رانا شمیم نے بیان حلفی نواز شریف کے دفتر میں کیوں جمع کروایا: مظہر عباس

mazhar-abbas.jpg


جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان سارہ الیاس نے تجزیہ کاروں سے سوال کیا کہ پہلے سوال وزیراعظم کہتے ہیں شریف فیملی مافیا، بقا کی جنگ لڑرہی ہے، کیا بیان درست ہے؟ سینیئر صحافی مظر عباس نے کہا کہ عدالت میں جو کیس التو کا شکار ہو اس پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہئے، نہ ہی کیا جاسکتا، چاہئے آپ اس سماعت کیخلاف بات کررہے ہوں یا اس سماعت کے حق میں کررہے ہوں۔

مظہرعباس نے کہا کہ جت کے کسی کیس کے بارے میں پتا نہیں کہ کیا ہونا ہے ابھی تو مجھے نہیں پتا نہ آگے کیس کسر طرح چلے گا؟اس اسٹیج پر میں کوئی رائے کیسے دے سکتا ہوں،کسی بھی ایسے کیس کے بارے میں نہیں کہنا چاہئے،کسی کیس کے بارے میں وکیل بات کرے تو الگ ہے لیکن سیاستدان یا ہم کریں تو درست نہیں۔

مظہرعباس نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا رانا شمیم نے مسلم لیگ ن کی جانب سے بیان حلفی جمع کرایا،اگر نہیں تو پھر انہوں نے نواز شریف یا حسین نواز کے آفس جاکر کیوں بیان حلفی کیوں جمع کرایا کیوں دستخط کئے کہیں اور جا کر کیوں نہیں کئے؟ کیونکہ وہ تو یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ انہوں نے کسی کے سامنے نے خود ہی جمع کرایا،یہ سب باتیں رانا شمیم کو ثابت کرنی ہیں،رانا شمیم نے آزادانہ طور پر بیان حلفی دیا تو نواز شریف کے دفتر میں جاکر کیوں جمع کروایا.


مظرعباس نے کہا کہ اس معاملے میں ثاقب نثار کو بالکل بلانا چاہئے، ان کا بیان حلفی بھی لینا چاہئے،لیکن سب سے پہلے رانا شمیم کو ثابت کرنا چاہئے،تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان ساڑھے تین سال میں تبدیلی نہیں لاسکے تو اگلے چھ ماہ میں کیا تبدیلی لائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ شریف فیملی مافیا ہے،جو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے‘ ہمیں اس مافیا کا مقابلہ کرنا ہے، عدالت نے شریف فیملی کا کچا چٹھا کھول دیا ہے،سابق چیف جج کا بیان حلفی نواز شریف کے بیٹے کے آفس میں نوٹرائز ہوا، مریم نواز کے کیس سے پہلے بیان حلفی سامنے لایا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ مہم عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے،ججز کودباؤ میں لاکرمن پسند فیصلے لینے کی کوشش ماضی میں بھی ہوئی،مسلم لیگ ن کی عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی تاریخ سب کے سامنے ہے۔