خلیفہ ہارون رشید کی زندگی تین ہی لوگوں کے گرد گھومتی ہے۔ ان میں ایک جنرل کیانی، دوسرا شعیب سڈل اور تیسرا پروفیسر رفیق اختر ہے۔ ہارون رشید کے پروگرامز اور کالمز پڑھیں تو روز ہی ایک ہی طرح کی باتیں ہوتی ہیں کہ عمران خان مشورے کیوں نہیں لیتا۔ مشیر اچھے کیوں نہیں رکھتا یا اسکے کالم کا موضوع عثمان بزدار ہتا کہ عمران کان کو اسے ہٹانا ہوگا یہ نہین چل سکتا۔ یا عمران خان کوکوس رہا ہوتا اور اپنی عمران خان کیلئے خدمات گنوارہا ہوتا۔
ہارون رشید کی نظر میں جنرل کیانی پاکستان کا سب سے کامیاب سپہ سالار تھا ۔ جس طالبان کے خلاف آپریشن کے ہارون رشید حامی تھے یہی جنرل کیانی طالبان کے خلاف آپریشن سے 8 سال ہچکچاتا رہا اور پھر جنرل راحیل شریف کو بولڈ سٹیپ لیکر آپریشن ضرب عضب شروع کرنا پڑا اور منطقی انجام تک پہنچایا۔ کراچی میں جب ٹارگٹ کلنگ عروج پر تھی تو یہی جنرل کیانی اس قت آرمی چیف تھا لیکن ٹارگٹ کلنگ اس وقت رکی اور کراچی کا امن وامان اس وقت بحال ہوا جب جنرل راحیل شریف نے فوج کی کمان سنبھالی۔ اس نے رینجرز کی مدد سے کراچی میں امن وامان بحال کروایا۔ الطاف حسین جیسے شخص سے کراچی کو نجات دلائی۔نہ صرف الطاف حسین کی دہشتگردی بلکہ لیاری گینگ وار کا بھی خاتمہ کیا۔ جنرل کیانی کا بھائی کئی کرپشن سکینڈلز، زمینوں کے غیرقانونی لین دین میں ملوث رہا لیکن خلیفہ ہارون رشید اسکا شدومد سے دفاع کرتے رہے اور جو بھی جنرل کیانی کے خلاف بات کرتا خلیفہ صاحب اس پر چڑھ دوڑتے۔
دوسرا شعیب سڈل ۔۔ ہارون رشید کی نظر میں شعیب سڈل بہترین پولیس آفیسر اور وائٹ کالر کرائم کا ماہر ہے۔ ہارون رشید کی خواہش تھی کہ خیبرپختونخوا حکومت شعیب سڈل کو احتساب کمیشن کا سربراہ بنائے یا بیوروکریسی کو ٹھیک کرنے کیلئے اسکی خدمات حاصل کرے لیکن خیبرپختونخوا حکومت اور عمران خان نے ہارون رشید کی اس تجویز پر کان نہیں دھرا جس پر ہارون رشید نے عمران خان کے خلاف کئی کالمز لکھ کر صفحات کالے کردئیے۔ شعیب سڈل دراصل کون ہے؟ شعیب سڈل سابق آئی جی سندھ ہے ۔ جب بے نظیر دور میں اس وقت کے وزیرداخلہ نصیر اللہ بابر نے آپریشن شروع کیا تو اس وقت شعیب سڈل آئی جی سندھ تھے۔ نصیر اللہ بابر سابق جنرل تھا ۔ شعیب سڈل نے آپریشن کی معاونت ضرور کی لیکن آپریشن کی کامیابی کا سہرہ نصیر اللہ بابر کے سر پر جاتا ہے جس نے اتنا بولڈ قدم اٹھایا۔ جب مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہوا تو اس وقت شعیب سڈل ہی آئی جی تھے انکا نام بھی مرتضیٰ بھٹو کے قاتلوں میں آیا لیکن وہ بچ نکلے کیونکہ اسے زرداری کی آشیرباد حاصل تھی۔
تیسرا پروفیسر رفیق اختر۔۔ عمران خان ایک دوبار ہارون رشید کے کہنے پر پروفیسر رفیق اختر کے پاس گیا لیکن پھر جانا ہی چھوڑدیا۔ عمران خان نے یہ کیوں کیا اسکی وجہ عمران خان ہی بتاسکتے ہیں ۔
جب 2013 میں ٹکٹوں کی تقسیم ہورہی تھی اس وقت ہارون رشید مشورے دے رہے تھے کہ فلاں کو ٹکٹ دو فلاں کو نہ دو ۔ ہارون رشید گوجر خان کا ٹکٹ چوہدری عظیم کو دلوانا چاہتے تھے لیکن عمران خان نے ہارون رشید کی بات نہ مانی اور ٹکٹ ایک نوجوان فرحت فہیم بھٹی کو دیدیا جس پر ہارون رشید نے فرحت فہیم کو بہت کوسا اور دعویٰ کیا کہ اگر ٹکٹ چوہدری عظیم کو دیا جاتا تو وہ سب کی ضمانتیں ضبط کرادیتا ۔ 2018 میں ہم نے دیکھ ہی لیا کہ چوہدری عظیم کتنا مضبوط امیدوار تھا جس کے نیچے دونوں ایم پی ایز بھاری مارجن سے جیت گئے اور وہ راجہ پرویز اشرف سے ہارگیا جبکہ صداقت عباسی، عامر کیانی جس کی ہارون رشید مخالفت کرتا رہا اور پیشن گوئی کرتا رہا کہ یہ کبھی زندگی میں جیت نہیں سکتے وہ جیت گئے۔ صداقت عباسی نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ہرادیا اور عامر کیانی نے اپنے بااثر اور ذاتی ووٹ رکھنے والے ملک ابرار کو ہرادیا ۔ چوہدری عظیم راولپنڈی کا واحد ایم این اے کا ٹکٹ ہولڈر تھا جو ہار گیا ورنہ پی ٹی آئی پنڈی کی ساری سیٹیں جیت گئی۔
ہارون رشید کا ایک اور منظور نظر تھا ہارون خواجہ۔۔ اس نے ہارون رشید کے کہنے پر ایک پارٹی "پاکستان فریڈم پارٹی " بنائی۔ پیسہ پانی کی طرح بہایا لیکن اسکی پارٹی نہ چل سکی اور ہارون خواجہ شفقت محمود سے کچھ اس طرح ہارا کہ شفقت محمود کو ایک لاکھ 20 ہزار ووٹ ملے اور ہارون خواجہ صرف 220 ووٹ لے سکا ۔ہارون رشید مختلف پروگراموں میں جس پارٹی کا دعویٰ کرتا رہا کہ ایک پارٹی لانچ ہونیوالی ہے جس کے پاس 200 کے قریب مختلف شعبوں کے ذہن ہے تھنک ٹینک ہے وہ پارٹی آرہی ہے اور سب کا صفایا کردے گی۔ وہ پارٹی ہارون خواجہ کی ہی تھی پاکستان فریڈم پارٹی۔
الیکشن 2013 کے بعد توفیق بٹ کا ایک کالم بھی شائع ہوا تھا جس میں توفیق بٹ نے دعویٰ کیا کہ ایک کالم نگار نے گوجر خان سے ایک بندے سے پی ٹی آئی ٹکٹ دلوانے کیلئے 50 لاکھ روپے لئے۔ جب اسے ٹکٹ نہ مل سکا تو اس نے کالم نگار سے پیسے واپس مانگے جس پر اس نے انکار کردیا ۔ اس بندے نے کالم نگار کے بیٹے کو اغوا کیا اور کالم نگار کو کہا کہ 50 لاکھ روپے دیدو اور بیٹا لے جاؤ جس پر اس کالم نگار نے 50 لاکھ روپے دیکر اپنا بیٹا واپس لیا۔ معلوم نہیں کہ توفیق بٹ نے کس پر الزام لگایا لیکن بعد میں عامرکیانی نے ہارون رشید پر کچھ اس طرح کا الزام لگایا تھا جس پر ہارون رشید خوب بھڑکے اور عامرکیانی کے خلاف کئی کالم لکھ ڈالے۔
وزیراعظم بننے کے بعد عمران خان ہارون رشید کو لفٹ کیوں نہیں کراتا؟ اسکی وجہ یہی ہے کہ عمران خان کوپتہ ہے کہ ہارون رشید اس سے کیا فائدے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہارون رشید کی کبھی شہبازشریف سے بھی دوستی تھی لیکن اچانک ہارون رشید نے شہبازشریف کی مخالفت شروع کردی جس کی وجہ حامد میر نے ہارون رشید کے خلاف ایک کالم اور ایک پروگرام میں بتائی۔ دیکھئے حامد میر نے کیا کہا تھا؟
حامد میر کا کالم پڑھئے جس میں اس نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ ہارون رشید جیسے لوگوں سے بچ کر رہے اور یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ ہارون رشید کیسے شہبازشریف سے اپنے لئے غیرقانونی کام کروانا چاہتا تھا اور شہبازشریف کے انکار پر خلاف ہوگیا۔ حامد میر نے یہ بھی بتایا کہ ہارون رشید 2013 میں ٹکٹس بیچنا چاہتا تھا لیکن اسے جب ناکامی ہوئی اور اسکی مرضی کے لوگوں کو ٹکٹ نہ ملا تو عمران خان کے خلاف ہوگیا
ہارون رشید کی نظر میں جنرل کیانی پاکستان کا سب سے کامیاب سپہ سالار تھا ۔ جس طالبان کے خلاف آپریشن کے ہارون رشید حامی تھے یہی جنرل کیانی طالبان کے خلاف آپریشن سے 8 سال ہچکچاتا رہا اور پھر جنرل راحیل شریف کو بولڈ سٹیپ لیکر آپریشن ضرب عضب شروع کرنا پڑا اور منطقی انجام تک پہنچایا۔ کراچی میں جب ٹارگٹ کلنگ عروج پر تھی تو یہی جنرل کیانی اس قت آرمی چیف تھا لیکن ٹارگٹ کلنگ اس وقت رکی اور کراچی کا امن وامان اس وقت بحال ہوا جب جنرل راحیل شریف نے فوج کی کمان سنبھالی۔ اس نے رینجرز کی مدد سے کراچی میں امن وامان بحال کروایا۔ الطاف حسین جیسے شخص سے کراچی کو نجات دلائی۔نہ صرف الطاف حسین کی دہشتگردی بلکہ لیاری گینگ وار کا بھی خاتمہ کیا۔ جنرل کیانی کا بھائی کئی کرپشن سکینڈلز، زمینوں کے غیرقانونی لین دین میں ملوث رہا لیکن خلیفہ ہارون رشید اسکا شدومد سے دفاع کرتے رہے اور جو بھی جنرل کیانی کے خلاف بات کرتا خلیفہ صاحب اس پر چڑھ دوڑتے۔
دوسرا شعیب سڈل ۔۔ ہارون رشید کی نظر میں شعیب سڈل بہترین پولیس آفیسر اور وائٹ کالر کرائم کا ماہر ہے۔ ہارون رشید کی خواہش تھی کہ خیبرپختونخوا حکومت شعیب سڈل کو احتساب کمیشن کا سربراہ بنائے یا بیوروکریسی کو ٹھیک کرنے کیلئے اسکی خدمات حاصل کرے لیکن خیبرپختونخوا حکومت اور عمران خان نے ہارون رشید کی اس تجویز پر کان نہیں دھرا جس پر ہارون رشید نے عمران خان کے خلاف کئی کالمز لکھ کر صفحات کالے کردئیے۔ شعیب سڈل دراصل کون ہے؟ شعیب سڈل سابق آئی جی سندھ ہے ۔ جب بے نظیر دور میں اس وقت کے وزیرداخلہ نصیر اللہ بابر نے آپریشن شروع کیا تو اس وقت شعیب سڈل آئی جی سندھ تھے۔ نصیر اللہ بابر سابق جنرل تھا ۔ شعیب سڈل نے آپریشن کی معاونت ضرور کی لیکن آپریشن کی کامیابی کا سہرہ نصیر اللہ بابر کے سر پر جاتا ہے جس نے اتنا بولڈ قدم اٹھایا۔ جب مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہوا تو اس وقت شعیب سڈل ہی آئی جی تھے انکا نام بھی مرتضیٰ بھٹو کے قاتلوں میں آیا لیکن وہ بچ نکلے کیونکہ اسے زرداری کی آشیرباد حاصل تھی۔
تیسرا پروفیسر رفیق اختر۔۔ عمران خان ایک دوبار ہارون رشید کے کہنے پر پروفیسر رفیق اختر کے پاس گیا لیکن پھر جانا ہی چھوڑدیا۔ عمران خان نے یہ کیوں کیا اسکی وجہ عمران خان ہی بتاسکتے ہیں ۔
جب 2013 میں ٹکٹوں کی تقسیم ہورہی تھی اس وقت ہارون رشید مشورے دے رہے تھے کہ فلاں کو ٹکٹ دو فلاں کو نہ دو ۔ ہارون رشید گوجر خان کا ٹکٹ چوہدری عظیم کو دلوانا چاہتے تھے لیکن عمران خان نے ہارون رشید کی بات نہ مانی اور ٹکٹ ایک نوجوان فرحت فہیم بھٹی کو دیدیا جس پر ہارون رشید نے فرحت فہیم کو بہت کوسا اور دعویٰ کیا کہ اگر ٹکٹ چوہدری عظیم کو دیا جاتا تو وہ سب کی ضمانتیں ضبط کرادیتا ۔ 2018 میں ہم نے دیکھ ہی لیا کہ چوہدری عظیم کتنا مضبوط امیدوار تھا جس کے نیچے دونوں ایم پی ایز بھاری مارجن سے جیت گئے اور وہ راجہ پرویز اشرف سے ہارگیا جبکہ صداقت عباسی، عامر کیانی جس کی ہارون رشید مخالفت کرتا رہا اور پیشن گوئی کرتا رہا کہ یہ کبھی زندگی میں جیت نہیں سکتے وہ جیت گئے۔ صداقت عباسی نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ہرادیا اور عامر کیانی نے اپنے بااثر اور ذاتی ووٹ رکھنے والے ملک ابرار کو ہرادیا ۔ چوہدری عظیم راولپنڈی کا واحد ایم این اے کا ٹکٹ ہولڈر تھا جو ہار گیا ورنہ پی ٹی آئی پنڈی کی ساری سیٹیں جیت گئی۔
ہارون رشید کا ایک اور منظور نظر تھا ہارون خواجہ۔۔ اس نے ہارون رشید کے کہنے پر ایک پارٹی "پاکستان فریڈم پارٹی " بنائی۔ پیسہ پانی کی طرح بہایا لیکن اسکی پارٹی نہ چل سکی اور ہارون خواجہ شفقت محمود سے کچھ اس طرح ہارا کہ شفقت محمود کو ایک لاکھ 20 ہزار ووٹ ملے اور ہارون خواجہ صرف 220 ووٹ لے سکا ۔ہارون رشید مختلف پروگراموں میں جس پارٹی کا دعویٰ کرتا رہا کہ ایک پارٹی لانچ ہونیوالی ہے جس کے پاس 200 کے قریب مختلف شعبوں کے ذہن ہے تھنک ٹینک ہے وہ پارٹی آرہی ہے اور سب کا صفایا کردے گی۔ وہ پارٹی ہارون خواجہ کی ہی تھی پاکستان فریڈم پارٹی۔
الیکشن 2013 کے بعد توفیق بٹ کا ایک کالم بھی شائع ہوا تھا جس میں توفیق بٹ نے دعویٰ کیا کہ ایک کالم نگار نے گوجر خان سے ایک بندے سے پی ٹی آئی ٹکٹ دلوانے کیلئے 50 لاکھ روپے لئے۔ جب اسے ٹکٹ نہ مل سکا تو اس نے کالم نگار سے پیسے واپس مانگے جس پر اس نے انکار کردیا ۔ اس بندے نے کالم نگار کے بیٹے کو اغوا کیا اور کالم نگار کو کہا کہ 50 لاکھ روپے دیدو اور بیٹا لے جاؤ جس پر اس کالم نگار نے 50 لاکھ روپے دیکر اپنا بیٹا واپس لیا۔ معلوم نہیں کہ توفیق بٹ نے کس پر الزام لگایا لیکن بعد میں عامرکیانی نے ہارون رشید پر کچھ اس طرح کا الزام لگایا تھا جس پر ہارون رشید خوب بھڑکے اور عامرکیانی کے خلاف کئی کالم لکھ ڈالے۔
وزیراعظم بننے کے بعد عمران خان ہارون رشید کو لفٹ کیوں نہیں کراتا؟ اسکی وجہ یہی ہے کہ عمران خان کوپتہ ہے کہ ہارون رشید اس سے کیا فائدے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہارون رشید کی کبھی شہبازشریف سے بھی دوستی تھی لیکن اچانک ہارون رشید نے شہبازشریف کی مخالفت شروع کردی جس کی وجہ حامد میر نے ہارون رشید کے خلاف ایک کالم اور ایک پروگرام میں بتائی۔ دیکھئے حامد میر نے کیا کہا تھا؟
حامد میر کا کالم پڑھئے جس میں اس نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ ہارون رشید جیسے لوگوں سے بچ کر رہے اور یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ ہارون رشید کیسے شہبازشریف سے اپنے لئے غیرقانونی کام کروانا چاہتا تھا اور شہبازشریف کے انکار پر خلاف ہوگیا۔ حامد میر نے یہ بھی بتایا کہ ہارون رشید 2013 میں ٹکٹس بیچنا چاہتا تھا لیکن اسے جب ناکامی ہوئی اور اسکی مرضی کے لوگوں کو ٹکٹ نہ ملا تو عمران خان کے خلاف ہوگیا