خوش ہوں کہ سگریٹ پینے کا انتخاب کر سکتی ہوں، سعودی خاتون

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
خوش ہوں کہ سگریٹ پینے کا انتخاب کر سکتی ہوں، سعودی خاتون

سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی عمل سے خواتین سب سے زیادہ خوش ہیں۔ خواتین نے اس آزادی کے نیتجے میں کھلے عام سگریٹ نوشی کا لطف بھی لینا شروع کر دیا ہے۔
50398230_303.jpg


بیسویں صدی کی یورپی خواتین کی طرح سعودی خواتین میں اصلاحات کے نتیجے میں ملنے والی رعایتوں کے بعد خاص طور پر کھلے عام سگریٹ نوشی شروع کر دی ہے۔ سبھی سعودی خواتین ایسا نہیں کرتیں لیکن تعلیم یافتہ اور لبرل سوچ کی حامل نوجوان خواتین کو یہ مرغوب ہے۔ کئی خواتین ای سگریٹ کے ساتھ ساتھ شیشے کا بھی لطف اٹھاتی ہیں۔ یورپ میں سگریٹ نوشی کو نسائی آزادی کی علامت کے طور پر لیا گیا تھا۔
47706236_401.jpg


ایسی ہی ایک سعودی خاتون ریما کو کھلے عام سگریٹ نوشی کرنے پر بے پناہ مسرت حاصل ہوئی۔ انہوں نے دارالحکومت ریاض کے اشرافیہ والے علاقے میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر سگریٹ نوشی کرتے ہوئے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ حال ہی میں ملنے والی آزادی کا پورا لطف لینا چاہتی ہیں اور اس آزادی ہی کی وجہ سے وہ اس طرح سگریٹ پینے میں بہت خوشی حاصل کر پائی ہیں۔

سعودی عرب کی ایک وزیر ایک انٹرنیشنل کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے

حالیہ مہینوں میں سعودی عرب کے عوامی مقامات پر خواتین کے سگریٹ پینے کے رجحان میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی پروگرام سے قبل اس طرح عورتوں کا سگریٹ پینا اس انتہائی قدامت پسند مسلمان ریاست میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ سعودی ولی عہد اپنے ملک کا تشخص اعتدال پسند اور بزنس فرینڈلی بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
50398210_401.jpg


سعودی عرب میں خواتین کو کاریں چلانے کی اجازت حاصل ہو چکی ہے۔ وہ کھیلوں کے مقابلے دیکھنے بھی جا سکتی ہیں۔ انہیں بالغ ہو کر کسی مرد سرپرست کے بغیر بھی پاسپورٹ حاصل کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ سعودی خواتین اس تبدیلی کو تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیتی ہیں۔

سعودی عرب کے دارالحکومت کے ایک بازار سے گزرتی مغربی لباس میں ملبوس سعودی خاتون مناہا العتیبی
50399971_401.jpg


ریما نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے تاثر کو قبول کرنے سے انکار کیا لیکن انہیں اپنے خاندان کی ناراضی پر کسی حد تک فکر لاحق ہے۔ ریما کے مطابق انہوں نے تمباکو نوشی دو برس قبل شروع کی تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ سگریٹ پینے کو ایک فرد کی آزادی کے طور پر اپنے خاندان کو قائل نہیں کر سکتیں کیونکہ انہیں کھلے عام مردوں کی طرح عورتوں کا سگریٹ پینا درست نہیں لگتا۔ ریما نے یہ گفتگو ایک فرضی نام اختیار کرتے ہوئے کی۔

سعودی دارالحکومت میںمشال الجلُود نامی خاتون ایک ادارے میں ہیشومین ریسورس کی افسر ہیں

41241834_303.jpg


اسی طرح ایک اور سعودی نوجوان خاتون نجلا نے بھی فرضی نام کے ساتھ بتایا کہ سعودی معاشرت میں تیز تر اصلاحاتی عمل کے ساتھ ساتھ اب بھی دوہرے معیار برقرار ہیں۔ نجلا کے مطابق قدامت پسند سعودی معاشرے میں سگریٹ نوشی ایک معیوب اور بے توقیری کا عمل قرار دیا جاتا ہے۔

ریما نے یہ بھی بتایا کہ اس کی دوست کو جب سگریٹ پیتے اس کے والدین نے دیکھا تو انہیں یہ پریشانی لاحق ہو گئی کہ ان کی بیٹی نشے کی علت میں مبتلا ہے۔ سعودی خاتون کی دوست کو اُس کے والدین انسداد نشہ کے کلینک لے گئے تا کہ وہ تمباکو نوشی سے نجات حاصل کر سکے۔

سعودی عرب میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ہائی اسکول تک پہنچنے والی پینسٹھ فیصد طالبات تمباکو نوشی کا شوق اپنا لیتی ہیں۔ وہ سب کچھ خفیہ انداز میں کرتی ہیں تا کہ والدین اور خاندان سے ان کی یہ عادت چھپی رہے۔ یہ بات کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کی میڈیکل فیکلٹی نے اپنی ایک ریسرچ رپورٹ میں بتائی ہے۔

سورس
 
Last edited by a moderator:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
کیا لبرل سعودیہ کو جوہری توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کی آزادی دی جائےگی!؛
 

bhaibarood

Chief Minister (5k+ posts)
خوش ہوں کہ سگریٹ پینے کا انتخاب کر سکتی ہوں، سعودی خاتون

سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی عمل سے خواتین سب سے زیادہ خوش ہیں۔ خواتین نے اس آزادی کے نیتجے میں کھلے عام سگریٹ نوشی کا لطف بھی لینا شروع کر دیا ہے۔

بیسویں صدی کی یورپی خواتین کی طرح سعودی خواتین میں اصلاحات کے نتیجے میں ملنے والی رعایتوں کے بعد خاص طور پر کھلے عام سگریٹ نوشی شروع کر دی ہے۔ سبھی سعودی خواتین ایسا نہیں کرتیں لیکن تعلیم یافتہ اور لبرل سوچ کی حامل نوجوان خواتین کو یہ مرغوب ہے۔ کئی خواتین ای سگریٹ کے ساتھ ساتھ شیشے کا بھی لطف اٹھاتی ہیں۔ یورپ میں سگریٹ نوشی کو نسائی آزادی کی علامت کے طور پر لیا گیا تھا۔

ایسی ہی ایک سعودی خاتون ریما کو کھلے عام سگریٹ نوشی کرنے پر بے پناہ مسرت حاصل ہوئی۔ انہوں نے دارالحکومت ریاض کے اشرافیہ والے علاقے میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر سگریٹ نوشی کرتے ہوئے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ حال ہی میں ملنے والی آزادی کا پورا لطف لینا چاہتی ہیں اور اس آزادی ہی کی وجہ سے وہ اس طرح سگریٹ پینے میں بہت خوشی حاصل کر پائی ہیں۔

سعودی عرب کی ایک وزیر ایک انٹرنیشنل کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے

حالیہ مہینوں میں سعودی عرب کے عوامی مقامات پر خواتین کے سگریٹ پینے کے رجحان میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی پروگرام سے قبل اس طرح عورتوں کا سگریٹ پینا اس انتہائی قدامت پسند مسلمان ریاست میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ سعودی ولی عہد اپنے ملک کا تشخص اعتدال پسند اور بزنس فرینڈلی بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔

سعودی عرب میں خواتین کو کاریں چلانے کی اجازت حاصل ہو چکی ہے۔ وہ کھیلوں کے مقابلے دیکھنے بھی جا سکتی ہیں۔ انہیں بالغ ہو کر کسی مرد سرپرست کے بغیر بھی پاسپورٹ حاصل کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ سعودی خواتین اس تبدیلی کو تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیتی ہیں۔

سعودی عرب کے دارالحکومت کے ایک بازار سے گزرتی مغربی لباس میں ملبوس سعودی خاتون مناہا العتیبی

ریما نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے تاثر کو قبول کرنے سے انکار کیا لیکن انہیں اپنے خاندان کی ناراضی پر کسی حد تک فکر لاحق ہے۔ ریما کے مطابق انہوں نے تمباکو نوشی دو برس قبل شروع کی تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ سگریٹ پینے کو ایک فرد کی آزادی کے طور پر اپنے خاندان کو قائل نہیں کر سکتیں کیونکہ انہیں کھلے عام مردوں کی طرح عورتوں کا سگریٹ پینا درست نہیں لگتا۔ ریما نے یہ گفتگو ایک فرضی نام اختیار کرتے ہوئے کی۔

سعودی دارالحکومت میںمشال الجلُود نامی خاتون ایک ادارے میں ہیشومین ریسورس کی افسر ہیں

اسی طرح ایک اور سعودی نوجوان خاتون نجلا نے بھی فرضی نام کے ساتھ بتایا کہ سعودی معاشرت میں تیز تر اصلاحاتی عمل کے ساتھ ساتھ اب بھی دوہرے معیار برقرار ہیں۔ نجلا کے مطابق قدامت پسند سعودی معاشرے میں سگریٹ نوشی ایک معیوب اور بے توقیری کا عمل قرار دیا جاتا ہے۔

ریما نے یہ بھی بتایا کہ اس کی دوست کو جب سگریٹ پیتے اس کے والدین نے دیکھا تو انہیں یہ پریشانی لاحق ہو گئی کہ ان کی بیٹی نشے کی علت میں مبتلا ہے۔ سعودی خاتون کی دوست کو اُس کے والدین انسداد نشہ کے کلینک لے گئے تا کہ وہ تمباکو نوشی سے نجات حاصل کر سکے۔

سعودی عرب میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ہائی اسکول تک پہنچنے والی پینسٹھ فیصد طالبات تمباکو نوشی کا شوق اپنا لیتی ہیں۔ وہ سب کچھ خفیہ انداز میں کرتی ہیں تا کہ والدین اور خاندان سے ان کی یہ عادت چھپی رہے۔ یہ بات کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کی میڈیکل فیکلٹی نے اپنی ایک ریسرچ رپورٹ میں بتائی ہے۔

سورس
app Ale yahud ke saath hain ya mukhalif ?
Saudi riyal pe palney waley madersay ban karain?
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
app Ale yahud ke saath hain ya mukhalif ?
Saudi riyal pe palney waley madersay ban karain?
بادشاہت ختم ہونی چاہے، لیکن اس طرح نہیں جس طرح عراق، لیبیا مصر اور شام میں جمہوریت لائی گئی ہے

آپ ان مدرسوں کی فہرست بتائیں؟​
 

bhaibarood

Chief Minister (5k+ posts)
بادشاہت ختم ہونی چاہے، لیکن اس طرح نہیں جس طرح عراق، لیبیا مصر اور شام میں جمہوریت لائی گئی ہے

آپ ان مدرسوں کی فہرست بتائیں؟​
LAL masjid islamabad pehley yeh tu khatam karain
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
none of anyone's business what another human being choose to do
اتنی آزادی تو سیکولر لبرل ممالک میں بھی حاصل نہیں. ساحل سمندر پر پہنے جانے والا لباس ساحل کی حدود سے کچھ دور غیر مناسب تصور کیا جاتا ہے​
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Why do you choose to live in Canada
why not in Afghanistan?
یورپین کینیڈا کیوں جاتے ہیں؟ پاکستانی، ہندو-ستانی، بنگلہ دیشی، سری لنکن محنت کش خلیجی ممالک کیوں جاتے ہیں؟
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Cigarette peenay aur liberalism ka Kiya talluq hay?
سعودیہ میں لبرلازم کے فروغ کے تحت کی جانے والی تبدیلیوں کے پیش نظر یہی جاننے کی کوشش کر رہا ہوں. کے سنیما گھر اور کلب کھولنا اور تمباکو نوشی کی آزادی ہی لبرلازم ہے