دھرنا ختم، احتجاج جاری، جے یو آئی نے ملک کے کئی حصوں میں شاہراہیں بند کردیں

Bilal Raza

Prime Minister (20k+ posts)
518722_48706815.jpg


لاہور: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام نے پلان بی کے تحت حکومت کیخلاف احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ملک کے کئی حصوں میں شاہراہیں بند کر دی ہیں۔

کراچی میں حب ریور روڈ پر دھرنا دیا گیا۔ سکھر اور گھوٹکی میں نیشنل ہائی وے کو بند کر دیا گیا۔ تونسہ شریف میں انڈس ہائی وے پر بھی ٹریفک معطل ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں بھی کئی مقامات پر احتجاج جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے پلان بی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ کراچی میں حب ریور روڈ پر جمعیت علمائے اسلام نے مولانا راشد محمود سومرو کی قیادت میں دھرنا دیدیا۔ سندھ اور بلوچستان کے درمیان ٹریفک کی آمدورفت جزوی طور پر معطل ہوگئی۔

سکھر میں جے یو آئی کے کارکنوں نے نیشنل ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ سندھ اور پنجاب کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

گھوٹکی میں بھی نیشنل ہائی وے پر کارکنوں نے دھرنا دے دیا۔ تونسہ شریف میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سنگم پر انڈس ہائی وے پر پل کھڈ بزدار کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے کراچی سے پشاور اور راولپنڈی کی جانب جانے والی ٹریفک معطل ہے۔

نوشہرہ جی ٹی روڈ کو حکیم آباد کے مقام پر بند کر دیا گیا ہے۔ مقامی قائدین کے مطابق صرف ایمبولینس کو راستہ دیا جائے گا۔ جمیعت علمائے اسلام بنوں کے کارکنوں نے انڈس ہائی وے کو بھی بند کر دیا ہے۔ مالاکنڈ میں پل چوکی کے مقام پر بھی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہو کر رہ گئی جبکہ کرک میں لنک روڈ پر انڈس ہائی وے بلاک کر دی گئی ہے۔

بٹگرام میں بھی جے یو آئی سمیت مسلم لیگ ن اور اے این پی کے کارکنوں نے شاہراہ ریشم کو بند کر دیا ہے۔ چھتر پلین کے مقام پر سڑک بند ہونے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ادھر جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر مولاناعبدالواسع نے پلان بی کے تحت صوبے کی مختلف قومی شاہراہوں کو بلاک کرنے کا 16 سے 18 نومبر تک شیڈول جاری کر دیا ہے۔ جمعہ کو کوئٹہ کراچی شاہراہ خضدار اور لورالائی میں کوئٹہ ڈی جی خان شاہراہ بلاک کی جائے گی۔

قومی شاہراہوں کو بلاک کرنے کے شیڈول کا اعلان انہوں نے صوبائی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مولاناعبدالواسع نے بتایا کہ 16 نومبر کو ہی کوئٹہ جیکب آباد شاہراہ ڈیرہ مراد جمالی کے مقام پر بند کی جائے گی۔ 17 نومبر کو کوئٹہ تفتان شاہراہ اور قلعہ عبداللہ شاہراہ جبکہ 18 نومبر کو کوئٹہ گوادرور کوئٹہ کراچی شاہراہیں بند کرکے آزادی مارچ کے شرکا دھرنا دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے موسم کی صورت کے پیش نظر قومی شاہراہیں صبح سے شام تک بند کریں گے اور 18 نومبر کے بعد ایک ہی دن پورے صوبے کی قومی شاہراہ بند کرنے کے شیڈول کا اعلان کیاجائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں مولاناعبدالواسع نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کے باعث حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں اور اب قومی شاہراہوں پر احتجاج کرکے اسے تنے کو گرانا ہے۔ آزادی مارچ اور دھرنا پرامن تھا اور رہے گا۔


 
Last edited by a moderator:

stranger

Chief Minister (5k+ posts)
awaam ka mandate churaane per road block kerne ki ijazat tau honi chahye hai naa.

mazhabi jamaton ko kisi ki ijazat ki zaroorat nahi... ye jab chahain fatwa dedain, kisi ko tauheen-e-mazhab ke naam per qatal ker dain... kisi ko kafir keh dain.. in ke liay sab jaiz hai
 

Reason

Minister (2k+ posts)
mazhabi jamaton ko kisi ki ijazat ki zaroorat nahi... ye jab chahain fatwa dedain, kisi ko tauheen-e-mazhab ke naam per qatal ker dain... kisi ko kafir keh dain.. in ke liay sab jaiz hai

I agree. Thats why you don't use religion for politics. And also don't lecture people on religion, when your own lifestyle reflects things that are not religious.
 

stranger

Chief Minister (5k+ posts)
I agree. Thats why you don't use religion for politics. And also don't lecture people on religion, when your own lifestyle reflects things that are not religious.

exactly thats what i am talking about.... see someone started the same mantra when i spoke about the culprits of our society
 

Hussain1967

Chief Minister (5k+ posts)
Why governments of Punjab and KP allowing these extremists to block the roads? Why aren’t they being arrested?
 

Oldwish

Senator (1k+ posts)
518722_48706815.jpg


لاہور: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام نے پلان بی کے تحت حکومت کیخلاف احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ملک کے کئی حصوں میں شاہراہیں بند کر دی ہیں۔

کراچی میں حب ریور روڈ پر دھرنا دیا گیا۔ سکھر اور گھوٹکی میں نیشنل ہائی وے کو بند کر دیا گیا۔ تونسہ شریف میں انڈس ہائی وے پر بھی ٹریفک معطل ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں بھی کئی مقامات پر احتجاج جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے پلان بی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ کراچی میں حب ریور روڈ پر جمعیت علمائے اسلام نے مولانا راشد محمود سومرو کی قیادت میں دھرنا دیدیا۔ سندھ اور بلوچستان کے درمیان ٹریفک کی آمدورفت جزوی طور پر معطل ہوگئی۔

سکھر میں جے یو آئی کے کارکنوں نے نیشنل ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ سندھ اور پنجاب کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

گھوٹکی میں بھی نیشنل ہائی وے پر کارکنوں نے دھرنا دے دیا۔ تونسہ شریف میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سنگم پر انڈس ہائی وے پر پل کھڈ بزدار کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے کراچی سے پشاور اور راولپنڈی کی جانب جانے والی ٹریفک معطل ہے۔

نوشہرہ جی ٹی روڈ کو حکیم آباد کے مقام پر بند کر دیا گیا ہے۔ مقامی قائدین کے مطابق صرف ایمبولینس کو راستہ دیا جائے گا۔ جمیعت علمائے اسلام بنوں کے کارکنوں نے انڈس ہائی وے کو بھی بند کر دیا ہے۔ مالاکنڈ میں پل چوکی کے مقام پر بھی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہو کر رہ گئی جبکہ کرک میں لنک روڈ پر انڈس ہائی وے بلاک کر دی گئی ہے۔

بٹگرام میں بھی جے یو آئی سمیت مسلم لیگ ن اور اے این پی کے کارکنوں نے شاہراہ ریشم کو بند کر دیا ہے۔ چھتر پلین کے مقام پر سڑک بند ہونے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ادھر جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر مولاناعبدالواسع نے پلان بی کے تحت صوبے کی مختلف قومی شاہراہوں کو بلاک کرنے کا 16 سے 18 نومبر تک شیڈول جاری کر دیا ہے۔ جمعہ کو کوئٹہ کراچی شاہراہ خضدار اور لورالائی میں کوئٹہ ڈی جی خان شاہراہ بلاک کی جائے گی۔

قومی شاہراہوں کو بلاک کرنے کے شیڈول کا اعلان انہوں نے صوبائی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مولاناعبدالواسع نے بتایا کہ 16 نومبر کو ہی کوئٹہ جیکب آباد شاہراہ ڈیرہ مراد جمالی کے مقام پر بند کی جائے گی۔ 17 نومبر کو کوئٹہ تفتان شاہراہ اور قلعہ عبداللہ شاہراہ جبکہ 18 نومبر کو کوئٹہ گوادرور کوئٹہ کراچی شاہراہیں بند کرکے آزادی مارچ کے شرکا دھرنا دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے موسم کی صورت کے پیش نظر قومی شاہراہیں صبح سے شام تک بند کریں گے اور 18 نومبر کے بعد ایک ہی دن پورے صوبے کی قومی شاہراہ بند کرنے کے شیڈول کا اعلان کیاجائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں مولاناعبدالواسع نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کے باعث حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں اور اب قومی شاہراہوں پر احتجاج کرکے اسے تنے کو گرانا ہے۔ آزادی مارچ اور دھرنا پرامن تھا اور رہے گا۔


Side effects of unjust societies
 

P@triot

Senator (1k+ posts)
518722_48706815.jpg


لاہور: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام نے پلان بی کے تحت حکومت کیخلاف احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ملک کے کئی حصوں میں شاہراہیں بند کر دی ہیں۔

کراچی میں حب ریور روڈ پر دھرنا دیا گیا۔ سکھر اور گھوٹکی میں نیشنل ہائی وے کو بند کر دیا گیا۔ تونسہ شریف میں انڈس ہائی وے پر بھی ٹریفک معطل ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں بھی کئی مقامات پر احتجاج جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے پلان بی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ کراچی میں حب ریور روڈ پر جمعیت علمائے اسلام نے مولانا راشد محمود سومرو کی قیادت میں دھرنا دیدیا۔ سندھ اور بلوچستان کے درمیان ٹریفک کی آمدورفت جزوی طور پر معطل ہوگئی۔

سکھر میں جے یو آئی کے کارکنوں نے نیشنل ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ سندھ اور پنجاب کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

گھوٹکی میں بھی نیشنل ہائی وے پر کارکنوں نے دھرنا دے دیا۔ تونسہ شریف میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سنگم پر انڈس ہائی وے پر پل کھڈ بزدار کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے کراچی سے پشاور اور راولپنڈی کی جانب جانے والی ٹریفک معطل ہے۔

نوشہرہ جی ٹی روڈ کو حکیم آباد کے مقام پر بند کر دیا گیا ہے۔ مقامی قائدین کے مطابق صرف ایمبولینس کو راستہ دیا جائے گا۔ جمیعت علمائے اسلام بنوں کے کارکنوں نے انڈس ہائی وے کو بھی بند کر دیا ہے۔ مالاکنڈ میں پل چوکی کے مقام پر بھی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہو کر رہ گئی جبکہ کرک میں لنک روڈ پر انڈس ہائی وے بلاک کر دی گئی ہے۔

بٹگرام میں بھی جے یو آئی سمیت مسلم لیگ ن اور اے این پی کے کارکنوں نے شاہراہ ریشم کو بند کر دیا ہے۔ چھتر پلین کے مقام پر سڑک بند ہونے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ادھر جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر مولاناعبدالواسع نے پلان بی کے تحت صوبے کی مختلف قومی شاہراہوں کو بلاک کرنے کا 16 سے 18 نومبر تک شیڈول جاری کر دیا ہے۔ جمعہ کو کوئٹہ کراچی شاہراہ خضدار اور لورالائی میں کوئٹہ ڈی جی خان شاہراہ بلاک کی جائے گی۔

قومی شاہراہوں کو بلاک کرنے کے شیڈول کا اعلان انہوں نے صوبائی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مولاناعبدالواسع نے بتایا کہ 16 نومبر کو ہی کوئٹہ جیکب آباد شاہراہ ڈیرہ مراد جمالی کے مقام پر بند کی جائے گی۔ 17 نومبر کو کوئٹہ تفتان شاہراہ اور قلعہ عبداللہ شاہراہ جبکہ 18 نومبر کو کوئٹہ گوادرور کوئٹہ کراچی شاہراہیں بند کرکے آزادی مارچ کے شرکا دھرنا دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے موسم کی صورت کے پیش نظر قومی شاہراہیں صبح سے شام تک بند کریں گے اور 18 نومبر کے بعد ایک ہی دن پورے صوبے کی قومی شاہراہ بند کرنے کے شیڈول کا اعلان کیاجائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں مولاناعبدالواسع نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کے باعث حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں اور اب قومی شاہراہوں پر احتجاج کرکے اسے تنے کو گرانا ہے۔ آزادی مارچ اور دھرنا پرامن تھا اور رہے گا۔


Kuch din aur and then awam khud hi in ko jootay maaray gi..
 

outofstock

Citizen
یہ کام تو انسانیت کے بھی خلاف ہے اور شائد دین کے بھی کہ لوگوں کو تنگ کر کہ اپنا الو سیدھا کرنا
بیچارے مریض اور ایمبولنس میں مرنے والوں کا ذمہ دار مولوی ہونگے جو اسکے ساتھ ہیں یا حکومت ؟
 
I most strongly condemn the road blocking as a means of protest by any groups or parties as it's against the teachings of islam and Prophet SAW. It must be declared illegal and there should be law for severe punishment.

These fake corrupt molvi mafia who are a blemish for our society and religious representation, are blocking road against tge sunnat and more importantly there are jahils unfortunately who not only follow them but will justify even a haram act of them.
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Did they actually shut the roads, to me they haven't otherwise it would be breaking stories on the channels.