سب سے پہلے اپنی پارٹی کے چیر مین بلاول بھٹو پر لعنت بھیجنا چاہتا ہوں . اس کے بعد باقی سب جنہوں نے بوٹ چاٹے ان پر بھی لعنت
کس بات کی ایکسٹنشن ، کیوں ایکسٹنشن کس وجہ سے ایکسٹنشن.... باقی سینئر جرنیل کیا یہاں صرف ایک کا منہ دیکھنے آتے ہیں ... کیا وہ سیکنڈ کلاس جرنیل ہیں ... ایک بات جو طے ہے اس سے ہٹ کر کسی کو چار چار سال کی ایکسٹنشن دینے کا کیا مطلب ہے . یہ ایک ادارہ ہے اسے ایک ڈسپلن سے چلنا ہے . اس میں سیاست کی گنجائش نہیں . اس سیاست سے یہ ادارہ بھی تباہ ہو جاۓ گا . ایک نظام جو طے ہے اس کے تحت ہی یہ ادارہ مظبوط ہو سکتا ہے جب نۓ لوگ آ کر نۓ آئیڈیاز سے اس کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں تب ہی ادارہ ترقی کرتا ہے . پاکستان کی تاریخ میں اس سے قبل جتنے بھی جرنیل اۓ ہر جرنیل نے کوئی نہ کوئی کارنامہ ضرور سر انجام دیا . راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب کیا تو کیانی نے راہ نجات لیکن موجودہ چیف نے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا یہاں تک کہ بھارتی پائلٹ کو بھی چھوڑ دیا گیا . آخر اس میں ایسی کونسی خوبی ہے جس کی بنیاد پر ملک کے آئین اور اخلاقیات کا جنازہ نکال کر ایک انتہائی شرمناک قانون پاس کیا گیا . یہ قانون اس قوم کے ماتھے کا کلنک ہے . یہ وہ بد نما داغ ہے جو نسلوں تک اس قوم اور عوام کی سوداگری جو سیاستدانوں نے کی کا ماتم کرتا رہے گا . افسوس میں اس ملک میں رہتا ہوں جہاں کم و بیش ساری سیاسی جماعتیں ضمیر فروش ، ووٹ فروش اور جمہور فروش ہیں . یہاں ہر سو اندھیرا ہی اندھیرا ہے روشنی کی کوئی کرن باقی نہیں .
اس ملک میں یہ اقتدار کا کنجر خانہ کیا ایسے ہی چلے گا ؟ کیا ایسے ہی اسٹبلشمنٹ اپنے کتے پالے گی اور انہیں اقتدار بخشے گی ؟ کیا اسٹبلشمنٹ کے کتوں کے بغیر کسی کو اقتدار نہیں ملے گا ؟ آخر کب اس ملک میں عوامی راج قائم ہو گا ؟ آخر کب عدالتیں آزاد ہوں گی آخر کب طاقتور بندوقوں والے احتساب کے کٹہرے میں ہوں گے .... ہم ایک غلام قوم ہیں ... مغرب میں ... ترکی میں قوم نے اسٹبلشمنٹ سے جان چھڑا لی اور وہ کہاں سے کہاں پہنچ گۓ . ہم آج بھی بوٹوں کی ٹھوکروں میں ذلت و رسوائی کی زندگی گزار رہے ہیں . افسوس کہ یہ ایک مردہ قوم ہے تبھی تو اس پر بیرون حملہ آوروں کا راج رہا اور اب اپنے ہی ایک مافیا بن کر اس قوم کو لوٹ رہے سبھی لوٹ رہے سیستدان بھی بوٹ بھی اسٹبلشمنٹ بھی ... سبھی کا دھندہ ہے یہ ... گندہ ہے پر دھندہ ہے .... سبھی لوٹنے والوں پر لعنت
کس بات کی ایکسٹنشن ، کیوں ایکسٹنشن کس وجہ سے ایکسٹنشن.... باقی سینئر جرنیل کیا یہاں صرف ایک کا منہ دیکھنے آتے ہیں ... کیا وہ سیکنڈ کلاس جرنیل ہیں ... ایک بات جو طے ہے اس سے ہٹ کر کسی کو چار چار سال کی ایکسٹنشن دینے کا کیا مطلب ہے . یہ ایک ادارہ ہے اسے ایک ڈسپلن سے چلنا ہے . اس میں سیاست کی گنجائش نہیں . اس سیاست سے یہ ادارہ بھی تباہ ہو جاۓ گا . ایک نظام جو طے ہے اس کے تحت ہی یہ ادارہ مظبوط ہو سکتا ہے جب نۓ لوگ آ کر نۓ آئیڈیاز سے اس کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں تب ہی ادارہ ترقی کرتا ہے . پاکستان کی تاریخ میں اس سے قبل جتنے بھی جرنیل اۓ ہر جرنیل نے کوئی نہ کوئی کارنامہ ضرور سر انجام دیا . راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب کیا تو کیانی نے راہ نجات لیکن موجودہ چیف نے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا یہاں تک کہ بھارتی پائلٹ کو بھی چھوڑ دیا گیا . آخر اس میں ایسی کونسی خوبی ہے جس کی بنیاد پر ملک کے آئین اور اخلاقیات کا جنازہ نکال کر ایک انتہائی شرمناک قانون پاس کیا گیا . یہ قانون اس قوم کے ماتھے کا کلنک ہے . یہ وہ بد نما داغ ہے جو نسلوں تک اس قوم اور عوام کی سوداگری جو سیاستدانوں نے کی کا ماتم کرتا رہے گا . افسوس میں اس ملک میں رہتا ہوں جہاں کم و بیش ساری سیاسی جماعتیں ضمیر فروش ، ووٹ فروش اور جمہور فروش ہیں . یہاں ہر سو اندھیرا ہی اندھیرا ہے روشنی کی کوئی کرن باقی نہیں .
اس ملک میں یہ اقتدار کا کنجر خانہ کیا ایسے ہی چلے گا ؟ کیا ایسے ہی اسٹبلشمنٹ اپنے کتے پالے گی اور انہیں اقتدار بخشے گی ؟ کیا اسٹبلشمنٹ کے کتوں کے بغیر کسی کو اقتدار نہیں ملے گا ؟ آخر کب اس ملک میں عوامی راج قائم ہو گا ؟ آخر کب عدالتیں آزاد ہوں گی آخر کب طاقتور بندوقوں والے احتساب کے کٹہرے میں ہوں گے .... ہم ایک غلام قوم ہیں ... مغرب میں ... ترکی میں قوم نے اسٹبلشمنٹ سے جان چھڑا لی اور وہ کہاں سے کہاں پہنچ گۓ . ہم آج بھی بوٹوں کی ٹھوکروں میں ذلت و رسوائی کی زندگی گزار رہے ہیں . افسوس کہ یہ ایک مردہ قوم ہے تبھی تو اس پر بیرون حملہ آوروں کا راج رہا اور اب اپنے ہی ایک مافیا بن کر اس قوم کو لوٹ رہے سبھی لوٹ رہے سیستدان بھی بوٹ بھی اسٹبلشمنٹ بھی ... سبھی کا دھندہ ہے یہ ... گندہ ہے پر دھندہ ہے .... سبھی لوٹنے والوں پر لعنت