سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی حقیقت اور شیخ رشید

Qudsi

Minister (2k+ posts)
وفاقی حکومت نے 17 وفاقی محکموں کی تنخواہوں میں 25 فیصد مجوزہ اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ

ایکسٹرا الاؤنسز لینے والے محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہو گا

*17 اداروں میں شامل ??*

1۔ ایوان صدر/وزیر اعظم سیکریٹریٹ
2۔ سینٹ کے ملازمین
3۔ قومی اسمبلی کے ملازمین
4۔ ایف بی آر
5۔ شعبہ صحت
6۔ نیب
7۔ اعلیٰ عدلیہ
8۔ اسلام آباد پولیس
9۔ موٹروے پولیس
10۔ ائیرپورٹ سکیورٹی فورس
11۔ انٹیلی جنس بیورو
12۔ آئی ایس آئی
13۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان
14۔ پارلیمانی افیئر ڈویژن
15۔ اسلام آباد ماڈل ٹریفک پولیس
16۔ سول آرمڈ فورسز
17۔ ایف آئی اے شامل

ایسے ملازمین جن کو پہلے ہی 100 فیصد اہڈہاک ریلیف مل رہا ان کو موجودہ اضافہ نہیں ملے گا

موجودہ اضافہ ان ملازمین کے لیے ہو گا جن کو بنیادی تنخواہ کے برابر اضافی تنخواہ یا پرفارمنس الاؤنس نہیں مل رہا
*فنانس ڈویژن نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا*

اب آتے ہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر اعتراضات پر.

حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے ایک مہینے بعد اعلیٰ افسران کے ایک اجلاس میں وعدہ کیا تھا کہ وہ کرپشن کو ختم کرنے کے لیے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے اس بات کا اکثر وہ اپنی تقریروں میں اور اپنے والد کے زمانے کی مثالیں دے کر بھی ذکر کرتے ہیں.
وزیراعظم نے ہی تنخواہوں میں فرق کو ختم کرنے کے لیے پے اینڈ پنشن کمیشن بنایا.
لہذا پی ٹی آئی کے میڈیا سیل والوں کا اعتراض یہاں پر ختم ہو جاتا ہے کہ ان کے لیڈر نے ہی یہ فیصلہ لیا.
اوپر جتنے محکمے بتائے گئے ہیں اکثر دو سے تین گنا تنخواہیں لے رہے ہیں. اور ان میں سے کوئی بھی احتجاج میں شامل نہیں تھا. بلکہ پولیس ایف آئی اے والے وزیر داخلہ کے حکام پر طاقت کا استعمال کر رہے تھے.........
ملازمین کا مطالبہ تنخواہوں میں فرق کا خاتمہ تھا جو شہباز شریف نے اپنے من پسند افسران کو نوازنے کے لیے شروع کیا تھا اور جسے عثمان بزدار نے جاری رکھا.
پچھلے سال بھی حکومت کورونا کی وجہ سے یہ اضافہ نہیں کر سکی.
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بھی ڈاکٹر عشرت حسین سے جواب طلبی کی کہ اڑھائی سال گزرنے کے باوجود اس پر عمل کیوں نہیں ہوا.
کہا جاتا ہے کہ ملازمین نوکری چھوڑ دیں اور کسی غریب کو موقع دیں... کیا یہی دلیل ایف آئی اے پولیس مسلح افواج کے بارے میں دی جا سکتی ہے؟ کیا ہمارے وزیر کسی دفاعی بجٹ والے کو کہ سکتے ہیں کہ اپنے خرچے کم کریں.
حقیقت میں ایک آٹھارہ گریڈ کے افسر کی تنخواہ کم ہی ہوئی ہے
حکومت کے
ڈیجیٹل میڈیا سیل کے لوگوں کی تنخواہوں لاکھوں میں ہیں پر
اور اکثر پی ٹی آئی سے سیاسی وابستگی پر ہی بھرتی ہوئے ہیں ان میں سے کئی اس فورم کا حصہ بھی ہیں. انہیں بھی کسی غریب کو موقع دینا چاہیے
اصل حقیقت یہ ہے کہ صرف سوشل میڈیا پر بیٹھ کر آپ کسی نوکری کے لیے اہل نہیں ہوجاتے
وزیراعظم نے کئی ہزار سیاسی بھرتیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے محکموں کی کارکردگی اور تنخواہوں میں مثبت فرق نظر آنا چاہیے...​
 
Last edited by a moderator:

Qudsi

Minister (2k+ posts)
وفاقی حکومت نے 17 وفاقی محکموں کی تنخواہوں میں 25 فیصد مجوزہ اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ

ایکسٹرا الاؤنسز لینے والے محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہو گا

*17 اداروں میں شامل ??*

1۔ ایوان صدر/وزیر اعظم سیکریٹریٹ
2۔ سینٹ کے ملازمین
3۔ قومی اسمبلی کے ملازمین
4۔ ایف بی آر
5۔ شعبہ صحت
6۔ نیب
7۔ اعلیٰ عدلیہ
8۔ اسلام آباد پولیس
9۔ موٹروے پولیس
10۔ ائیرپورٹ سکیورٹی فورس
11۔ انٹیلی جنس بیورو
12۔ آئی ایس آئی
13۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان
14۔ پارلیمانی افیئر ڈویژن
15۔ اسلام آباد ماڈل ٹریفک پولیس
16۔ سول آرمڈ فورسز
17۔ ایف آئی اے شامل

ایسے ملازمین جن کو پہلے ہی 100 فیصد اہڈہاک ریلیف مل رہا ان کو موجودہ اضافہ نہیں ملے گا

موجودہ اضافہ ان ملازمین کے لیے ہو گا جن کو بنیادی تنخواہ کے برابر اضافی تنخواہ یا پرفارمنس الاؤنس نہیں مل رہا
*فنانس ڈویژن نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا*

اب آتے ہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر اعتراضات پر.

حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے ایک مہینے بعد اعلیٰ افسران کے ایک اجلاس میں وعدہ کیا تھا کہ وہ کرپشن کو ختم کرنے کے لیے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے اس بات کا اکثر وہ اپنی تقریروں میں اور اپنے والد کے زمانے کی مثالیں دے کر بھی ذکر کرتے ہیں.
وزیراعظم نے ہی تنخواہوں میں فرق کو ختم کرنے کے لیے پے اینڈ پنشن کمیشن بنایا.
لہذا پی ٹی آئی کے میڈیا سیل والوں کا اعتراض یہاں پر ختم ہو جاتا ہے کہ ان کے لیڈر نے ہی یہ فیصلہ لیا.
اوپر جتنے محکمے بتائے گئے ہیں اکثر دو سے تین گنا تنخواہیں لے رہے ہیں. اور ان میں سے کوئی بھی احتجاج میں شامل نہیں تھا. بلکہ پولیس ایف آئی اے والے وزیر داخلہ کے حکام پر طاقت کا استعمال کر رہے تھے.........
ملازمین کا مطالبہ تنخواہوں میں فرق کا خاتمہ تھا جو شہباز شریف نے اپنے من پسند افسران کو نوازنے کے لیے شروع کیا تھا اور جسے عثمان بزدار نے جاری رکھا.
پچھلے سال بھی حکومت کورونا کی وجہ سے یہ اضافہ نہیں کر سکی.
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بھی ڈاکٹر عشرت حسین سے جواب طلبی کی کہ اڑھائی سال گزرنے کے باوجود اس پر عمل کیوں نہیں ہوا.
کہا جاتا ہے کہ ملازمین نوکری چھوڑ دیں اور کسی غریب کو موقع دیں... کیا یہی دلیل ایف آئی اے پولیس مسلح افواج کے بارے میں دی جا سکتی ہے؟ کیا ہمارے وزیر کسی دفاعی بجٹ والے کو کہ سکتے ہیں کہ اپنے خرچے کم کریں.
حقیقت میں ایک آٹھارہ گریڈ کے افسر کی تنخواہ کم ہی ہوئی ہے
حکومت کے
ڈیجیٹل میڈیا سیل کے لوگوں کی تنخواہوں لاکھوں میں ہیں پر
اور اکثر پی ٹی آئی سے سیاسی وابستگی پر ہی بھرتی ہوئے ہیں ان میں سے کئی اس فورم کا حصہ بھی ہیں. انہیں بھی کسی غریب کو موقع دینا چاہیے
اصل حقیقت یہ ہے کہ صرف سوشل میڈیا پر بیٹھ کر آپ کسی نوکری کے لیے اہل نہیں ہوجاتے
وزیراعظم نے کئی ہزار سیاسی بھرتیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے محکموں کی کارکردگی اور تنخواہوں میں مثبت فرق نظر آنا چاہیے...
شیخ رشید ایک تجربہ کار اور منجھا ہوا سیاستدان ہے لیکن پی ڈی ایم اور شیخ رشید نے اس معاملے پر سیاست کھیلی ہے. شیخ رشید نے وزیر اعظم کو ملازمین پر اپنی غیر ضروری طاقت کھا کر اپوزیشن کو وارننگ دی ہے. لیکن ساتھ ہی انتہائی چالاکی سے ملازمین کے بارے میں اپنے دو تین ویڈیو بیان دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اسی کی وجہ سے ہوا ہے. کیونکہ اس نے اپنے حلقہ میں بھی ووٹر کو مطمئن کرنا ہے. حقیقت میں حکومت میں کوئی سیاست دان وزیر نظر نہیں آرہا اور شیخ رشید ہی وزیر داخلہ و خزانہ کا رول کرتا نظر آرہا ہے.
 

Qudsi

Minister (2k+ posts)
رہی بات غریب کی تو مجھے مریم میڈیا سیل اور
حکومتی پارٹی کے سیل میں کوئی فرق نہیں نظر آیا
کل مجھے ایک چپڑاسی اپنے گھر کے حالات بتا رہا تھا و صبح سے شام تک ایمانداری سے ایک اعلیٰ افسر کے دفتر میں نوکری کر رہا ہے. جس کی تنخواہ اٹھارہ ہزار ہے جس نے بہن کی شادی پر چار لاکھ قرضہ لیا ہے جو کوئی اور کاروبار بھی نہیں کر سکتا اور جو نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت قرضہ بھی نہیں لے سکتا. کیونکہ اس کی تنخواہ پچیس ہزار سے بھی کم ہے. ایسی بہت سی مثالیں آپ کو ان محکموں میں ملیں گی جن کی تنخواہیں زیادہ نہیں ہیں.
 

Qudsi

Minister (2k+ posts)
یہ تھریڈ میں نے راجہ راول کی بکواسیات سے ہٹ کر بنا دیا کہ اس میں اصل حقیقت واضح ہو نہ کہ بھٹواری
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
یہ تھریڈ میں نے راجہ راول کی بکواسیات سے ہٹ کر بنا دیا کہ اس میں اصل حقیقت واضح ہو نہ کہ بھٹواری
Mash Allah Shukrya jnaab. Aap ne saaaaarey gharebon ka masla hul kur diya.
Ab woh saaaaarey skoon se zindagi guzaarey gey.
 

Resilient

Minister (2k+ posts)
وفاقی حکومت نے 17 وفاقی محکموں کی تنخواہوں میں 25 فیصد مجوزہ اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ

ایکسٹرا الاؤنسز لینے والے محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہو گا

*17 اداروں میں شامل ??*

1۔ ایوان صدر/وزیر اعظم سیکریٹریٹ
2۔ سینٹ کے ملازمین
3۔ قومی اسمبلی کے ملازمین
4۔ ایف بی آر
5۔ شعبہ صحت
6۔ نیب
7۔ اعلیٰ عدلیہ
8۔ اسلام آباد پولیس
9۔ موٹروے پولیس
10۔ ائیرپورٹ سکیورٹی فورس
11۔ انٹیلی جنس بیورو
12۔ آئی ایس آئی
13۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان
14۔ پارلیمانی افیئر ڈویژن
15۔ اسلام آباد ماڈل ٹریفک پولیس
16۔ سول آرمڈ فورسز
17۔ ایف آئی اے شامل

ایسے ملازمین جن کو پہلے ہی 100 فیصد اہڈہاک ریلیف مل رہا ان کو موجودہ اضافہ نہیں ملے گا

موجودہ اضافہ ان ملازمین کے لیے ہو گا جن کو بنیادی تنخواہ کے برابر اضافی تنخواہ یا پرفارمنس الاؤنس نہیں مل رہا
*فنانس ڈویژن نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا*

اب آتے ہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر اعتراضات پر.

حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے ایک مہینے بعد اعلیٰ افسران کے ایک اجلاس میں وعدہ کیا تھا کہ وہ کرپشن کو ختم کرنے کے لیے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے اس بات کا اکثر وہ اپنی تقریروں میں اور اپنے والد کے زمانے کی مثالیں دے کر بھی ذکر کرتے ہیں.
وزیراعظم نے ہی تنخواہوں میں فرق کو ختم کرنے کے لیے پے اینڈ پنشن کمیشن بنایا.
لہذا پی ٹی آئی کے میڈیا سیل والوں کا اعتراض یہاں پر ختم ہو جاتا ہے کہ ان کے لیڈر نے ہی یہ فیصلہ لیا.
اوپر جتنے محکمے بتائے گئے ہیں اکثر دو سے تین گنا تنخواہیں لے رہے ہیں. اور ان میں سے کوئی بھی احتجاج میں شامل نہیں تھا. بلکہ پولیس ایف آئی اے والے وزیر داخلہ کے حکام پر طاقت کا استعمال کر رہے تھے.........
ملازمین کا مطالبہ تنخواہوں میں فرق کا خاتمہ تھا جو شہباز شریف نے اپنے من پسند افسران کو نوازنے کے لیے شروع کیا تھا اور جسے عثمان بزدار نے جاری رکھا.
پچھلے سال بھی حکومت کورونا کی وجہ سے یہ اضافہ نہیں کر سکی.
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بھی ڈاکٹر عشرت حسین سے جواب طلبی کی کہ اڑھائی سال گزرنے کے باوجود اس پر عمل کیوں نہیں ہوا.
کہا جاتا ہے کہ ملازمین نوکری چھوڑ دیں اور کسی غریب کو موقع دیں... کیا یہی دلیل ایف آئی اے پولیس مسلح افواج کے بارے میں دی جا سکتی ہے؟ کیا ہمارے وزیر کسی دفاعی بجٹ والے کو کہ سکتے ہیں کہ اپنے خرچے کم کریں.
حقیقت میں ایک آٹھارہ گریڈ کے افسر کی تنخواہ کم ہی ہوئی ہے
حکومت کے
ڈیجیٹل میڈیا سیل کے لوگوں کی تنخواہوں لاکھوں میں ہیں پر
اور اکثر پی ٹی آئی سے سیاسی وابستگی پر ہی بھرتی ہوئے ہیں ان میں سے کئی اس فورم کا حصہ بھی ہیں. انہیں بھی کسی غریب کو موقع دینا چاہیے
اصل حقیقت یہ ہے کہ صرف سوشل میڈیا پر بیٹھ کر آپ کسی نوکری کے لیے اہل نہیں ہوجاتے
وزیراعظم نے کئی ہزار سیاسی بھرتیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے محکموں کی کارکردگی اور تنخواہوں میں مثبت فرق نظر آنا چاہیے...​

ان محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں پہلے ہی اضافہ کردیا گیا تھا ، دوسرے ملازمین بھی اس بات پر ہی غصے میں تھے کہ ان کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں مگر دوسرے ملازمین کی تنخواہیں پچاس فیصد تک بڑھا دی گئیں


 
Last edited: