توہین عدالت کیس میں سابق چیف جج گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ رانا شمیم اپنے بیان حلفی سے منحرف ہو گئے۔ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیا معافی نامہ داخل کرادیا۔انہوں نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں ۔
رانا شمیم کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائے گئے جواب کے متن کے مطابق 10 نومبر 2021ء کا میرا بیان حلفی درست ہے نہ اس کی ضرورت تھی۔ بیان حلفی میں جج کا نام مس انڈر اسٹینڈنگ کی وجہ سے شامل ہوا۔ معزز جج کا نام غلطی سے بیان حلفی میں ذکر کرنے پر شرمندہ ہوں اور معافی مانگتا ہوں ۔ یہ غلطی دراصل نہیں ہونی چاہیے تھی۔ بیان حلفی کا مکمل کنٹنٹ واپس لیتا ہوں۔
رانا شمیم کا لندن میں اوتھ کمشنر کے سامنے بیان حلفی ریکارڈ کرایا تھا جس کے مطابق رانا شمیم نے کہا تھا کہ انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی فون پر گفتگو سنی، ثاقب نثار ہائی کورٹ کے جج کو نواز شریف کیس میں ہدایات دے رہے تھے۔
یہ بیان حلفی سب سے پہلے جنگ جیو کے صحافی انصارعباسی نے چھاپا جس پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا، ن لیگی رہنماؤں نے اسے بنیاد بناکر کہا کہ ثابت ہوگیا کہ نوازشریف بے قصور ہیں ،جیو گروپ نے اس بیان حلفی کو بنیاد بناکر خوب کمپین چلائی۔
جیو نیوز پر اسپیشل ٹرانسمیشن ہوئیں، جنگ، دی نیوز میں ادارے چھپے، جیونیوز کے آفیشل چینل پر تقریبا 175 سے زائد ویڈیوز راناشمیم کے بیان حلفی پر اپلوڈ ہوئیں، درجنوں ٹاک شوز ہوئے جس میں جیو اور ن لیگ کے حامی صحافی بیان حلفی کے حق میں تجزئیے پیش کرتے رہے
نہ صرف جیو نیوز بلکہ ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی ن لیگ کے حامی صحافی متحرک ہوگئے ، غریدہ فاروقی نے 2 درجن سے زائد ٹوئٹس کئے جس میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ نوازشریف بے قصور اور معصوم ثابت ہوگئے ہیں،نوازشریف کو غلط سزاسنائی گئی۔
دیگر صحافیوں جن میں طلعت حسین، ابصارعالم، ثناء بچہ اور دیگر شامل ہیں، نے بھی کمپین کو خوب ہوا دی اور یہ تاثر عوام کے ذہنوں میں بٹھانا شروع کردیا کہ نوازشریف تو معصوم تھا، سارا کیا دھرا ثاقب نثار کا ہے جس نے نوازشریف کو سزادلوائی۔
دوسری طرف ایک رائے یہ بھی تھی کہ یہ بیان حلفی جان بوجھ کر شریف خاندان کی طرف سے انصار عباسی کو لیک کیا گیا ہے تاکہ عوام کی ذہن سازی کی جائے کہ نوازشریف کرپٹ نہیں ہے اور اسے غلط طور پر پھنسا کرسیاست سے آؤٹ کیا گیا ہے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لیا تو انصارعباسی، میرشکیل الرحمان، عامر غوری سمیت دیگر صحافی معافیوں پر اتر آئے اور رانا شمیم کو پھنسا کر ایک طرف ہوگئے جس کے بعد اس پروپیگنڈا سے ہوا نکلنا شروع ہوگئی۔
صرف یہی نہیں بلکہ لندن سے تعلق رکھنے والے صحافی عرفان ہاشمی تہلکہ خیز سٹوری لیکر آئے جس نے یہ بھانڈا پھوڑا کہ یہ بیان حلفی کہاں پہ ریکارڈ ہوا، کس نے یہ ریکارڈ کروایا
لندن سے تعلق رکھنے والی پاکستانی صحافی عرفان ہاشمی نے خبر بریک کی ہے کہ رانا شمیم نے سابق چيف جسٹس ثاقب نثار اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج صاحبان کے خلاف حلف نامہ نواز شریف کے دفتر میں ان کے سامنے نوٹرائز کرايا
برطانوی سولیسٹر چارلس کے مطابق رانا شمیم، سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی دوست ہیں اور جس بیان حلفی میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے معزز ججز پر الزامات لگائے گئے ہیں اس پر دستخط نواز شریف کے دفتر میں کیے گئے، نوازشریف رانا شمیم کو چیف جسٹس بنانا چاہتے تھے۔
راناشمیم کے بیان حلفی کو قریب سے کور کرنیوالے صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ شریف فیملی کی اپیلوں سے متعلق بیان حلفی سے رانا شمیم دس ماہ آٹھ دن بعد مکمل طور پر مکر گئے ایک پیج 3 پیراگراف پر مشتمل جواب میں ہائیکورٹ سے غیر مشروط معافی مانگی۔ پکی معافی کے لیے 4 دفعہ Apology دو دفعہ Unconditional apology ، دو دفعہ regret اور grave mistake استعمال کیا ہے
ڈاکٹر ارسلان خالد کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کا بیان حلفی سے لاتعلقی پر اب جب تحقیقات اگر آگے بڑھیں تو معلوم ہوگا کہ نوازشریف کے ایما پر جنگ/نیوز گروپ اور انصار عباسی نے کس قدر نچلے درجے پر جا کر عدلیہ کے خلاف سازش کی۔ جھوٹی ٹیپ بنائی، یہ معاملہ بہت سیریس ہے اور اسکی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے
فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ جنگ گروپ اورنون لیگ کی چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف مہم مکمل طور پر Expose ہو گئ ہے راناشمیم کا معافی مانگنا کافی نہیں یہ کوئ غلطی یا زبان نہیں پھسلی بلکہ ایک منظم سازش ہے جس کے پیچھے کے کردار بھی اب سب کے سامنے ہیں چیف جسٹس اسلام آباد معاملے کی طے تک پہنچیں ملزمان کو سزا دی جائے