ن لیگ سے اپنے خلاف عمران خان کا ایک جلسہ برداشت نہ ہو سکا ، وزیردفاع خواجہ آصف کے علاقے سیالکوٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کو روکنے کیلیے ن لیگ نے مذہبی کارڈ کھیلا اور رکاوٹیں ڈالیں، عوام ایک بار پھر سابق وزیراعظم عمران خان کے گرویدہ ہوگئے، سوشل میڈیا صارفین بطور وزیراعظم اپوزیشن کے دھرنے کیلئے کئے گئے انتظامات کا موازنہ کرنے لگے۔
اسما خان نے لکھا کہ ظرف ظرف کی بات ہے ! یہ ہے میرا لیڈر میرا وزیراعظم عمران خان، جس نے فضل الرحمان کو دھرنے کیلیے ریلیف دیا،تعاون کیا، ہم کبھی بھول نہیں سکتے۔
غلام نواز نے لکھا کہ یہ عمران ہی تھا جس نے اپوزیشن کے دھرنے کے لیے خود انتظامات کئے تھے کہ دیکھنا کسی کو تکلیف نہ ہو یہ ان کا جمہوری حق ہے، آج فاشسٹ یزیدی ماڈل ٹاؤن کی قاتل حکومت نے اظہار رائے پر پابندی لگا دی۔
عاشور نے لکھا کہ یہ ہے جمہوریت ،جو عوام کی طاقت سے آتے ہیں وہ احتجاجوں سے نہیں ڈرتے ۔
اعتصام الحق نے پرانی نیوز شیئر کی اور لکھا کہ یہ ہی فرق ہےعمران خان بطور وزیراعظم اور موجودہ حکمران میں۔
عاقب نے لکھا کہ یہ میرے رہنما کا ظرف ہے۔
راؤ زاہد نے لکھا کہ رات کے 11 بجے دھرنے میں عمران خان کو ننگی گالیاں دی جارہی تھی،شدید ترین بارش شروع ہوگئی،وزیراعظم عمران خان نے سی ڈی اے چئیرمین کو کہا ابھی پہنچو دھرنے میں اور دھرنے والوں کی مدد کرو کھانا دو شیلٹر دو،یہ ہوتی ہے جمہوریت اور آج جو سیالکوٹ میں ہوا وہ فاشزم ہے۔
گزشتہ روز سیالکوٹ میں پاکستان تحریکِ انصاف کے جلسے کی جگہ پر تنازع جلسہ گاہ کا مقام تبدیل کر دیا گیا تھا،جلسہ سی ٹی آئی گراؤنڈ میں نہیں بلکہ وی آئی پی گراؤنڈ میں کیاگیا تھا، سیالکوٹ میں تحریک انصاف کے جلسے کی جگہ کے تنازعہ پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جلسے کے انتظامات رکوا دیے تھے۔
ضلعی انتظامیہ نے چرچ کی ملکیتی جگہ پر جلسے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف سٹیج اکھاڑ دیا بلکہ پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار سمیت متعدد کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔