منگل 14 فروری 2017
تحریر: خداداد
سیاست ڈاٹ پی کے پر میرا ایک سال
پاکستانی سیاسی فورمز کے بارے میں میرے محدود علم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سال 2015 تک مجھے علم ہی نہ تھا کہ "سیاست ڈاٹ پی کے" نام کا کوئی فورم موجود ہے جہاں فکرِ معاش کے ستائے فارغ اوقات میں اپنا غم غلط کرنے کے ساتھ ساتھ، پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیوں سے آگاہی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے میرا واحد زریعہ ایک دوسرے سے مختلف رائے رکھنے والے چند مخصوص اینکرز کے ٹاک شوز تھے جن کی وڈیوز یو ٹیوب پر اگلے روز اپ لوڈ ہو جایا کرتی تھیں۔
یہ تو اللّہ بھلا کرے ڈاکٹر شاہد مسعود کا، کہ سیاست ڈاٹ پی کے پر حکومت پاکستان کی جانب سے پابندی لگنے کے بعد انہوں نے اپنے پروگرام میں اس پابندی کی پُر زور مذمّت کی تو میرا دھیان اس فورم کی طرف گیا اور چند ماہ تک بطور مہمان یہاں وقت گزارنے کے بعد آخر 14 فروری 2016 کو اپنا اکاؤنٹ رجسٹر کیا۔
اس فورم پر وقت گزارنا میرا "پیشہ" نہیں بلکہ صرف "مشغلہ" ہے۔ جی ہاں۔۔! میرا تعلق نہ کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے ہے، نہ کسی ریاستی ادارے کا ملازم ہوں، نہ بلاگر یا سپیمر، نہ کسی این جی او کا ورکر اور نہ ہی کسی باجی کے میڈیا سیل کا کارندہ۔ ایک سال میں آٹھ سو سے کم پوسٹس میرے موقف کی تائید کے لیے کافی ہیں۔ ہُنر مند آدمی ہوں۔ پیشہ ورانہ ذمّہ داریوں اور دیگر مشاغل سے جو وقت بچ جاتا ہے وہ اس فورم کی نذر کر دیتا ہوں۔ اس فورم پر میری نسبت صرف ایک ہے، مملکت خداداد پاکستان۔
اس فورم کا ممبر بننے کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ مضمون نگاری کی عادت جو ہائی سکول کے بعد سے ختم ہو چکی تھی، دوبارہ شروع ہوئی۔ پچھلے ایک سال میں کئی تھریڈز لکھیں جن کا متن کسی اور فورم سے کاپی پیسٹ نہیں کیا گیا۔ گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول میں نویں جماعت میں میرے اردو کے استاد صاحب نے جب میرے لکھے گئے مضمون کو باقی جماعت کو پڑھ کر سنایا تو یہ بیان دیا کہ "یہ لڑکا صحافی بنے گا"۔ ایک ہم جماعت بولا "سَر آدھی چھُٹّی میں یہ روز پولیس والا بنتا ہے"۔ دوسرا بولا "سَر یہ صحافی نہیں صافی بنے گا اور شہر سے جرائم صاف کرے گا"۔ اور یوں بات مذاق ہی مذاق میں ختم ہو گئی۔ میں صحافی تو نہ بنا، لیکن ہُنر مند ضرور بن گیا جس پر میں مطمئن اور اللّہ کا شکر گزار ہوں۔
اب کچھ ذکر اس فورم پر اپنے ایک سالہ تجربے کا بھی ہو جائے۔ گزرے بارہ مہینوں نے اردو کے بہت سے محاورے اور اشعار ذہن میں تازہ کیے۔ فورم پر مہمان کے طور پر آنے کے بعد، پہلے چند دن تو پتہ ہی نہ چلا کہ کون کیا بات کر رہا ہے، یوں لگا جیسے فورم پر "اپنی اپنی ڈفلی، اپنا اپنا راگ" کی صورتحال ہو۔ ایسے میں ایک نئے ممبر کی بات یقیناً "نقار خانے میں طوطی کی آواز" ٹھہرتی، اس لیے پہلے چند ہفتے تو خاموش تماشائی بن کے صورتحال کا مشاہدہ کرنے پر ہی اکتفا کیا۔ معلوم ہوا کہ اس فورم پر سیّد، مِرزا اور افغان سبھی موجود ہیں، بس ایک کمی ہے تو بے چارے "مسلمان" کی، جس کی تلاش تا حال جاری ہے۔
اس فورم پر جہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ، ذی شعور، خوش اخلاق، با کمال، اونچی شان والے لوگ موجود ہیں تو وہیں کچھ مجھ جیسے نابغۂ روزگار، اللّہ کے کرم پر تکیہ کرنے والے روسیاہ بھی۔ یہاں ظلمت کی اتھاہ گہرائیوں میں پڑے افراد سے لے کر بحرِ ظلمات میں گھوڑے دوڑانے والوں تک سبھی موجود ہیں۔ پٹواری، جیالے، برگر، متوالے، سب کے اکٹھا ہونے سے ہی یہ فورم مکمل ہوتا ہے۔
اس فورم پر بولی جانے والی بھانت بھانت کی بولیاں، لکھی جانے والی اُلٹی سیدھی تحریریں، چھوڑے جانے والے کھٹے میٹھے چُٹکلے، دیے جانے والے آڑے تِرچھے مشورے، فِکری اختلافات، سیاسی وابستگیاں، سب ہماری قوم کے مختلف رنگوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ رنگ برنگے ان موتیوں کو جو ایک لڑی اکٹھا کیے رکھتی ہے اس کا نام پاکستان ہے۔ اللّہ مملکت خداداد کی تمام اکائیوں کو یکجان کیے رکھے اور ہمیں توفیق عطا کرے کہ ہم اپنی سیاسی، ثقافتی، لسانی اور مسلکی تفریق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی اپنی بساط کے مطابق اس مملکت کی خدمت کرتے رہیں۔ آمین۔
[email protected]
تحریر: خداداد
سیاست ڈاٹ پی کے پر میرا ایک سال
پاکستانی سیاسی فورمز کے بارے میں میرے محدود علم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سال 2015 تک مجھے علم ہی نہ تھا کہ "سیاست ڈاٹ پی کے" نام کا کوئی فورم موجود ہے جہاں فکرِ معاش کے ستائے فارغ اوقات میں اپنا غم غلط کرنے کے ساتھ ساتھ، پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیوں سے آگاہی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے میرا واحد زریعہ ایک دوسرے سے مختلف رائے رکھنے والے چند مخصوص اینکرز کے ٹاک شوز تھے جن کی وڈیوز یو ٹیوب پر اگلے روز اپ لوڈ ہو جایا کرتی تھیں۔
یہ تو اللّہ بھلا کرے ڈاکٹر شاہد مسعود کا، کہ سیاست ڈاٹ پی کے پر حکومت پاکستان کی جانب سے پابندی لگنے کے بعد انہوں نے اپنے پروگرام میں اس پابندی کی پُر زور مذمّت کی تو میرا دھیان اس فورم کی طرف گیا اور چند ماہ تک بطور مہمان یہاں وقت گزارنے کے بعد آخر 14 فروری 2016 کو اپنا اکاؤنٹ رجسٹر کیا۔
اس فورم پر وقت گزارنا میرا "پیشہ" نہیں بلکہ صرف "مشغلہ" ہے۔ جی ہاں۔۔! میرا تعلق نہ کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے ہے، نہ کسی ریاستی ادارے کا ملازم ہوں، نہ بلاگر یا سپیمر، نہ کسی این جی او کا ورکر اور نہ ہی کسی باجی کے میڈیا سیل کا کارندہ۔ ایک سال میں آٹھ سو سے کم پوسٹس میرے موقف کی تائید کے لیے کافی ہیں۔ ہُنر مند آدمی ہوں۔ پیشہ ورانہ ذمّہ داریوں اور دیگر مشاغل سے جو وقت بچ جاتا ہے وہ اس فورم کی نذر کر دیتا ہوں۔ اس فورم پر میری نسبت صرف ایک ہے، مملکت خداداد پاکستان۔
اس فورم کا ممبر بننے کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ مضمون نگاری کی عادت جو ہائی سکول کے بعد سے ختم ہو چکی تھی، دوبارہ شروع ہوئی۔ پچھلے ایک سال میں کئی تھریڈز لکھیں جن کا متن کسی اور فورم سے کاپی پیسٹ نہیں کیا گیا۔ گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول میں نویں جماعت میں میرے اردو کے استاد صاحب نے جب میرے لکھے گئے مضمون کو باقی جماعت کو پڑھ کر سنایا تو یہ بیان دیا کہ "یہ لڑکا صحافی بنے گا"۔ ایک ہم جماعت بولا "سَر آدھی چھُٹّی میں یہ روز پولیس والا بنتا ہے"۔ دوسرا بولا "سَر یہ صحافی نہیں صافی بنے گا اور شہر سے جرائم صاف کرے گا"۔ اور یوں بات مذاق ہی مذاق میں ختم ہو گئی۔ میں صحافی تو نہ بنا، لیکن ہُنر مند ضرور بن گیا جس پر میں مطمئن اور اللّہ کا شکر گزار ہوں۔
اب کچھ ذکر اس فورم پر اپنے ایک سالہ تجربے کا بھی ہو جائے۔ گزرے بارہ مہینوں نے اردو کے بہت سے محاورے اور اشعار ذہن میں تازہ کیے۔ فورم پر مہمان کے طور پر آنے کے بعد، پہلے چند دن تو پتہ ہی نہ چلا کہ کون کیا بات کر رہا ہے، یوں لگا جیسے فورم پر "اپنی اپنی ڈفلی، اپنا اپنا راگ" کی صورتحال ہو۔ ایسے میں ایک نئے ممبر کی بات یقیناً "نقار خانے میں طوطی کی آواز" ٹھہرتی، اس لیے پہلے چند ہفتے تو خاموش تماشائی بن کے صورتحال کا مشاہدہ کرنے پر ہی اکتفا کیا۔ معلوم ہوا کہ اس فورم پر سیّد، مِرزا اور افغان سبھی موجود ہیں، بس ایک کمی ہے تو بے چارے "مسلمان" کی، جس کی تلاش تا حال جاری ہے۔
اس فورم پر جہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ، ذی شعور، خوش اخلاق، با کمال، اونچی شان والے لوگ موجود ہیں تو وہیں کچھ مجھ جیسے نابغۂ روزگار، اللّہ کے کرم پر تکیہ کرنے والے روسیاہ بھی۔ یہاں ظلمت کی اتھاہ گہرائیوں میں پڑے افراد سے لے کر بحرِ ظلمات میں گھوڑے دوڑانے والوں تک سبھی موجود ہیں۔ پٹواری، جیالے، برگر، متوالے، سب کے اکٹھا ہونے سے ہی یہ فورم مکمل ہوتا ہے۔
اس فورم پر بولی جانے والی بھانت بھانت کی بولیاں، لکھی جانے والی اُلٹی سیدھی تحریریں، چھوڑے جانے والے کھٹے میٹھے چُٹکلے، دیے جانے والے آڑے تِرچھے مشورے، فِکری اختلافات، سیاسی وابستگیاں، سب ہماری قوم کے مختلف رنگوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ رنگ برنگے ان موتیوں کو جو ایک لڑی اکٹھا کیے رکھتی ہے اس کا نام پاکستان ہے۔ اللّہ مملکت خداداد کی تمام اکائیوں کو یکجان کیے رکھے اور ہمیں توفیق عطا کرے کہ ہم اپنی سیاسی، ثقافتی، لسانی اور مسلکی تفریق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی اپنی بساط کے مطابق اس مملکت کی خدمت کرتے رہیں۔ آمین۔
[email protected]