹیک جم آرام دہ اور پرسکون ماحول میں کلب اراکین کو فٹنس کیلیے منفرد مواقع فراہم کرتا ہے جدید ترین ایکوپمنٹ اور مشینوں سے آراستہ اس کلب میں مصدقہ ٹرینرز کے زیر نگرانی گروپ اور انفرادی شکل میں ورک آؤٹ کیا جاتا ہے جبکہ انڈور باکسنگ اور سائیکلنگ کی بھی سہولت دستیاب ہے۔


دلہنوں کے لیے خصوصی برائیڈل بوٹ کیمپ متعارف


شہر میں خواتین کیلیے لاتعداد فٹنس اینڈ ہیلتھ کلب اسٹوڈیو موجود ہیں لیکن کلفٹن میں واقع ’’کراچی لیڈیز کلب‘‘ پاکستان کا واحد ہیلتھ کلب ہے جو دلہنوں کیلیے خصوصی بوٹ کیمپ منعقد کرتا ہے برائیڈل بوٹ کیمپ کا مقصد ایسی لڑکیوں کو وزن میں کمی لانے اور فٹنس بہتر بنانے میں مدد دینا ہے جن کی عنقریب شادی ہونیوالی ہو ، یہ کلب دلہنوں کے ساتھ ان کی ممی، بہنوں ، قریبی کزنز، چاچیوں، پھپیوں، خالاؤں اور تائیوں کو بھی گروپ کی شکل میں فٹنس بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔


جم کلچرسے ورزش کی مشینوں کی تیاری اور فروخت بڑھ گئی


شہریوں میں ورزش اور فٹنس کا بڑھتا رجحان نئے کاروباری مواقع مہیا کررہا ہے، ورزش کی بڑھتی ہوئی عادت کی وجہ سے ورزش کے آلات اور مشینوں کی تیار ی اور فروخت کا کاروبار بھی ترقی کررہا ہے کمرشل استعمال کے علاوہ گھریلو استعمال کی مشینیں بڑے پیمانے پر فروخت کی جارہی ہیں جن میں امریکا اور برطانیہ کے علاوہ ترکی اور تائیوان کی مشہور برانڈز کی مشینوں کے علاوہ چینی اور مقامی سطح پر تیار کردہ مشینیں بھی شامل ہیں ۔


فٹنس کلب اور جم جانے کی فرصت نہ نکال پانے والے شہری اپنے گھروں میں ہی ہلکی پھلکی ورزش کرکے خود کو فٹ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے لیے عموماً ٹریڈ میل سے ورزش کا آغاز کیا جاتا ہے، کراچی میں چینی ساختہ گھریلو ٹریڈ مل 10ہزار روپے سے لے کر 35تا 40ہزار روپے میں دستیاب ہے اس کے علاوہ امریکا اور برطانیہ کی مشہور برانڈز کی ٹریڈ مل بھی ایک لاکھ یا اس سے زائد کی مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہیں جن میں آٹو میٹک اور پروگرام ایبل مشینیں بھی شامل ہیں، ٹریڈ میل کے علاوہ ایک سے زائد ورزشوں کے لیے موزوں ایکسرسائز سائیکل (elliptical bike) بھی بڑے پیمانے پر فروخت کی جارہی ہے۔


گھریلو استعمال کی ایکسرسائز سائیکلیں 15ہزار سے 35 ہزار روپے تک کی اوسط قیمت پر دستیاب ہیں، ورزش کی استعمال شدہ مشینری کی خریدو فروخت بھی ایک منظم کاروبار کی شکل اختیار کرچکی ہے دکانوں اور شورومز پر نئی مشینوں کے ساتھ اچھی کنڈیشن کی استعمال شدہ مشینیں بھی فروخت کی جاتی ہیں جبکہ کلاسیفائڈ اشتہاروں کی ایپلی کیشن او ایل ایکس بھی ورزش کی مشینوں کی خریدوفروخت کا ایک موثر پلیٹ فارم ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں مقامی سطح پر بھی ورزش کی کمرشل مشینیں تیار کی جارہی ہیں، ورزش کا رجحان عام ہونے سے مقامی کاریگروں کی مصروفیت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔


صحت اورفٹنس کاشعورسوشل میڈیا نے زیادہ اجاگرکیا


صحت اور فٹنس کا شعور اجاگر کرنے میں روایتی میڈیا سے زیادہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس اہم کردار ادا کر رہی ہیں، انٹرنیٹ عام ہونے سے صحت مند طرز زندگی کے اصولوں کی معلومات تک رسائی بھی آسان ہوگئی ہے، شہری طرز زندگی میں ذہنی دباؤ اور جسم پر اس کے اثرات کم کرنے کیلیے ورزش کی اہمیت بڑھ گئی ہے اس لیے ورزش اب صرف کھلاڑیوں یا نوجوانوں کی ضرورت نہیں رہی بلکہ درمیانی اور بڑی عمر کے مرد اور خواتین بھی ورزش کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔


موٹاپے سے پیدا ہونیوالے امراض اور صحت کے مسائل کے تدارک کیلیے بھی ورزش کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ ورزش کا معمول امراض قلب ، فشار خون اور ذیابیطس کی پیچیدگیوں اور نقصانات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ساتھ ہی شہر کی مصروف اور مشکل زندگی کے نفسیاتی اثرات کو بھی دور کیا جاسکتا ہے۔ وزرش کی عادت بے چینی، ذہنی دباؤ، افسردگی جیسے عارضوں کو دور کرکے صحت کو لاحق خدشات کو کم کرنے میں بہت مدد دیتی ہے۔


گھریلو خواتین کچھ عرصہ قبل تک گھر کے کام کاج کو ورزش کا نعم البدل سمجھا کرتی تھیں تاہم وزن کی زیادتی اور ڈھلتی عمر کے مسائل بڑھنے کے ساتھ گھریلو خواتین میں بھی ورزش کا شوق بڑھ رہا ہے اور بڑی عمر کی خواتین بھی جم سے منسلک ہو رہی ہیں بڑی عمر کے افراد میں ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ (آسٹیو پراسیس) کے مسائل کے پیشگی تدارک کیلیے بھی ورزش بہترین ذریعہ ہے اس لیے ڈھلتی عمر کے مرد و خواتین کی بڑی تعداد اب ورزش کے لیے وقت نکال رہے ہیں۔


فٹنس اسمارٹ واچ اور ایپلی کیشنز کا استعمال فروغ پانے لگا


فٹنس کیلیے اسمارٹ گھڑیوں ، موبائل ایپلی کیشنز کا استعمال بھی تیزی سے فروغ پارہا ہے، خود کو فٹ رکھنے اور ورزش کے شوقین افراد اسمارٹ فونز میں موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعے اپنی ورزش ، واک ، کیلوریز اور پانی کی مقدار کی حد مقرر اور مانیٹرنگ کرتے ہیں صحت مند طرز زندگی کو ممکن بنانے میں اسمارٹ گھڑیاں بھی اہم کردار ادا کررہی ہیں جو دل کی دھڑکن ،نبض کی رفتار اور واک یا چہل قدمی کی صورت میں طے کیے گئے فاصلے ،ر فتار اور قدموں کی تعداد تک کو شمار کرتے ہیں جس سے ورزش کرنے والوں کو اپنی کارکردگی کا جائزہ لینے میں مدد ملتی ہے۔


بیشتر فٹنس ایپلی کیشن صارف کو دن بھر میںخرچ ہونیوالی کیلوریز کی مقدار سے بھی آگاہ کرتی ہیں اور کھانے پینے کی مختلف اشیا کی مخصوص مقدار میں پائی جانیوالی کیلوریز (حراروں) کی تعداد کی معلومات بھی مہیا کرتی ہیں تاکہ ورزش کرنے والے متوازن مقدار میں صحت بخش خوراک استعمال کرکے خود کو فٹ رکھ سکیں ورزش اور فٹنس کے بڑھتے شوق کی وجہ سے دوران ورزش پہنے جانے والے ملبوسات کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔


شہر کے مشہور شاپنگ سینٹرز اور بازاروں میں کھیلوں کا سامان فروخت کرنیوالی دنیا کی معروف برانڈز کے مخصوص آؤٹ لیٹس کھل گئے ہیں جہاں اسپورٹس شوز، ٹراؤزر ، ٹی شرٹ کے علاوہ اسپورٹس بیگ، پانی کی بوتلیں، پسینے کو بہہ کرچہرے اور ہتھیلیوں کو نم کرنے سے روکنے کیلیے سر اور ہاتھ پر باندھے جانیوالے مخصوص بینڈز تولیے، زمین پر بچھانے والے ربڑ کے میٹ فروخت کیے جاتے ہیں۔


ہر زبان اور سوشل میڈیا پر 42 ڈے چیلنج کا تذکرہ ہونے لگا


شہر میں صحت اور ورزش کے منظرنامے پر ان دنوں 42 ڈے چیلنج پروگرام زبان زد عام ہے۔ 42 دن کے فٹنس کیمپ کی شکل میں منعقد ہونیوالے اس پروگرام میں سخت ورزش اور متوازن غذا کے ذریعے وزن میں کمی اور جسمانی خدوخال کو پرکشش بنایا جاتا ہے اس پروگرام میں سیکڑوں شہری شرکت کرتے ہیں پروگرام کا آغاز ڈیفنس کی معین خان اکیڈمی سے ہوا جس کے بعد گلشن اقبال میں بھی بوٹ کیمپ منعقد کیا گیا۔


فٹنس کا یہ عملی پروگرام انفرادی طور پر جم میںایکسرسائز سے یکسر مختلف ہے جس میں کمیونٹی کی شکل میں ورزش کی جاتی ہے تاہم بڑے گروپ کی شکل میں منعقد ہونے کے باوجود شرکا پر انفرادی توجہ دی جاتی ہے،کیمپ کے شرکا کیلیے ڈائٹ پلان بھی مرتب کیا جاتا ہے، پروگرام کے اراکین وزن کم کرنے اور طرز زندگی بہتر بنانے میں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی اور مدد کرتے ہیں۔


اشتہارات میں صحت اورفٹنس کا پیغام دیا جاتا ہے


ماہرین کے مطابق ورزش کے شعور کو عام کرنے میں کنزیومر اشیا بنانے والی کمپنیوں کی اشتہاری مہم اہم کردار ادا کررہی ہے، کھانے پینے کی اشیا تیل گھی،گرین ٹی، جوسز، سیریلز وغیرہ کے اشتہارات میں صحت اور فٹنس کے بارے میں مثبت پیغام دیا جاتا ہے جس سے شہریوں میں خود کو فٹ رکھنے کا شوق بڑھ رہا ہے، معاشی حالات میں بہتری بھی ورزش اور جم کلچر کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہا ہے، شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے شہر میں باہر کھانے کا شوق بڑھ رہا ہے بسیار خوری کے نتیجے میں بڑھتے وزن کو کم کرنے کیلیے جم اور ورزش کا سہارا لیا جاتا ہے۔


سیلفی کلچر بھی خود پر توجہ دینے کا بڑا سبب بن رہا ہے، سیلفیوں میں شخصیت کا تاثر بہتر بنانے کیلیے فٹنس کی اہمیت انسانی نفسیات پر گہرا اثر ڈالتی ہے اور ہر عمر کے افراد ورزش کے ذریعے خود کو پرکشش اور صحت مند بنانے کو ترجیح دیتے ہیں، خواتین کی ورزش کیلیے بیوٹی پارلرز نے فٹنس سینٹر قائم کر لیے ہیں جہاں مختلف سیشنز میں خواتین کو یوگا اور ایروبک ورزش کرائی جاتی ہے۔ رہائشی علاقوں میں بھی فٹنس سینٹر کھولے جا رہے ہیں جہاں خواتین گروپ کی شکل میں ورزش کرتی ہیں۔


پوش علاقوں کے جم کی متوسطعلاقوں میں برانچز کھلنے لگیں


کراچی میں متعدد جم شہر کے پوش علاقوں کے ساتھ متوسط علاقوں میں بھی اپنی شاخیں کھول رہے ہیں ان میں گیٹ اسمارٹ کی چین کافی مشہور ہے اس چین کے ڈیفنس کے مختلف فیزز کے علاوہ گلستان جوہر، نارتھ ناظم آباد، حیدری اور طارق روڈ پر بھی جم ہیں گیٹ اسمارٹ مناسب ماہانہ اور سالانہ ممبر شپ پر ورک آؤٹ یوگا اور جدید مشینوں کے ذریعے جم کی سہولت فراہم کرتا ہے جبکہ انفرادی ٹرینر بھی دستیاب ہے کراچی کے دیگر معروف ہیلتھ اینڈ فٹنس پروگرام میں ویل نیس کمپنی، اسٹوڈیو ایکس، اے کیو پاور یوگا، ایم یو وی اور فٹنس 360شامل ہیں۔


بلڈرز اور فٹنس ٹرینرزکیلیے روزگار کے مواقع بڑھ گئے، اسد


کراچی کے مختلف ہیلتھ کلب اور فٹنس جم میں بطور ٹرینر خدمات فراہم کرنے والے اسد نامی نوجوان کے مطابق شہر میں فٹنس سینٹر اور ہیلتھ کلب کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر باڈی بلڈنگ اور فٹنس ٹرینر کے طور پر کیریئر بنانا آسان ہوگیا ہے۔ شہر کے معروف ٹرینرز ایک سے زائد کلب اور سینٹرز میں تربیت فراہم کرتے ہیں مرد ٹرینر کے ساتھ خواتین ٹرینر کی طلب بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے شہر کے پوش علاقوں میں قائم ہیلتھ کلب اور فٹنس جم نے ٹرینرز کی کل وقتی خدمات حاصل کررکھی ہیں جو صبح اور شام کے وقت ٹریننگ کراتے ہیں۔ درمیانے اور چھوٹے حجم کے فٹنس سینٹرز ٹرینرز کی آن کال خدمات حاصل کرتے ہیں جو انفرادی طور پر ورزش کی تربیت فراہم کرتے ہیں ۔


فٹنس کلچر عام ہونے سے نوجوانوں کو صحتمند سرگرمی مل گئی


چند ماہر ٹرینرز فری لانس بھی خدمات فراہم کرتے ہیں اور کلب اور فٹنس سینٹر کے علاوہ گھروں پر بھی ورزش کے سیشن کراتے ہیں، ٹرینر کے طور پر خدمات فراہم کرنیوالے نوجوان کے مطابق ہیلتھ اینڈ فٹنس کا کلچر عام ہونے سے نوجوانوں کو صحت مند مصروفیت مل رہی ہے اور وہ وقت ضایع کرنے کے بجائے اچھے ماحول میں ورزش کرکے خود کو بہتر بنانے پر خرچ کرتے ہیں۔
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
Good article, although a little long. Health and fitness improves quality of life and also reduces pressure on health services such as hospitals, it is a win-win.