ڈاکٹر صاحب اِس کلپ میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہین کے علماءِ دین اللہ کے خاص لوگ ہیں اور وہ علماء کے گروہ کے بارے میں کہتے ہیں کے عام مسلمانوں کو گناہ اور بُرے کاموں سے بچانے کی ذمہ داری اِن ہی لوگوں کی ہے اور اپنے آپ کو معمور من اللہ کہ رہے ہیں۔ اور دعوی کر رہے ہیں کے دعوت و تبلیغ کی ذمہ داری انھی پر ہے اورصرف اپنے آپ کو اولیاء اللہ کہلانا چاہتےہیں۔ڈاکٹر صاحب اِسی کلپ میں یہ بھی فرما رہے ہیں کے دعوت و تبلیغ کی ذمہ داری تمام مسلم اُمہ پر ہے لیکن ساتھ ہی اُمت میں ایک چھوٹی اُمت کا ذکر کر کے اپنے گروہ کو ممتاز کرنے کی کوشش کی۔ پارٹی وِد اِن پارٹی، سٹیٹ وِد اِن سٹیٹ، اور اُمہ وِد اِن اُمہ کا تصور دے کر صرف اپنے گروہ کونجات اور فلاح کا حقدار کرار دیا۔ اور وہ مسلمان جن کو یہ بُرائی سے بچنے کی اور نیک اعمال کی تلقین کرتے ہیں نا تو اُن کے لئے فلاح ہے اور نہ ہی جنت۔ اپنے اِس دعوے کہ دلیل کے طور پر سورۃ اٰل عمران کی آیت104 پیش کی۔
اِس آیت کا ترجمہ وہی ہے جو کے ڈاکٹر صاحب کر رہے ہیں۔ لیکن یہ ترجمہ درست نہیں ہے۔ ڈاکٹر صاحب ترجمہ کو تبدیل کرکے اپنے گروہ کو خاص بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اِس کے علاوہ تبلیغی جماعت بھی یہی ترجمہ کر کے اپنے وجود کی قرآن سے دلیل پیش کرتی ہے۔اِس آیت میں عربی لفظ (من) کاترجمہ (میں سے) کر رہے ہیں لیکن یہاں لفظ من بات پر زور دینے کے لئے استعمال ہوا ہے۔ اور آیت کا ترجمہ (تم ہی وہ گروہ)ہو گا بجائے کہ (تم میں سےایک گروہ )۔ یہ ترجمہ کرنے کی دلیل سورۃ اٰل عمران کی آیت110 ہے۔ جس میں تمام اُمت کو دعوت اور تبلیغ کا حکم ہے۔
اگر آیت104 کا ترجمہ ڈاکٹر صاحب والا مان لیا جائے تو آیت110 کا ترجمہ مختلف ہو جائے گا اور قرآن کی دو آیات کا آپس میں اختلاف ہو گا جو کے ممکن نہیں ہے۔اگر کہیں بھی قرآن کی آیات میں اختلاف نظر آئے تو تحقیق کرنا لازم ہے۔ دونوں متضاد باتوں میں سے کوئی ایک بات ہی حق ہے اور حق کو تلاش کرنا لازم ہے۔
اِس لئے مسلم اُمت کے اندر ایک چھوٹی اُمت اور سٹیٹ وِد اِن سٹیٹ کا تصور من گھڑت ہے۔ دعوت اور تبلیغ تمام اُمت کا کام ہے اور ہر مومن ولی اللہ ہے۔ جس شخص کے پاس کوئی اچھی بات ہے وہ لوگوں کو بتانا فرض ہے
اور اگر کوئی مسلمان بُرائی دیکھے تو اُس کو روکنا بھی ہر مومن پر فرض ہے۔
علماءدین کا اپنے آپ کو دین کا ٹھیکیدار اور تھانیدار کہلانے کا دعوی بلکل جھوٹا ہے اور صرف وہی اولیاء اللہ نہیں ہیں بلکہ ہر مومن اللہ کا دوست ہے اور فلاح اور نجات کا حقدار ہے