زود پشیماں

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)

کی میرے قتل کے بعد اُس نے جفا سے توبہ
ظالم کو اگر ہاتھ اور زبان سے نہی روک سکتے تو دل میں ہی برا جانو کی تعلیم دینے والے طارق جمیل صاحب نے آج کروڑوں لوگوں کے سامنے معافی مانگ کر آج ایک نئی طرح ڈال دی یعنی ایک دن ظالموں کو زبان سے برا کہہ کر دوسرے دن ہاتھ جوڑ کر دل و زبان سے معافی مانگ لو۔
گویا، ہاتھ سے لے کر زبان اور دل تک ہر وہ عضو ظالم کیخلاف جس کے استعمال کی رسول اللہ ﷺ نے تاکید فرمائی تھی نہی عن المنکر کا پاٹھ پڑھانے والے طارق جمیل صاحب نے اُن اعضا کا حدیث کے برعکس استعمال کر دکھایا۔

سچی بات تو یہ ہے کہ
طارق جمیل صاحب کو سچ کہہ کر مردوں کیطرح میدان میں ڈٹ جانا چاہیئے تھا
بچوں کی طرح معافی مانگ کر جان خلاصی کروا کر اپنی مذید مٹی پلید نہ کرواتے لیکن عزت و ذلت دستِ قدرت میں ہے، طارق جمیل کا کیا قصور۔
ویسے کوئی بتلا سکتا ہے کہ جو حرکت طارق جمیل صاحب نے کی ہے، یہ کس نبی کی سنت ہے؟
کس کتاب اللہ میں لکھا ہے؟
ہے کوئی حدیث ہے اس بابت؟

رافضی نقطہ نظر و عقائد کی کسوٹی پر رکھیں تو طارق جمیل نے ١٤٠٠ سال بعد عین سنّت علی و حسن رضوان الله تعالیٰ اجمعین کو زندہ کیا ہے

جبکہ میرے مطابق مولانا نے جن جن سے معافی نہیں معذرت مانگی انھیں فردا نامزد کیا ہی نہیں تھا اور معذرت اور معافی میں مشرق و مغرب کا فرق ہے یعنی معافی قصور یا غلطی پر مانگی جاتی ہے اور معذرت کسی کو غلط فہمی لگ جانے پر طلب کی جاتی ہے
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
رافضی نقطہ نظر و عقائد کی کسوٹی پر رکھیں تو طارق جمیل نے ١٤٠٠ سال بعد عین سنّت علی و حسن رضوان الله تعالیٰ اجمعین کو زندہ کیا ہے

جبکہ میرے مطابق مولانا نے جن جن سے معافی نہیں معذرت مانگی انھیں فردا نامزد کیا ہی نہیں تھا اور معذرت اور معافی میں مشرق و مغرب کا فرق ہے یعنی معافی قصور یا غلطی پر مانگی جاتی ہے اور معذرت کسی کو غلط فہمی لگ جانے پر طلب کی جاتی ہے
آوے نجس انسان تو نے خود لکھا تھا کے تیرے آباواجداد معاویہ کی طرف سے جنگ صفین میں لڑے تھے
 
Last edited: