شریفوں کی شرافت و صحافت
تحریر: جانی
اُف۔ ۔پاگل کردینگے مجھ کو یہ مسخرے میڈیائ۔
ساتھ ان کے جو مل جائیں پٹواری و کھوتے خلائ۔
اٹھارویں اور انیسویں صدی کے آس پاس کسی شاعر کا لکھا یہ شعر اس اکیسویں صدی کے ہمارے حالات پر ایسے فٹ بیٹھے گا، کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔۔خیر وہم و گمان میں تو نواز شوباز اور بے وقت کے ساز یعنی بلاول اور زرداری کےبھی نہ تھا کہ ایسے کوئی آئے گا، اور ان کا سب کچھ لے جائے گا۔۔ان کا چین سکون اور ن۔۔
آج کےمیڈیائی مسخروں کی بات کریں ، تو ایک سے ایک نمونہ ہے جو بکنے کو تیار، اور بھونکنے کو بے قرار ہے۔۔بکتے بھی ہیں تو بہت کم قیمت پر، مگر بات جب بھونکنے کی آئے
تو ۔۔اُف۔۔بلکہ ۔اخخخ تھھو۔
ماروی سرمد جیسی بد مست بھینس کی بے شرمیاں ہوں ۔۔ یا سرکاری حاجن کا اس پرآنکھ بند کرتامنافقتی منجن۔۔سلیم سافی کی بے سُری اور بدمزہ کافی ہو۔۔یا حامد میر کی جھوٹ پر آخیر۔۔ایک سے بڑھ کر ایک ۔
ان میں بعض بے چارے تو بغیر مول کے بھی بھونکنے کو مرے جاتے ہیں، ۔۔اب اس کے پیچھے ان کے گھریلو حالات ہوتے ہیں، ۔۔جس کا اندازہ ان کے گرتے بالوں سے بھی ہوتا ہے۔۔یا یہ خود کو واقعی بے مول سمجھتے ہیں۔۔انہی بے مول موتیوں میں بعض ایسے فلاسفر بن بیٹھتے ہیں کہ ان کا نام ہی فلاسفرہ پڑ جاتاہےاور باوجود کوشش کے بھی تاریخی قصے کہانیوں سے اپنا نام نہیں ہٹا پاتے ہیں۔
شریفوں کی شرافت کی بات کی جائے، تو شرافت شرما جاتی ہوگی، کہ کن بے شرموں سے ملایا جارہا ہے۔۔یہ جیسے نڈر اور بے خوف انداز میں جھوٹ بولتے ہیں، ۔۔جھوٹ بھی کچھ دیر کے لئے حیران تو ہوتا ہوگا۔۔ بلکہ ان کی ایک ہی سانس میں جھوٹ کے انبار سن کر وہ کچھ دیر کو سُن ہوجاتا ہوگا اور پھراپنی محفلوں میں ان سے لاتعلقی کا اظہار کرتا رہتاہوگا۔۔بلکہ اپنی پیدائش کے دن پر ہی پچھتاتا رہتا ہوگا۔۔
مگر ۔۔ان کی سٹوری میں ہر کسی کو پچھتاوے سے نہیں گزرنا پڑتا ہے۔۔ بعض خوش نصیب خود پر ناز بھی کرتے ہیں، مثلا چھتر۔۔جیسا کہ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے،ان بیچاروں کو اکثر جھوٹ بولنے کے اگلے ہی گھنٹے چھتر پڑنے لگتے ہیں، وہ بھی عالمی قسم کے۔۔اور یہی وہ موقع ہوتا ہوگا جب چھتر خود پر ناز کرتے ہونگے۔۔بلکہ غرور ۔۔ کہ کیا خوب جگہ ملی ہے برسنے کو۔۔
اچھا ہے ان مغروروں اور مفرورں کو علی امین گنڈاپور جیسے مغرور اور پرزورقسم کے چھتر پڑیں۔ اور عاشق اعوان جیسی ڈاکٹر ،جوبیگم صفدر اعوان کےحیوانی عشق کا علاج جانتی ہیں۔۔ کہ یہاں شریف شریف ہیں نہ سافی صحافی۔ ۔