جہانگیر خان ترین کے حق میں یو ٹیوبر صدیق جان کی عجیب و غریب منطق
پاکستان میں ہر صحافی کی ڈوریں کسی نہ کسی کے ہاتھ میں ہیں . سب پر ایک وقت اتا ہے جب انھیں اپنی وفاداری ثابت کرنے کو کہا جاتا ہے . یہ وہ وقت ہوتا ہے جو کوئلے کی دلالی میں کالا مونہ سب کو نظر اتا ہے . نوجوان یو ٹیوبر نے جہانگیر خان ترین کے حق میں ایک اور عجیب و غریب منطق کا سہارا لیا ہے . انکے دونوں ساتھیوں کے طنز بھرے سوالات سے صاف لگتا ہے کہ صدیق جان بھی جہانگیر خان کے حق میں ڈٹ گئے ہیں . وہ جہانگیر خان ترین کو بطور چینی مافیہ تسلیم کرتے ہیں مگر اس سے زیادہ کچھ نہیں . حیران کن طور پر تمام مین سٹریم میڈیا بھی جہانگیر خان ترین کے ماضی سے مکمل لا تعلقی کا اظہار کر چکا ہے . صدیق جان کے دو عجیب و غریب منطق
١- موجودہ انکوائری لوگوں کی سمجھ سے بالا تر ہے . ان پر جو الزامات ہیں وہ لوگوں کی سمجھ میں ہی نہیں ا رہے ہیں
٢- بریسٹر شہزاد احمد روزانہ پریس کانفرنس کر کے مخالفین پر الزامات لگاتے رہتے ہیں مگر نہ آجتک کوئی الزام ثابت ہوا ہے اور نہ برامدگی اور نہ کبھی کسی کو سزا ہوئی ہے . انکے مطابق بریسٹر شہزاد احمد تحریک انصاف کو سخت نقصان پونھچا رہے ہیں
یہ صرف صحافی صدیق جان کا المیہ نہیں ہے بلکہ میں دیکھ رہا ہوں کے تحریک انصاف کے تمام سپپورٹرز بھی اس المیہ کا شکار ہو چکے ہیں . مجھے اچھے بھلے لوگ مکمل کنفیوژن کا شکار نظر اتے ہیں . یہ کیسز واقعی لوگوں میں کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں . حکومت نے انکوائری کی ، چینی مافیہ کے خلاف رپورٹ جاری کی کہ چینی کے کاروبار میں سٹہ کیسے کھیلا جاتا ہے . لوگوں کو بتایا گیا ہے اور کسطرح اربوں روپے منافع اور سبسڈی ہر حکومت وقت سے حاصل کی جاتی ہے
According to PM special assistant Shahbaz Gil
He noted that in the past five years, a subsidy of Rs29 billion had been given on sugar of which Rs26.5 billion subsidy was extended by the past governments.
“The current Punjab government gave a subsidy of only Rs2.4 billion on sugar,” he said in a statement.
The SAPM observed that the Sharif group and Omni group availed subsidy worth billions of rupees in five years.He said people were being “silently looted” for several years in the name of sugar.
چینی مافیہ گزشتہ صرف پانچ سالوں میں حکومت کے ٣٠ ارب روپے بھی کھا گیا اور مہنگی چینی لوگوں کو بیچ کر بھی منافع کمایا .چینی مافیہ کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں تھا . اب واپس ان دو سوالات پر جاتے ہیں
حکومت وقت ایف آئی اے سے جہانگیر خان کے خلاف " کارپوریٹ فراڈ " کے مقدمہ کی کروائی کر رہی ہے جو لوگوں کے لوٹنے کے زمرے میں نہیں اتا . انکے ساتھی وڑائچ صاحب نے انکی تصیح کروائی کے جہانگیر خان ترین کی کمپنی پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے لھذا وہ اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹر ہے . بادی النظر میں یہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور بریسٹر شہزاد احمد کی انتقامی کروائی نظر اتی ہے . میری دانست میں یہ ٹیکنیکل گھراؤ ہے جو نواز شریف کے خلاف بھی استعمال کیا گیا تھا . بغض اور کینہ سے بھرے پانچ ججوں نے نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس میں جائنٹ انویسٹیگیشن بنوائی تھی . پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ١٠ والیوم پر مشتمل رپورٹ انتہائی قلیل وقت میں تیار کی گئی تھی جسے جناتی کام سے تشبیہ دی گئی تھی . اتنی شاندار اور واضح رپورٹ کے بعد بغض سے بھرے تمام قابل احترام ججوں اس رپورٹ کو خاطر میں نہ لائے تھے اور فیصلہ ٹیکنیکل بنیاد پر کیا تھا . پانامہ کو اقامہ میں تبدیل کیا گیا تھا
اب انویسٹیگیٹر کیا کرے ؟
کیا وہ فیصلہ آجتک لوگوں کے پلے پڑا ہے ؟
کیا اس ٹیکنیکل فیصلے کو لے کر نواز شریف نے سادہ لوح عوام کو آجتک نہیں ورغلایا ہے ؟
اگر جہانگیر خان ترین بھی کارپوریٹ فراڈ میں پکڑے جاتے ہیں ، تو وہ بھی معصومیت کا ڈھنڈھورا پیٹیں گے ، ڈاکٹر ایڈم جیسے
پڑھے لکھے" اور "گنہگار تجربہ کار "بھی کنفیوژن کا شکار رہیں گے"
دنیا کا قابل سے قابل ترین چور بھی کوئی نہ کوئی نشان چھوڑ جاتا ہے . اس بات سے تمام لوگ متفق ہیں کے وائٹ کولر کرائم کو پکڑنا موجودہ انگلش قوانین میں انتہائی مشکل ہے حالانکہ اپنے آپکو پاکدامن ثابت کرنا ملزموں پر منحصر ہوتا ہے . اسکے علاوہ جرنیلوں کے مخفی ہاتھ ہر جگہ نظر اتے ہیں . ججوں کا کرپٹ ہونا پاکستان جیسے ملک میں ایک عام سی بات ہے . جہاں جہاں سسلین مافیہ طرز پر جرائم ہوتے ہیں وہاں وہاں جرنلوں ، سیاستدانوں ، کاروباری ، افسروں ، صحافیوں اور ججوں کا کارٹیل ہوتا ہے . اگر جہانگیر خان ترین کا مقدمہ عدالت میں جاتا تو جہانگیر ترین کے لمبے ہاتھ با آسانی ججوں کے جیبوں میں ہوتے . جہانگیر خان ترین کو چند جرنیل ، افسر اور جج خریدنا تھا لھذا وہ با آسانی انصاف کے نظام سے بچ نکلتے . واللہ عالم بالصواب ، مجھے لگتا ہے" کارپوریٹ فراڈ " پر تنقیش پاکستان نظام کو سمجھ بوجھ کر کی جا رہی ہے کیونکے کروائی کرنے والوں کو اپنے نظام کا اچھی طرح علم ہے
جہانگیر خان تالے کی وہ کنجی ہے جس سے عمران خان کو رہائی اور دوسرے مافیاز تک رسائی ملے گی. پاکستان کے نامور صحافی عمران خان پر روزانہ یہ تنقید کرتے تھے کے عمران خان کے ارد گرد مافیا ز بیٹھے ہیں جنکا کانفلکٹ آف انٹرسٹ بھی ہے . وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ، عمران خان آہستہ آہستہ ان سے جان چھڑاتے نظر اتے ہیں . شائد یہی وجہ ہے سیاسی جمعدار نے اپنے درجن سے زیادہ سیاسی چوڑے اکھٹے کر کے اپنی طاقت کا اشارہ دیا ہے . اگر تحریک انصاف کے درجن بھر سیاسی چوڑے تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑتے ہیں تو تحریک انصاف بھی شریفوں کے تین درجن سیاسی چوڑو ں کو اکھٹا کر لے گی پاکستان میں یہ کونسا مشکل کام ہے ؟
مینوں نوٹ وکھا ، میرا موڈ بنے
پاکستان میں ہر صحافی کی ڈوریں کسی نہ کسی کے ہاتھ میں ہیں . سب پر ایک وقت اتا ہے جب انھیں اپنی وفاداری ثابت کرنے کو کہا جاتا ہے . یہ وہ وقت ہوتا ہے جو کوئلے کی دلالی میں کالا مونہ سب کو نظر اتا ہے . نوجوان یو ٹیوبر نے جہانگیر خان ترین کے حق میں ایک اور عجیب و غریب منطق کا سہارا لیا ہے . انکے دونوں ساتھیوں کے طنز بھرے سوالات سے صاف لگتا ہے کہ صدیق جان بھی جہانگیر خان کے حق میں ڈٹ گئے ہیں . وہ جہانگیر خان ترین کو بطور چینی مافیہ تسلیم کرتے ہیں مگر اس سے زیادہ کچھ نہیں . حیران کن طور پر تمام مین سٹریم میڈیا بھی جہانگیر خان ترین کے ماضی سے مکمل لا تعلقی کا اظہار کر چکا ہے . صدیق جان کے دو عجیب و غریب منطق
١- موجودہ انکوائری لوگوں کی سمجھ سے بالا تر ہے . ان پر جو الزامات ہیں وہ لوگوں کی سمجھ میں ہی نہیں ا رہے ہیں
٢- بریسٹر شہزاد احمد روزانہ پریس کانفرنس کر کے مخالفین پر الزامات لگاتے رہتے ہیں مگر نہ آجتک کوئی الزام ثابت ہوا ہے اور نہ برامدگی اور نہ کبھی کسی کو سزا ہوئی ہے . انکے مطابق بریسٹر شہزاد احمد تحریک انصاف کو سخت نقصان پونھچا رہے ہیں
یہ صرف صحافی صدیق جان کا المیہ نہیں ہے بلکہ میں دیکھ رہا ہوں کے تحریک انصاف کے تمام سپپورٹرز بھی اس المیہ کا شکار ہو چکے ہیں . مجھے اچھے بھلے لوگ مکمل کنفیوژن کا شکار نظر اتے ہیں . یہ کیسز واقعی لوگوں میں کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں . حکومت نے انکوائری کی ، چینی مافیہ کے خلاف رپورٹ جاری کی کہ چینی کے کاروبار میں سٹہ کیسے کھیلا جاتا ہے . لوگوں کو بتایا گیا ہے اور کسطرح اربوں روپے منافع اور سبسڈی ہر حکومت وقت سے حاصل کی جاتی ہے
According to PM special assistant Shahbaz Gil
He noted that in the past five years, a subsidy of Rs29 billion had been given on sugar of which Rs26.5 billion subsidy was extended by the past governments.
“The current Punjab government gave a subsidy of only Rs2.4 billion on sugar,” he said in a statement.
The SAPM observed that the Sharif group and Omni group availed subsidy worth billions of rupees in five years.He said people were being “silently looted” for several years in the name of sugar.
چینی مافیہ گزشتہ صرف پانچ سالوں میں حکومت کے ٣٠ ارب روپے بھی کھا گیا اور مہنگی چینی لوگوں کو بیچ کر بھی منافع کمایا .چینی مافیہ کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں تھا . اب واپس ان دو سوالات پر جاتے ہیں
حکومت وقت ایف آئی اے سے جہانگیر خان کے خلاف " کارپوریٹ فراڈ " کے مقدمہ کی کروائی کر رہی ہے جو لوگوں کے لوٹنے کے زمرے میں نہیں اتا . انکے ساتھی وڑائچ صاحب نے انکی تصیح کروائی کے جہانگیر خان ترین کی کمپنی پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے لھذا وہ اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹر ہے . بادی النظر میں یہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور بریسٹر شہزاد احمد کی انتقامی کروائی نظر اتی ہے . میری دانست میں یہ ٹیکنیکل گھراؤ ہے جو نواز شریف کے خلاف بھی استعمال کیا گیا تھا . بغض اور کینہ سے بھرے پانچ ججوں نے نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس میں جائنٹ انویسٹیگیشن بنوائی تھی . پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ١٠ والیوم پر مشتمل رپورٹ انتہائی قلیل وقت میں تیار کی گئی تھی جسے جناتی کام سے تشبیہ دی گئی تھی . اتنی شاندار اور واضح رپورٹ کے بعد بغض سے بھرے تمام قابل احترام ججوں اس رپورٹ کو خاطر میں نہ لائے تھے اور فیصلہ ٹیکنیکل بنیاد پر کیا تھا . پانامہ کو اقامہ میں تبدیل کیا گیا تھا
اب انویسٹیگیٹر کیا کرے ؟
کیا وہ فیصلہ آجتک لوگوں کے پلے پڑا ہے ؟
کیا اس ٹیکنیکل فیصلے کو لے کر نواز شریف نے سادہ لوح عوام کو آجتک نہیں ورغلایا ہے ؟
اگر جہانگیر خان ترین بھی کارپوریٹ فراڈ میں پکڑے جاتے ہیں ، تو وہ بھی معصومیت کا ڈھنڈھورا پیٹیں گے ، ڈاکٹر ایڈم جیسے
پڑھے لکھے" اور "گنہگار تجربہ کار "بھی کنفیوژن کا شکار رہیں گے"
دنیا کا قابل سے قابل ترین چور بھی کوئی نہ کوئی نشان چھوڑ جاتا ہے . اس بات سے تمام لوگ متفق ہیں کے وائٹ کولر کرائم کو پکڑنا موجودہ انگلش قوانین میں انتہائی مشکل ہے حالانکہ اپنے آپکو پاکدامن ثابت کرنا ملزموں پر منحصر ہوتا ہے . اسکے علاوہ جرنیلوں کے مخفی ہاتھ ہر جگہ نظر اتے ہیں . ججوں کا کرپٹ ہونا پاکستان جیسے ملک میں ایک عام سی بات ہے . جہاں جہاں سسلین مافیہ طرز پر جرائم ہوتے ہیں وہاں وہاں جرنلوں ، سیاستدانوں ، کاروباری ، افسروں ، صحافیوں اور ججوں کا کارٹیل ہوتا ہے . اگر جہانگیر خان ترین کا مقدمہ عدالت میں جاتا تو جہانگیر ترین کے لمبے ہاتھ با آسانی ججوں کے جیبوں میں ہوتے . جہانگیر خان ترین کو چند جرنیل ، افسر اور جج خریدنا تھا لھذا وہ با آسانی انصاف کے نظام سے بچ نکلتے . واللہ عالم بالصواب ، مجھے لگتا ہے" کارپوریٹ فراڈ " پر تنقیش پاکستان نظام کو سمجھ بوجھ کر کی جا رہی ہے کیونکے کروائی کرنے والوں کو اپنے نظام کا اچھی طرح علم ہے
جہانگیر خان تالے کی وہ کنجی ہے جس سے عمران خان کو رہائی اور دوسرے مافیاز تک رسائی ملے گی. پاکستان کے نامور صحافی عمران خان پر روزانہ یہ تنقید کرتے تھے کے عمران خان کے ارد گرد مافیا ز بیٹھے ہیں جنکا کانفلکٹ آف انٹرسٹ بھی ہے . وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ، عمران خان آہستہ آہستہ ان سے جان چھڑاتے نظر اتے ہیں . شائد یہی وجہ ہے سیاسی جمعدار نے اپنے درجن سے زیادہ سیاسی چوڑے اکھٹے کر کے اپنی طاقت کا اشارہ دیا ہے . اگر تحریک انصاف کے درجن بھر سیاسی چوڑے تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑتے ہیں تو تحریک انصاف بھی شریفوں کے تین درجن سیاسی چوڑو ں کو اکھٹا کر لے گی پاکستان میں یہ کونسا مشکل کام ہے ؟
مینوں نوٹ وکھا ، میرا موڈ بنے