شب وروز کا تماشہ
-------------------
یعنی عوامی مسائل تقریباً حل ہوچکے، غربت ختم، بےروزگاری کم، معیاری تعلیم وصحت دستیاب، انصاف سستا وفراواں، دہشتگردی کا ناطقہ بند اور ہرشہری محفوظ، سماجی تفاوت کا پاٹ پار، کشمیری مظلوموں کی داد رسی ہوچکی، سرحدیں محفوظ، اداروں میں اصلاحات اور سیاسی مداخلتوں سے پاک، جمہوری اصولوں پر اتفاق ہوچکا تھا محض اس " قومی " مسئلہ سے نمٹنا باقی رہ گیا تھا
قومی مسائل جب ترجیحات میں گم ہوں، منزل بےنشان ہو اور اقتدار کا حصول ہی فقط مقصد ہوتو ایسے ایشوز پرقوم کو الجھایا جاتا ہے- بڑی مشکل سے اشرافیہ کے ایک پرزے کی بیماری سے قوم کو رہائی ملی تھی کہ ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا گیا
تازہ شنید یہ ہے کہ اپوزیشن نے حکومت کو " فارن فنڈنگ " پر فارغ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو روزانہ کی بنیاد پر کیس سننے کو کہا ہے اور الیکشن کمیشن نے اس مطالبہ کو قبول بھی کرلیا ہے- گویا الیکشن دھاندلی کی تحقیقات سے بڑھ کر فارن فنڈنگ کا معاملہ اہم ہوگیا
چلیں اگر اس معاملے کی تحقیقات ضروری ہیں تو ساتھ یہ بھی شامل کرلیں کہ الیکشن میں بڑی جماعتوں کی قیادتیں کتنے میں ٹکٹیں بیچتی ہیں- مخصوص سیٹوں پر خواتیں ومردوں کو اسمبلی وسینٹ کی ٹکٹیں کیسے تفویض کی جاتی ہیں؟ اگر اس سطح پراتر آئیں ہیں تو پھر سارا کچہ چٹھا کھولیں
مولانا صاحب کی بھی سن لیں- بقول فضل الرحمن صاحب کے انہیں سینٹ کی چئیرمین شپ، بلوچستان کی گورنری کے ساتھ مزید کچھ اور بھی آفر کیا گیا ہے جیسے انہوں نے " ٹھکرا " دیا
خدا لگتی کہیے تو بات میں کچھ وزن نہیں- منطق نہیں بن پا رہی- یعنی جن مرّبیوں کے لیے آپ نے دھرنا دیا اور کارکنوں کو مشکل میں ڈالا انہوں نے صرف کشمیر کیمٹی کی چئیرمین شپ اور بنگلہ نمبر 22 دیا اور یہ ظالم حکومت اس قدر عنایات پر اتر آئی- یا للعجب
!مولانا صاحب، اس حکومت میں تو لگتا نہیں کہ آپ کی دال گلے- بیٹرٹرائی نیکسٹ ٹائم
-------------------
یعنی عوامی مسائل تقریباً حل ہوچکے، غربت ختم، بےروزگاری کم، معیاری تعلیم وصحت دستیاب، انصاف سستا وفراواں، دہشتگردی کا ناطقہ بند اور ہرشہری محفوظ، سماجی تفاوت کا پاٹ پار، کشمیری مظلوموں کی داد رسی ہوچکی، سرحدیں محفوظ، اداروں میں اصلاحات اور سیاسی مداخلتوں سے پاک، جمہوری اصولوں پر اتفاق ہوچکا تھا محض اس " قومی " مسئلہ سے نمٹنا باقی رہ گیا تھا
قومی مسائل جب ترجیحات میں گم ہوں، منزل بےنشان ہو اور اقتدار کا حصول ہی فقط مقصد ہوتو ایسے ایشوز پرقوم کو الجھایا جاتا ہے- بڑی مشکل سے اشرافیہ کے ایک پرزے کی بیماری سے قوم کو رہائی ملی تھی کہ ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا گیا
تازہ شنید یہ ہے کہ اپوزیشن نے حکومت کو " فارن فنڈنگ " پر فارغ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو روزانہ کی بنیاد پر کیس سننے کو کہا ہے اور الیکشن کمیشن نے اس مطالبہ کو قبول بھی کرلیا ہے- گویا الیکشن دھاندلی کی تحقیقات سے بڑھ کر فارن فنڈنگ کا معاملہ اہم ہوگیا
چلیں اگر اس معاملے کی تحقیقات ضروری ہیں تو ساتھ یہ بھی شامل کرلیں کہ الیکشن میں بڑی جماعتوں کی قیادتیں کتنے میں ٹکٹیں بیچتی ہیں- مخصوص سیٹوں پر خواتیں ومردوں کو اسمبلی وسینٹ کی ٹکٹیں کیسے تفویض کی جاتی ہیں؟ اگر اس سطح پراتر آئیں ہیں تو پھر سارا کچہ چٹھا کھولیں
مولانا صاحب کی بھی سن لیں- بقول فضل الرحمن صاحب کے انہیں سینٹ کی چئیرمین شپ، بلوچستان کی گورنری کے ساتھ مزید کچھ اور بھی آفر کیا گیا ہے جیسے انہوں نے " ٹھکرا " دیا
خدا لگتی کہیے تو بات میں کچھ وزن نہیں- منطق نہیں بن پا رہی- یعنی جن مرّبیوں کے لیے آپ نے دھرنا دیا اور کارکنوں کو مشکل میں ڈالا انہوں نے صرف کشمیر کیمٹی کی چئیرمین شپ اور بنگلہ نمبر 22 دیا اور یہ ظالم حکومت اس قدر عنایات پر اتر آئی- یا للعجب
!مولانا صاحب، اس حکومت میں تو لگتا نہیں کہ آپ کی دال گلے- بیٹرٹرائی نیکسٹ ٹائم