انسانی فطرت ہے جو اس کو ملتا ہے وہ اس کو اپنا حق اور ملکیت سمجھتا ہے اور چھن جانے پر واپس لینے کے جتن کرتا ہے۔
ایک طویل عرصہ اقتدار کے مزے لوٹنے والا حکمران خاندان اب گھر سے بے گھر ہو چکا ہے۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ یہ خاندان مستقبل کے بارے میں کیا خواب دیکھ رہا ہو گا؟
میرا تو اس میں تجزیہ یہ ہے کہ مریم اگلے الیکشن کے بعد خود کو وزیر اعظم کی کرسی پر دیکھ رہی ہے جہاں پیچھے اس کا شوہر ہاتھ باندھے کھڑا ہے۔ اور کسی وجہ سے اگلے الیکشن میں جیتنے کا موقع نہ ملے تو پھر وہ دس سال بعد اپنے بیٹے کو وزیر اعظم کی کرسی پر بٹھا رہی ہے۔
ویسے ہی بھٹو خاندان بلاول کے پٹ جانے کے بعد آصفہ کو سامنے لانے کا پروگرام بنائے گا تاکہ سندھ میں ہمدردی کا ووٹ بینک قائم رکھا جا سکے ۔ جس کے لئے انہیں مظلوم بے نظیر کے مظلوم بیٹی آصفہ جس کے چہرے پر برص کے داغ ہیں استعمال کرنا ہے۔
ایک طویل عرصہ اقتدار کے مزے لوٹنے والا حکمران خاندان اب گھر سے بے گھر ہو چکا ہے۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ یہ خاندان مستقبل کے بارے میں کیا خواب دیکھ رہا ہو گا؟
میرا تو اس میں تجزیہ یہ ہے کہ مریم اگلے الیکشن کے بعد خود کو وزیر اعظم کی کرسی پر دیکھ رہی ہے جہاں پیچھے اس کا شوہر ہاتھ باندھے کھڑا ہے۔ اور کسی وجہ سے اگلے الیکشن میں جیتنے کا موقع نہ ملے تو پھر وہ دس سال بعد اپنے بیٹے کو وزیر اعظم کی کرسی پر بٹھا رہی ہے۔
ویسے ہی بھٹو خاندان بلاول کے پٹ جانے کے بعد آصفہ کو سامنے لانے کا پروگرام بنائے گا تاکہ سندھ میں ہمدردی کا ووٹ بینک قائم رکھا جا سکے ۔ جس کے لئے انہیں مظلوم بے نظیر کے مظلوم بیٹی آصفہ جس کے چہرے پر برص کے داغ ہیں استعمال کرنا ہے۔