پاکستان کے تھکے ہوئے، 2 ٹکے کے ٹی وی چینلز پر وردی مافیا، نیازی مافیا اور باقی سیاسی مافیاؤں کے زرخرید، کم پڑھے لکھے، اور کند ذہن ٹی وی اینکرز صبح شام نواز شریف کے نام کی تسبیح پڑھنے میں مصروف ہیں۔ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ دنیا نواز شریف کے گرد گھوم رہی ہے۔ دنیا میں سب سے بڑا مسئلہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے خارج کروانا ہے۔
لعنتی نیازی اور ملعون باجوہ کی خباثت کے نیچے کمر توڑ مہنگائی، بد امنی اور غنڈہ گردی کے بیچوں بیچ لاچار عوام گھروں، بازاروں میں نشئی موالیوں کی طرح ٹی وی کے آگے بیٹھے ہیں، جو ان نشئی موالیوں کے بنیادی مسائل کا ذکر تک کرنا پسند نہیں کرتا۔
حسب معمول، ہندوستان سے پنگے لینے کے بعد اب وہاں سے سبزیوں کی درامد بند ہے۔ دنیا میں سب سے بڑے نہری نظام کا حامل یہ ملک، نام نہاد پانچ دریاؤں کی سرزمین اور سندھ دریا کی نگری کے ہوتے ہوئے بھی اس قابل نہیں کہ عوام کی ضرورت کے مطابق ٹماٹر جیسی اہم سبزی کاشت کر سکے۔
بے غیرتوں کے پاس بہانے ہمیشہ ان کی پٹاری کے اندر تیار حالت میں رکھے ہوتے ہیں، کہ جناب پچھلے دنوں بارشیں بہت ہوئی ہیں جس سے ٹماٹر کی فصل تباہ ہو گئی۔
ان کمینوں سے پوچھیے کیا یہ بارشیں صرف تمہارے ملک میں ہوئی ہیں، وہاں ہندوستان میں نہیں ہوئیں؟
ہندوستان میں کیسے ٹماٹر کی فصل تباہ نہیں ہوئی، اور تمہاری کیسے تباہ ہوگئی؟؟
اکتوبر کے مہینے سے ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کا بحران آیا ہوا ہے مگر شیطانی، دجالی نیازی/باجوہ حکومت کی نااہلی اپنے معراج پر ہے۔ آج کی خبر ہے کہ شاید ایران سے ٹماٹر درامد کیے جائیں۔ ابھی بھی شاید پر چل رہے ہیں، یقین ان منافقوں کو اب بھی نہیں۔
بے روزگاری، چوری، ڈکیتی، اسٹریٹ کرائمز حسب معمول جاری ہیں۔ ان کی شرح میں اضافہ ہوا جا رہا ہے، مگر کوکین اور چرس میں ڈوبی ہوئی حکومت اپنے سگے باپ نواز شریف کا صبح شام ذکر کرنے میں مصروف ہے۔
نون لیگیوں نے بھی بے غیرتی کے پرانے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ یہ لوگ نواز شریف کو ذلیل پر ذلیل کروائے جارہے ہیں۔ موت اپنے وقت پر آنی ہے، وقت سے پہلے نہیں آسکتی۔ کلثوم نواز کا انتقال لندن کے ہسپتال میں ہوا، وہ پاکستان میں ہوتی تو بھی اسی دن، اسی تاریخ اور اسی وقت جہان فانی سے رخصت ہوتی۔ بس لوگ سمجھتے نہیں ہیں۔
ان لوگوں کو پتہ نہیں کیا موت پڑی ہے کہ کسی طرح نواز شریف کو ملک سے باہر نکال لے جائیں۔ بھئی تم لوگوں کے پاس اتنا پیسہ ہے، باہر سے مشینیں، آلات اور ڈاکٹروں کو بلوا لو۔
پنجابیوں اور غیرت میں زمین آسمان کا فاصلہ ہے۔ ان پنجابیوں سے 1000 گنا بہتر سندھی، ذوالفقار علی بھٹو تھا۔ ضیاء مردود نے بھٹو کو اختیار دیا تھا کہ وہ اسکندر مرزا اور باقی سیاست دانوں کی طرح جلاوطنی اختیار کر لے۔ مگر غیرت مند سندھی، بھٹو نے کہا کہ وہ اپنے وطن میں مرنا پسند کرے گا۔
ایک اور غیر پنجابی، غیرت مند انسان کا قول ہے۔
شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی 100 سالہ زندگی سے بہتر ہے۔
لعنتی نیازی اور ملعون باجوہ کی خباثت کے نیچے کمر توڑ مہنگائی، بد امنی اور غنڈہ گردی کے بیچوں بیچ لاچار عوام گھروں، بازاروں میں نشئی موالیوں کی طرح ٹی وی کے آگے بیٹھے ہیں، جو ان نشئی موالیوں کے بنیادی مسائل کا ذکر تک کرنا پسند نہیں کرتا۔
حسب معمول، ہندوستان سے پنگے لینے کے بعد اب وہاں سے سبزیوں کی درامد بند ہے۔ دنیا میں سب سے بڑے نہری نظام کا حامل یہ ملک، نام نہاد پانچ دریاؤں کی سرزمین اور سندھ دریا کی نگری کے ہوتے ہوئے بھی اس قابل نہیں کہ عوام کی ضرورت کے مطابق ٹماٹر جیسی اہم سبزی کاشت کر سکے۔
بے غیرتوں کے پاس بہانے ہمیشہ ان کی پٹاری کے اندر تیار حالت میں رکھے ہوتے ہیں، کہ جناب پچھلے دنوں بارشیں بہت ہوئی ہیں جس سے ٹماٹر کی فصل تباہ ہو گئی۔
ان کمینوں سے پوچھیے کیا یہ بارشیں صرف تمہارے ملک میں ہوئی ہیں، وہاں ہندوستان میں نہیں ہوئیں؟
ہندوستان میں کیسے ٹماٹر کی فصل تباہ نہیں ہوئی، اور تمہاری کیسے تباہ ہوگئی؟؟
اکتوبر کے مہینے سے ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کا بحران آیا ہوا ہے مگر شیطانی، دجالی نیازی/باجوہ حکومت کی نااہلی اپنے معراج پر ہے۔ آج کی خبر ہے کہ شاید ایران سے ٹماٹر درامد کیے جائیں۔ ابھی بھی شاید پر چل رہے ہیں، یقین ان منافقوں کو اب بھی نہیں۔
بے روزگاری، چوری، ڈکیتی، اسٹریٹ کرائمز حسب معمول جاری ہیں۔ ان کی شرح میں اضافہ ہوا جا رہا ہے، مگر کوکین اور چرس میں ڈوبی ہوئی حکومت اپنے سگے باپ نواز شریف کا صبح شام ذکر کرنے میں مصروف ہے۔
نون لیگیوں نے بھی بے غیرتی کے پرانے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ یہ لوگ نواز شریف کو ذلیل پر ذلیل کروائے جارہے ہیں۔ موت اپنے وقت پر آنی ہے، وقت سے پہلے نہیں آسکتی۔ کلثوم نواز کا انتقال لندن کے ہسپتال میں ہوا، وہ پاکستان میں ہوتی تو بھی اسی دن، اسی تاریخ اور اسی وقت جہان فانی سے رخصت ہوتی۔ بس لوگ سمجھتے نہیں ہیں۔
ان لوگوں کو پتہ نہیں کیا موت پڑی ہے کہ کسی طرح نواز شریف کو ملک سے باہر نکال لے جائیں۔ بھئی تم لوگوں کے پاس اتنا پیسہ ہے، باہر سے مشینیں، آلات اور ڈاکٹروں کو بلوا لو۔
پنجابیوں اور غیرت میں زمین آسمان کا فاصلہ ہے۔ ان پنجابیوں سے 1000 گنا بہتر سندھی، ذوالفقار علی بھٹو تھا۔ ضیاء مردود نے بھٹو کو اختیار دیا تھا کہ وہ اسکندر مرزا اور باقی سیاست دانوں کی طرح جلاوطنی اختیار کر لے۔ مگر غیرت مند سندھی، بھٹو نے کہا کہ وہ اپنے وطن میں مرنا پسند کرے گا۔
ایک اور غیر پنجابی، غیرت مند انسان کا قول ہے۔
شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی 100 سالہ زندگی سے بہتر ہے۔