سعودی تیل تنصیبات پر ڈرون حملے: ایران نے امریکی الزام ’دھوکے بازی قرار‘ دے دیا

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)

_108815227_gettyimages-1168032876.jpg


ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے اس الزام کو ’صریحاً دھوکے بازی’ قرار دیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب میں سنیچر کو ہونے والے ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے ڈرون حملوں کے بعد اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یہ حملے یمن سے کیے گئے۔

انھوں نے یمنی حوثی باغیوں کے اس دعوے کو بھی رد کیا تھا جس میں انھوں نے بقیق اور خریص میں سعودی تیل کمپنی ’آرامکو‘ پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔تاہم ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف کہتے ہیں کہ ’ایران پر الزام لگانے سے یمن کا سانحہ ختم نہیں ہو گا۔‘

https://twitter.com/x/status/1173162202926333952

امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ایران نے دنیا کے توانائی کے ذخائر پر ایسا حملہ کیا ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔‘
ماہرین کے مطابق اس واقعے سے عالمی تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو سکتا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں سے خام تیل کی پیداوار میں 57 لاکھ بیرل فی دن کمی واقع ہوئی ہے، جو ملک میں تیل کی نصف پیداوار ہے۔
جواد ظریف نے اتوار کے روز ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ایران پر ’بھرپور دباؤ‘ ڈالنے میں ناکامی کے بعد سیکریٹری پومپیو اب ’صریحً دھوکے بازی‘ پر تلے ہوئے ہیں۔‘

یہاں بھرپور دباؤ سے ان کی مراد امریکہ کی طرف سے ایران پر مختلف پابندیاں عائد کرنے والی مہم تھی جسے ’بھرپور دباؤ کی مہم‘ کہا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکا اور اس کے اتحادی یمن میں اس لیے موجود ہیں کیونکہ انھیں یہ گمان ہے کہ بہتر اسلحہ فوجی کامیابی کی ضمانت ہے۔‘

ٹی وی پر نشر ہونے والی ویڈیو میں بقیق میں ڈرون حملے کے بعد آرامکو کے تیل کے سب سے بڑے پراسیسنگ پلانٹ پر لگی آگ کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ خریص میں دوسرے حملے سے بھی کافی نقصان ہوا ہے۔
سعودی عرب اور مغربی ممالک کا فوجی اتحاد یمنی حکومت کی حمایت کرتا ہے جبکہ یمن میں حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔
اگر ان حملوں کے پیچھے حوثی باغی تھے تو ان کے ڈرونز نے یمن سے سعودی عرب تک کئی میل کا سفر طے کیا ہو گا۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین اس بات کا جائزہ بھی لے رہے ہیں کہ ان حملوں کے پیچھے ایران یا عراق میں موجود ان کے حمایتی ہو سکتے ہیں جنھوں نے ڈرونز کی جگہ کروز میزائل استعمال کیے۔

امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھنا شروع ہوئی جب گذشتہ سال واشنگٹن نے یکطرفہ طور پر سنہ 2015 کے جوہری معاہدے سے خود کو علیحدہ کر لیا۔ اس کے بعد سے امریکہ نے ایران کے تیل کے شعبے پر از سر نو پابندیاں عائد کر دیں ہیں۔

مائیک پومپیو نے کیا کہا؟

اپنی ٹویٹ میں امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ڈرون یمن سے آئے۔انھوں نے اس واقعہ کو ’دنیا کی توانائی کی فراہمی پر ایک غیر معمولی حملہ‘ قرار دیا ہے۔

مائیک پومپیو نے کہا ’ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایران کی جانب سے کیے گئے اس حملے کی عوامی سطح پر مذمت کریں۔‘

انھوں نے زور دیا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ اشتراک سے کوشش کرے گا کہ توانائی کی منڈیوں میں تیل کی فراہمی بغیر رکے جاری رہے۔

سعودی عرب کیا کہتا ہے؟

سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی کا کہنا تھا: ’چار بجے (مقامی وقت کے مطابق) آرامکو کی انڈسٹریل سکیورٹی ٹیموں نے بقیق اور خریص میں اپنی دو تنصیبات میں ڈرونز کی وجہ سے لگنے والی آگ سے نمٹنا شروع کیا۔‘
بعد میں انھوں نے اعلان کیا ’آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔‘

مگر سعودی سرکاری میڈیا نے اپنی خبروں میں یہ نہیں بتایا کہ ان تازہ حملوں کے پیچھے کون ہو سکتا ہے۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فون پر امریکی صدر ٹرمپ کو بتایا ہے کہ ’شدت پسند جارحیت کا مقابلہ کیا جائے گا۔‘

حوثی باغی کیا کہتے ہیں؟

یمن میں حوثی باغیوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے مشرقی سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل ریفائنری پر حملے کرنے کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جس کے بعد اس میں آگ بھڑک اٹھی۔
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے بقیق پلانٹ اور خریص آئل فیلڈ پر حملے کے لیے 10 ڈرون بھیجے تھے۔ اس کے علاوہ حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے خلاف حملوں کا دائرہ وسیع کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ حملوں کا الزام بھی یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں پر عائد کیا گیا تھا۔بقیق سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں ظہران شہر سے 60 کلومیٹر جنوب مغرب میں ہے جبکہ 200 کلومیٹر مزید جنوب مغرب میں قائم خریص میں ملک کی دوسری سب سے بڑی آئل فیلڈ ہے۔سعودی سکیورٹی فورسز نے 2006 میں القاعدہ کی جانب سے بقیق کی تیل تنصیبات پر حملے کی کوشش کو ناکام بنایا تھا۔

حملوں کے پیچھے کون ہو سکتا ہے؟

گذشتہ ماہ شیبہ میں قدرتی گیس کو مائع بنانے والی تنصیبات پر اور مئی میں دیگر تیل تنصیبات پر ڈرون حملوں کے لیے حوثی جنگجوؤں کو سعودی عرب کی جانب سے موردِ الزام ٹھہرایا گیا تھا۔

ایران کی حمایت یافتہ باغی تحریک یمنی حکومت اور سعودی اتحاد کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔

یمن 2015 سے جنگ کا شکار ہے جب صدر عبدالربہ منصور ہادی کو حوثیوں نے دارالحکومت صنعا سے بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔ سعودی عرب صدر ہادی کی حمایت کرتا ہے اور اس نے باغیوں کے خلاف علاقائی ممالک کے ایک اتحاد کی قیادت کی ہے۔

اتحاد کی جانب سے تقریباً روزانہ فضائی حملے کیے جاتے ہیں جبکہ حوثی اکثر سعودی عرب میں میزائل فائر کرتے ہیں۔
مگر خطے میں تناؤ کے دیگر ذرائع بھی ہیں اور اکثر ان کی بنیاد سعودی عرب اور ایران کے درمیان دشمنی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

سعودی عرب اور امریکہ دونوں ہی نے ایران پر جون اور جولائی میں خلیج میں ہونے والے دو آئل ٹینکروں پر حملوں کا الزام عائد کیا۔
تہران کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

مئی میں دو سعودی پرچم بردار ٹینکروں سمیت چار ٹینکر خلیجِ عمان میں متحدہ عرب امارات کی بحری حدود میں دھماکوں سے نقصان کے شکار ہوئے تھے۔
سعودی عرب اور اس وقت امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن نے ایران پر الزام عائد کیا تھا۔ تاہم تہران کی جانب سے ان الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا۔

اہم ترین بحری راستوں میں تناؤ میں جون میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب ایران نے آبنائے ہرمز کے اوپر ایک امریکی جاسوس ڈرون کو مار گرایا۔
اس کے ایک ماہ بعد امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اعلان کیا کہ وہ سعودی عرب میں فوجی تعینات کرے گا۔


ایرانی اور امریکہ کی روایتی نورا کشتی حسب معمول جاری ہے
اگر امریکی موقف درست ہے، اور یہ حملہ ایران نے کیا ہے، تو سوال یہ ہے کہ اب تک امریکا نے اس کے جواب میں کیا عملی جوابی کاروائی کی ہے، (بیان بازی اور بے اثر پابندیوں کے راگ الاپنے کے علاوہ)

اور اگر امریکی وزیر خارجہ جھوٹ بول رہا ہے، تب بھی یہی سوال بنتا ہے کہ جب کوئی عملہ کاروائی کرنی ہی نہیں تو پھر آخر اس جھوٹ بولنے کا فائدہ کیا ۔
ایک طرف حوثی باغی خود یہ کہہ رہے ہیں کہ اس دہشت گردانہ حملے کے پیھچے ان کا ہاتھ ہے، اور دوسری طرف امریکا انہیں کلین چیٹ دے رہا ہے۔

غالبا اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر امریکا یہ مان لے کہ یہ حملہ حوثی باغیوں کا ہے، تو پھر لوگ یہ سوال کریں گے کہ پھر امریکہ ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی عملی اقدامات کیوں نہیں کرتا۔ کیوں کہ امریکی موقف اس حوالے سے یہ ہے کہ وہ دنیا بھر میں دہشت گردی کو ختم کرنا چاہتا ہے اور حملہ ہونے سے پہلے ہی اسے روکے گا۔ اب یہاں پر امریکہ کے "اتحادی" پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں تو امریکابیان بازی کے علاوہ کوئی عملی اقدامات کیوں نہیں کرتا۔


یاد رہے امریکہ یمن میں سینکڑوں ڈرون حملے کر چکا ہے، جس میں سے ایک بھی حوثی دہشت گردوں کے خلاف نہیں کیا گیا۔ غالبا امریکا کو یہ معلوم ہے کہ اگر اس نے کوئی کاروئی کی تو یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا، پھر وہ سعودی حکمرانوں کو کس چیز سے ڈرا کر اپنے قابو میں رکھ سے گا، یا اربوں ڈالرکے اپنے ہتھیار بیچ سکے گا۔(یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ ڈرون خود امریکہ نے ہی حوثیوں کو فراہم کئے ہوں ، تاکہ اس حملے کے بعد اپنے مزید ہتھار بیچ سکے)۔

 
Last edited by a moderator:

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
ایرانی اور امریکہ کی روایتی نورا کشتی حسب معمول جاری ہے
اگر امریکی موقف درست ہے، اور یہ حملہ ایران نے کیا ہے، تو سوال یہ ہے کہ اب تک امریکا نے اس کے جواب میں کیا عملی جوابی کاروائی کی ہے، (بیان بازی اور بے اثر پابندیوں کے راگ الاپنے کے علاوہ)
اور اگر امریکی وزیر خارجہ جھوٹ بول رہا ہے، تب بھی یہی سوال بنتا ہے کہ جب کوئی عملہ کاروائی کرنی ہی نہیں تو پھر آخر اس جھوٹ بولنے کا فائدہ کیا ۔
ایک طرف حوثی باغی خود یہ کہہ رہے ہیں کہ اس دہشت گردانہ حملے کے پیھچے ان کا ہاتھ ہے، اور دوسری طرف امریکا انہیں کلین چیٹ دے رہا ہے۔ غالبا اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر امریکا یہ مان لے کہ یہ حملہ حوثی باغیوں کا ہے، تو پھر لوگ یہ سوال کریں گے کہ پھر امریکہ ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی عملی اقدامات کیوں نہیں کرتا۔ کیوں کہ امریکی موقف اس حوالے سے یہ ہے کہ وہ دنیا بھر میں دہشت گردی کو ختم کرنا چاہتا ہے اور حملہ ہونے سے پہلے ہی اسے روکے گا۔ اب یہاں پر امریکہ کے "اتحادی" پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں تو امریکابیان بازی کے علاوہ کوئی عملی اقدامات کیوں نہیں کرتا۔
یاد رہے امریکہ یمن میں سینکڑوں ڈرون حملے کر چکا ہے، جس میں سے ایک بھی حوثی دہشت گردوں کے خلاف نہیں کیا گیا۔ غالبا امریکا کو یہ معلوم ہے کہ اگر اس نے کوئی کاروئی کی تو یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا، پھر وہ سعودی حکمرانوں کو کس چیز سے ڈرا کر اپنے قابو میں رکھ سے گا، یا اربوں ڈالرکے اپنے ہتھیار بیچ سکے گا۔(یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ ڈرون خود امریکہ نے ہی حوثیوں کو فراہم کئے ہوں ، تاکہ اس حملے کے بعد اپنے مزید ہتھار بیچ سکے)۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
لگتا ایسے ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ عرب ایران جنگ اس طرح ہو کہ وہ صرف دور بیٹھ کر تماشا دیکھ رہا ہو، اور اس کی فوج جنگ میں شامل نہ ہو۔ کیوں کہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ایرانی ملا کتنے پانی میں ہیں، اور امریکی فوج کا مقابلہ ںہیں کر سکیں گے۔
سعودیہ کو صرف یہی ایک پیغام ہے کہ جس اسلامی ملک تنظیم یا شخص نے امریکا کو اپنا دوست سمجھا وہ پچھتائے گا، اور جس نے امریکہ کو دوست اور ایران کا دشمن سمجھا، اسے پھچتانے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔
سعودیہ کو چاہئے کہ ابھی بھی وقت ہے، ہوش کے ناخن لے، اور امریکہ اور اہل تشیع کے اتحاد کی حقیقت کو جان لے،۔ ورنہ امریکا دوستی کے پردے میں شخت نقصان پہنچائے گا۔
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)
I think that USA attacked Saudi oil facility to blame Iran. May be after few days USA will attack on Iranian soil to show Saudi retaliation. Both Saudi Arabia and Iran must be extremely careful from the vicious American propaganda
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
I think that USA attacked Saudi oil facility to blame Iran. May be after few days USA will attack on Iranian soil to show Saudi retaliation. Both Saudi Arabia and Iran must be extremely careful from the vicious American propaganda
یہی تو سوال ہے کہ آخر امریکا ایران پر خود حملہ کیوں نہیں کرتا؟ چلو ایران نہ سہی حوثی باغیوں پر تو حملہ بنتا ہے، جبکہ وہ خود ہی اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر رہے ہوں۔اگر کوئی بھی اس سوال پر غور کر لے، تو اسے امریکا ایران کی دشمنی کی حقیقت واضح ہو جائے گی۔
اگر آج امریکا حوثیوں کو ٹارگٹ کرے، تو پوری دنیا امریکا کے ساتھ ہو گی۔ یہ کیسا دشمن ہے کہ اصلی بہانہ ہونے کے باوجود صرف بیان بازی سے کام چلا رہا ہے۔جبکہ یہی امریکا عراق پر جھوٹے بہانوں حملہ کر کے تباہ کر چکا ہے۔خود یمن میں مسلسل امریکی حملے جاری ہیں، مگر حوثیوں کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
I think that USA attacked Saudi oil facility to blame Iran. May be after few days USA will attack on Iranian soil to show Saudi retaliation. Both Saudi Arabia and Iran must be extremely careful from the vicious American propaganda
امریکا ایران سعودیہ کی جنگ تو چاہتا ہے، مگر اس سے پہلے عرب ممالک کو کمزور کرنے کے لئے ان کی آپس میں جنگ کروا سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ سعودیہ کو قطر پر حملے کےلئے اکسایا جائے۔
 

Khan125

Chief Minister (5k+ posts)
iran kion Yemen me madakhlat kr raha hey? Jo gunah vo khud jr rha hey, usee gunah pe saudia pe tnkeed kion....
ye Saufi ore Irani DALLEY... muslim ummah ko tabah kr k chorain gey....
aik apni badshat ki khatr ore doosra maslaki BUGHZ me jall kr.
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
سعودی تیل تنصیبات پر ڈرون حملے: ایران نے امریکی الزام ’دھوکے بازی قرار‘ دے دیا
ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے اس الزام کو ’صریحاً دھوکے بازی’ قرار دیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب میں سنیچر کو ہونے والے ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے ڈرون حملوں کے بعد اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یہ حملے یمن سے کیے گئے۔
انھوں نے یمنی حوثی باغیوں کے اس دعوے کو بھی رد کیا تھا جس میں انھوں نے بقیق اور خریص میں سعودی تیل کمپنی ’آرامکو‘ پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
تاہم ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف کہتے ہیں کہ ’ایران پر الزام لگانے سے یمن کا سانحہ ختم نہیں ہو گا۔‘
https://twitter.com/x/status/1173162202926333952 امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ایران نے دنیا کے توانائی کے ذخائر پر ایسا حملہ کیا ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔‘
ماہرین کے مطابق اس واقعے سے عالمی تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو سکتا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر توانائی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں سے خام تیل کی پیداوار میں 57 لاکھ بیرل فی دن کمی واقع ہوئی ہے، جو ملک میں تیل کی نصف پیداوار ہے۔
جواد ظریف نے اتوار کے روز ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ایران پر ’بھرپور دباؤ‘ ڈالنے میں ناکامی کے بعد سیکریٹری پومپیو اب ’صریحً دھوکے بازی‘ پر تلے ہوئے ہیں۔‘
یہاں بھرپور دباؤ سے ان کی مراد امریکہ کی طرف سے ایران پر مختلف پابندیاں عائد کرنے والی مہم تھی جسے ’بھرپور دباؤ کی مہم‘ کہا گیا تھا۔

@SecPompeo کی ٹوئٹر پر پوسٹ کا خاتمہ
@SecPompeo کی ٹوئٹر پر پوسٹ سے آگے جائیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکا اور اس کے اتحادی یمن میں اس لیے موجود ہیں کیونکہ انھیں یہ گمان ہے کہ بہتر اسلحہ فوجی کامیابی کی ضمانت ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے
امریکہ نے ایرانی آئل ٹینکر ضبط کرنے کا وارنٹ جاری کر دیا
آبنائے ہرمز: ایران نے برطانوی آئل ٹینکر قبضے میں لے لیا
امریکہ خلیجی پانیوں کے لیے فوجی اتحاد بنائے گا
ٹی وی پر نشر ہونے والی ویڈیو میں بقیق میں ڈرون حملے کے بعد آرامکو کے تیل کے سب سے بڑے پراسیسنگ پلانٹ پر لگی آگ کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ خریص میں دوسرے حملے سے بھی کافی نقصان ہوا ہے۔
سعودی عرب اور مغربی ممالک کا فوجی اتحاد یمنی حکومت کی حمایت کرتا ہے جبکہ یمن میں حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔
اگر ان حملوں کے پیچھے حوثی باغی تھے تو ان کے ڈرونز نے یمن سے سعودی عرب تک کئی میل کا سفر طے کیا ہو گا۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین اس بات کا جائزہ بھی لے رہے ہیں کہ ان حملوں کے پیچھے ایران یا عراق میں موجود ان کے حمایتی ہو سکتے ہیں جنھوں نے ڈرونز کی جگہ کروز میزائل استعمال کیے۔

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھنا شروع ہوئی جب گذشتہ سال واشنگٹن نے یکطرفہ طور پر سنہ 2015 کے جوہری معاہدے سے خود کو علیحدہ کر لیا۔ اس کے بعد سے امریکہ نے ایران کے تیل کے شعبے پر از سر نو پابندیاں عائد کر دیں ہیں۔

مائیک پومپیو نے کیا کہا؟
اپنی ٹویٹ میں امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ڈرون یمن سے آئے۔
انھوں نے اس واقعہ کو ’دنیا کی توانائی کی فراہمی پر ایک غیر معمولی حملہ‘ قرار دیا ہے۔
مائیک پومپیو نے کہا ’ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایران کی جانب سے کیے گئے اس حملے کی عوامی سطح پر مذمت کریں۔‘

@SecPompeo کی ٹوئٹر پر پوسٹ کا خاتمہ
@SecPompeo کی ٹوئٹر پر پوسٹ سے آگے جائیں
انھوں نے زور دیا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ اشتراک سے کوشش کرے گا کہ توانائی کی منڈیوں میں تیل کی فراہمی بغیر رکے جاری رہے۔

سعودی عرب کیا کہتا ہے؟
سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی کا کہنا تھا: ’چار بجے (مقامی وقت کے مطابق) آرامکو کی انڈسٹریل سکیورٹی ٹیموں نے بقیق اور خریص میں اپنی دو تنصیبات میں ڈرونز کی وجہ سے لگنے والی آگ سے نمٹنا شروع کیا۔‘
بعد میں انھوں نے اعلان کیا ’آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔‘

تصویر کے کاپی رائٹREUTERS
مگر سعودی سرکاری میڈیا نے اپنی خبروں میں یہ نہیں بتایا کہ ان تازہ حملوں کے پیچھے کون ہو سکتا ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فون پر امریکی صدر ٹرمپ کو بتایا ہے کہ ’شدت پسند جارحیت کا مقابلہ کیا جائے گا۔‘

حوثی باغی کیا کہتے ہیں؟
یمن میں حوثی باغیوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے مشرقی سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل ریفائنری پر حملے کرنے کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جس کے بعد اس میں آگ بھڑک اٹھی۔
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے بقیق پلانٹ اور خریص آئل فیلڈ پر حملے کے لیے 10 ڈرون بھیجے تھے۔ اس کے علاوہ حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے خلاف حملوں کا دائرہ وسیع کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ حملوں کا الزام بھی یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں پر عائد کیا گیا تھا۔
بقیق سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں ظہران شہر سے 60 کلومیٹر جنوب مغرب میں ہے جبکہ 200 کلومیٹر مزید جنوب مغرب میں قائم خریص میں ملک کی دوسری سب سے بڑی آئل فیلڈ ہے۔
سعودی سکیورٹی فورسز نے 2006 میں القاعدہ کی جانب سے بقیق کی تیل تنصیبات پر حملے کی کوشش کو ناکام بنایا تھا۔

حملوں کے پیچھے کون ہو سکتا ہے؟
گذشتہ ماہ شیبہ میں قدرتی گیس کو مائع بنانے والی تنصیبات پر اور مئی میں دیگر تیل تنصیبات پر ڈرون حملوں کے لیے حوثی جنگجوؤں کو سعودی عرب کی جانب سے موردِ الزام ٹھہرایا گیا تھا۔
ایران کی حمایت یافتہ باغی تحریک یمنی حکومت اور سعودی اتحاد کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔
یمن 2015 سے جنگ کا شکار ہے جب صدر عبدالربہ منصور ہادی کو حوثیوں نے دارالحکومت صنعا سے بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔ سعودی عرب صدر ہادی کی حمایت کرتا ہے اور اس نے باغیوں کے خلاف علاقائی ممالک کے ایک اتحاد کی قیادت کی ہے۔
اتحاد کی جانب سے تقریباً روزانہ فضائی حملے کیے جاتے ہیں جبکہ حوثی اکثر سعودی عرب میں میزائل فائر کرتے ہیں۔
مگر خطے میں تناؤ کے دیگر ذرائع بھی ہیں اور اکثر ان کی بنیاد سعودی عرب اور ایران کے درمیان دشمنی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
سعودی عرب اور امریکہ دونوں ہی نے ایران پر جون اور جولائی میں خلیج میں ہونے والے دو آئل ٹینکروں پر حملوں کا الزام عائد کیا۔
تہران کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔
مئی میں دو سعودی پرچم بردار ٹینکروں سمیت چار ٹینکر خلیجِ عمان میں متحدہ عرب امارات کی بحری حدود میں دھماکوں سے نقصان کے شکار ہوئے تھے۔
سعودی عرب اور اس وقت امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن نے ایران پر الزام عائد کیا تھا۔ تاہم تہران کی جانب سے ان الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا۔
اہم ترین بحری راستوں میں تناؤ میں جون میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب ایران نے آبنائے ہرمز کے اوپر ایک امریکی جاسوس ڈرون کو مار گرایا۔
اس کے ایک ماہ بعد امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اعلان کیا کہ وہ سعودی عرب میں فوجی تعینات کرے گا۔





ایرانی اور امریکہ کی روایتی نورا کشتی حسب معمول جاری ہے
اگر امریکی موقف درست ہے، اور یہ حملہ ایران نے کیا ہے، تو سوال یہ ہے کہ اب تک امریکا نے اس کے جواب میں کیا عملی جوابی کاروائی کی ہے، (بیان بازی اور بے اثر پابندیوں کے راگ الاپنے کے علاوہ)
اور اگر امریکی وزیر خارجہ جھوٹ بول رہا ہے، تب بھی یہی سوال بنتا ہے کہ جب کوئی عملہ کاروائی کرنی ہی نہیں تو پھر آخر اس جھوٹ بولنے کا فائدہ کیا ۔
ایک طرف حوثی باغی خود یہ کہہ رہے ہیں کہ اس دہشت گردانہ حملے کے پیھچے ان کا ہاتھ ہے، اور دوسری طرف امریکا انہیں کلین چیٹ دے رہا ہے۔ غالبا اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر امریکا یہ مان لے کہ یہ حملہ حوثی باغیوں کا ہے، تو پھر لوگ یہ سوال کریں گے کہ پھر امریکہ ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی عملی اقدامات کیوں نہیں کرتا۔ کیوں کہ امریکی موقف اس حوالے سے یہ ہے کہ وہ دنیا بھر میں دہشت گردی کو ختم کرنا چاہتا ہے اور حملہ ہونے سے پہلے ہی اسے روکے گا۔ اب یہاں پر امریکہ کے "اتحادی" پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں تو امریکابیان بازی کے علاوہ کوئی عملی اقدامات کیوں نہیں کرتا۔
یاد رہے امریکہ یمن میں سینکڑوں ڈرون حملے کر چکا ہے، جس میں سے ایک بھی حوثی دہشت گردوں کے خلاف نہیں کیا گیا۔ غالبا امریکا کو یہ معلوم ہے کہ اگر اس نے کوئی کاروئی کی تو یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا، پھر وہ سعودی حکمرانوں کو کس چیز سے ڈرا کر اپنے قابو میں رکھ سے گا، یا اربوں ڈالرکے اپنے ہتھیار بیچ سکے گا۔(یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ ڈرون خود امریکہ نے ہی حوثیوں کو فراہم کئے ہوں ، تاکہ اس حملے کے بعد اپنے مزید ہتھار بیچ سکے)۔
American State has no other job...but blame muslim countries one after another, for any incident....world now must focus on America deep state involvement in these incidents against muslim countries...Pompeo has already told in one of his speeches that as CIA management they used to cheat, lie and steal....world must not come under their trap now....they just believe in destruction and have no interest in peace and prosperity of the world....they even cheat their own nation....
 

khan_11

Chief Minister (5k+ posts)
American revealation about the drone attack on Saudi Arabia oil facilities by Iran is a joke of the century ,Saudi Arabia should investigate themselves first then decide to retaliation on Iran.no doubt Iran has done some stupid things in the past by supporting pro democracy movements in KSA and Bahrain,but i believe Iran realised the danger of massive American/western military presence in Gulf they can't afford adventurism in the Gulf .
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
American State has no other job...but blame muslim countries one after another, for any incident....world now must focus on America deep state involvement in these incidents against muslim countries...Pompeo has already told in one of his speeches that as CIA management they used to cheat, lie and steal....world must not come under their trap now....they just believe in destruction and have no interest in peace and prosperity of the world....they even cheat their own nation....
یہی پوائنٹ تو واضح کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ امریکہ وہ ملک نہیں جو صرف الزام لگانے تک محدود رہے۔ اگر امریکہ افغانستان، عراق شام لیبیایمن صومالیہ مالی اور دوسرے خطوں میں بھی صرف الزام لگانے ،اور ثبوت پیش کرنے تک محدود رہتا، تب ہم یہاں بھی اس کے طرز عمل پر انگلی نہ اٹھاتے۔مگر جب(سنی) مسلمانوں کی باری آتی ہے ، تو جھوٹے الزامات کے تحت بھی حملہ کر چکا ہے، جیسا کہ عراق، اور جب اہل تشیع کی باری آتی ہے، تو صرف زبانی مذمت اور ثبوت کی فراہمی تک ہی محدود رہتا ہے۔
اگر امریکا واقعی ایران کا دشمن ہوتا، تو یہ ڈرون حملہ اور حوثی دہشت گردوں کا اعتراف امریکہ کے لئے گولڈن چانس تھا کہ وہ یمن میں ان کی بیخ کنی کر دیتا، تا کہ ایران کا اثر و نفوذ کم ہو۔،گر امریکہ کا مطالبہ ہے کہ ساری دنیا اس کے ساتھ مل کر اس کی (صرف زبانی) مذمت کرے۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
سعودی تنصیبات پر حملے:’ایران کے ملوث ہونے کے امریکی ثبوت جاری‘
وقت کی سپر پاور پر یہ وقت بھی آنا تھا کہ وہ اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لئے اب ثبوت جاری کرنے میں لگا ہوا ہے۔
کیا یہ وہی امریکہ ہے جو عراق پر تباہی بھیلانے والے ہتھیاروں کا جھوٹا الزام لگا کر حملہ کر چکا ہے۔ اور کسی کو معلوم ہو یا نہ ہو،کم از کم وہ امریکی صدر اور آرمی چیف جس نے عراق پر حملے کا حکم دیا کو تو یہ بات یقینی معلوم ہو گی کہ عراق پر لگایا جانے والا الزام جھوٹا ہے۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
سعودی تنصیبات پر حملے:’ایران کے ملوث ہونے کے امریکی ثبوت جاری‘
وقت کی سپر پاور پر یہ وقت بھی آنا تھا کہ وہ اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لئے اب ثبوت جاری کرنے میں لگا ہوا ہے۔
کیا یہ وہی امریکہ ہے جو عراق پر تباہی بھیلانے والے ہتھیاروں کا جھوٹا الزام لگا کر حملہ کر چکا ہے۔ اور کسی کو معلوم ہو یا نہ ہو،کم از کم وہ امریکی صدر اور آرمی چیف جس نے عراق پر حملے کا حکم دیا کو تو یہ بات یقینی معلوم ہو گی کہ عراق پر لگایا جانے والا الزام جھوٹا ہے۔
امریکا آخر ان ثبوتوں سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟
بالفرض دنیا نے مان لیا کہ یہ حملہ ایران سے ہوا تو کیا امریکہ ایران پر حملہ کرے گا؟
ذیادہ چانس تو یہی ہیں کہ کچھ نہیں ہو گا، یا ہو سکتا ہے کہ دنیا کو دکھانے کے لئے دو چار میزائل داغ دیئے جائیں، جن میں چند عمارتیں تباہ ہو جائیں گی، اور بس۔ اور اگر کوئی جانی نقصان ہوا بھی تو دو چار بندے مریں گے۔
البتہ یہ ہو سکتا ہےکہ اس حملے کی بنیاد پر ایران سعودیہ پر حملہ کرے(کیوں کہ امریکا سے تو پنگا لینے کی ہمت نہیں)، اور امریکہ دور بیٹھ کر دونوں کی جنگ دیکھے(اور ساتھ ساتھ خفیہ طور پر ایران کو سپورٹ بھی کرتا رہے)۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
سعودی تنصیبات پر حملے:’ایران کے ملوث ہونے کے امریکی ثبوت جاری‘
وقت کی سپر پاور پر یہ وقت بھی آنا تھا کہ وہ اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لئے اب ثبوت جاری کرنے میں لگا ہوا ہے۔
کیا یہ وہی امریکہ ہے جو عراق پر تباہی بھیلانے والے ہتھیاروں کا جھوٹا الزام لگا کر حملہ کر چکا ہے۔ اور کسی کو معلوم ہو یا نہ ہو،کم از کم وہ امریکی صدر اور آرمی چیف جس نے عراق پر حملے کا حکم دیا کو تو یہ بات یقینی معلوم ہو گی کہ عراق پر لگایا جانے والا الزام جھوٹا ہے۔
امریکی دعوی کئی وجوہات کی بنا مشکوک ہے
نوے فیصد چانسز تو یہی ہیں کہ اس حملے میں ایران کسی نہ کسی طرح ملوث ہے، مگر ایران اتنا بے وقوف نہیں ہو سکتا کہ وہ خود حملہ کر دے، خصوصا جب کہ اس کے پاس یمن کا لانچ پیڈ موجود ہے۔
دوسرا امریکی جو ثبوت دے رہے ہیں ،وہ انتہائی مضحکہ خیز ہیں۔ بین البراعظمی میزائیلوں کے زمانے میں یہ دعوی کرنا کہ میزائل فلاں سمت سے آئے ہیں، اور فلاں سے آنے چاہئے تھے، انتہائی بے ہودہ بات ہے۔
باٹم لائن اس بحث کی ہی ہے کہ ایک بات یقینی ہے کہ ایک دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ خود کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سردار کہنے والا امریکہ کوئی عملی اقدامات کرے گا، یا ہمیشہ کی طرح زبانی جمع کرچ پر تکیہ کرے گا۔
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
یہی پوائنٹ تو واضح کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ امریکہ وہ ملک نہیں جو صرف الزام لگانے تک محدود رہے۔ اگر امریکہ افغانستان، عراق شام لیبیایمن صومالیہ مالی اور دوسرے خطوں میں بھی صرف الزام لگانے ،اور ثبوت پیش کرنے تک محدود رہتا، تب ہم یہاں بھی اس کے طرز عمل پر انگلی نہ اٹھاتے۔مگر جب(سنی) مسلمانوں کی باری آتی ہے ، تو جھوٹے الزامات کے تحت بھی حملہ کر چکا ہے، جیسا کہ عراق، اور جب اہل تشیع کی باری آتی ہے، تو صرف زبانی مذمت اور ثبوت کی فراہمی تک ہی محدود رہتا ہے۔
اگر امریکا واقعی ایران کا دشمن ہوتا، تو یہ ڈرون حملہ اور حوثی دہشت گردوں کا اعتراف امریکہ کے لئے گولڈن چانس تھا کہ وہ یمن میں ان کی بیخ کنی کر دیتا، تا کہ ایران کا اثر و نفوذ کم ہو۔،گر امریکہ کا مطالبہ ہے کہ ساری دنیا اس کے ساتھ مل کر اس کی (صرف زبانی) مذمت کرے۔
It has nothing to do with sunni and shia....they just see muslims as muslims and want to destroy muslim states one by one firstly to acquire their resources and secondly to weaken them enough that they could not bring their own order in their states so that, they could not implement Islamic system of economy and justice...bcz their all systems are failed....and they know the power and true islamic system...it brings peace, stability, relief and justice to humanity at large.. and the forces of evil and destruction are afraid of it...they not remain competent enough to compete islamic system they never were) so they corrupted and destabilize Islamic states and their Govt to attain their objectives...Muslims must come out of this shia , sunni stigma...whether we see us or not ...muslims enemies sees us same...we deny ourselves as one body...but our enemy believes we are same...trust me, the moment muslim umma get united...no power on earth can even think of harming us....Saudi and Iran must get world out of their issues and declare that they resolve their problems of their own (sabotage will happen), but they have to remain persistent....every thing will be fine then....Insha-Allah...
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



48755269361_ea6e2a6672_h.jpg

"امریکہ سعودی عرب کے تیل کے کنووں پر حملوں کا ممکن حد تک سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے، اور اپنے سعودی دوستوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ اس واقعہ سے متعلق ہم سب کو کسی سراب میں نہیں رہنا چاہئیے کہ یہ دنیا کی توانائی کی ضرورتوں پر براہ راست حملہ ہے۔"


یمن پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی سفیر کیلی کرافٹ کا بیان






شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ