برٹش ائر ویز کا اپنا "کرونا ٹیسٹ" کا نظام ہے. کئی مسافروں کا ٹیسٹ پازیٹیو آنے کے بعد جب انہوں نے اپنی حکومت کو رپورٹ دی تو پاکستان کے ویکسنیشن سسٹم کو ناقابل اعتبار قرار دے کر ہمیں ریڈ لسٹ میں ڈال دیا گیا۔ اب بھی انگلینڈ نے ہمیں ریڈ لسٹ سے نکال کر کافی نرمی کا اظہار کیا ہے ہمارے بے وقوف اور جذباتی حکمران تھوڑا دھیرج رکھیں اور کرکٹ کے دورے کو اتنا سر پر سوار مت کریں
افغانستان کے افئیرز میں ہماری کھلی مداخلت، آی ایس آی چیف کا اوپن دورہ افغانستان، اور دیگر بہت سارے شواہد سے ثابت ہوچکا ہے کہ طالبان کے پیچھے پاکستان ہی کا ہاتھ ہے۔ملا عمر اور اس کی شوری کو کو کوئٹہ میں اور اسامہ کو ایبٹ آباد میں چھاونی کے اندر پناہ دینے والا بھی پاکستان ہی تھا۔
امریکی انخلا کے اعلان کے بعد پچیس تیس ہزار طالبان کا پاکستان سے افغانستان میں داخل ہونا بھی ان کے علم میں ہے اس کے باوجود چونکہ امریکہ کی سٹریٹیجی تیس سال بعدبدل جاتی ہے انہوں نے جانا ہی تھا سو چلے گئے مگر ہم نے کھلم کھلا دورے کرکے اور غلامی کی زنجیروں جیسے احمقانہ بیانات دے کر اپنے لئے شدید قسم کے مسائل پیدا کرلئے ہیں، اوپر سے امریکی قوم کی توہین پرمبنی بیانات ان کے چینلز پر بیٹھ کر دئیے جا رہے ہیں جس کا نتیجہ بھی اب ہماری قوم کو بھگتنا پڑے گا کیونکہ امریکہ ہم سے تو ہزاروں گنا زیادہ طاقتور اور ابھی تک سپرپاور ہے
ایک ریڈ لسٹ سے تو ہم نکل آے ہیں مگر طالبان کی حمایت کرکے ہم "فیٹیف"" کی ریڈ لسٹ میں جانے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ اگر ہم "فیٹیف" کی ریڈ لسٹ میں جاتے ہیں تو پاکستان کی ایکسپورٹ رک جاے گی، ویزے بند ہوجائیں گے، روپے کی قیمت پہلے ہی زمین بوس ہوچکی ہے پھر شائد کسی کنویں میں جاگرے گی، آی ایم ایف ہاتھ اٹھا لے گی
اور سب سے اہم بات یہ کہ ہماری واحد گیم کرکٹ جس کی رینکنگ میں ہم اس وقت بھی پہلی چار ٹیموں میں موجود ہیں پر پابندی لگ جاے گی اور ہم ورلڈ کپ سے باہر ہوجائیں گے
جی ہاں بغیر کھیلے ہی باہر ہوجائیں گے جس کے بعد انڈین ایجنڈے کا ایک اہم جزو مکمل ہوجاے گا
ہم اپنی کرپشن ختم کرنے کو تیار نہیں، پی آی اے کا معیار وہیں کا وہیں ہے، کرپشن کے ریٹ دوگنے ہوچکے ہیں اور پاکستان میں ایک ہفتے میں ایک درجن دھشت گرد حملے ہوچکے ہیں
خدانخواستہ اگر کسی مہمان ٹیم پر ایک حملہ بھی ہوچکا ہوتا تو ہم اگلے تیس سال بھی کسی ٹیم کو بلوانے کے قابل نہ رہتے
ایک ملک اگر ہماری توقع کے برخلاف کچھ کرتا ہے تو ہم جواب میں چار ملکوں کو ناراض کرلیتے ہیں اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی بدولت ہم تیزی سے اکیلے ہورہے ہیں
عمران خان کے احمقانہ بیانات جیسے غلامی کی زنجیریں اور امریکہ کے خلاف غیر ضروری اشتعال انگیزی کی وجہ سے پاکستان کا وجود خطرے میں ڈال دیا گیا ہے
عمران خان کو جس امریکی صدر نے کال تک کرنی گوارا نہیں کی وہ اسی ماہ مودی کا استقبال کرنے جارہا ہے اور ہم نے اس کو ٹیکل کرنے کیلئے ایک ایسے بندے کو امرکہ بھیجا ہے جو پاکستان چھوڑ کر جرمنی آباد ہوگیا تھا اس نے جرمنی میں افغانی بن کر اسائلم کیا تھا یا کوی اور چکر تھا یہ تو کسی کو پتا نہیں چلے گا مگر جو وہ کرے گا اس کا نتیجہ جلد نکل آے گا اللہ کرے وہ اچھا کام کرلے مگر مجھے امید کم ہے
ایک اور خطرناک بات یہ ہے کہ افغان طالبان نے انڈین فنڈڈ ٹی ٹی پی کے ہزاروں دھشت گردوں کو اپنی سرزمین پر رہنے کی اجازت دے دی ہے۔ مولوی فقیر محمد کی رہای اور احسان اللہ احسان کا پاکستانی جیل سے رہا کردینا بتا رہا ہے کہ ہمارے اندر بھی انڈین ایجنٹس اور دھشت گردوں کے سرپرست موجود ہیں۔ اور ٹی ٹی پی کی پاکستان میں حالیہ دھشت گردی پر کوی بھی ایکشن نہ لینے کا صاف مطلب ہے کہ طالبان پاکستان کے ساتھ وہی کریں گے جو انہوں نے پہلے بھی کیا تھا اور پھر امریکی فضائیہ سے جان بچا کر ہمارے اوپر بوجھ بننے کوئٹہ آگئے تھے۔ انکی مشکوک فتح کو "فتح مکہ" سے تشبیہ دینے والے مفتی بھی منافق اور پاکستان دشمن ہیں ان کو بھی سرحد پار دھکیل دیا جاے تو اچھا ہوگا
امریکہ نے افغانستان سے نکل کر اپنی تیس سالہ سٹریٹیجی تبدیل کی ہے کیونکہ تیس سال سے زیادہ وہ کسی سٹریٹیجی پر عمل نہیں کرتے مگر اس تبدیلی کے بعد پاکستان بری طرح پھنس گیا ہے۔ اس مشکل سے نکلنے کیلئے ایک میچور اور تجربہ کار انتظامیہ کی ضرورت ہے جو ہمارے ہاں دور تک دکھای نہیں دے رہی
افغانستان کے افئیرز میں ہماری کھلی مداخلت، آی ایس آی چیف کا اوپن دورہ افغانستان، اور دیگر بہت سارے شواہد سے ثابت ہوچکا ہے کہ طالبان کے پیچھے پاکستان ہی کا ہاتھ ہے۔ملا عمر اور اس کی شوری کو کو کوئٹہ میں اور اسامہ کو ایبٹ آباد میں چھاونی کے اندر پناہ دینے والا بھی پاکستان ہی تھا۔
امریکی انخلا کے اعلان کے بعد پچیس تیس ہزار طالبان کا پاکستان سے افغانستان میں داخل ہونا بھی ان کے علم میں ہے اس کے باوجود چونکہ امریکہ کی سٹریٹیجی تیس سال بعدبدل جاتی ہے انہوں نے جانا ہی تھا سو چلے گئے مگر ہم نے کھلم کھلا دورے کرکے اور غلامی کی زنجیروں جیسے احمقانہ بیانات دے کر اپنے لئے شدید قسم کے مسائل پیدا کرلئے ہیں، اوپر سے امریکی قوم کی توہین پرمبنی بیانات ان کے چینلز پر بیٹھ کر دئیے جا رہے ہیں جس کا نتیجہ بھی اب ہماری قوم کو بھگتنا پڑے گا کیونکہ امریکہ ہم سے تو ہزاروں گنا زیادہ طاقتور اور ابھی تک سپرپاور ہے
ایک ریڈ لسٹ سے تو ہم نکل آے ہیں مگر طالبان کی حمایت کرکے ہم "فیٹیف"" کی ریڈ لسٹ میں جانے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ اگر ہم "فیٹیف" کی ریڈ لسٹ میں جاتے ہیں تو پاکستان کی ایکسپورٹ رک جاے گی، ویزے بند ہوجائیں گے، روپے کی قیمت پہلے ہی زمین بوس ہوچکی ہے پھر شائد کسی کنویں میں جاگرے گی، آی ایم ایف ہاتھ اٹھا لے گی
اور سب سے اہم بات یہ کہ ہماری واحد گیم کرکٹ جس کی رینکنگ میں ہم اس وقت بھی پہلی چار ٹیموں میں موجود ہیں پر پابندی لگ جاے گی اور ہم ورلڈ کپ سے باہر ہوجائیں گے
جی ہاں بغیر کھیلے ہی باہر ہوجائیں گے جس کے بعد انڈین ایجنڈے کا ایک اہم جزو مکمل ہوجاے گا
ہم اپنی کرپشن ختم کرنے کو تیار نہیں، پی آی اے کا معیار وہیں کا وہیں ہے، کرپشن کے ریٹ دوگنے ہوچکے ہیں اور پاکستان میں ایک ہفتے میں ایک درجن دھشت گرد حملے ہوچکے ہیں
خدانخواستہ اگر کسی مہمان ٹیم پر ایک حملہ بھی ہوچکا ہوتا تو ہم اگلے تیس سال بھی کسی ٹیم کو بلوانے کے قابل نہ رہتے
ایک ملک اگر ہماری توقع کے برخلاف کچھ کرتا ہے تو ہم جواب میں چار ملکوں کو ناراض کرلیتے ہیں اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی بدولت ہم تیزی سے اکیلے ہورہے ہیں
عمران خان کے احمقانہ بیانات جیسے غلامی کی زنجیریں اور امریکہ کے خلاف غیر ضروری اشتعال انگیزی کی وجہ سے پاکستان کا وجود خطرے میں ڈال دیا گیا ہے
عمران خان کو جس امریکی صدر نے کال تک کرنی گوارا نہیں کی وہ اسی ماہ مودی کا استقبال کرنے جارہا ہے اور ہم نے اس کو ٹیکل کرنے کیلئے ایک ایسے بندے کو امرکہ بھیجا ہے جو پاکستان چھوڑ کر جرمنی آباد ہوگیا تھا اس نے جرمنی میں افغانی بن کر اسائلم کیا تھا یا کوی اور چکر تھا یہ تو کسی کو پتا نہیں چلے گا مگر جو وہ کرے گا اس کا نتیجہ جلد نکل آے گا اللہ کرے وہ اچھا کام کرلے مگر مجھے امید کم ہے
ایک اور خطرناک بات یہ ہے کہ افغان طالبان نے انڈین فنڈڈ ٹی ٹی پی کے ہزاروں دھشت گردوں کو اپنی سرزمین پر رہنے کی اجازت دے دی ہے۔ مولوی فقیر محمد کی رہای اور احسان اللہ احسان کا پاکستانی جیل سے رہا کردینا بتا رہا ہے کہ ہمارے اندر بھی انڈین ایجنٹس اور دھشت گردوں کے سرپرست موجود ہیں۔ اور ٹی ٹی پی کی پاکستان میں حالیہ دھشت گردی پر کوی بھی ایکشن نہ لینے کا صاف مطلب ہے کہ طالبان پاکستان کے ساتھ وہی کریں گے جو انہوں نے پہلے بھی کیا تھا اور پھر امریکی فضائیہ سے جان بچا کر ہمارے اوپر بوجھ بننے کوئٹہ آگئے تھے۔ انکی مشکوک فتح کو "فتح مکہ" سے تشبیہ دینے والے مفتی بھی منافق اور پاکستان دشمن ہیں ان کو بھی سرحد پار دھکیل دیا جاے تو اچھا ہوگا
امریکہ نے افغانستان سے نکل کر اپنی تیس سالہ سٹریٹیجی تبدیل کی ہے کیونکہ تیس سال سے زیادہ وہ کسی سٹریٹیجی پر عمل نہیں کرتے مگر اس تبدیلی کے بعد پاکستان بری طرح پھنس گیا ہے۔ اس مشکل سے نکلنے کیلئے ایک میچور اور تجربہ کار انتظامیہ کی ضرورت ہے جو ہمارے ہاں دور تک دکھای نہیں دے رہی